Kazmi shah

Kazmi shah Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Kazmi shah, Digital creator, Karachi.

🕊️سلمان محمدی (فارسی) کا اہل بیت میں شمار ہونا اور شیعہ تراث کی تصدیق اہل سنت کتب سے 🕊️اہل تشیع (امامیہ) تراث میں سلمان ...
24/08/2025

🕊️سلمان محمدی (فارسی) کا اہل بیت میں شمار ہونا اور شیعہ تراث کی تصدیق اہل سنت کتب سے 🕊️

اہل تشیع (امامیہ) تراث میں سلمان فارسی علیہ السلام کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ رسول اللہ (صلی علیہ وآلہ) اور آپکی آل نے انکو اہل بیت میں قرار دیا بلکہ انکا نام اہل بیت محمدی رکھا تھا جیسا کہ امامی محدث شیخ محمد بن عمر الکشی ( المتوفی ۳۵۰ ہجری) نے اپنی سند سے اس طرح نقل کیا ہے :

جبريل بن أحمد، قال حدثني الحسن بن خرزاذ، قال حدثني أحمد بن علي و علي بن أسباط، قالا: حدثنا الحكم بن مسكين، عن الحسن بن صهيب، عن أبي جعفر عليه السّلام قال: ذكر عنده سلمان الفارسي قال فقال أبو جعفر عليه السّلام: مه لا تقولوا سلمان الفارسي و لكن قولوا سلمان المحمدي، ذلك رجل منّا أهل البيت.

حسن بن صہیب سے روایت ہے کہ امام ابو جعفر (محمد بن علی الباقر) علیھم السلام کے سامنے سلمان فارسی کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ سلمان فارسی مت کہا کرو ، بلکہ سلمان محمدی کہا کرو ، یہ شخص ہم اہل بیت میں سے تھا۔

⛔️رجال الکشی - شیخ محمد بن عمر الکشی // صفحہ ۱۸ // طبع موسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت لبنان

اس متن کی اور روایات بھی آئی ہے جیسے سلمان منا اہل البیت،

ائمہ اہل بیت علیھم السلام سے اس متن کی روایات صرف اہم تشیع تراث میں نہیں بلکہ اہل سنت کی کتب میں بھی پائی جاتی ہے، مثلاً

اہل سنت کے محدث ابو شیخ نے اپنی سند کے ساتھ اس طرح نقل کیا ہے :

حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو يَعْلَى , قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ: ثنا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنِ النَّضْرِ بْنِ حُمَيْدٍ , عَنْ سَعْدٍ الْإِسْكَافِ , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَلْمَانُ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ»

امام حسین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ نے فرمایا کہ سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں

⛔️طبقات المحدثین باصفہان - ابو شیخ // جلد ۱ // صفحہ ۵۰ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان

سلفی عالم ناصر الدین البانی نے بھی اس روایت کو موقوفاً امام علی (علیہ السلام) سے ثابت مانا ہے کتاب کے حاشیہ میں

⛔️ضعیف جامع الصغیر - ناصر الدین البنانی// صفحہ ۴۸۰ - ۴۸۱ // رقم ۳۲۷۲ // طبع المکتب الاسلامی ریاض سعودیہ

فوائد :

۱ - سلمان محمدی (

کیا آپ جانتے ہیں کہ وسائل الشیعہ جلد 27 میں غیر معصوم کی تقلید جائز نہیں ھونے کے بارے میں ایک پورا باب پایا جاتا ھے
22/08/2025

کیا آپ جانتے ہیں کہ وسائل الشیعہ جلد 27 میں غیر معصوم کی تقلید جائز نہیں ھونے کے بارے میں ایک پورا باب پایا جاتا ھے

`رسول ص کی ہدایت سےمنہ پھیرنےوالوں نےکفر اختیار کیا`ذٰلِکَ بِاَنَّہٗ کَانَتۡ تَّاۡتِیۡہِمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَق...
13/08/2025

`رسول ص کی ہدایت سےمنہ پھیرنےوالوں نےکفر اختیار کیا`

ذٰلِکَ بِاَنَّہٗ کَانَتۡ تَّاۡتِیۡہِمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَقَالُوۡۤا اَبَشَرٌ یَّہۡدُوۡنَنَا ۫ فَکَفَرُوۡا وَ تَوَلَّوۡا وَّ اسۡتَغۡنَی اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ﴿۶﴾
●ترجمہ●
ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آتے تھے تو یہ کہتے تھے: کیا بشر ہماری ہدایت کرتے ہیں❓️
لہٰذا انہوں نے کفر اختیار کیا اور منہ پھیر لیا❗️

اللہ کی بےنیام تلوار» مولا علی علیہ الصلٰوۃ و السلام کا لقب ہے✍️ *امیرالمومنین مولا علی علیہ الصلٰوۃ والسّلام کے چُرائے ...
08/08/2025

اللہ کی بےنیام تلوار» مولا علی علیہ الصلٰوۃ و السلام کا لقب ہے

✍️ *امیرالمومنین مولا علی علیہ الصلٰوۃ والسّلام کے چُرائے گئے القابات میں سے ایک لقب ”سیف اللہ“ بھی ہے۔*

🙇🏻‍♂️ *رسول اللہ (ص) سے مروی ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمایا: علی علیہ الصلٰوۃ والسلام کافروں اور منافقوں کے لئیے اللہ کی بےنیام تلوار ہیں۔*

🌳 *و قد روي عن النبي «صلى اللّه عليه و آله» ، أنه قال: «عَلِيٌّ سَيْفُ اللَّهِ يَسُلُّهُ عَلَى الْكُفَّارِ وَ الْمُنَافِقِينَ»*

📚 *حوالہ جات:*
📕الأمالي، الطوسي، صفحه 745
📗بحار الأنوار، ط۔دارالاحیاء التراث، العلامة المجلسي، جلد 22، صفحه 197 و جلد 40، صفحه 33
📘مستدرك سفينة البحار، الشيخ علي النمازي، جلد 5، صفحه 324

30/07/2025

باغ فدک پر شیعہ کا موقف

باغِ فدک ایک ایسا زمین کا ٹکڑا تھا جسے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بغیر کسی جنگ کے، بطورِ فے، یہودیوں سے حاصل کیا۔ شریعتِ محمدیؐ کے مطابق فے کا مال مکمل طور پر نبی مکرمؐ کے تصرف میں ہوتا ہے، چنانچہ آپؐ نے اسے بطورِ عطیہ و ہبہ اپنی لختِ جگر، سیدہ فاطمہ زہراؑ کو مرحمت فرمایا۔ یہ عطیہ، نہ صرف سنتِ رسولؐ پر مبنی تھا بلکہ سیدہؑ کے مقامِ طہارت، عصمت، اور قرآنی تطہیر کی روشنی میں ان کا مسلمہ حق بھی تھا۔ مگر افسوس کہ رسولِ خداؐ کی رحلت کے بعد آپ ؐ کی صدیقہ بیٹی سے یہ حق غصب کر لیا گیا اور جب سیدہؑ نے اپنے اس حق کا مطالبہ کیا تو نہ صرف انکار کیا گیا، بلکہ متعدد گواہوں جن میں حضرت علیؑ، حسنینؑ، اُمِ ایمنؓ و دیگر شامل تھے کی شہادت کو بھی رد کر دیا گیا۔ سیدہ زہراؑ نے مسجدِ نبوی میں عظیم الشان خطبۂ فدک دے کر قرآن و حدیث کے ساتھ اپنی مظلومیت اور حق کو امت کے سامنے آشکار کیا۔ یہ واقعہ محض زمین کے ایک ٹکڑے کا مقدمہ نہیں، بلکہ فاسق و فاجر خلافت کے چہرے سے نقاب اٹھانے والی پہلی آواز ہے، جو یہ ثابت کرتی ہے کہ اہلِ بیتؑ کو ان کے حقوق سے محروم رکھ کر امت نے اپنی راہ عدل و ہدایت سے کتنی دوری اختیار کی۔ باغِ فدک دراصل امامت و خلافت کے درمیان تمیز کا پہلا سنگِ میل ہے، اور سیدہ زہراؑ کی یہ احتجاجی تحریک تاریخِ اسلام میں مظلومیتِ اہلِ بیتؑ کا درخشندہ باب ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم👈حق جانناچاہتے ہیں تو اس تحریر کو لازمی پڑھیں✍قرآن اور احادیث کے مطابق تقلید حرام ہے✍قرآن اور احاد...
30/07/2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

