
01/06/2025
"بجلی کی دو قیمتوں کا نظام ایک خاموش تباہی"
پاکستان میں بجلی کا نظام دن بدن مہنگا
غیر منصفانہ اور عوام دشمن ہوتا جا رہا ہے۔
خاص طور پر دو قیمتوں کا نظام ایک ایسا ظلم ہے جو نہ صرف غریب صارفین بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بھی تباہی کے دہانے پر لا چکا ہے۔
🌍 ایشیا میں بجلی کے سہولتی ماڈل.
چین بنگلہ دیش ملائشیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں صنعتی اور زرعی شعبے کو سبسڈی دی جاتی ہے تاکہ معیشت چلے روزگار بڑھے اور اشیاء کی قیمتیں قابو میں رہیں۔
بھارت میں 200 یونٹ تک بجلی پر مختلف ریاستیں سبسڈی دیتی ہیں۔ کئی علاقوں میں "بجلی مفت سکیم"
کے تحت کم آمدنی والے صارفین کو ریلیف دیا جاتا ہے۔
نیپال اور سری لنکا جیسے چھوٹے ممالک بھی بجلی کی تقسیم میں طبقاتی تفریق سے بچتے ہیں تاکہ سماجی ناہمواری نہ بڑھے۔
⚡ پاکستان میں مہنگی بجلی غریب پر بوجھ
پاکستان میں 200 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے پر آئیندہ 6 ماہ مسلسل ڈبل بل بھیجنا ایک ظالمانہ پالیسی ہے۔ یہ وہی بجلی ہے جو طاقتور طبقے بیوروکریسی واپڈا سرکاری دفاتر افسران اور کئی بااثر ادارے بلا خوف و خطر "مفت" استعمال کر رہے ہیں ۔
یہ مہنگی بجلی:
چھوٹے کارخانوں کو بند کروا رہی ہے
روزگار چھین رہی ہے
برآمدات پر منفی اثر ڈال رہی ہے
مہنگائی بڑھا رہی ہے
ملکی پیداوار سست کر رہی ہے
بجلی چوری غریب پر بوجھ اصل مجرم کون؟
عوام کو تو ہر یونٹ کا بل دینا پڑتا ہے، مگر:
کئی سرکاری ادارے لاکھوں یونٹ بغیر میٹر یا جعلی بلوں کے استعمال کرتے ہیں
بعض افسران اور سیاسی شخصیات کے گھروں پر بجلی چوری عام ہے
بڑے بڑے تجارتی مراکز میں میٹر سے پہلے لائن لے کر فری بجلی استعمال کی جاتی ہے
غریب کی چیخ سنو!
ایک مزدور جو دن بھر محنت کرتا ہے، جب اسے 201 یونٹ پر 15,000 سے 20,000 روپے کا بل بھیجا جاتا ہے تو:
وہ دو وقت کی روٹی چھوڑتا ہے
بچوں کی تعلیم سے ہاتھ دھوتا ہے
بیمار ماں کے لیے دوا چھوڑتا ہے
اور کبھی خودکشی تک کر لیتا ہے
📢 مطالبہ:
دوہرا بجلی کا ریٹ فوری بند کیا جائے
300 یونٹ تک عام صارف کو سبسڈی دی جائے
بجلی چوری پر بااثر اداروں اور افراد کے خلاف کارروائی ہو
عوامی و صنعتی صارفین کو ریلیف دیا جائے
انصاف پر مبنی ایک یکساں نظام لایا جائے
سکولوں اور دینی اداروں کو بجلی فری دی جائے
"ایک قوم ایک بل یہی ہے عدل!
منجانب:
پنجابی مظلوم
Ahad Studio Kasur Hafiz Siddique Baloch