06/09/2025
حسن و جمال کا کمال
مَنقُول ہے کہ ایک بارکچھ غیر مُسلِم اَمِیْرُالْمُؤمنین حَضرتِ سَیِّدُناعلی المرتضیٰ شَیرِ ِخدا کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان سےعرض کی:
اے ابوالحسن! اپنے چچا کے بیٹے (یعنی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کےاَوصاف بیان کریں! توآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے اِرْشاد فرمایا: رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نہ توبہت زیادہ دراز قد تھے اور نہ ہی بالکل پست قد،
بلکہ درمیانے قد سےکچھ بلندتھے،رنگ مبارک سفید تھا جس میں سُرخی کی آمیزش بھی تھی،
مبارک زلفیں بہت زیادہ گھنگھریالی نہ تھیں بلکہ کچھ خمدارتھیں جو کانوں تک ہواکرتیں،
کُشادہ پیشانی، سُرمگیں آنکھیں،چمکدار دانت، بلندبِینی، گردن خوب شفّاف جیسے چاندی کی صراحی، جب چلتے تو مضبوطی سے قدم جماتے، جیسے بلندی سے اُتر رہے ہوں، جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو کامل توجُّہ فرماتے، جب قیام فرما تے تو لوگوں سے بلند معلوم ہوتے اور جب بیٹھتے تب بھی سب میں نُمایاں ہوتے، جب کلام فرماتے تو لوگوں پر خاموشی چھا جاتی، جب خطبہ اِرْشاد فرماتے تو سامعین پر گِریہ طاری فرما دیتے،لوگوں پر سب سے زیادہ رحیم و مہربان، یتیموں کے لیے شفیق باپ کی مانند ، بیواؤں کے لیےکریم و نرم دل، سب سے زیادہ بہادر، سب سے زیادہ سخی اور روشن چہرےوالے تھے،عباء (جُبہ)زیبِ تن فرماتے،جَو کی روٹی تَناوُل فرماتے،
آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا تکیہ چمڑے کا تھا،جس میں کھجور کی چھال بھرئی ہوئی تھی، چارپائی کیکر کی لکڑی کی تھی جو کھجور کے پتوں کی رسی سے بُنی ہوئی تھی، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دو عمامے تھے ایک کا نام سَحاب جبکہ دوسرے کو عُقاب کہا جاتا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اشیائے ضرورت میں تلوار ذُوالفَقَار، اونٹنی عضباء، خچر دُلدُل، گدھا یعفور، گھوڑا بحر،بکری برکۃ، عصا ممشوق اور جھنڈا(Flag)’’لِواء ُالحمد‘‘کے نام سے مَوسُوم تھے،
آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُونٹ کو خود باندھتے اور اُسے چارا ڈال دیا کرتے، کپڑوں کو پیوند لگا لیا کرتےاور جُوتے کی اصلاح بھی خود ہی فرمالیا کرتے تھے۔
مکمل حُلیہ مُبارکہ بیان فرمانے کے بعد اَمِیْرُالْمُؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا مولیٰ علی شیرِخدا کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ارشادفرمایا: لَمْ اَرَ قَبْلَہٗ وَ لَا بَعْدَہٗ مِثْلَہٗ، میں نے حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد آپ جیسا کوئی اور نہیں دیکھا۔
( ازالۃ الخفا، ۴/۴۹۹،ملتقطاً وترمذی: ۵/۳۶۴، حدیث: ۳۶۵۷ و: ۳۶۵۸)