اُمھات المومنین لنڈیکوتل شیخملخیل سیدانوکلے

اُمھات المومنین لنڈیکوتل شیخملخیل سیدانوکلے Umhaat ul mominen shikhmal khaill saidano kalli

25/02/2025

اتحاد علماء دیوبند لنڈیکوتل کاپچھلے سالوں کیطرح امسال بھی ایک اور کامیاب قدم عوام کے سھولت کیلیے خاص کر لنڈیکوتل اور 25کلومیٹر کے مضافات کیلیے ماہ رمضان کا سحری وافطار کا نقشہ بمع ضروری #مسائلِ_رمضان جو کہ تیار ھو چکی ھیں اوران شاءاللہ باقاعدہ طور پر آئیندہ جمعہ کے نماز کےبعد ھر جامع مسجد میں تقسیم بھی ھوگی اس کے علاؤہ اگر کسی کو بھی چاھئے تو وہ اتحاد علماء دیوبند لندیکوتل کے کسی بھی ساتھی سے وصول کر سکتا ھے
ضروری وضاحت پچھلے سالوں کی بنسبت اس دفعہ احتیاطی منٹس کو بھی شمار کیا گیا ھے لھذا سحری و افطاری کے وقت مزید احتیاط کی ضرورت نہیں
نوٹ !_سوشل میڈیا سے وابسطہ دوست یہاں سے تصویر ڈاون لوڈ کرکے اپنے موبائیل میں محفوظ کر لیں
جاری کردہ
اخوکم مولانا کاشف
سیکٹری اطلاعات تنظیم ھذا۔

05/12/2024

اللَّه کے لطف و کرم کی قدر کرو، کہ کِس طرح وہ تمہیں بچانا چاہتا ہے؛
وہ تمہیں نافرمانیوں سے منع کرکے، خود تمہیں بچانا چاہتا ہے؛
اُس نے نیکیوں کا حکم دے کر، خود تم پر احسان کیا ہے؛
ورنہ اُسے تمہاری نیکیوں کی کوئی ضرورت نہیں!"
امام ابن القيم رحمه الله
(بدائع الفوائد : 231/3)

05/12/2024

‏جس طرح محبت دینے کے لئے
"وسیع القـــلب" ھونا ضروری ھے۔
اسی طرح محبت سمیٹنے کےلیے
" وسیع الظــرف" ھونا بھی ضروری ہے

05/12/2024

‏"انسان اپنے مشکل دنوں کو بھول سکتا ہے، لیکن وہ ان کو کبھی نہیں بھولتا جنہوں نے اس کے لیے آسانیاں پیدا کیں۔"

05/12/2024

‏پھولوں کی مہک کچھ دن بعد ختم ہو جاتی ہے مگر اچھے سلوک اور اخلاق کی مہک انسان کی موت کے بعد بھی قائم رہتی ہے

‏جب آپ کے پاس خوبصورت دل اور صاف نیت ہو تو آپ کچھ بھی کھو نہیں سکتے ،بلکہ لوگ آپ کو کھو دیتے ہیں
05/12/2024

‏جب آپ کے پاس خوبصورت دل اور صاف نیت ہو تو آپ کچھ بھی کھو نہیں سکتے ،بلکہ لوگ آپ کو کھو دیتے ہیں

05/12/2024

اگر آپ اچھا رزق کما رہے ہیں تو یقین جانیں اس میں آپ کی ذہانت یا صلاحیتوں کا کوئی کمال نہیں، بڑے بڑے عقل کے پہاڑ خاک چھان رہے ہیں۔
اگر آپ کسی بڑی بیماری سے بچے ہوئے ہیں تو اس میں آپ کی خوراک یا حفظانِ صحت کی اختیار کردہ احتیاطی تدابیر کا کوئی دخل نہیں۔ ایسے بہت سے انسانوں سے قبرستان بھرے ہوئے ہیں جو سوائے منرل واٹر کے کوئی پانی نہیں پیتے تھے مگر پھر اچانک انہیں برین ٹیومر، بلڈ کینسر یا ہیپاٹائٹس سی تشخیص ہوئی اور وہ چند دنوں یا لمحوں میں دنیا سے کوچ کر گئے۔
اگر آپ کے بیوی بچے سرکش نہیں بلکہ آپ کے تابع دار و فرمانبردار ہیں، خاندان میں بیٹے بیٹیاں مہذب، باحیا و با کردار سمجھے جاتے ہیں، تو اس کا سب کریڈٹ بھی آپ کی تربیت کو نہیں جاتا کیوں کہ بیٹا تو نبی کا بھی بگڑ سکتا ہے, اور بیوی تو پیغمبر کی بھی نافرمان ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کی کبھی جیب نہیں کٹی، کبھی موبائل نہیں چھینا گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بہت چوکنّے اور ہوشیار ہیں، بلکہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ نے بدقماشوں، جیب کتروں اور راہزنوں کو آپ کے قریب نہیں پھٹکنے دیا تاکہ آپ ان کی ضرر رسانیوں سے بچے رہے ہیں۔
آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ اللہ کی رحمت کے حصار میں ہیں ، کسی بڑی مصیبت میں گرفتار نہیں ہیں ، موذی مرض سے بچے ہوئے ہیں ، اپنے قدموں پر چل کر اپنے کام کر سکتے ہیں تو اللہ کی دی ہوئی آسانیوں کو منتقل کیجیے ، ان لوگوں تک بھی پہنچائیے جو کسی نہ کسی طرح ان سے محروم ہیں۔ یہی اللہ کے کرم اور احسان کا جواب ہے ، یہی طرزِ شکر گزاری ہے ۔