👈حق جانناچاہتے ہیں تو اس تحریر کو لازمی پڑھیں

✍قرآن اور احادیث کے مطابق تقلید حرام ہے

قرآن اور احادیث میں واضح بیان ہے کہ غیر معصوم کی تقلید(آنکھیں بند کر کے کسی کے پیچھے چلنا،گلے میں پٹہ ڈالنا،پیروی کرنا،بغیر دلیل مانگے کسی کی بات ماننا) حرام ہے

اور انکی اپنی فتوں کی کتب میں لکھا ہوتا ہے کہ کسی بھی فتوے پر بغیر جانے اور بغیر دلیل کے عمل کرنا تقلید ہے

اور جب وہ مجتہد مرجائے تو اسکے فتوے بھی مر جاتے ہیں پھر نئے کی طرف جاو ۔سب سے پہلے تقلید کے معنی و مفہوم کو سمجھتے ہیں

✏تقلید کے لغوی معنی✏
گلے میں کسی چیز کاپٹہ ڈالنا،پیچھے چلنا،پیروی کرنا

📄اصطلاحی معنی 📄
کسی کی بات کو بے دلیل مان لینا

ہے تقلید کا معنی بغیر دلیل کسی کی پیروی کرنا)

تقلید کے معنی لغت میں (صفحہ٢١٦)
(حسن اللغات (جامع ) فارسی اردو")
لغت کی مستند کتاب "القاموس الوحید" میں لکھا ہوا ہے صفحہ٤٦ ١٣ مطبوعہ :ادارہ اسلامیات لاہور ،کراچی پر

(تقلید کرنا مطلب بلا دلیل پیروی کرنا ،آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا)

"جامع اللغات اردو میں ص 163 مطبوعہ ادارہ الاشاعت ،کراچی پر تقلید کا معنی ہے پیروی کرنا ،قدم بقدم چلنا،بغیر تحقیق کے کسی کی پیروی کرنا "

اب قرآن سے دیکھتے ہیں کہ تقلید(بغیر دلیل کے کسی کے پیچھےچلنا) جائز ہے یا حرام؟

رب العالمین نے قرآن میں فرمایا
قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾
"اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو"

(سورہ البقرہ آیت 111)
وَ لَا تَقۡفُ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ اِنَّ السَّمۡعَ وَ الۡبَصَرَ وَ الۡفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنۡہُ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۶﴾
(ترجمہ : جس کا تجھے علم ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے ۔)

(سورہ بنی اسرائیل آیت36)
قرآن نے واضح بتا دیا کہ سچے ہو تو دلیل لاو اور مولوی کہتے ہیں کے ہم سے بغیر دلیل یعنی یہ پوچھے بغیر کے یہ کس قرآن کی آیت اور حدیث معصوم ع کے مطابق آپ حرام یا حلال کہہ رہے ہیں ؟

ہمارے پیچھے چلتے جاو یعنی تقلید کرو۔
تقلید کی بدعت چوتھی صدی میں شروع ہوئی جس صدی کی مزاحمت رسول اللہ ص نے اپنی مقدس زبان سے بیان فرمائی ہے

بدعت کے بارے میں ارشاد نبوی ص ہے
"وکل بدعة ضلالة" ہر بدعت گمراہی ہے

نبی کریم ص نے قیامت کی ایک نشانی یہ بتائی
"فیبقی ناس جھال یستفتون برايهم فیضلون و یضلون "

"پس جاہل لوگ رہ جائیں گے ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے
وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے "

📌اور ایک جھوٹ بول کرلوگوں کو گمراہ کیاجاتا ہے جو توضیح المسائل کے صفحہ اول پر لکھا ہوتا ہے کہ اس کتاب مستطاب کے مطابق عمل بجالانے سے آپ بری الزمہ ہوں گے،

یعنی آپکے اعمال کے ذمہ دار ہم مجتہد ہوں گے آو قرآن سے پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی کسی کے عمل کا ذمہ لے سکتاہے؟

مَنِ اہۡتَدٰی فَاِنَّمَا یَہۡتَدِیۡ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیۡہَا ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی ؕ وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیۡنَ حَتّٰی نَبۡعَثَ رَسُوۡلًا ﴿۱۵﴾
ترجمہ" جو راہِ راست اختیار کرتا ہے وہ اپنے فائدہ کے لئے ہی کرتا ہے اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا

اور ہم اس وقت تک عذاب نازل نہیں کرتے جب تک ( اتمامِ حجت کی خاطر ) کوئی رسول بھیج نہیں دیتے ۔"

(سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 15)
اِذۡ تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا وَ رَاَوُا الۡعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتۡ بِہِمُ الۡاَسۡبَابُ ﴿۱۶۶﴾
ترجمہ " اور ( وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا ) جب وہ ( پیر ) لوگ جن کی ( دنیا میں ) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں ( مریدوں ) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے

اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے ۔
"
(سورہ البقرہ آیت نمبر 166)
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا لَوۡ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنۡہُمۡ کَمَا تَبَرَّءُوۡا مِنَّا ؕ کَذٰلِکَ یُرِیۡہِمُ اللّٰہُ اَعۡمَالَہُمۡ حَسَرٰتٍ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ مَا ہُمۡ بِخٰرِجِیۡنَ مِنَ النَّارِ ﴿۱۶۷﴾٪
ترجمہ " اور پیروی کرنے والے ( مرید ) کہتے ہوں گے کہ کاش! ہمیں ایک بار ( دنیا میں ) واپسی کا موقع مل جاتا تو ہم بھی بالکل اسی طرح ان سے بیزاری اور بے تعلقی ظاہر کرتے جس طرح انہوں نے آج ہم سے بیزاری اور لاتعلقی ظاہر کی ہے

اسی طرح خدا ان کے ( برے ) کاموں کو حسرت و یاس کی شکل میں دکھائے گا اور وہ کبھی دوزخ سے باہر نہیں نکل سکیں گے ۔"

