01/08/2025
آج کی بات
ہارون الرشید نے بہلول کو ہدایت کی
کہ بازار جائیں اور قصائیوں کے ترازو اور جن پتھروں سے وہ گوشت تولتے ہیں وہ چیک کریں اور جن کے تول والا پتھر کم نکلے انھیں گرفتار کر کے دربار میں حاضر کریں۔
بہلول بازار جاتے ہیں پہلے قصائی کا تول والا پتھر چیک کرتے ہیں تو وہ کم نکلتا ہے قصائی سے پوچھتے ہیں کہ حالات کیسے چل رہے ہیں..؟
قصائی کہتا ہے کہ بہت برے دن ہیں دل کرتا ہے کہ یہ گوشت کاٹنے والی چھری بدن میں گھسا دوں اور ابدی ننید سو جائوں۔
بہلول آگے دوسرے قصائی کے تول والے پتھر کو چیک کرتے ہیں وہ بھی کم نکلتا ہے قصائی سے پوچھتے ہیں کہ کیا حالات ہیں گھر کے وہ کہتا ہے کہ کاش اللہ نے پیدا ہی نہ کیا ہوتا بہت ذلالت کی زندگی گزار رہا ہوں۔ بہلول آگے بڑھے۔
تیسرے قصائی کے پاس پہنچے تول والا پتھر چیک کیا تو بلکل درست پایا قصائی سے پوچھا کہ زندگی کیسے گزر رہی ہے.... ؟
قصائی نے کہا کہ اللہ تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ھے بہت خوش ہوں اللہ تعالٰی نے بڑا کرم کیا ہے اولاد نیک ہے زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے
بہلول واپس آتے ہیں سلطان ہارون الرشید پوچھتے ہیں کہ کیا صورتحال ہے... ؟
بہلول کہتے ہیں کہ کئی قصائیوں کے تول والے پتھر کم نکلے ہیں.
سلطان نے غصے سے کہا کہ پھر انھیں گرفتار کرکے لائے کیوں نہیں بہلول نے کہا اللہ تعالٰی انھیں خود سزا دے رہا ہے ان پر دنیا تنگ کردی ہے تو یہاں لانے کی کیا ضرورت ہے۔
آج ہمارے بھی کچھ ایسے ہی حالات ہیں۔
ہم نے بھی دنیا کو اپنایا ہوا ہے اسی کی فکر ہے، حرام حلال اور آخرت کی فکر ہی نہیں۔