05/12/2024

‏انسان کا پاؤں پھسلے تو اتنی زور سے نہیں گرتا جتنا کہ وہ ُزبان پھسلنے سے گرتا ہے لہذا کوشش کرنی چاہیے کم کم سے کم زبان استعمال کریں تاکہ ِجتنا ہو سکے بچا جا سکے۔

یہ قصہ ہے،  محبت کی اک بے مثل داستان کا  اور بے مثل محبت پر مالک کی لازوال عطا کا قصہ!وہ ایک گمنام بوڑھا شخص تھا، جو اپن...
03/10/2024

یہ قصہ ہے، محبت کی اک بے مثل داستان کا اور بے مثل محبت پر مالک کی لازوال عطا کا قصہ!
وہ ایک گمنام بوڑھا شخص تھا، جو اپنی مادری زبان بلوچی کے علاوہ کوئی اور زبان نہ جانتا تھا ، عربی تو کجا اسے اردو تک نہ آتی تھی، اس کی ساری زندگی دوسروں کی بکریاں چراتے اک جھونپڑی میں گزری تھی۔ جھونپڑی جو اس کی اپنی زمین پر نہ تھی، سردار کی زمین پر مجبور اور موسموں کی شدت سے شرمسار کھڑی تھی، جھونپڑی بس ایسی تھی کہ دھوپ، گرمی، سردی اور بارش نام کو روکتی تھی۔ بابا مگر اسی میں خوش تھے ۔

شکوہ کیا ہوتا ہے؟ شاید بابا یہ جانتا بھی نہ تھا، جتنا میسر تھا، اس سے زیادہ کی اسے پروا بھی نہ تھی۔ نہ اس بات کی پروا کہ اس کے پاس پکا چھوڑ موسموں سے بچانے والا کوئی کچا کوٹھا تک نہ تھا، نہ اس کا ملال کہ اس کے پاس زیست کرنے کو معمولی سا سامان بھی نہ تھا، نہ اس کی فکر کہ اس کا روزگار بس اجرت پر دوسروں کی بکریاں چرانا تھا، اس کے سوا کچھ نہ تھا۔

عجیب شخص تھا کہ وہ بکریاں چرانے کی انبیاء کی سنت پر ہی عمل پیرا نہ تھا، اس کے دل میں ایک اور سنت بھی چپکے چپکے پل رہی تھی اور بڑھ رہی تھی، وہ آرزو تھی سوہنے کا گھر دیکھنے کی آرزو، زیارت بیت اللہ کی سعادت پا لینے کی انبیا کی سنت۔ نبی کی بستی سے آنکھیں ٹھنڈی کر لینے کی سعادت کی آرزو۔

زاد راہ اس کے پاس کیا ہوتا کہ جس کے پاس زاد زندگی ہی نہ تھا۔ مگر تمنا تھی اور بڑی منہ زور تمنا تھی، وہ بکریاں چراتا رہا، اجرت پر چرائی بکریوں سے اپنے حصے کے بچے وصولتا رہا، جونہی کوئی ایک اور بچہ اس کے حصے میں آتا، اسے لگتا سوہنے کا گھر اس کے نصیبے کے کچھ اور قریب آ لگا ہے۔ وہ ہر ایسے اجرت میں آئے بچے کے ساتھ سوہنے کا گھر دیکھنے کی اپنی خواہش بھی پالتا رہا۔

پھر ایک دفعہ جب تن ڈھانپنے کو اچھے کپڑے نہ تھے، پاؤں میں مناسب جوتا نہ تھا،جھونپڑی میں موسموں کی شدت روکنے کی موزوں صلاحیت نہ تھی، اس کے پاس بکریوں کی اجرت کے کچھ پیسے جمع ہو گئے۔ تب اس کا چاؤ دیکھا نہ جاتا تھا کہ اس کے دل نے الارم بجایا، سوہنے کا گھر دیکھنے کا ٹائم آ گیا۔ عشق کے امتحان مگر ابھی اور بھی تھے، ابھی محبوب کے ہاں حاضری کا ٹائم نہ آیا تھا انسانیت پر کورونا کا امتحان آ گیا تھا۔ اس نے رضا کی گردن جھکائی اور تمنا بغل میں داب لی۔