(سورہ البقرہ آیت 167)
وَبَرَ‌زُوا لِلَّـهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُ‌وا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّـهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّـهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْ‌نَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ ﴿٢١﴾
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ‌ إِنَّ اللَّـهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم ۖ مَّا أَنَا بِمُصْرِ‌خِكُمْ وَمَا أَنتُم بِمُصْرِ‌خِيَّ ۖ إِنِّي كَفَرْ‌تُ بِمَا أَشْرَ‌كْتُمُونِ مِن قَبْلُ ۗ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٢٢﴾
ترجمہ؛-
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو۔

وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔

اب ہم گھبرائیں یا ضد کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔
کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لیے نہیں ہے۔جب (حساب کتاب کا) کام فیصلہ ہوچکے گا

تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا) اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا
۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔
ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہا مان لیا۔ تو

(آج) مجھے ملامت نہ کرو۔
اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔

میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔ بےشک جو ظالم ہیں ان کے لیے درد دینے والا عذاب ہے

(سورۃ ابراھیم ۔۔ آیات 21-22)
👈قرآن نے فیصلہ کردیا ہے کہ کوئی کسی کے اعمال کا ذمہ نہیں لے سکتا ۔
یہ بھی دیکھتے ہیں کہ فتوی دینے کا حق کس کو ہے اور بغیر دلیل کے کسی کے پیچھے چلا جاسکتا ہے یا نہیں

☀️اب دیکھتے ہیں فتوی دینے کا حق کس کو ہے
القرآن
وَ یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ فِی النِّسَآءِ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِیۡہِنَّ ۙ
ترجمہ" آپ سے عورتوں کے بارے میں فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے! کہ خود اللہ ان کے بارے میں فتوی دے رہا ہے"

(سورہ النساء آیت نمبر 127)
یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِی الۡکَلٰلَۃِ
ترجمہ "آپ سے فتو یٰ پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالٰی ( خود ) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے ۔،"

(سورہ النساء آیت نمبر 176)
قرآن پاک نے واضح کر دیا کہ فتوی دینے کا اختیار اللہ تعالی کو ہے اور معصوم ع کو کیوں کہ معصوم امام ع اللہ کی مرضی کے بغیر نہیں بولتا وہی بولتاہے جو اللہ کا حکم ہو اللہ اور معصوم ع کے علاوہ فتوے کی کسی کو اجازت نہیں

اب دیکھتے ہیں کہ معصومین ع کا کیا حکم ہے فتوے کہ بارے کچھ احادیث بیان کرتے ہیں
بیان کیا علی بن ابراہیم نے ،انھوں نے محمد بن عیسی بن عبیدسے ،انھوں نے یونس بن عبدالرحمن سے ،انھوں نے عبدالرحمن بن حجاج سے،انھوں نے کہا کہ امام جعفر صادق ع نے مجھ سے فرمایا

کہ اپنے آپ کو دو عادتوں سے بچاو کہ انکی وجہ سے لوگ ہلاک ہوگئے ایک یہ کہ اپنی رائے سے فتوی نہ دو اور دوسری یہ کہ جو بات نہیں جانتے اس میں پیروی ظن نہ کرو
حوالہ اصول کافی جلد اول ص 90 باب 12

امام جعفر صادق علیہ اسلام نے اپنے والد ماجد سے راویت کہ کی ہے کہ حضرت علی علیہ اسلام نے فرمایا ،جس نے احکام الہیہ میں قیاس کو راہ دی وہ ہمیشہ شبہات میں مبتلا رہا ،

اور جس نے عمل آخرت اپنی رائے اور پیروی ظن سے کیا ،وہ ہمیشہ شبہات میں ڈوبا رہا ،

فرمایا امام صادق ع نے کہ امام باقر ع فرماتے ہیں کہ جو لوگوں کو فتوے دیتاہے وہ اپنی رائے سے عمل آخرت کرتاہے اس چیز سے جس کو وہ نہیں جانتا اور جو باوجود جاننے کے ایسا کرتاہے وہ خدا کا مقابلہ کرتاہے

حرام و حلال قرار دینے میں ان چیزوں کے جن کا اس کو علم نہیں
اصول کافی جلد 1 صفحہ نمبر 121

اور تقلید کا لفظ غیر معصوم کے لیے

اتنا برا ہے کہ اللہ نے رسول ص کیلئے بھی استعمال کرنا پسند نہیں کیا کہ اسکی تقلید کرو بلکہ جہاں بھی حکم دیا فرمایا رسول ص کی اطاعت کرو ،حالانکہ نبی یعنی محمد ص اور امام معصوم ع کے پیچھے بغیر دلیل کے چلا جا سکتا ہے

پر پھر بھی اللہ نے لفظ تقلید محمد ص کیلئے بھی استعمال نہیں کیا قرآن سے دیکھتے ہیں

قُلۡ ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ ۟ ؔ عَلٰی بَصِیۡرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیۡ ؕ وَ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ مَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾
ترجمہ "(اے پیغمبر) آپ ص کہے دیجئے کہ میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اور میرا (حقیقی) پیروکار ہےہم اللہ کی طرف بلاتے ہیں اس حال میں کہ ہم واضح دلیل پر ہیں

اور اللہ ہر نقص و عیب سے پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں"

*سورہ یوسف آیت نمبر 108*
اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَہُمۡ وَ رُہۡبَانَہُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ﴿۳۱﴾
ترجمہ " لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور مشائخ کو رب بنالیا"

(سورہ توبہ آیت 31)
⭐ابوبصیر نے امام صادق ع سے روایت کیا اور کہا کہ میں نے آپ ع سے پوچھا کہ اس آیت "انھوں نے خدا کو چھوڑ کر اپنے علماء اور رہبانوں کو اپنا رب بنا لیا "

سور توبہ آیت31کا مطلب کیا ہے آپ ع نے فرمایا کہ ان(نصاری) کو ان کے علماء اور رہبانوں نے اپنے نفسوں کی پرستش کی دعوت نہیں دی تھی اور اگر ایسی دعوت دیتے تو وہ قبول نہ کرتے

لیکن انکے علماء نے یہ کیا کہ حلال کو حرام اور حرام کو حلال بتایا بس انھوں نے اپنے علماء کی تقلید کی
اسطرح لاشعوری طور پر ان کی عبادت کی ۔
(حوالہ جات اصول کافی جلد اول صفحہ 112،حدیث 1،تفسیر نور الثقلین جلد چہارم صفحہ 70)

آجکل بھی یعی ہو رہا ہے اپنی مرضی سے فتوے دیے جارہے ہیں حرام اور حلال کے

🌟امام جعفر صادق ع
ان لوگوں کی نمازیں اور روزے ،ان کا کلام ور انکے علوم تمھیں دھوکا نہ دیں کیونکہ وہ بھاگنے والے گدھے ہیں

اگر تم صحیح علم چاہتے ہو تو وہ ہم اہلبیت ع کے پاس ہے کیونکہ ہم ہی اس کے وارث ہیں اور ہمیں حکمت کی شرح اور فصل الخطاب عطا کیا گیا ہے
(حوالہ وسائل الشیعہ ،جلد 27 ص 71،باب 7، حدیث 29 ،کفایتہ الاثر ،ص 258)

رسول اللہ ص نے فرمایا
عنقریب میری امت پر ایسا زمانہ آے گا کہ قرآن کے صرف حروف باقی رہیں گے اور اسلام نام کو رہے گا،لوگ نام کے مسلمان ہوں گے

،لیکن اس سے دور کا بھی واسطہ نہ ہوگا،

انکی مسجدیں آباد ومعمور ہوں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی

