27/11/2025
قصور شہر میں توڑ پھوڑ اور یہاں حقیقی مسئلہ کیا ہے؟
آج جو ہوا…اس پر ایک عام شہری کی فریاد!
آج قصور سٹی میں بلدیہ اور پیرا فورس نے چھوٹی بڑی دکانوں کے باہر لگے بورڈ، فلیکس، شیڈ، بیٹھنے کی جگہیں اور پودے تک گرا دیے۔
ہزاروں لوگوں کی محنت… لاکھوں روپے کا نقصان… بس ایک دن میں مٹی میں ملا دیا گیا۔
لیکن سوال یہ ہے:
کیا قصور کا نظام واقعی ٹھیک ہو چکا تھا؟
✔️ کیا ٹریفک کا پورا نظام ٹھیک ہو گیا؟
✔️ کیا ٹوٹی ہوئی سڑکیں بن گئیں؟
✔️ کیا گلیاں صاف ہو گئیں؟
✔️ کیا اسپتالوں کا نظام ٹھیک ہو گئیں؟
✔️ کیا چوریاں ڈکیتیاں ختم ہو گئیں؟
✔️ کیا سائبر کرائم اور لوٹ مار رک گئی؟
✔️ کیا عدلیہ میں فوری انصاف مل رہا ہے؟
✔️ کیا سرکاری کھمبے، سرکاری بورڈ اور سرکاری درخت بھی ہٹا دیے گئے؟
اگر یہ سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے
تو پھر واقعی… دکانداروں کے بورڈ بھی ہٹانے چاہیے تھے۔
لیکن اگر یہ سب ویسے کا ویسا ہے
تو پھر یہ آپریشن صرف کمزور شہری پر طاقت آزمانا ہے اصلاح نہیں۔
ٹیکس کون دیتا ہے؟
اور بدلے میں کیا ملتا ہے؟
ایک عام دکاندار:
دکان کا ٹیکس
بورڈ کا ٹیکس
یونین فیس
سیلز ٹیکس
پراپرٹی ٹیکس
بلدیہ ریگولرائزیشن
سب کچھ دیتا ہے!
لیکن جب نقصان ہوتا ہے تو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
کوئی نوٹس نہیں، کوئی متبادل نہیں، کوئی معاوضہ نہیں۔
سب ادارے خاموش اور گناہگار صرف دوکاندار۔
سوال یہ نہیں کہ تجاوزات غلط ہیں
سوال یہ ہے کہ ایکشن سب پر برابری سے ہوا؟
⚠️ سرکاری محکموں کی دیواریں؟
⚠️ سرکاری درخت جو سڑک میں آ رہے ہیں؟
⚠️ سرکاری کھمبے؟
⚠️ سرکاری بورڈ؟
کیا وہ بھی ہٹائے گئے؟
اگر نہیں…
تو پھر یہ قانون نہیں یہ صرف طاقت کا استعمال کر کے کمزور کو دبانا ہے۔
قصور کے شہری کی دل کی آواز
ہم ٹیکس بھی دیتے ہیں،
ٹریفک جرمانہ بھی دیتے ہیں،
قانون بھی مانتے ہیں،
لیکن بدلے میں ہمیں:
❌ صاف سڑک نہیں ملتی
❌ صاف پانی نہیں ملتا
❌ صفائی کا نظام نہیں
❌ سیکیورٹی نہیں
❌ انصاف نہیں
❌ سہولت نہیں
تو سوال یہ ہے:
آخر ہمیں ہمارے ٹیکس کا بدلہ کیا ملا؟
صرف جرمانے؟
صرف توڑ پھوڑ؟
صرف خوف؟
یا صرف تنگی؟
آخر میں حکومت سے ایک سوال:
اگر مقصد واقعی عوام کی سہولت ہے
تو پھر پہلے سڑکیں بناؤ
صفائی ٹھیک کرو
ٹریفک مینجمنٹ بہتر کرو
سیکیورٹی دو
اور انصاف فراہم کرو
غریب کو سہولیات فراہم کرو
پھر آجاؤ تجاوزات ہٹانے…
ہم سب ساتھ ہوں گے۔
لیکن جب تک بنیادی سہولیات ہی نہیں ملتیں
اس طرح کے آپریشن صرف ایک بات ثابت کرتے ہیں:
“قانون صرف کمزور کے لیے ہے… طاقتور کے لیے نہیں”