13/12/2022
لیں جی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے متعلق تفصیلی پوسٹ۔ کوشش کروں گا کہ اس میں آپکو کچھ گہرائی سے سمجھا دوں جوکہ شاید ہی کوئی پیڈ کورس میں سمجھا رہے ہوں۔۔ اور یہ جس کورس سے میں نے سیکھا اس کی قیمت پانچ ہزار ڈالر تھی۔
تحریر: سلمان صدیقی
سوال؛
ڈیجیٹل مارکیٹنگ کیا ہے؟ سوشل میڈیا مارکیٹنگ کیا ہے؟ اس میں کام کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ کلائنٹ کیسے ڈھونڈیں؟؟ وغیرہ
جواب؛
سوشل میڈیا مارکیٹنگ سے مراد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جو ہم مارکیٹنگ کرتے ہیں۔ جیسے یوٹیوب، انسٹاگرام، فیس بک، ٹویئٹر، پنٹریسٹ وغیرہ۔۔
جبکہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے مراد وہ تمام تر مارکیٹنگ جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے ہم کرتے ہیں۔ جیسے سوشل میڈیا مارکیٹنگ، ایس ای او، سرچ انجن مارکیٹنگ، ایفلیٹ مارکیٹنگ، سی پی اے مارکیٹنگ، نیٹ ورک مارکیٹنگ، پروموشن مارکیٹنگ، بلاگ نیٹ ورکنگ، ای میل مارکیٹنگ، پراکسی مارکیٹنگ وغیرہ وٖغیرہ۔۔
اس میں کچھ نیگٹو ٹرمز بھی آتی ہیں جو بلیک ہیٹ مارکیٹنگ کے زمرے میں آتی ہیں۔
یہ تمام تر مارکیٹنگز آگے دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہیں۔ (جن کی آگے مزید دس سے زائد اقسام ہیں)
کنٹینٹ مارکیٹنگ اور ویڈیو مارکیٹنگ۔۔
اب اگلا سوال کہ یہ کام کیسے کرتے ہیں۔۔؟؟
اس میں تمام تر کھیل ڈیٹا مائننگ کا ہے۔
اس کو آسانی سے سمجھنے کے لئے تین حصوں میں تقسیم کرلیتے ہیں۔
پہلا مرحلہ۔۔۔
جس میں ہم کمپین چلا دیتے ہیں۔ ایڈز رن کردیتے ہیں۔ لنک بلڈنگ کردیتے ہیں۔ پروموشنز آفر چلا دیتے ہیں۔۔
اس میں ہمیں ٹارگٹ کرنے کے لئے جو بھی ڈیٹا ملتا ہے وہ فلیکسی بل ہوتا ہے۔ جسے کئی مراحل سے گزارنے کے بعد کسٹمائیز کرکے ہمیں دیا جاتا ہے۔ اس میں ہمیں کبھی بھی ایگزیکٹ ڈیٹا نہیں دیا جاتا۔ ہم خود انٹرسٹ بیسڈ آڈئینس لگا کر انہیں ٹارگٹ کرتے ہیں یا اوپن کنٹینٹ / وڈیو مارکیٹنگ کرتے ہیں۔
دوسرا مرحلہ۔۔۔
یہ ایک عام مارکیٹر کی پہنچ سے قدرے دور ہوتا ہے۔ اس میں ایک ادارے کے طور پر آپ کسی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے منسلک ہوتے ہیں۔ جن کی کچھ فیس یا ریکوائرمنٹ ہوتی ہے۔ اس کے بدلے وہ آپکو اپنے سی آر ایم اور بوٹس دیتے ہیں۔ یہاں پر سی آر ایم ہمسے ہماری پراڈکٹ کا سروے لیتے ہیں اور ہمیں پراڈکٹ کے مطابق خود آڈئینس سجیسٹ کرتے ہیں اور ان سے جو آڈئینس ملتی ہے وہ صرف دو مراحل سے گزری ہوتی ہے ریسرچ اور ٹیسٹ۔۔۔
یہاں پر کم انویسٹمنٹ سے آپ بہت ذیادہ ٹارگٹڈ آڈئینس حاصل کرتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں آپ نے اگر دس روپے کی مارکیٹنگ سے پانچ عدد رزلٹ لیے ہیں دوسرے مرحلے میں آپ کی پانچ روپے سے دس عدد رزلٹ لے سکتے ہیں۔
تیسرا مرحلہ۔۔
یہ وہ مرحلہ ہے جہاں آڈئینس بنتی ہے۔ جہاں ہم خود اپنی آڈئینس بناتے ہیں اور ریسرچ سے گزارتے ہیں۔ اس کے مختلف طریقہ کار ہیں۔ اوپن سروے اور ریسرچ پر ہمارا کڑوروں کا بجٹ لگ سکتا ہے۔ جبکہ اگر کسی پلیٹ فارم کے سی ایم ایس سے منسلک ہوکر یہ سب کریں تو کچھ بچت ہوجاتی ہے۔ اس کے لئے ہمیں اس پلیٹ فارم کے سی ایم ایس تک کی ایکسس چاہیے ہوتی ہے۔ اور ان سی ایم ایس کی ایکسس ہماری ڈیوائسسز ہماری لوکیشن، کیمرہ اور وائس تک ہوتی ہے جو ہم انسٹال کرتے ہوئے انہیں خود اجازت دیتے ہیں۔ ہر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا ایک سی ایم ایس ہوتا ہے۔ جس کی فل فارم کنٹرول منیجمنٹ سسٹم ہے۔ اور اردو میں اسے مرکزی نظام کا اختیار کہا جاتا ہے۔ یہاں تک ایک عام آدمی تو کیا ایک عام ادارے تک کی بھی رسائی نہیں ہوتی۔ یہاں پر اکثر ڈیجیٹل پلیٹ فارم بڑی بڑی کمپنیوں کو خود آفر کرتے ہیں۔ یا انکی پراڈکٹ سے ریلیٹڈ سروے کرتے ہیں۔ اس پر جو آڈینس آتی ہے اس پر ریسرچ کی جاتی ہے اور پھر اس پر مزید رسیرچس ہوتی ہیں۔ جہاں سے فلٹر آڈینس نکلتی ہے۔ ان کے انٹرسٹ کو مانیٹر کیا جاتا ہے، پھر یہ ڈیٹا مختلف مراحل سے ہوتا ہوا کچھ آڈینس ایڈ کرکے اور کچھ مائنس کرکے پہلے مرحلے والوں تک پہنچتا ہے۔
آڈئینس ایڈ کرنے اور مائنس کرنے کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں کہ آڈئینس کی ریسرچ یا سروے میں جو رسپانس آیا اس میں ہوسکتا ہے کہ رسپانس کرنے والا رسپانس کرتے وقت کسی پریشانی میں ہو یا کسی خوشی میں ہو، یا اس نے ذاتی اختلاف کی بنا کر کسی کمپنی یا پراڈکٹ کے متعلق ایسا رسپانس دیا ہو۔ یا اس نے مذہبی، ثقافتی و سماجی تعصب یا فیورٹ ازم کی وجہ سے ایسا رسپانس دیا ہو وغیرہ۔ کیونکہ بہر حال ایگزیکٹ ڈیٹا وہی ہوتا ہے جس میں آڈئینس ایک نارمل حالت میں رسپانس کرے۔ جو کہ قریبا نا ممکن ہے۔ اسی لئے یہ ڈیٹا پہلے مرحلے سے دوسرے میں جاتا ہے۔ وہاں سے مزید ٹسیٹ ہونے اور جمع تفریق ہونے کے بعد آگے پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ پھر ڈیٹا میں جمع تفریق کرنے میں جو دوسرے سی آر ایم پروائیڈر ہوتے ہیں کچھ انکا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔ کیونکہ اگر ساری ملائی ڈائریکٹ آپکو دے دی جائے تو باقی بڑی بڑی ایجنسیاں، سپونسرز اور شیئر ہولڈرز کہاں جائیں گے۔۔۔!!
ایک سادہ سی مثال دیتا ہوں کہ یوٹیوب پر ہمیں جو کاپی رائٹ آتے ہیں وہ ڈائریکٹ یوٹیوب کی طرف سے نہیں آتے، اس کے پیچھے یوٹیوب کا سی ایم ایس ہوتا ہے۔ ملٹی پلیٹ فارمز نے اس سی ایم ایس کی ایکسس لی ہوتی ہے یوٹیوب سے۔ اور جو بڑے بڑے چینلز ہوتے ہیں وہ ان ملٹی پلیٹ فارمز سے منسلک ہوتے ہیں جو سی ایم ایس کے ذریعے ان کے ڈیٹا کو کنٹرول کرتے ہیں، جس میں ان کے کنٹینٹ کی کاپی رائٹ آئی ڈی وغیرہ کری ایٹ کی جاتی ہے۔
ہم جو کی ورڈز اور ٹیگز نکالنے کے لئے سائیٹس یا ایکسٹینشنز استعمال کرتے ہیں وہ ان ملٹی نیٹورکس کا ایک معمولی سا حصہ ہیں۔
دوبارہ مارکیٹنگ کی طرف آتے ہیں۔۔۔
آج کل ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایموشن مارکیٹنگ پر منتقل ہورہی ہے۔ جس میں اب وہ ہماری براؤزنگ, لوکیشن، وائس اور کیمرہ مانیٹر کرنے کے ساتھ ہماری دماغ سے نکلنے والی لہروں تک کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ یہی میٹا ورس ہے۔ آپ نے اکثر نوٹ کیا ہوگا کہ آپ کچھ سوچیں بھی تو اس سے متعلق پراڈکٹ کے ایڈ ہمیں نظر آنا شروع جاتے ہیں۔
اب اگلا سوال کلائنٹ کیسے ڈھونڈیں۔۔
تو بھائیو تھوڑی انویسٹمنٹ خود پر کرو اپنی سروسسز کی پیڈ پروموشن چلاؤ اس سے آڈینس ٹارگٹ کرنے کا آئیڈیا بھی ہوگا اور کلائنٹس بھی مل جائیں گے۔
یہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا مغز تھا جو آپکو ادنی سی کوشش کرکے دے دیا۔ اب اس پکا کر کیسے کھانا ہے وہ آپ پر ہے۔ اس کے لئے میرا مغز کھانے کی جگہ گوگل یا یوٹیوب کا مغز کھائیں تو ذیادہ فائدہ ہوگا۔
#صدیقی