،اس زمانہ کے فقہا و علماء زیر آسمان بدترین فقہا وہ علماء ہوں گے انھی سے فتنے پھوٹیں گے اور انھی کی طرف لوٹیں گے
(حوالہ منتخب الاثر ،صافی گلپائیگانی ،ص 432،فصل 6،باب 2،حدیث 6)

فرمان امام جعفر صادق ع
"جو شخص امام کو خدا کے مقرر کردہ امام ع کو چھوڑ کر ،غیر خدا کے بنائے ہوئے امام کی پیروی کرئے گا تو ایسا شخص مشرک ہے"
(حوالہ حیات القلوب جلد 3 صفحہ 60 علامہ مجلسی)

رسول ص نے فرمایا ہماری امت کے شریر علماء وہ عالم ہیں جو لوگوں کو ہماری طرف سے گمراہ کرتے ہیں اور ہماری طرف کی راہوں کو قطع کرتے ہیں

اور ہمارے ناموں اور لقبوں سے ہمارے اضداد کو نامزد اور ملقب کرتے ہیں اور ان پر درود و سلام بھیجتے ہیں حالانکہ وہ لعنت کے سزاوار ہیں
(حوالہ تفسیر امام حسن عسکری ع (مترجم) ص 270)

امام امیرالمومنین علیہ اسلام نے ایک خطبہ میں فرمایا ،لوگو فتنوں کی ابتداء خواہشات نفسانی کی پیروی اور اپنی طرف سے ان احکام کی ایجادات سے ہوئی ہے

جو کتاب اللہ کے سراسر خلاف ہوتے ہیں اور لوگ لوگوں کو اس صاحب تصرف بنالیتے ہیں

پس اگر باطل کی صورت سے سامنے آتاہے تو صاحبان عقل سے پوشیدہ نہ رہتا اور حق خالص صورت میں ہوتا تو اختلاف پیدا ہی نہ ہوتا ،

لیکن ہوتا یہ ہے کہ کچھ باطل سے لیا جاتا ہے اور کچھ حق سے،اور دونوں خلط ملط ہو کر لوگوں کے سامنے آتے ہیں اس صورت میں شیطان اپنے اولیاء پر غالب آجاتا ہے

اور نجات پاتے ہیں باطل سے وہ لوگ جن کیلئے مشیت ایزدی میں بہترین منزلت ہے یعنی جنت ۔
(کتاب اصول کافی جلد اول صفحہ 113)

امام جعفر صادق علیہ اسلام نے اپنے والد ماجد سے راویت کہ کی ہے کہ حضرت علی علیہ اسلام نے فرمایا ،جس نے احکام الہیہ میں قیاس کو راہ دی وہ ہمیشہ شبہات میں مبتلا رہا

،اور جس نے عمل آخرت اپنی رائے اور پیروی ظن سے کیا ،وہ ہمیشہ شبہات میں ڈوبا رہا

،فرمایا امام صادق ع نے کہ امام باقر ع فرماتے ہیں کہ جو لوگوں کو فتوے دیتاہے وہ اپنی رائے سے عمل آخرت کرتاہے اس چیز سے جس کو وہ نہیں جانتا

اور جو باوجود جاننے کے ایسا کرتاہے وہ خدا کا مقابلہ کرتاہے حرام و حلال قرار دینے میں ان چیزوں کے جن کا اس کو علم نہیں
اصول کافی جلد 1 صفحہ نمبر 121

بان بن تغلب سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ اسلام نے فرمایا کہ شریعت میں قیاس کا دخل نہیں ،ہے

کیا تو نہیں دیکھتا کہ عورت زمانہ حیض کے روزے ادا کرتی ہے مگر نمازیں نہیں ،

حالانکہ نماز روزے سے افضل ہے
جب شریعت میں قیاس کو دخل ہوگا تو دین برباد ہو جائے گا۔
(کتاب اصول کافی جلد اول صفحہ 121)

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ اسلام سے کہا کہ ہم پر کبھی ایسے مسائل پیش کیے جاتے ہیں جن کا جواب ہم کو نہ قرآن سے ملتا ہے نہ حدیث میں ،پس ہم خود ہی غور کر کے جواب دے دیتے ہیں

فرمایا خبردار ایسا نہ کرنا ،

اگر تمھارا قیاس ٹھیک ہوا تو اسکا کوئی اجر نہ ملے گا اور اگر تم نے غلطی کی تو اللہ تعالی پر جھوٹ بولا۔
(کتاب اصول کافی جلد 1 صفحہ119)

🌟اب یہ دیکھتے ہیں کہ قرآن و احادیث اور فرامین میں احکام مکمل ہو چکے یا نہیں؟

فرمایا امام جعفر صادق علیہ اسلام سے مروی ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن میں ہر شے کو بیان فرمایاہے اور جس جس چیز کے بندے محتاج تھے ان میں سے ایک کو بھی نہیں چھوڑا

،کوئی یہ کہنے کی طاقت نہیں رکھتا کہ یہ چیز بھی قرآن میں نازل کی جاتی ہے آگاہ ہو کہ خدا نے قرآن میں اس کو ضرور نازل کیا ہے
(کتاب اصول کافی جلد اول صفحہ 124)

فرمایا امام جعفر صادق علیہ اسلام نے ہر وہ چیز جس کی احتیاج لوگوں کو ہوتی ہے کتاب و سنت میں موجود ہے
(کتاب اصول کافی جلد اول صفحہ 124)

امام ع کا حکم
🔰 *اپنی اولاد کو آئمہ ع کی حدیث کی تعلیم دینا واجب ہے۔*

اور مُرجیہ سے اپنی اولاد کو بچاو

✅ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ عليه‌السلام ، قَالَ : *بَادِرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالْحَدِيثِ* قَبْلَ أَنْ يَسْبِقَكُمْ إِلَيْهِمُ‌ الْمُرْجِئَةُ۔

✅ امام جعفر الصادق ص نے فرمایا: *اپنی اولاد کو حدیث تعلیم کرو* اس سے پہلے کہ ان تک مرجئہ پہنچے۔
📕 الكافي جلد 6 صفحه 47

تمہارا دینی بھائی کون ہے ؟
امام حسن عسکری ع فرماتے ہیں:
وہ شخص جس کی بصیرت اور معرفت مضبوط ہوگی اور ولایت اھلبیت علیھم السلام کو قبول کرنے والا ہو اور ان کے دشمنوں سے بیزار ہو ، تو

اس طرح کا آدمی آپ کا دینی بھائی ہے .