وہ انتظار کی سولی پہ ٹنگ گیا۔ کورونا گزرا تو در محبوب تک جانے کیلئے زاد راہ اور بڑھ گیا تھا۔ اسی دوران اس کے پاس مگر کچھ اور بکریاں آ گئی تھیں۔ ان بکریوں کا ، عمر بھر کی جمع پونجی کا، زندگی بھر کی محنت کا اور بھلا کیا مصرف ہو سکتا تھا؟ اس نے بکریاں بیچیں اور در یار دیکھنے کو چل دیا۔

نہ ساتھ کوئی ساتھی اور نہ رشتے دار، مگر اس راہ کا ہر مسافر اپنا ہی تو ہوتا ہے۔ ایک تھیلا بغل میں دابے بالآخر اک سویر وہ سوہنے کے مدینے میں کھڑا تھا۔ اسے اپنے نصیبے پر یقین نہ آتا تھا، وہ ڈھلکے کندھوں کے ساتھ بہت آرام سے حرکت کرتا تھا کہ یہ مدینہ تھا، جہاں بایزید بھی سانس گم کر بیٹھے، وہ مدینہ! بلوچستان کی اک جھونپڑی کا باشندہ مدینے کی شان دیکھ کے دنگ رہ گیا۔

آہ! کہاں فقیر عجم اور کہاں سلطان عرب۔ اسی حیرت میں گم وہ اپنی کل متاع، اپنا جوتے اور جوڑے والا تھیلا بھی گم کر بیٹھا۔ عین یہی وہ لمحہ تھا ،جب وہ کلک ہو گیا۔ جب وہ اپنے تن کے آخری چیتھڑے بھی سوہنے کے در پہ گم کر بیٹھا تھا تو عین یہی وہ لمحہ تھا جب عرش والے کا اس سادہ مزاج محبت کی معراج پر التفات اور قبول عام برس اٹھا تھا۔

عین اسی لمحے آسمانی میڈیا حرکت میں آیا اور 'صحابہ کے حلیے والا بزرگ ' کے نام سے وہ عرب و عجم کے میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ گویا جبرئیل کے ذریعے عرش سے اس بندے کے قبول عام اور محبوب عام و خاص ہونے کا اعلان ہوگیا۔ اب خود اسے معلوم نہ تھا کہ وہ جو اپنے تئیں گم ہوا پھرتا ہے، اس سے زیادہ مدینہ اور اہل مدینہ کی دنیا میں مشہور کوئی نہیں۔

سبھی جانتے ہیں، کوئی تیس لاکھ کے قریب اس بار زائرین ارض مقدس میں تھے، ان میں کروڑ پتی بھی ہوں گے اور ارب پتی بھی، وہاں تین دفعہ کا وزیراعظم بھی تھا اور جانے کون کون رستم زماں، محدث زماں وہاں موجود تھا، جو بھی تھا گمنام ہی تھا، یہاں کا مشہور شخص اور زبان زد عام شخص مگر آج کے دن ایک ہی تھا، اور وہ تھا وہ بابا عبدالقادر مری جو پندرہ سال سے لوگوں کی بکریوں کے ساتھ اپنی ایک تمنا پال کے یہاں آ کے گم ہو گیا تھا۔

وہ بکری پال تھا تو یقینا اس کا مالک بھی تو بڑا لجپال تھا۔ اس نے اسے فرش سے اٹھایا اور عرب و عجم میں نامور کر دیا، تاجروں اور تاج وروں سے زیادہ نامور کر دیا۔

اب عرب و عجم سے اس بابے کو پکارا جا رہا ہے، میڈیا اور عرب کے مخیر حضرات حج پہ بلانے کو اس کے پیچھے پڑے ہیں۔ ہم تم کی خدا نے ڈیوٹی لگا دی کہ اس کی کہانیاں کہیں اور سنیں، سنیں اور سنائیں۔ سارے پڑھے لکھے اک ان پڑھ کی کہانی سنائیں۔ اللہ اللہ!

یہ قصہ ہے،
محبت کی اک بے مثل داستان کا
اور بے مثل محبت پر مالک کی لازوال عطا کا قصہ!

بشکریہ یوسف سراج

03/10/2024
29/04/2024

پاکستانی کولڈرنک Cola Next کس طرح تیار ہوتی ہیں دیکھیں انٹرنیشنل معیار
کولا نکسٹ کی مشروبات

Address

Lond
Khyber Pakhtunkhwa

Telephone

03009207373

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when اُمھات المومنین لنڈیکوتل شیخملخیل سیدانوکلے posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share