Mardwal

Mardwal A beautiful village in soon valley

04/05/2025

*وادی سون میں سیاحت*
وادی سون تک رسائی بہت آسان ہے پبلک ٹرانسپورٹ لاہوریا راولپنڈی دونوں جگہ سے تین گھنٹے میں وادی سون کے مرکزی شہرنوشہرہ پہنچا دیتی ہے ۔ اپنی ٹرانسپورٹ ہو تو لاہور سے آتے ہوئے موٹروے للہ انٹر چینج سے اتر کر 30 کلو میٹرجنوب کی طرف سفر کرکےکٹھہ گاوں سے دائیں طرف کٹھہ کے پہاڑعبورکرکے 16کلو میٹر آگے پیل چوک ہے۔ پنڈی اسلام آباد سے آنے والے سیاح کلرکہار انٹر چینج سے اتر کر جنوب کی سمت 35 کلومیٹر سفر کے بعد پیل چوک پہنچ سکتے ہیں۔جہاں سے بالکل سیدھی جانے والی سڑک صرف 8 کلو میٹر دور جابہ گاؤں پہنچا دیتی ہے جابہ گاوں سے جانب مشرق مڑ جائیں ۔ وادی سون شروع ہو چکی ہے
وادی سون کے فیملی پوائنٹ
1۔ کنہٹی گارڈن ، جہاں کئی چشمے اور آبشاریں ہیں ۔گھنے درخت اور ویو پوائنٹ ہیں ۔ دن کا بیشتر حصہ وہاں سیروسیاحت اور ککنگ کرتے ہوئے گزارا جا سکتا ہے ۔ کیمپنگ کی اجازت بھی ہے
2۔ کھبیکی جھیل ۔ دلکش بورڈ ، برڈز ویوپوائنٹ۔ کشتیاں ہیں ۔ پی ٹی ڈی سی کا ریسٹورنٹ پلس ہوٹل ہے
3۔ اوچھالی جھیل ۔ بہت ہی وسیع و عریض رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ۔ یہاں بھی کشتیاں موجود ہیں
4۔ مائی والی ڈھیری ۔ گول چوٹی والی پہاڑی جو وادی سون کے بیشتر حصوں سے دکھائی دیتی ہے یہاں سے وادی سون کی دونوں جھیلیں ، نمل جھیل اور شمالی طرف پوٹھوہار کا کچھ حصہ دیکھا جا سکتا ہے
• تھوڑی بہت چلنے کی مشقت کر لی جائے تو کفری کے نزدیک چشمہ ڈیپ شریف دس منٹ کی پیدل واک پر ہے اس کے قریب سے گزرتے ہوئے مزید آگے چشمہ جھال مجھالی ہے ۔ اس سے بھی مزید آگے وادی گوسر ہے جہاں ہموار میدان ہیں جو نہایت سرسبزو شاداب ہیں ۔ یہیں جنوبی پہاڑی سے وادی سون کی تیسری بڑی جاہلر جھیل کا نظارا کیا جا سکتا ہے
• سوڈھی جے والی چانبل روڈ پر خانقاہ حضرت سلطان مہدی کے قریب چشمہ ہے جس کا رستہ تھوڑا مشکل ہے لیکن یہاں پانی بہت وافر مقدار میں موجود ہے ۔ تھوڑی سی ٹریکنگ کر کے یہاں پہنچ سکتے ہیں اور پورا ایک دن یہاں ککنگ و نہانے میں گزارا جا سکتا ہے
• نرسنگ پھوار چانبل کے نزدیک ہے یہاں بھی پانی کے چشمے ہیں ۔ بیس سے تیس منٹ کی پیدل واک ہے ۔ یہاں بوڑھ اور کئی دوسرے گھنے درخت ہیں وسیع و عریض گراسی لان ہیں ۔ سکھوں کے تعمیرکردہ دو اشنان گھاٹ ہیں ۔ ایک گردوارہ بھی ہے ۔
• کھڑومی جھیل ۔ یہاں کا پانی نیچے کی طرف جاتا ہوا چار الگ الگ خوب صورت آبشاریں بناتا ہے ۔ رستہ تھوڑا مشکل ہے ایک گھنٹے کی ٹریکنگ ہے ۔ لیکن بہترین جگہ ہے
• امب شریف ٹیمپل۔ یہاں جانے کا رستہ کافی خراب ہے فوروہیل جیپ جا سکتی ہے یا اوچھالی سے پیدل دو گھنٹے کا رستہ ہے جو چشمے کے ساتھ ساتھ چلتا ہے ۔ دلکش جگہ ہے
• قعہ کوٹ ہر دو سودھی نزد کٹھوائی کے قریب ہے یہاں تک گاڑی پر جا سکتے ہیں پرانے قلعے کے آثار ہیں
• تلاجھا ۔ یہ بھی ایک قدیم قلعہ ہے جہاں خوب صورت پتھروں سے بنائے گئے تقریباً250 مکانات موجود ہیں ۔ جانے کا رستہ تھوڑا مشکل ہے ۔ کھوڑہ گاؤں سے ڈھوک کسیری کے پاس سے گزرتے ہوئے پیدل جائیں تو دو گھنٹے میں قلعہ تک پہنچ سکتے ہیں ۔ خوشاب سے آئیں تو پہاڑی کے درمیان بابا کچھی والا فقیر کا بورڈ لگا ہوا ہے وہاں سے سات کلو میٹر دور دربار ہے یہاں گاڑی کھڑی کرکے بھی قلعہ تک جا سکتے ہیں
• اکراندا قلعہ ۔ کھبیکی کے شمال میں بھی ایک بڑے قلعے کے آثار ہیں
• کھبیکی سے ہی شمال کی طرف چشمے ہیں جن کا پانی نیلے رنگ کا ہے دو سے تین گھنٹے کی واک ہے ۔
• وادی سون کے مشہور گاؤں سوڈھی جے والی میں سرکاری ریسٹ ہاؤس ہے جہاں مختلف خوش ذائقہ پھلوں کے درخت بھی ہیں اور قریب سے ایک چشمہ بھی گزر رہا ہے
• پھلواری ریسٹ ہاؤس بھی سرکاری ہے جو سکیسر پیک کے قریب ہے یہاں گھنے جنگل ہیں بکنگ کے لئے ڈپٹی کمشنر خوشاب سے اجازت لینا پڑتی ہے ۔
• کلیال گاؤں کے قریب ایک خانقاہ ہے جو کافی بلندی پر ہے لیکن وہاں تک گاڑیاں اور بائیک جا سکتی ہیں ۔
• ہر دو سودھی گاؤں سے کوٹ قلعہ اور وہاں سے آگے سترہ کے مقام پر کچھ چشمے اور ایک جھیل ہیں یہ رستہ جبی ڈھوکری سے گزر کر میانوالی خوشاب روڈ سے جا ملتا ہے
وادی سون میں اب کافی رہائشی ہوٹل بن چکے ہیں سب سے بہتر ، معیاری اور مناسب قیمت والا *ولیج ان ہوٹل نوشہرہ* ہے ۔ دوسرا ہوٹل المدینہ ہوٹل ہے ۔ جبکہ کھبیکی جھیل مین روڈ پر جھیل کنارے نام کا ایک ہوٹل ہے جہاں ایک کنٹینر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دو کمرے بنائے گئے ہیں ۔
منقول