اور یہ آپ کے ساتھ آپکے والدین سے بھی زیادہ نزدیک ہے؛
وسائل الشیعه, جلد ۹, صفحه ۲۲۹

👈اب تقلید کے بارے کچھ اور احادیث دیکھ لیتے ہیں تاکہ مزید واضح ہو جائےکہ تقلید بلکل حرام ہے اسلام میں۔
امام جعفر صادق علیہ اسلام نے فرمایا:-
تقلید سے بچو ،پس جس نے اپنے دین میں تقلید کر لی وہ ہلاک ہو گیا
(حوالہ تضیح الاعتقادات شیخ مفید صفحہ 72)

👈امام ع کے دشمن کون ؟ آو احادیث سے دیکھیں
✅ قال الامام الصادق صلوات الله علیه *اَعْداؤُهُ مُقَلِّدّةَ الفُقَهاءِ اَهْلِ الاجتِهَادِ* لَمَّا يَرَونَهُ يَحْكُمُ بِخِلافِ مَاذَهَبَ اِلَیهِ اَئِمّّتِهُمْ و لَو لا اَنَّ السَّيْفَ بِيَدِهِ *لافْتَى الفُقَهاءُ بِقَتْلِه* وَلَكِنَّ اللّٰهُ يُظْهِرُهُ بِالسَّیْف وَ الکَرَمِ فَيُطِيعُونَهُ وَ يَخَافُونَ فَيَتَقَبُّلونَ حُکمَهُ مِن غَيرِ اِيمان بَل يُضْمِرُونَ خِلافَةُ اِذا خَرَجَ فَلَيسَ لَهُ عَدُوُّ مُبِينٌ الاّ الفُقَهاءُ خَاصَّة.
✅ *امام جعفر الصادق ع نے فرمایا : ( امام زمان ع کے ) دشمن اھل اجتہاد فقهاء کی تقلید کرنیوالے ہوں گے*
جب وہ دیکهیں گے کہ *امام زمان ع ان کے اماموں کے فتووں کے خلاف حکم دے رہے ہیں*

اور اگر امام ع کے ہاتھ میں *تلوار نہ ہوتی تو یہ فقهاء ان کے قتل کا فتوی دے دیتے۔*

لیکن اللہ امام کو تلوار اور شان کے ساتھ ظاہر کرے گا تو یہ ان ع سے خوف کھائیں گے اور بے ایمانی سے ان ع کا حکم قبول کریں گے۔

اور اس ( امام ع ) کی مخالفت کو دل میں چهپائیں گے جب امام ع ظهور کریں گے تو *بالخصوص فقهاء کے علاوہ کوئی بهی ان کا کهلم کهلا دشمن نہیں ہوگا۔*
(مستدرك سفينة البحار ( الشيخ علي النمازي ) جلد 2 صفحه 143۔ ينابيع المودة جلد 3 صفحه 62۔ )

اب قرآن و احادیث اور فرامین معصومین ع کی روشنی میں اور ساطع دلائل سے واضح ہے کہ تقلید حرام ہے
سوائے معصوم ص کے

اب بھی کوئی اگر حق کو قبول نا کرئے گا حق جان کر بھی تو وہ اپنا انجام سوچ لے

مکمل تفصیل کے ساتھ
مقلدوں کے لئے جواب حاضر ہے

فرمان معصوم ص دوسرے مومنین کا حق ہےان تک پہنچاو

رسول اللّٰه ﷺ کی طبعی وفات نہیں ہوئی بلکہ نبی کریم ص زہر دے کر شہید کیا گیا📛رسول خدا ﷺ کے دنیا سے کس طرح رخصت ہونے کے با...
28/07/2025

رسول اللّٰه ﷺ کی طبعی وفات نہیں ہوئی بلکہ نبی کریم ص زہر دے کر شہید کیا گیا

📛رسول خدا ﷺ کے دنیا سے کس طرح رخصت ہونے کے بارے میں مسلمان علماء کے درمیان اختلاف نظر ہے ، بہت سے شیعہ اور سنی علماء کا نظریہ ہے کہ رسول خدا ﷺ کو زہر دیا گیا اور اسی زہر کے اثر کرنے کی وجہ سے آپ شہید ہوئے تھے مندرجہ ذیل سنی کتابوں کے حوالہ جات سے یہ بات تو واضح ہے کہ رسول اللّٰه ﷺ کی طبعی وفات نہیں ہوئی بلکہ انہیں زہر دے کر شہید کیا گیا۔

📚مستدرک الحاکم
📚مسند احمد بن حنبل
📚مصنف عبدالرزاق
📚الطبقات الکبیر
📚البدایہ والنہایہ
📚تاریخ الخلفاء
📚مجمع الزوائد

اب صحیح بخاری جو برادران اہلسنت کے نزدیک قرآن کے بعد سے صحیح اور مستند کتاب ہے اسی سے استفادہ حاصل کرتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر یہ زہر رسول اللّٰه ﷺ تک کیسے پہنچا..؟؟

📖حضرت عائشہ رض نے کہا آنحضرت ﷺ کے مرض میں ہم آپ کے منہ میں دوا دینے لگے تو آپ نے اشارہ سے دوا دینے سے منع کیا۔ ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا پینے سے (بعض اوقات) جو ناگواری ہوتی ہے یہ بھی اسی کا نتیجہ ہے (اس لیے ہم نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا کہ گھر میں جتنے آدمی ہیں سب کے منہ میں میرے سامنے دوا ڈالی جائے۔ صرف عباس رض اس سے الگ ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اس کام میں شریک نہیں تھے۔

📚(صحیح بخاری/انٹرنیشنل نمبرنگ : 4458 ، 5712 ، 6897 )

✍🏻صاحب عقل افراد کیلئے صحیح بخاری کی یہ روایت واضح نشانی ہے کہ وہ کون سی دوائی تھی جس سے رسول اللہ ﷺ منع فرما رہے تھے ۔ جو افراد اس وقت رسول اللہ ﷺ کے اردگرد موجود تھے کیا وہ رسول اللہ ﷺ سے زیادہ علم رکھتے تھے کیا ان پر رسول اللہ ﷺ کے حکم کی تعمیل کرنا واجب نہ تھی ؟؟ اگر ایسا تھا تو پھر اتنی زبردستی کر کے کیونکر رسول اللہ ﷺ کو دوائی پلائی جا رہی تھی ، اور پھر آپ ﷺ نے حقیقت واضح کرنے کیلئے ان لوگوں کو کہا کہ خود بھی وہی دوائی پی کر دکھاؤ جو مجھے پلا رہے تھے آخر اس دوائی میں ایسا کیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ مطمئن نہ ہو سکے اور اپنے اصحاب کو اسے پینے کا حکم دے دیا ؟؟رسول اللہ ﷺ کو تو غیب کا علم ہے کیا وہ ہمارے بچوں کی طرح عام سے بچے تھے (نعوذبااللہ) جو ضد کر رہے تھے نہیں میں دوا نہیں پیوں گا اور رسول اللہ ﷺ کا یہ کہنا کے اس دوا کو سب کو پلاؤ میرے چچا کو چھوڑ کر یعنی کچھ تو اس دوا میں ہوگا جو اس میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔

حضرت ابوبکر کا تہبند ڈھیلا ہو کر گر جاتا تھا ‼️📖سفیان بن عیینہ ) نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے سالم سے انہوں نے اپنے باپ...
26/07/2025

حضرت ابوبکر کا تہبند ڈھیلا ہو کر گر جاتا تھا ‼️

📖سفیان بن عیینہ ) نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے سالم سے انہوں نے اپنے باپ (حضرت عبداللہ بن عمر ) سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے تہبند کے متعلق ذکر کیا جو بھی ذکر کیا ( آپ نے فرمایا جو شخص تہبند کو تکبر کی وجہ سے زمین پر لٹکائے اس کی طرف اللہ عزوجل نظر رحمت نہیں فرمائے گا ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ میرا تہبند ایک طرف سے ڈھیلا ہو کر زمین پر گر جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا (اے ابوبکر ) تم ان میں سے نہیں ہو جو تکبر سے تہبند لٹکاتے ہیں۔

