
03/07/2025
عسکری حصار میں امرناتھ یاترا، ہندوتوا ایجنڈے کا انسانی و ماحولیاتی بحران
وادیٔ کشمیر، جو کبھی دنیا کے حسین ترین اور پرامن خطوں میں شمار ہوتی تھی، آج بھارت کے ہندوتوا نظریات اور ریاستی طاقت کے جبر کا تجربہ گاہ بن چکی ہے۔ یہاں مذہب کے نام پر ایسی سرگرمیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو ماضی میں روحانیت، احترام اور ہم آہنگی کی علامت ہوا کرتی تھیں۔ امرناتھ یاترا، جو برسوں سے ہندو زائرین کے لیے ایک روحانی سفر رہی، اب بھارتی ریاست کی عسکری یلغار اور نظریاتی تسلط کا حصہ بن چکی ہے۔
مودی حکومت کے دور میں امرناتھ یاترا محض ایک مذہبی روایت نہیں رہی، بلکہ اب یہ مکمل طور پر “ملٹریائزڈ یاترا” میں بدل چکی ہے۔ لاکھوں یاتریوں کی آمد کے لیے وسیع فوجی قافلے تشکیل دیے جاتے ہیں اور پورے خطے کو ایک وسیع سیکورٹی زون میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ بازار، اسکول، اسپتال اور رہائشی علاقے سبھی فوجی حصار میں جکڑے نظر آتے ہیں۔ مقامی کشمیری شہریوں کی نقل و حرکت محدود ہو جاتی ہے، روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے اور بنیادی شہری آزادیوں کو پامال کیا جاتا ہے۔
یاترا کے دوران کشمیری عوام کو جس رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ بھارت کے جمہوری دعووں کی نفی کرتا ہے۔ بار بار شناختی کارڈز کی چیکنگ، گھروں پر چھاپے، سڑکوں پر گھنٹوں روکنا، اور تجارتی سرگرمیوں کی بندش ایک معمول بن چکے ہیں۔ اسکولوں کی بندش اور مریضوں کا اسپتالوں تک نہ پہنچ پانا ایک ایسا المیہ ہے جس پر عالمی برادری کی خاموشی حیران کن ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کر چکی ہیں، لیکن بھارتی ریاست ٹس سے مس نہیں ہوتی۔
امرناتھ یاترا کو سیاسی رنگ دینا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس ہندوتوا ایجنڈے کا واضح مظہر ہے جس کے تحت کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ زائرین کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ، میڈیا پر یاترا کی مبالغہ آمیز کوریج اور ریاستی اداروں کی بھرپور شرکت یہ سب محض مذہبی سرگرمیاں نہیں، بلکہ ایک خاص نظریے کے غلبے کا اعلان ہیں۔
ہمالیہ کے دامن میں واقع وادیٔ کشمیر کا قدرتی ماحول پہلے ہی ماحولیاتی دباؤ کا شکار ہے۔ لاکھوں یاتریوں کی آمد، سڑکوں کی تعمیر، جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور بڑھتی ہوئی آلودگی ماحولیاتی توازن کو شدید متاثر کر رہی ہے۔
ماہرینِ ماحولیات خبردار کر چکے ہیں کہ گلیشیئر کے قریب انسانی مداخلت درجہ حرارت بڑھا رہی ہے، جو نہ صرف ماحول بلکہ اس مقدس مقام کی بقا کے لیے بھی خطرناک ہے۔ مرکز برائے سائنس و ماحولیات (CSE) کی رپورٹ کے مطابق، یاترا کے دوران روزانہ 30 سے 40 ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جسے ٹھکانے لگانے کا کوئی منظم نظام موجود نہیں۔ یہ آلودگی جنگلات، ندی نالوں اور مقامی حیات کے لیے مہلک ثابت ہو رہی ہے۔
امرناتھ یاترا کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی اور ماحولیاتی تباہی عالمی ضمیر کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔ اقوامِ متحدہ، ماحولیاتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ:
#1: یاترا کی مدت محدود کی جائے
#2: زائرین کی سالانہ تعداد کو معقول حد تک رکھا جائے
#3: ماحولیاتی اثرات کا غیر جانبدار سائنسی جائزہ لیا جائے
#4: کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے
امرناتھ یاترا ایک مذہبی روایت ہے جس کا کشمیری معاشرہ ہمیشہ احترام کرتا رہا ہے۔ لیکن اس مقدس عبادت کو سیاسی پروپیگنڈے، عسکری تسلط اور ماحولیاتی تباہی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ مذہب کو طاقت اور نفرت کی سیاست سے آلودہ کرنے کا عمل نہ صرف کشمیر بلکہ پورے خطے کے امن اور ماحولیات کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
تحریر: مشتاق احمد بٹ (سکریٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس)
Aftab Arif Official