Misbah Ud Din Utmani

Misbah Ud Din Utmani Citizen Journalist & Human Rights Activist working for marginalized communities

پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے وہ ٹھنڈے، سناٹے بھری راہداری جہاں زندگی اور موت کی کشمکش چلتی رہتی ہے، وہیں میری ملاقات مو...
15/07/2025

پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے وہ ٹھنڈے، سناٹے بھری راہداری جہاں زندگی اور موت کی کشمکش چلتی رہتی ہے، وہیں میری ملاقات مولانا خانزیب شہید کے بھائی شیخ جان بادشاہ سے ہوئی۔ ان کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے، مگر دکھ ہر لفظ میں جھلک رہا تھا۔ وہ باجوڑ سے اپنے بیٹے شہسوار کی عیادت کے لیے آئے تھے، جسے مولانا خانزیب پر قاتلانہ حملے میں پانچ گولیاں لگی تھیں۔

صرف 21 سال کا نوجوان، لیکن باپ کا حوصلہ ناقابلِ یقین، جیسے درد کی چٹان ہو۔ پوچھا کہ بیٹا کیسا ہے، بولے: "شہسوار ان شاءاللہ ٹھیک ہو جائے گا، لیکن میرا بھائی اب واپس نہیں آئے گا!” شہادت کے بعد میں مولانا خانزیب کے حجرے میں موجود تھا۔ کسی نے بیٹے کے بارے میں شیخ جان بادشاہ سے سوال کیا تو بولے: "مجھے اس کا نہیں پتا، نہ ہی رابطہ ہوا ہے… میرا بھائی شہید ہو چکا ہے۔” یہ ایک بھائی کی بے مثال محبت کی عکاسی تھی۔

شیخ جان بادشاہ نے دھیرے لہجے میں بتایا کہ ہم چھ بھائی تھے، ایک پہلے ہی وفات پا چکا تھا۔ "مولانا خانزیب سب سے چھوٹے تھے۔ وہ ہمارے خاندان کی ریڑھ کی ہڈی تھے، دیانتدار، نڈر، جن پر ہم سب نے اعتماد کر رکھا تھا۔ مجھے ان کی حفاظت کی ہمیشہ فکر رہتی تھی۔” روزانہ وظیفے کرتے، ان کی گاڑی کو دم کرتے، چلتے وقت احتیاط برتتے۔ وہ اگرچہ پریشانیوں میں ہوتے مگر کبھی ہمیں کچھ نہ کہتے کہ کہیں ہم پریشان نہ ہو جائیں۔ باجوڑ کے بگڑتے حالات پر وہ چپ چاپ مصروف رہتے۔ بڑے بھائی شیخ جہانزادہ ان کے سیاسی مشیر تھے، اور ان کا ہر فیصلہ انہی کی مشاورت سے ہوتا۔

پھر وہ رات آئی۔ بدھ تھا، حسبِ روایت پورا خاندان عشاء کے بعد مسجد میں جمع تھا۔ نماز کے بعد مولانا خانزیب نے درس قرآن دیا، پھر وہ شیخ جہانزادہ کے ساتھ ایک طرف بیٹھ کر حالات پر بات کرنے لگے۔ میں نے تلاوت ختم کی ہی تھی کہ مولانا کی بات سن لی: "آنے والے دن خطرناک ہیں، کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔” میں چونک گیا۔ ان سے سوال کیا تو انہوں نے بات گول کر دی، مگر میرے دل میں بے چینی بھر گئی۔ میں نے ان سے سخت لہجے میں کہا، "آپ صرف ہمارے نہیں، اب پختون قوم کی امید ہیں۔ اگر آپ کو کچھ ہوا تو یہ پوری قوم کا نقصان ہو گا۔”

خیر، صبح ہوئی، میں مولانا سے پہلے اٹھا اور ان کو اپنی نظروں سے اوجھل نہ ہونے دیا۔ شیخ جان بادشاہ کہتے ہیں کہ دس بجے تھے، انہوں نے ناشتہ کیا اور حجرے کی طرف نکل پڑے۔ کچھ ہی دیر بعد میں بھی ان کے پیچھے آیا۔ مولانا صاحب نے گھر کے ساتھ ایک نئی مارکیٹ کی تعمیر شروع کی تھی، وہ وہاں نکل گئے۔ میں بھی آیا اور ان سے پوچھا، "مولانا صاحب! یہ کیا کر رہے ہو؟” تو جواب دیا، "یہ جگہ بے فائدہ پڑی ہے، میں چاہتا ہوں یہاں ایک مارکیٹ بناؤں۔”

میں نے ہنس کر کہا، "مڑہ مولا! بس کریں، کب تک زندہ رہنا ہے؟” جان بادشاہ کہتے ہیں کہ میں مولانا کو جانے نہیں دینا چاہتا تھا اور اس بات کا اس کو بھی اندازہ تھا کہ میں اسے روکوں گا۔ وہ ایک سائیڈ پر چلا گیا، میں مطمئن تھا کہ مولانا کی گاڑی حجرے میں کھڑی ہے، ایسے تو یہ جائے گے نہیں۔ لیکن جب میں حجرے میں داخل ہوا تو میری پریشانی میں مزید اضافہ ہوا: مولانا صاحب کی گاڑی موجود نہیں تھی! باہر باتوں میں مجھے مصروف کر کے، انہوں نے میرے بیٹے کو بذریعہ میسج پیغام پہنچایا تھا کہ وہ گاڑی لے کر سائیڈ گیٹ سے نکلے، اور اس طرح وہ امن پاسوں کے مہم کے لیے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔

