09/06/2025
طواف وداع کے متعلق علامہ عرفان ضیائی صاحب کا تفصیلی جواب۔۔
"طوافِ وداع " اس طواف کو کہتے ہیں جو اپنے وطن واپسی کے وقت بیت اللہ شریف سے رخصت ہونے کے لیے کیا جاتا ہے، یہ آفاقی یعنی میقات کی حدود سے باہر رہنے والے لوگوں پر منٰی سے واپس آنے کے بعد میقات سے باہر جانے سے پہلے کرنا واجب ہے ، البتہ طوافِ وداع کا وقت طوافِ زیارت کے بعد شروع ہو جاتا ہے ، طوافِ زیارت کے بعد کوئی بھی نفلی طواف کر لیا ، تو وہ طوافِ وداع کے قائم مقام ہو جائے گا ، جب کہ وطن واپسی کا پختہ ارادہ ہو ، لہٰذا جو حاجی طوافِ زیارت کے بعد نفلی طواف کرلے اس کا طوافِ وداع ہو جائے گا ، اس کے ذمّہ طوافِ وداع واجب نہیں رہے گا، ہاں مستحب اور افضل یہ ہے کہ عین واپسی کے ارادے کے وقت باقاعدہ مستقل طوافِ وداع کی نیت سے یہ طواف کیا جائے،تاکہ آخری ملاقات بیت اللہ شریف کے ساتھ ہو۔
آفاقی پر میقات سے باہر جانے سے پہلے طوافِ وداع کرنا واجب ہے ، اگر کوئی شخص طوافِ وداع کرنےسے پہلے طائف وغیرہ زیارات کے لیے یا وطن واپسی کی غرض سے چلا گیا ، تو جب تک میقات کی حدود سے باہر نہ گیا ہو، واپس آ جائے اور اگر میقات کی حدود سے نکل گیا ، تو اب اختیار ہے ، خواہ عمرے کا احرام باندھ کر واپس آ جائے اور عمرہ ادا کرنے کے بعد طوافِ وداع کر لے ، یا واپس نہ آئے اور دم ادا کرے ۔ اگر عمرے کا احرام باندھ کر واپس آ گیا اور عمرہ کی ادائیگی کے بعد طوافِ وداع کر لیا ، تو دم ساقط ہو جائے گا ۔