📚صحیح بخاری جلد 3 ، کتاب الادب ، باب نمبر 609 ، حدیث نمبر 998

✍🏻صحیح بخاری کی اس روایت کو پڑھنے کے بعد مجھے اپنے برادران اسلام کی حالت پر بہت ترس آتا ہے کہ انہوں نے کیسے کیسے لوگوں کو اپنے اوپر حکمران مسلط کر لیا جو شخص اپنا تہبند نہیں سنبھال سکتا وہ رسول اللہ ﷺ کی جانشینی اور خلافت کے معاملات کیا سنبھالے گا ، اس روایت کو پڑھنے کے بعد مجھے رسول اللہ ﷺ کی وہ نصیحت یاد آ گئی کہ میں اپنے بعد تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ کی کتاب (قرآن مجید) اور دوسرے میرے اہلبیت اگر ان کا دامن تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو

حضرت عثمان بن عفان نے فدک مروان کو دے دیا۔ کتب اہلیسنت
25/07/2025

حضرت عثمان بن عفان نے فدک مروان کو دے دیا۔ کتب اہلیسنت

تقلید والی روایت قابلِ اعتماد ہی نہیں ہے✅ *آغا خوئی کا اعتراف* ✅♻️ *تقلیدِ مجتہد کے دلائل روایات میں موجود نہیں*♻️ *تقلی...
23/07/2025

تقلید والی روایت قابلِ اعتماد ہی نہیں ہے

✅ *آغا خوئی کا اعتراف* ✅

♻️ *تقلیدِ مجتہد کے دلائل روایات میں موجود نہیں*
♻️ *تقلیدِ مجتہد والی روایت مُرسل ہے اور قابلِ اعتماد نہیں ہے*

*ہیں کواکب، کچھ نظر آتے ہیں کچھ*
*دیتے ہیں دھوکہ۔۔۔۔یہ بازی گر کھلا*


✍️ *آغا خوئی لکھتے ہیں:*

👈 *پھر اگر مفہومِ تقلید پر کلام کیا جائے تو بعید نہیں کہ اسے فقہات کا پھل کہا جائے۔ اور یہ اس لئیے کہ اس شے (تقلیدِ مجتہد) کا ورود روایات میں نہیں ہے۔ ہاں الاحتجاج کی روایت میں وارد ہوا ہے۔*

👈 *فأما من كان من الفقهاء صائناً لنفسه ، حافظاً لدينه ، مخالفاً على هواه ، مطيعاً لأمر مولاه فللعوام أن يقلّدوه*

👈 *یہ روایت مرسل ہے اور اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے*

📗التنقيح في شرح العروة الوثقى
الخوئي، السيد أبوالقاسم، الشيخ ميرزا علي الغروي، جلد1، صفحه 61

✍️ *جس روایت کو جواز بنا کر ”اجتہاد مافیا“ نے تقلید کا باطل نظام بنایا ہوا ہے اور اسے حکومت، دولت اور طاقت کے ذریعے شیعوں پر مسلط کرنیکی کوشش کی کوشش کررہا ہے وہ روایت آغا خوئی کے نزدیک قابلِ اعتماد ہی نہیں!!! لعنت اللہ علٰی الکذبین*

سیدہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا نے جب باغ فدک کا مطالبہ کیا تو ابوبکر نے کہا رسول اللہ ص کی حدیث ہے ہم کسی کو وارث نہیں...
22/07/2025

سیدہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا نے جب باغ فدک کا مطالبہ کیا تو ابوبکر نے کہا
رسول اللہ ص کی حدیث ہے ہم کسی کو وارث نہیں بناتے جو چھوڑ جاٸیں وہ صدقہ ہے۔
مولا علی ابن ابی طالب ع نے فرمایا
سلیمان ع داٶد ع کے وارث ہوۓ حضرت زکریا ع نے اللہ سے دعا کہ کہ مجھے ایسا بیٹا عطا کر جو میرا اور آلِ یعقوب ع کا وارث ہو
ابوبکر نے بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو باغ فدک دینے سے انکار کردیا
بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا ابوبکر سے ناراض ہوگٸیں اور ابوبکر سے لا تعلقی کرلی۔
اہل سنت کی معتبر ترین کتاب طبقات ابن سعد جلد اول حصہ دوم صفہ 251
۔
۔
۔
عمر بن خطاب نے کہا
باغِ فدک کے موضوع پہ مولا علی ع ہم دونوں یعنی عمر اور ابوبکر کو جھوٹا گنہگار دغا باز چور سمجھتے تھے.
سنی کتاب صحیح مسلم جلد 5 صفہ 29
۔
۔
عمر نے بی بی فاطمہ س سے کہا تمہارے پاس کوئی ثبوت ہے باغ فدک تمہارا ہے ؟؟
بی بی فاطمہ س نے فرمایا ہاں میں ثبوت رکھتی ہوں عمر نے کہا کون ؟؟
بی بی فاطمہ س نے فرمایا علی ع اور بی بی ام ایمن .
عمر نے کہا بے زبان عورت کی گواہی نہیں مانی جاسکتی جو صاف بات نہیں کر سکتی
رہے علی ع تو وہ اپنی روٹی کے لیے آگ جمع کر رہے ہیں (معاذ اللہ)
پس بی بی فاطمہ س اس قدر غصے میں واپس ہوئیں جس کی حد بیان نہیں کی جاسکتی.
کتاب اسرارِ امامت سلیم بن قیس ہلالی صفہ 309

[جمعہ اور عیدین آئمہِ آلِ مُحَمّد کی نظر میں]* امرِ آل محمد پر ایمان:بحار الأنوار جلد 2، صفحہ 191، حدیث 30عن جابر، عنه ع...
22/07/2025

[جمعہ اور عیدین آئمہِ آلِ مُحَمّد کی نظر میں]

* امرِ آل محمد پر ایمان:

بحار الأنوار جلد 2، صفحہ 191، حدیث 30
عن جابر، عنه عليه الصلوٰۃ والسلام قال:
إن أمرنا صعب مستصعب على الكافرين لا يقر بأمرنا إلا نبي مرسل، أو ملك مقرب، أو عبد مؤمن امتحن الله قلبه للإيمان

جابر رضی اللہ عنہ نے امیر کائنات علی الصلوٰۃ والسلام سے روایت کی :
فرمایا:
ہمارا امر، مشکل اور دشوار ترین امر ہے کفّار پر ـ
اس امر کو کوئی نہیں جان سکتا سوائے نبیِّ مرسل کے، یا ملکِ مقرب کے یا عبدِ مومن کے جس کے دل کا امتحان اللہ نے ایمان کیلئے لیا ہو ـ
شیعت اور عثمانیت میں یہ فرق ہے کہ شیعہ اس شریعت کے قائل ہیں جو آلِ مُحَمَّد صلوٰۃ اللہ علیھم أجمعين کی عطا کردہ ہے ـ
امرِ آل محمد کے بغیر شیعت اور عثمانیت میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا....
امرِ آلِ محمد ص کا انکار ابدی ہلاکت و رسوائی کا موجب ہے ـ

دیکھتے ہیں کہ جمعہ اور عیدین کے متعلق آئمہِ طاہرین صلوٰۃ اللہ علیھم أجمعين کیا حکم فرماتے ہیں ـ

* مسلمانوں کی عید، آلِ محمد کا غم:

کتاب: من لا یحضر الفقیہ
شیخ صدوق
جلد 1 صفحہ511 حدیث 1480
وقال أبو جعفر عليه‌ الصلوٰۃ والسلام:
"ما من عيد للمسلمين أضحى ولا فطر إلا وهو يجدد فيه لآل محمد حزن ، قيل: ولم ذلك؟ قال: لأنهم يرون حقهم في يد غيرهم.

