08/10/2024
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ ایک بار حج سے فراغت کے بعد حرم شریف میں ایک ساعت کے لیے سو گئے، آپ نے خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے نازل ہوئے اور ایک نے دوسرے سے پوچها کہ اس سال کس قدر لوگ حج کو آئے؟ دوسرے نے جواب دیا، 6 لاکھ، پهر اس نے پوچها؛ کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ جواب دیا؛ کسی کا حج قبول نہیں ہوا ہے،
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ جب میں نے یہ سنا، تو میرے دل میں ایک اضطراب پیدا ہو گیا اور میں نے کہا کہ اس قدر لوگ جو دور دراز سے اس قدر رنج اٹها کر صحراؤں اور بیابانوں کو طے کر کے آئے ہیں، ان کی تکالیف و مصائب رائیگاں گئیں،،،؟
پهر اس فرشتے نے کہا کہ دمشق میں ایک موچی ہے، اس کا نام علی بن الموفق ہے وه حج کو نہیں آیا، لیکن اس کا حج قبول ہے اور حق تعالیٰ نے ان سب لوگوں کو اس کے طفیل بخش دیا ہے، عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں جب میں نے یہ سنا تو خواب سے بیدار ہو کر خیال کیا کے مجهے دمشق جا کر اس شخص کی زیارت کرنی ہے،
جب میں دمشق پہنچا اور اس کا مکان تلاش کیا اور دروازے پر دستک دی، تو اندر سے ایک شخص نکلا، میں نے اس سے اس کا نام دریافت کیا، اس نے کہا؛ علی بن الموفق، میں نے کہا کہ مجهے آپ سے کچھ باتیں کرنی ہیں، اس نے کہا؛ ہاں کہو، میں نے کہا، آپ کیا کام کرتے ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ میں موچی کا کام کرتا ہوں، پهر میں نے خواب کا تمام واقعہ اس سے بیان کیا،
اس نے پوچها تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا عبداللہ بن مبارک،،،، پهراس نے کہا مجهے تیس سال سے حج کی آرزو تهی، میں نے اس مدت میں تین ہزار درہم جمع کیے اور اس سال حج کا اراده کیا، میری بیوی حاملہ تهیں وه ایک دن مجھ سے کہنے لگی پڑوس کے گهر سے آج طعام کی خوشبو آرہی ہے، آپ جائیں میرے لیئے کچھ طعام ان سے مانگ کر لائیں، میں گیا تو پڑوسی نے مجھ سے یہ ذکر کیا کہ تین دن تین راتوں سے میرے بچوں نے کچھ نہ کهایا تها، آج اتفاقاً میں نے ایک مردار گدها دیکها، تو اس سے ایک ٹکڑا گوشت کا کاٹ کر لے آیا اور اس کا کهانا بنایا، اس لیے یہ کهانا آپ کے لیے حلال نہیں ہے، جب میں نے یہ سنا تو،،، میری جان کو ایک آگ سی لگ گئی، میں نے وه تین ہزار درہم گهر سے لیے اور اس کو دے دیئے کہ اس سے اپنے بال بچوں کا گزاره کرو کہ بس اب یہی میرا حج ہے،،،،، اور اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہے کہ میرے خلوص نیت کو دیکھ کر بغیر ادائیگی افعال حج اس نے میرے اس فعل کو قبولیت حج کا درجہ عطا فرما دیا،،،،،،،،
اعمال الصالحين صفحہ 266 )
#خدااورمیں