18/01/2025
سینہ بہ سینہ چلتی اک روایت ہے
راوی کے ثقہ ہونے بارے کچھ کہہ نہیں سکتا
بہرحال
سنتے ہیں
صدیوں پہلے
جب سقراط بقراط ٹائپ لوگوں کی باتیں چلتی تھیں
اسی ٹائپ کے کسی دانشور نے
اپنی تحقیق پیش کی
کہ
انسانوں کے منہ میں
اٹھائیس دانت ہوتے ہیں
صدیوں تک
بزرگ دانشور کی بات
مستند اور معتبر مانی گئی
حتی کہ
ایک فائن مارننگ
ایک واہیات سا آدمی
آئینے کے سامنے کھڑا ہوا
اپنا منہ کھولا
اور
دانت گننے لگا
گنتی کی
دوبارہ یا سہ بارہ
عقدہ کھلا
کہ
انسانی دانت
اٹھائیس نہیں ، بتیس ہوتے ہیں
آپکو لگتا نہیں
کہ
کم از کم ، ایک عدد واہیات سا آدمی
آج بھی درکار ہے
خیر
ایک کہانی ہے
پڑھ لیں
۔۔۔۔۔
جنوری کی اس سخت سردی میں
شدید دھند کے دھوئیں میں لپٹے
جرسیاں اور جیکٹ ہی نہیں
شوز جرابوں کے ساتھ،
سر پہ گرم ٹوپیاں پہنے
سردی سے کانپتے ہانپنے
عمیر اور ظفر
مارننگ واک کرتے ، شہر کے مضافات تک جاتے ہیں
بلکل اسی وقت میں
میں
بقلم خود
نماز فجر کے فوراً بعد
ناشتے سے فارغ ہو کے
گرماگرم ، بھاپ اڑاتی ، خالص دودھ پتی کا دوسرا مگ لیے
اپنے بیڈ پر
گرم رضائی اوڑھے
یوٹیوب چینل کے لیے
وڈیو ایڈٹ کر رہا ہوتا ہوں
عمیر اور ظفر
مجھے فون کر کے
سخت سردی ، شدید دھند میں
کانپتے ہانپتے
منہ سے سرد دھواں اگلتے
مارننگ واک کی ترغیب دیتے ہیں
مجھے واک سے کوئی اختلاف نہیں
لیکن
شدید سرد موسم میں
یہ واک
دوپہر کی دھوپ میں کیوں نہیں ہو سکتی؟
اب دوبارہ سمجھیں
ایک عدد
سقراط بقراط ٹائپ دانشور
اٹھائیس دانت
شدید سردی
ہر حال میں مارننگ واک
اور
ایک فائن مارننگ
وہ واہیات آدمی
میں اپنی بات کو دہراتا ہوں جناب
سینہ بہ سینہ چلتی اک روایت ہے
راوی کے ثقہ ہونے بارے کچھ کہہ نہیں سکتا
بہرحال
سنتے ہیں
صدیوں پہلے
جب سقراط بقراط ٹائپ لوگوں کی باتیں چلتی تھیں
اسی ٹائپ کے کسی دانشور نے
اپنی تحقیق پیش کی
کہ
انسانوں کے منہ میں
اٹھائیس دانت ہوتے ہیں
صدیوں تک
بزرگ دانشور کی بات
مستند اور معتبر مانی گئی
حتی کہ
ایک فائن مارننگ
ایک واہیات سا آدمی
آئینے کے سامنے کھڑا ہوا
اپنا منہ کھولا
اور
دانت گننے لگا
گنتی کی
دوبارہ یا سہ بارہ
عقدہ کھلا
کہ
انسانی دانت
اٹھائیس نہیں ، بتیس ہوتے ہیں
آپکو لگتا نہیں
کہ
کم از کم ، ایک عدد واہیات سا آدمی
آج بھی درکار ہے