عبداللہ بن ذبیان اور بعض نسخوں میں عبداللہ بن دینار سے اور وہ امام باقر علیہ الصلوٰۃ والسّلام سے روایت کرتے ہیں فرمایا: اے عبداللہ! مسلمانوں کی کوئی ایسی عید نہیں ہے خواہ پہلے أضحى ہو یا فطر مگر جب وہ آتی ہے تو آل محمد (ع) کے حزن و ملال کی تجدید کرتی ہیں ـ
راوی نے عرض کیا وہ کس طرح؟
فرمایا : وہ اس طرح کہ وہ دیکھتے ہیں کہ ان کا حق غیروں کے ہاتھوں میں ہے ( یعنی امام جماعت کا حق فقط ہر دور کی حجتِ زمانہ ص کا ہے)
( أورد أيضاً في باب النوادر من كتاب الصوم تحت رقم2085 عن حنان بن سدير عن عبد الله بن دينار عنه الأمام عليه الصلوٰۃ و‌السلام ۔
یہی حدیث اصول کافی، کتابِ صوم باب النوارد میں وارد ہوئی ہے حنان ابن سدیر نے اور اس نے عبداللہ بن دینار اور اس نے امام علیہ الصلوٰۃ والسّلام سے روایت کی ـ
اصول کافی جلد 7 ص 654 )

* جمعہ اور عیدین پڑھانے والوں، پڑھنے والوں اور اس فعل سے راضی رہنے والوں پر مولا سجّاد کی لعنت:

مولا سید الساجدین علیہ الصلوٰۃ والسّلام کی وہ دعا جو آپ عید قربان اور جمعہ کے دن پڑھتے تھے ان دعاؤں میں اس طرح بیان ہوا ہے:

کتاب: الصحيفة السجادية
في
دعاء الجمعة والأضحى

أللهم إن هذا المقام لخلفائك وأصفيائك ومواضع امنائك في الدرجة الرفيعة التي اختصصتهم بها، قد ابتزوها وأنت المقدر لذلك ـ
إلى أن قال : ـ
حتى عاد صفوتك وخلفاؤك مغلوبين مقهورين مبتزين يرون حكمك مبدلا ـ إلى أن قال ـ
أللهم العن أعداءهم من الأولين والآخرين ومن رضى بفعالهم وأشياعهم لعنا وبيلا ۔

اے اللہ ! یہ مقام (خلافت اور امت مسلمہ کی رہبری جو عید قربان اور جمعہ کے دن اقامۂ نماز اور جمعہ کے در خطبے اسی کی شان ہے) تیرے خلفاء اور تیری برگزیدہ ترین ہستیوں سے مخصوص ہے اور تیرے امانتداروں کا مقام ہے کہ جس کو تو نے بلند وبالا درجہ میں قرار دیا ہےـ لیکن ظالموں نے اسے غصب کرلیا ہے یہاں تک کہ تیری برگزیدہ ہستیاں اور تیرے خلفاء مظلوم و مقہور واقع ہوئے اس حال میں کہ وہ دیکھ کررہے ہیں کہ تیرے احکام تبدیل کردیئے گئے ہیں، تیری کتاب میدان عمل سے دور کردی گئی ہے ،فرائض وواجبات میں تحریف کردی گئی ہے اور تیرے پیغمبرۖ کی سنت کو ترک کردیا گیا ہے ۔
اے الله! اپنے برگزیدہ بندوں کے تمام دشمنوں اوران لوگوں پر لعنت بھیج جو ان کے اس عمل سے راضی ہیں ،نیز ان کے ساتھیوں اور ان کے پیروکاروں پر لعنت بھیج اور اپنی رحمت سے دور کر ـ

* وجوبِ نمازِ عیدین و نمازِ جمعہ:
نمازِ عید واجب ہے

کتاب: الاستبصار
جلد 1 صفحہ 443 حدیث 7710
محمد بن أحمد بن يحيى عن محمد بن عبد الحميد عن أبي جميلة عن أبي أسامة عن أبي عبد الله (ع) قال: سألته عن التكبير في العيدين؟ قال: سبع وخمس
وقال: صلاة العيدين فريضة.
ابی اسامہ نے مولا ابا عبداللہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام سے روایت کی، اس نے عیدین کی تکبیروں کے متعلق سوال کیا
فرمایا سات اور پانچ
پھر فرمایا
عیدین کی صلات(نماز) فرض ہے

کتاب: مستدرک الوسائل جلد 6 حدیث 6303
قال الأمام علیہ الصلوٰۃ والسّلام۔
العشیرة اِذکانَ علیھم أمير یقیم الحدود علیھم، فقد وجبَ علیھما الجمعة و التشریق ـ
امام علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے فرمایا جمعہ اور تشریق عیدین ایسی قوم پر واجب ہیں جن کا حدود قائم کرنے والا امیر (ان کے درمیان) موجود ہو ۔

اور اسی کتاب میں حدیث 6585 ـ
وصلاة العیدین فریضة واجبة مثل صلاة یوم الجمعة ۔
عیدین کی نمازیں فرض اور واجب ہیں مثل نماز جمعہ کے ـ

اللہ کا ہر واجب مشروط ہے اور نماز جمعہ اور نمازِ عیدین بھی مشروط ہیں ـ اللہ کی طرف سے ان کے وجوب کی پہلی شرط ہی "حجتِ زمانہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام" (رسولِ خدا اور اُن کے بعد آئمہ اثنا عشر اور موجودہ دور میں امامِ وقت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف) ذات کی موجودگی ہے ـ اگر حجتِ الہیہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام درمیان موجود نہیں تو یہ واجب نہیں حرام ہے ـ

مسیت کے مولبی صاحب اگر واجب کی نیت سے پڑھوا رہے ہیں تو اللہ اور محمد و آل محمد ص کی کھلم کھلا مخالفت کر کے جہنمی ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں اور اگر مستحب کی نیت سے پڑھوا رہے ہیں تو ان کو یہ اختیار کس نے دیا کہ اللہ کے قرار دیے ہوئے واجب کو مستحب قرار دیں؟
دونوں صورتوں میں پڑھوا کر اپنے ساتھ مقتدیوں کی جہنم پر مہر لگا رہے ہیں ـ

* نماز جمعہ و عیدین امام عدل علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے ساتھ:

کتاب:
من لا یحضر الفقیہ
جلد 1 ص 506 حدیث 1404 ـ
عن زرارة عن أبي جعفر عليه‌السلام قال:
صلاة العيدين مع الامام سنة وليس قبلهما ولا بعدهما صلاة ذلك اليوم إلى الزوال ووجوب العيد إنما هو مع إمام عدل

امام محمد باقر علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے فرمایا نماز عید واجب ہے صرف امام عدل کے ساتھ ۔

