01/09/2025
آج میں آپ کو ایک لطیفہ سناتا ہوں…
لیکن یہ کوئی ہنسانے والا لطیفہ نہیں، بلکہ میرے گاؤں کی اصل کہانی ہے۔
یہ ہے میرا "ضِلع قصور کا ایک گاؤں ....جہاں کبھی زندگی رواں دواں تھی، لیکن آج سیلاب نے سب کچھ اجاڑ دیا ہے۔ سڑکیں ٹوٹ گئیں، راستے بند ہو گئے، اور کسان و مزدور اپنی مدد آپ کے تحت پل بنا کر زندگی کو جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن افسوس! انتظامیہ نے سہارا دینے کے بجائے الٹا ڈرانا اور دھمکانا شروع کر دیا۔ جنہیں حوصلہ دینا تھا، وہی لوگوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کو خود چاہیے تھا کہ ان لمحات میں سہارا بنتی، لوگوں کو یقین دلاتی کہ ’ہم تمہارے ساتھ ہیں‘، لیکن الٹا وہ کہتے ہیں کہ یہ پل مت ڈالو، ورنہ گرفتار کر لیں گے۔ سوال یہ ہے کہ پھر یہ لوگ کہاں جائیں؟ کون ان کے آنسو پونچھے؟ آج وہ کسان اور سیلاب سے متاثرہ لوگ، جو پورے سال اپنے خون پسینے سے اس ملک کو اناج دیتے ہیں، خود بھوک اور بے بسی کی ماری صفوں میں کھڑے ہیں۔ ان کے آنسو خون بن کر بہہ رہے ہیں… مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔" یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس زیادہ جمع پونجی نہیں، بس روز کما کر روز کھانے والے۔ یہ وہ کسان ہیں جن کا دار و مدار پورا سال اپنی فصلوں پر ہوتا ہے، اور وہ تمام فصلیں آج سیلاب کی زد میں آ کر تباہ ہو گئی ہیں۔ ان کا سب کچھ ڈوب چکا ہے۔💔افسوس تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر صرف انتظامیہ کی کارکردگی دکھائی جاتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگ اندر سے ٹوٹ رہے ہیں، ان کی پکار کوئی سننے والا ہی نہیں۔""آخر میں یہ سیلاب زدہ لوگ، جن کے خواب، محنت اور سب کچھ پانی بہا کر لے گیا… اپنے دل کو بس یہی تسلی دیتے ہیں کہ: لَے اوئے، رَب دے حوالے۔"💔
( #صدر، ، ُندر_سنگھ، #نجابت، ، ُگی)