23/06/2025
کالم: میرے وطن کے چار بیٹے، اور باپ کی بے انصافی
تحریر: ایک عام پاکستانی شہری
پاکستان کے چار بیٹے ہیں — سندھ، پنجاب، بلوچستان، اور خیبرپختونخوا — اور ان کا باپ ہے وفاق۔ اگر ہم پاکستان کو ایک گھر تصور کریں، تو یہ گھر تبھی خوشحال ہو سکتا ہے جب اس کے تمام بیٹوں کے ساتھ انصاف ہو، مگر ہمارے یہاں تو ناانصافی نے جڑیں پکڑ لی ہیں۔
سب سے بڑا بیٹا بلوچستان ہے۔ خاموش، کم گو، مگر دولت سے مالامال۔ اس کی زمین کے نیچے گیس، تیل، سونا، چاندی اور معدنیات کے خزانے چھپے ہیں، مگر وہ خود بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ گاؤں کے گاؤں پیاسے ہیں، اسکولوں میں استاد نہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں، مگر گیس کے پائپ دوسرے صوبوں میں پہنچتے ہیں۔
پھر ہے پنجاب — وفاق کا لاڈلا، باپ کے سب سے قریب۔ بجٹ ہو یا وسائل کی تقسیم، زیادہ تر پنجاب ہی کے گرد گھومتی ہے۔ ترقیاتی منصوبے، سڑکیں، میٹرو، اور موٹروے — سب کچھ وہیں جا رہا ہے، جیسے ملک کے باقی حصے صرف قربانی دینے کے لیے بنے ہوں۔
تیسرا بیٹا سندھ ہے — اور اس بار میں سندھ کو صرف "سندھ" کہہ رہا ہوں، نہ کہ صرف کراچی، کیونکہ سندھ صرف ایک شہر نہیں، ایک دھرتی ہے، ایک تہذیب ہے، ایک قربانی ہے۔
سندھ وہ بیٹا ہے جو گیس دیتا ہے، کوئلہ دیتا ہے، پانی دیتا ہے، بجلی دیتا ہے — اور بدلے میں اسے ملتا ہے صرف دھوکہ، صرف محرومی۔ سندھ کے دیہاتوں میں بچے اندھیرے میں پڑھتے ہیں، مائیں لکڑیوں سے چولہا جلاتی ہیں، اور نوجوان ہاتھ میں ڈگری لے کر نوکریوں کے لیے دھکے کھاتے ہیں۔ مگر وہی سندھ جب اپنے وسائل مانگے، تو کہا جاتا ہے "وفاق میں سب برابر ہیں" — مگر جب بانٹنے کی باری آتی ہے تو سندھ کو سب سے کم ملتا ہے۔
سندھ کے کوئلے سے بجلی بنے، وہ بھی پنجاب جائے۔ سندھ کی گیس سے چولہے جلیں، وہ بھی پنجاب میں۔ سندھ کے پانی پر ڈیم بنیں، لیکن اس کے اپنے کھیت سوکھیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟
چوتھا بیٹا خیبرپختونخوا ہے — محب وطن، بہادر، قربانی دینے والا۔ دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ نقصان اسی نے اٹھایا، مگر بدلے میں کچھ ترقی بھی پائی، مگر پھر بھی وسائل کی دوڑ میں سندھ اور بلوچستان کے آگے سے گزار دیا گیا۔
وفاق، جو باپ ہے، جب یہ سب بیٹے اپنی کمائی لاتے ہیں، تو آدھی کمائی خود رکھ لیتا ہے، اور باقی میں سب سے زیادہ حصہ پنجاب کو دیتا ہے۔ سندھ اور بلوچستان کو وہی بچا کھچا ملتا ہے۔
کیا سندھ کا قصور یہ ہے کہ وہ سوال کرتا ہے؟ کیا وہ مجرم ہے کہ وہ اپنے حق کا مطالبہ کرتا ہے؟ کیا سندھ صرف دینے کے لیے پیدا ہوا ہے؟ نہ عزت، نہ اختیار، نہ انصاف — صرف قربانی؟
یہ کالم میں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ دل بھر آیا ہے۔ میں ایک عام آدمی ہوں، مگر اپنے وطن کے ساتھ انصاف چاہتا ہوں۔ اگر ہم واقعی ایک قوم ہیں، تو سب بیٹے برابر ہونے چاہییں۔ وسائل کی تقسیم میں، ترقی کے حق میں، اور عزت کے معاملے میں۔
ورنہ یاد رکھو:
جو بیٹا دن رات کماتا ہے، اگر ایک دن بول اٹھے کہ "بس اب نہیں"، تو گھر کی بنیادیں ہل جائیں گی۔
محبت سے جڑے گھر انصاف سے چلتے ہیں، ظلم سے نہیں۔