
25/04/2025
میری جان
پہلا دن
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کا پہلا دن تھا۔ طلبہ اور طالبات کے چہروں پر خوشی، تجسس اور کچھ حد تک گھبراہٹ تھی۔ علی، جو کہ خیبر پختونخوا کے ایک چھوٹے سے شہر سے آیا تھا، انجینئرنگ کے پہلے سال میں داخلہ لے چکا تھا۔ جبکہ زینب، لاہور کی رہائشی، ایم بی بی ایس کے سفر کا آغاز کر رہی تھی۔ دونوں کا خواب بڑا تھا، اور دل میں کچھ کر گزرنے کی لگن تھی۔
پہلے دن ہی ایک پروگرام میں ان کی ملاقات ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو رسمی انداز میں سلام کیا، اور یوں ایک تعارف کا آغاز ہوا۔ زینب کی نظریں کتابوں میں گم تھیں جبکہ علی، جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کو تیار رہتا، اس کے نوٹس کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا۔
دوستی کی بنیاد
دن، ہفتے، اور مہینے گزرنے لگے۔ دونوں کے درمیان گفتگو کا سلسلہ بڑھا، پہلے تعلیمی باتوں پر، پھر زندگی کے خوابوں پر۔ زینب ڈاکٹر بن کر خواتین کی خدمت کرنا چاہتی تھی، اور علی انجینئر بن کر ملک کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کا خواب رکھتا تھا۔
ایک دن زینب نے علی سے کہا،
"تم اتنے پُرعزم کیوں ہو؟"
علی نے مسکرا کر جواب دیا،
"میری ماں نے مجھے کہا تھا، 'بیٹا، علم وہ خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔' میں چاہتا ہوں کہ میری کامیابی ان کا سر فخر سے بلند کرے۔"
زینب کی آنکھوں میں چمک آگئی۔ "ہم سب کو تم جیسے بیٹے چاہیے۔"
دل کی بات
وقت گزرتا گیا، اور محبت آہستہ آہستہ دونوں کے دلوں میں جگہ بنانے لگی۔ مگر وہ دونوں اس رشتے کو عزت دینا چاہتے تھے، وقت سے پہلے اظہار کرنے کے حق میں نہیں تھے۔
ایک دن لائبریری میں زینب نے علی سے کہا،
"علی، کبھی کبھی لگتا ہے جیسے ہم ایک دوسرے کو بہت اچھے سے سمجھتے ہیں۔"
علی نے کچھ لمحے خاموشی سے گزارے، پھر کہا،
"زینب، میں تمہاری بہت عزت کرتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنے خواب پورے کریں، اور جب وقت آئے، تب بات دل کی بھی کریں گے۔"
زینب نے اثبات میں سر ہلایا، "میری بھی یہی سوچ ہے۔"
امتحان اور محنت
یونیورسٹی کا ماحول کبھی آسان نہ تھا۔ دن رات کی محنت، امتحانات، اسائنمنٹس، اور پریشر… مگر دونوں ایک دوسرے کا حوصلہ بن گئے۔ جہاں علی زینب کو بایولوجی کے مشکل سوالات میں مدد دیتا، وہیں زینب اس کی ریاضی کی الجھنیں سلجھاتی۔
علی اکثر کہتا،
"کامیابی اکیلے کی نہیں ہوتی، جب ساتھ کوئی ایسا ہو جو خوابوں میں یقین رکھے، تو منزل قریب آ جاتی ہے۔"
وقت کا امتحان
ایک دن زینب کے گھر میں رشتے کی بات چلی۔ والدین نے اس کی مرضی پوچھی، تو اس نے ہمت کر کے علی کا ذکر کیا۔
"وہ بہت محنتی ہے، اور میری عزت کرتا ہے۔ ہم دونوں تعلیم مکمل ہونے تک کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، مگر میں اس کی قدر کرتی ہوں۔"
والدین نے پہلے حیرت سے دیکھا، پھر باپ نے نرمی سے کہا،
"اگر وہ واقعی تمہارے خوابوں کی قدر کرتا ہے، تو ہم اس سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔"
دوسری طرف، علی بھی اپنے گھر والوں کو سب بتا چکا تھا۔ اور ان کے دل میں بھی زینب کے لیے احترام پیدا ہو چکا تھا۔
خوابوں کی تکمیل
وقت گزرا۔ علی نے انجینئرنگ میں ٹاپ کیا، اور زینب نے ایم بی بی ایس مکمل کر لیا۔ دونوں اپنے شعبے میں مقام بنا چکے تھے۔ اب وقت تھا کہ وہ ایک نئے سفر کا آغاز کریں۔
دونوں کے خاندان اکٹھے ہوئے۔ سادگی سے نکاح ہوا، اور دونوں نے اپنے نئے سفر کا آغاز "علم، محبت، اور عزت" کے ساتھ کیا۔
نئی زندگی
علی ایک انجینئرنگ فرم کا سربراہ بن چکا تھا، اور زینب نے اپنا کلینک کھول لیا تھا جہاں وہ غریب خواتین کا مفت علاج کرتی۔ دونوں نے مل کر ایک تعلیمی ادارہ بھی قائم کیا، جہاں گاؤں کے بچوں کو جدید تعلیم دی جاتی۔
علی نے ایک دن زینب سے کہا،
"تم میری کامیابی کی اصل وجہ ہو۔"
زینب نے مسکرا کر کہا،
"اور تم میری جان ہو، میری حوصلہ افزائی۔"
---
اختتامیہ:
"میری جان" صرف ایک محبت کی کہانی نہیں، بلکہ یہ ان خوابوں کی کہانی ہے جو دو لوگوں نے مل کر دیکھے، اور پورے کیے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت صرف دل کی بات نہیں، بلکہ عمل، قربانی، محنت، اور وقت کا امتحان بھی ہے۔
---