03/05/2025

مردوال میں واٹر سپلائی کا سسٹم پانی کی کمی کا شکار ہے ،جس سے پورا شہر مستفید ہو رہا ہے
کیا مردوال میں موجود پرانے کنویں
واٹر سپلائی سسٹم کا حصہ بن سکتے ہیں ؟

شہری آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے متبادل پانی کا ذرائع تلاش کرنا ضروری ہیں
اس کیلئے
شہر کے لوگوں کو مل بیٹھ کر عوامی مفادات کیلئے دیر پا حل تلاش کرنا چاہیے

02/05/2025

💯🔥

❤️✨




The Evolution of : A Legacy of Engineering Excellence
Introduction
Bayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW, is a renowned German automobile and motorcycle manufacturer celebrated for its performance-oriented vehicles and cutting-edge technology. Founded in 1916, BMW has become synonymous with luxury, innovation, and driving pleasure. This article explores the history, evolution, and impact of BMW on the automotive landscape.
History and Foundation
BMW was established in Munich, Germany, originally as a manufacturer of aircraft engines during World War I. The company's first product was the BMW IIIa aircraft engine, which gained acclaim for its performance and reliability. However, the end of the war in 1918 led to a ban on aircraft engine production in Germany, prompting BMW to diversify its offerings.— bersama Tasty Besty Food 1M.
In 1923, BMW shifted its focus to motorcycles, launching the R32, which featured a revolutionary flat-twin engine and shaft drive. This motorcycle laid the foundation for BMW's reputation in the two-wheeled segment, eventually leading to several racing successes in the years that followed.
The Automotive Era
BMW entered the automotive market in 1928 with the acquisition of the Fahrzeugfabrik Eisenach. The first BMW car was the BMW 3/15, based on the Austin Seven. The introduction of the BMW 328 in the 1930s marked a turning point for the company, establishing it as a manufacturer of high-performance sports cars

02/05/2025

❤️✨




The Evolution of : A Legacy of Engineering Excellence
Introduction
Bayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW, is a renowned German automobile and motorcycle manufacturer celebrated for its performance-oriented vehicles and cutting-edge technology. Founded in 1916, BMW has become synonymous with luxury, innovation, and driving pleasure. This article explores the history, evolution, and impact of BMW on the automotive landscape.
History and Foundation
BMW was established in Munich, Germany, originally as a manufacturer of aircraft engines during World War I. The company's first product was the BMW IIIa aircraft engine, which gained acclaim for its performance and reliability. However, the end of the war in 1918 led to a ban on aircraft engine production in Germany, prompting BMW to diversify its offerings.— bersama Tasty Besty Food 1M.
In 1923, BMW shifted its focus to motorcycles, launching the R32, which featured a revolutionary flat-twin engine and shaft drive. This motorcycle laid the foundation for BMW's reputation in the two-wheeled segment, eventually leading to several racing successes in the years that followed.
The Automotive Era
BMW entered the automotive market in 1928 with the acquisition of the Fahrzeugfabrik Eisenach. The first BMW car was the BMW 3/15, based on the Austin Seven. The introduction of the BMW 328 in the 1930s marked a turning point for the company, establishing it as a manufacturer of high-performance sports cars. The 328 gained recognition in motorsports, winning the Mille Miglia in 1940.
However, World War II led to significant challenges for BMW. The company was forced to redirect its production to support the German war effort, resulting in severe damage to its factories and infrastructure. After the war, BMW faced the daunting task of rebuilding and redefining its identity.
Post-War Recovery and Growth
In the post-war years, BMW focused on producing small, affordable cars. The BMW 501 and 502, la

16/04/2025
15/04/2025

مردوال کی اندرونی سڑک بہت عرصے سے خستہ حالی کا شکار ھے۔ارباب اختیار سے گزارش ھے کہ اس طرف بھی توجہ دیں۔مقامی سیاسی افراد کو بھی اس مسئلے کے حل کے لئیے کوشش کرنی چاھیے۔

Address

Mardwal Wadi E Soon Sakesar
Khushab
43000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mardwal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share