22/10/2025
16 اکتوبر 1951 میں ھمارے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں قتل کر دیا گیا.
ان کے قاتل کا نام سَید اکبر تھا جس کو موقع پر پکڑنے کی بجائے قتل کر دیا گیا تھا تاکہ نشان ہی ختم ہو جائے.
لیاقت علی خان کے قتل کی تفتیش کرنے والے آئی جی سپیشل پولیس نوابزادہ اعتزاز الدین کراچی سے بذریعہ ہوائی جہاز پشاور جا رہے تھے جب ان کا طیارہ کھیوڑہ کے مقام پر حادثے کا شکار ہو گیا اور اُن کے ساتھ اس کیس کے بعض اہم کاغذات بھی جل کر راکھ ہو گئے۔
سید اکبر کے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر الاٹ کیا گیا اور سخت پہرے میں اس وقت کی جدید ترین سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں. گزر اوقات کے لئے شاندار وظیفہ بھی مقرر کیا گیا تھا۔ اس گھر پر پہرہ دینے والے سپاہی سے سَید اکبر کی بیوہ نے شادی کرلیں.
اس سپاہی سے اس کے مزید چار بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئیں. سَید اکبر کے تین بیٹے یکے بعد دیگرے امریکہ میں سیٹل کرا دیئے گئے اور انہیں امریکہ میں کاروبار کے لئے پیسہ بھی دیا گیا جو اب کروڑ پتی بن گئے ہیں.
ان کی بیوہ ماں کچھ عرصہ قبل 106 سال کی عمر میں وفات پا گئی ہے.
لیاقت علی خان نے بھارت میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین سینکڑوں ملازم اور کروڑوں روپے ملک پاکستان کی خاطر ٹھکرا کر ہجرت کی تھی۔ دہلی میں موجود کوٹھی پاکستانی سفارتخانہ بنانے کیلیے دیدی تھی۔ اور اپنا سب کچھ پاکستان کے لئے وقف کر دیا تھا. ان کی شہادت کے بعد ان کی بیوہ کی پنشن بھی بند کردی گئی.
ہمارے اربابِ اختیار اپنے محسنوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے آئے ہیں.