(انصاف نصف سے نکلا ہے دو فریقین کے مابین نصف تقسیم کر دینے کو انصاف کہتے ہیں جب فریقین دو سے زیادہ ہوں تو اس عمل کو مساوات کہا جاتا ہے ـ
انصاف/مساوات اور عدل میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ـ اس کی مثال یہ ہے اگر کسی شخص نے سو قتل کیے ہوں تو انصاف کا تقاضا ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے جبکہ عدل کا تقاضا ہے کہ اسے قتل کیا جائے اور پھر زندہ کیا جائے یہاں تک کہ اسے سو دفعہ قتل کیا جائے ـ
اس دنیا میں شاید انصاف یا مساوات تو کسی حد تک ممکن ہو مگر قیام عدل سوائے عدالت آلِ محمد ص کے کسی بھی صورت ممکن ہی نہیں.... سوائے آئمہِ آل محمد ص کے کو عادل نہیں)

بحار الأنوار جلد 87 حدیث 352 . عن أخيه موسى عليه الصلوٰۃ والسلام قال : سألته عن الصلاة في العيدين هل من صلاة قبل الامام أو بعده ؟ قال :
لا صلاة إلا ركعتين مع الامام
(قرب السناد صفحہ 89)

نہیں ہے نماز ماسوائے امام علیہ الصلوٰۃ والسّلام کے ساتھ ۔

*عید کے امامِ جماعت کی بھی وہی شرائط ہیں جو امامِ جمعہ کی ہی ـ

354 . عن معمر بن يحيى وزرارة قالا : قال أبو جعفر عليه السلام :
لا صلاة يوم الفطر والاضحى إلا مع إمام ۔

( نہ کوئی فطر کی نماز ہے اور نہ اضحیٰ کی سوائے امام ص کے ساتھ( ثواب العمال ) ( بيان : المشهور بين الاصحاب أن شروط الجمعة ووجوبها معتبرة في وجوب صلاة العيدين ، ومنها السلطان العادل أو من نصبه للصلاة)
جو شرائط امام جمہ کی وہی امام عید کی ۔

* شرائطِ امامِ جمعه:

کتاب: من لا یحضر الفقیہ جلد 1 ص 413 حدیث 1224

وروى محمد بن مسلم عن أبي جعفر عليه الصلوٰۃ و‌السلام قال:
تجب الجمعة على سبعة نفر من المؤمنين ولا تجب على أقل منهم الامام وقاضيه، ومدعي حق، وشاهدان والذي يضرب الحدود بين يدي الامام ـ

محمد بن مسلم سے روایت ہے کہ امام باقر ص نے فرمایا:

جب 7 نفر مومنین ہوں تو جمعہ واجب ہے اور اس سے کم تعداد ہو تو واجب نہیں۔
امام
اور قاضی
اور 2 مدعی
اور مدعا علیہ
اور 2 گواہ
اور ایک وہ جو امام ص کے سامنے حد جاری کرے یعنی جلاد

کتاب: دعائم الاسلام ج1 ص 183:
وعن جعفر بن محمد عليهما‌السلام أنه قال:
لا جمعة الا مع امام عادل متقی
نہیں ہے جمعہ سوائے امام عادل متقی کے)

وعن علي عليه الصلوٰۃ و‌السلام أنه قال :
« لا يصلح الحكم ولا الحدود ولا الجمعة إلا بامام

( نہ حاکمیت، نہ حدود کا اجرا اور نہ جمعہ ہے سوائے امام ص کے ۔

ایک نظر یہ بھی دیکھ لیں کہ امامِ عدل ص کون ذات؟ کیونکہ مولبی صاحب کو تمام القابِ آل محمد ص کسی نہ کسی طریقے سے خود پر فٹ کرنے کی بیماری بھی ہے ـ

اصول کافی جلد 2 ص 690
فَأَجَابَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عليه‌السلام ، فَقَالَ لَهُ :
أَخْبِرْنِي عَنِ الثَّلَاثِ الْأُخَرِ:
أَخْبِرْنِي عَنْ مُحَمَّدٍ: كَمْ لَهُ مِنْ إِمَامٍ عَدْلٍ؟ وفِي أَيِّ جَنَّةٍ يَكُونُ؟
ومَنْ سَاكَنَهُ مَعَهُ فِي جَنَّتِهِ؟ فَقَالَ:
يَا هَارُونِيُّ ، إِنَّ لِمُحَمَّدٍ اثْنَيْ عَشَرَ إِمَامَ عَدْلٍ (امام عدل 12 ہیں) ـ
لَايَضُرُّهُمْ خِذْلَانُ مَنْ خَذَلَهُمْ ، ولَايَسْتَوْحِشُونَ بِخِلَافِ مَنْ خَالَفَهُمْ ، وإِنَّهُمْ فِي الدِّينِ أَرْسَبُ مِنَ الْجِبَالِ الرَّوَاسِي فِي الْأَرْضِ ؛ ومَسْكَنُ مُحَمَّدٍ فِي جَنَّتِهِ ، مَعَهُ أُولئِكَ الِاثْنَا عَشَرَ الْإِمَامَ الْعَدْلَ (مولا محمدِ مصطفٰی ص کے ساتھ 12 امام عدل ہیں ) ـ


*شیعانِ آلِ محمد علیھم الصلوٰۃ والسّلام کیلئے احادیث:

امام علی ابن موسی رضا علیہ السلام اپنے شیعوں کے لئے فرماتے ہیں ہمارے (محمد و آل محمد کے) غم میں غم کرو اور ہماری خوشی میں خوش ہو اور ہماری ولایت کا دامن مضبوطی سے پکڑو۔
حوالہ: مقتل شیخ صدوق صفحہ 219

مناقب ال ابی طالب، جلد 3، صفحہ 295۔
بحار الانوار، جز 46، صفحہ92، طبع جدید
میں منقول ہے وروي له عليه السلام:

نحن بنو المصطفى ذو غصص يجرعها في الانام كاظمنا عظيمة في الانام محنتنا
أولنا مبتلى وآخرنا يفرح هذه الورى بعيدهم
ونحن أعيادنا مآتمنا والناس في الامن والسرور وما
يا من طول الزمان خائفنا وما خصصنا به من الشرف
الطايل بين الانام آفتنا يحكم فينا والحكم فيه لنا
جاحدنا حقنا وغاصبنا ۔
ہم آل محمد ص ہیں۔ غم الم ہمارے گلے میں ہے ۔ ہمارا ہر فرد غصے کو دنیا میں گھونٹ گھونٹ کر پی رہا ہے ۔ ہمارا پہلا اور آخری مبتلائے بلا ہے ۔ یہ پوری دنیا تو اپنی عیدیں مناتی ہے اور ہماری عیدیں ماتم میں گذرتی ہیں۔

سیدہء کائنات، مسافرہ شام عالیہ ص فرماتی ہیں ۔

لوگ عید کئ خوشیاں مناتے رہے اور ہم اس انتظار میں رہے کہ کوئی آئے اور ہمیں ہمارے بابا ( مولا امام علی علیہ الصلوٰۃ السلام) کا پرسہ دے۔

(حوالہ: کشف المعرفہ فی زیارت الائمہ)

کسی امر کے متعلق علم نہ ہونا بھی ایک جرم ہے لیکن یہ جرم اس سے کئی درجہ سنگین جرم ہے کہ اُس امر کے متعلق علم ہو جائے اور پھر بھی انسان مولوی کی اطاعت میں اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہے ـ

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kazmi shah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share