21/08/2025
ہماری شناخت,ہمارا ورثہ۔شجرہ نصب"۔۔
ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کی آزادی سے بہت سال پہلے، یعنی سن 1800 کی دہائی میں میں *بونیر* سے *سوات* کی طرف ہجرت کی اس وقت بونیر سوات شانگلہ ایک ریاست سوات کے نام سے یاد کی جاتے تھیں۔ یہ ہجرت کبھی کسی مجبوری یا کمزوری کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے، بہتر مواقع تلاش کرنے اور محنت کے جذبے سے کی گئی۔
جب وہ یہاں تشریف لائے،
- تو انہوں نے محنت اور دیانتداری سے یہاں کی زمینیں خریدیں،
- اپنے لیے گھر اور حجرے تعمیر کیے،
- اور اس علاقے کے مقامی لوگوں کے برابر کے حقوق اور جائیداد کے مالک بنے، نہ کہ کسی سے زیادہ یا کم۔
ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیشہ مقامی لوگوں کے مساوی مقام حاصل کیا، اپنی محنت سے اپنا حصہ حاصل کیا اور علاقے کی ترقی میں حصہ ڈالا۔
ہم فخر کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارا شجرہ نسب بونیر کے معزز سالارزے قبیلے* سے جُڑا ہوا ہے، جو حضرت پیر بابا رحمتہ اللہ علیہ کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔
یہ تاریخ ہماری پہچان ہے اور ہم اسے دل و جان سے قبول کرتے ہیں۔
ہم نے یہاں اپنے قدم مضبوطی سے جمایے ہیں، اور اپنے حق کے لیے محنت کی ہے۔ہم اپنی نسل در نسل کی میراث کو نہیں بھولتے اور نہ کبھی جھٹلائیں گے۔
یہ ہمارا فخر، ہماری شان اور ہماری بنیاد ہے
ہم نہ صرف یہاں کے وفادار ہیں بلکہ اپنی اصلیت پر بھی ناز کرتے ہیں۔یہ صرف ہمارے آباؤ اجداد کی ہجرت کی کہانی نہیں — یہ قربانی، محنت، بھائی چارے اور وفاداری کی مکمل تاریخ ہے۔
ہمارے بزرگ یہاں محتاجی یا کمزوری کے باعث نہیں آئے تھے، بلکہ بہتر مستقبل، امن، اور عزت کی تلاش میں — *اپنی محنت، اپنے مال، اور اپنے حق سے* یہاں کے لوگوں کے شانہ بشانہ آ بسے۔
انہوں نے زمینات خریدیں، گھر بسائے، حجرے قائم کیے، مساجد میں اذان دی، جنازے اٹھائے، دعائیں دیں اور لیں۔
*نہ کسی پر بوجھ بنے، نہ کسی سے برتری چاہی — بلکہ ساتھ جُڑ کر ایک جسم بن گئے۔*ہماری موجودگی یہاں کسی وقتی مجبوری یا عارضی قیام کا نتیجہ نہیں، بلکہ *ہمارے آباؤ اجداد کے اس فیصلے کی علامت ہے* جو انہوں نے بونیر سے ہجرت کر کے ایک باعزت، پُرامن اور مضبوط معاشرت کے لیے کیا۔
ہم نے یہاں کے باسیوں کے ساتھ *نہ صرف زمینیں، راستے اور پانی بانٹا، بلکہ دکھ سکھ، رشتے اور احساسات بھی مشترک کیے۔*
آج ہمارا ہر قبیلے، ہر برادری کے ساتھ وہ رشتہ ہے جو *خون سے نہیں، مگر بھائی چارے، احترام اور دل سے بنا ہے
ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا، میل جول، رشتہ داری، شراکت داری — یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ہم صرف ایک قوم نہیں، بلکہ ایک جسم بن چکے ہیں
اور جب ہمیں "بونیروال" کہا جاتا ہے، تو یہ ہمارے لیے صرف لقب نہیں، بلکہ فخر ہے — کیونکہ یہ شناخت ہم نے محنت، وفا اور اخلاص سے کمائی ہے۔