07/07/2025
بچپن سے لے کر جوانی تک، ہر قدم پر بچوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ فیصلہ وہی ہوتا ہے جو بڑے کریں۔
یہ پہن لو۔ یہ کھاؤ۔ یہ مضمون چُنو۔ یہ یونیورسٹی جاؤ۔ یہی فیلڈ بہتر ہے۔
اور پھر یہی بچہ جب زندگی کے کسی چوراہے پر کھڑا ہوتا ہے، تو فیصلہ کرنے سے ڈر جاتا ہے۔
کیونکہ اُسے کبھی سکھایا ہی نہیں گیا کہ خود کیسے سوچا جاتا ہے، خود سے choice کیسے کی جاتی ہے۔
پھر وہ approval کے پیچھے بھاگتا ہے۔
کوئی بزرگ ہاں کرے تو آگے بڑھے، کوئی رشتہ دار support کرے تو فیلڈ بدلے۔
نہیں تو wait کرتا رہتا ہے اور وقت اُس سے آگے نکل جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے لاکھوں نوجوان “independent” ہوتے ہوئے بھی اپنی زندگی میں “dependent” ہوتے ہیں۔
نہ وہ خود اپنے فیصلے کرتے ہیں، نہ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔
📊 World Economic Forum کی 2023 کی رپورٹ کہتی ہے:
"آنے والے وقت میں فیصلہ سازی (decision-making) سب سے قیمتی سکل ہوگی۔"
لیکن پاکستان کے 63٪ نوجوان اپنی فیلڈ یا کریئر کا فیصلہ خود نہیں کرتے۔
اور اُن میں سے 41٪ بعد میں پچھتاوے کا شکار ہوتے ہیں۔
جب decision-making سکل ہی develop نہ ہو، تو leadership کہاں سے آئے گی؟
entrepreneurship کہاں سے جنم لے گی؟
نئی سوچ کیسے بنے گی؟
ترقی یافتہ ممالک جیسے فن لینڈ، سویڈن، جاپان وہاں بچوں کو ابتدائی عمر میں decisions لینے کی آزادی دی جاتی ہے:
کیا پہننا ہے، کون سا مضمون لینا ہے، کیا بننا ہے، کس سے دوستی کرنی ہے۔
یہ freedom اُنہیں ایک ایسا individual بناتی ہے جو خود پر بھروسہ کرتا ہے، اور یہی لوگ دنیا بدلتے ہیں۔
ایک Harvard Business Review کے مطابق:
"جو نوجوان 15 سے 18 سال کی عمر میں decision-making سیکھ لیتے ہیں، اُن کی adulthood میں کامیابی 30 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔"
ہمارے ہاں؟
ہم بچپن سے بچوں کی آزادی کو control کرتے ہیں اور بعد میں شکوہ کرتے ہیں کہ بچے ذمہ دار نہیں۔
یاد رکھو:
جس بچے کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختیار نہیں دیا جائے گا، وہ بڑے فیصلوں میں صرف دوسروں پر depend کرے گا۔
اور جو ہمیشہ دوسروں پر depend کرے گا، وہ کبھی زندگی کا مالک نہیں بنے گا۔
جب بچہ خود فیصلے کرے گا تو وہ بہادر بنے گا۔
اسے یہ confidence ملے گا کہ "ہاں، میں کر سکتا ہوں۔"
پھر وہ چھوٹے چھوٹے challenges سے ڈرنے کی بجائے ان کا سامنا کرنا سیکھے گا۔
جب بچہ خود فیصلہ کرے گا، تو اس کا exposure بڑھے گا۔
وہ خود مختلف opinions، results، اور دنیا کو سمجھنے لگے گا۔
غلط فیصلے بھی کرے گا، لیکن انہی سے اُس کے فیصلے mature ہوں گے۔
بچے کو اپنا مشیر بناؤ۔
اپنے فیصلوں میں اُسے شامل کرو۔
اُسے سمجھاؤ کہ کیوں یہ option چنا، دوسرے option کیوں نہیں۔
پھر وقت آنے پر اُسے بھی وہی situation دو اور اس کے فیصلے کی output اسے explain کرو۔
یہی real-time learning ہے یہی character-building ہے۔
بچے کو چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے دو:
کیا پہننا ہے، کہاں جانا ہے، کیا project لینا ہے، کیا topic لکھنا ہے۔
اور ہر بار "یہ نہ کر بیٹھو گے" والا خوف اُس کے ذہن میں نہ ڈالو۔
بچوں کو ہر وقت ڈرا کر، اُن کی شخصیت کو گھٹایا جاتا ہے۔
اُنہیں اعتماد نہیں ملتا وہ grown-up ہوتے ہیں، mature نہیں۔
اپنے بچوں کو فیصلہ کرنا سکھاؤ۔
چاہے وہ فیصلے چھوٹے ہوں، چاہے وہ غلط ہوں۔
بچوں سے decisions مت چھینو بلکہ اُنہیں فیصلہ ساز بناؤ۔
— ایم تنویر نانڈلہ