وہ کہتے ہیں کہ سہ پہر کا وقت تھا، میں مولانا خانزیب کی حفاظت کے لیے وظیفہ کرنے میں مشغول تھا کہ فون آیا اور بتایا گیا کہ "کیا واقعی فائرنگ ہوئی ہے؟” میں نے پوچھا، "کہاں پر؟” تو اس نے فون بند کر دیا۔ میں نے قرآن مجید بند کیا اور گاڑی کی طرف لپکا۔ اس دوران شیخ جہانزادہ صاحب نکلے اور پوچھا، "کہاں جا رہے ہو؟” میں نے جواب دیا، "فائرنگ ہوئی ہے۔” اس نے پوچھا، "کس پر فائرنگ ہوئی ہے؟” میں نے جواب دیا، "مولانا خانزیب پر،” اور روانہ ہوا۔ شیخ جان بادشاہ کہتے ہیں کہ اللہ گواہ ہے، مجھے نہیں پتا تھا کہ فائرنگ مولانا خانزیب پر ہوئی ہے لیکن مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی اندر سے مجھے بتا رہا ہے کہ مولانا خانزیب مشکل میں ہیں۔ آدھے راستے میں ہی تھا کہ میرے بھتیجے جواد کا کال آیا اور اس نے یہ قیامت خیز خبر دی کہ "مولانا شہید ہو گئے ہیں۔”

مولانا خانزیب سے ایک بڑے بھائی ہیں، ان کا نام شیخ گل بادشاہ ہے اور وہ پشاور میں رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ شہادت سے ایک روز پہلے مولانا پشاور آئے تھے۔ میری دکان میں بیٹھے تھے، قہوے کے تین سے چار پیالی پی لی، ساتھ ہی ساتھ ایک تحریر بھی لکھ ڈالی۔ جب وہ واپس باجوڑ کے لیے نکل رہے تھے تو میں نے ایک سائیڈ پر کیا، پھر اس سے پوچھا، "آپ نے رومال اور ٹوپی کیوں بدل لی ہے؟” تو جواب دیا، "حالات بہت خراب ہیں، میں نے اپنی گاڑی بھی بدل دی ہے، میں نہیں چاہتا کوئی اجنبی مجھے پہچانے۔”

گل بادشاہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ باجوڑ امن پاسوں یعنی 13 جولائی تک پشاور میں ہی قیام کریں، اور اس کے بعد پاسوں کے لیے یہیں سے میری گاڑی میں چلے جانا۔ لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ "نہیں، میں یہ دو تین دن مہم چلاؤں گا تاکہ یہ احتجاج کامیاب ہو جائے۔” پھر اس کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ ہم انہیں متحدہ عرب امارات بھیج دیتے ہیں، آپ وہاں اسٹڈی سرکلز کیا کریں، ویڈیوز کے ذریعے اپنا کام بھی جاری رکھیں۔ لیکن مولانا صاحب نے کہا، "نہیں، مجھے کہیں جانا نہیں ہے، میرا مرنا جینا اپنی قوم کے ساتھ ہے۔” اور اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے۔

مولانا صاحب اس قوم کی ایک توانا آواز تھے۔ میں نے مولانا صاحب کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ وہ اس قوم سے جنون کی حد تک محبت کرتے تھے۔ ان کا ارمان تھا کہ پختون قوم متحد ہو جائے، وسائل پر ان کا اختیار ہو، ہر طرف امن اور خوشحالی ہو، اور اس کے لیے وہ دن رات ایک کر کے کام کرتے تھے۔ لیکن ظالموں نے انہیں بڑی بے دردی سے شہید کیا۔ اللہ مولانا صاحب کو جنت الفردوس اور ان کے خاندان کو صبر جمیل نصیب فرمائے۔ آمین۔
تحریر:مصباح الدین اتمانی
https://tnnurdu.com/urdu-columns/160205/

امریکن سفیر ڈونلڈ بلوم کے ہاتھوں میں نظر آنے والا یہ کتاب شہید مولانا خانزیب کا باجوڑ کی تاریخ پر لکھا گیا پہلا کتاب ہے،...
15/07/2025

امریکن سفیر ڈونلڈ بلوم کے ہاتھوں میں نظر آنے والا یہ کتاب شہید مولانا خانزیب کا باجوڑ کی تاریخ پر لکھا گیا پہلا کتاب ہے، مولانا خانزیب اس خطے کا قیمتی اثاثہ تھا جس کو ہم سے چھینا گیا

ایک ذاتی رائے اور ہمدردانہ مشورہویسے خیال میں آیا کہ کچھ ہی دنوں میں خیبرپختونخواہ اسمبلی میں سینیٹ انتخابات ہوں گے۔ میر...
14/07/2025

ایک ذاتی رائے اور ہمدردانہ مشورہ

ویسے خیال میں آیا کہ کچھ ہی دنوں میں خیبرپختونخواہ اسمبلی میں سینیٹ انتخابات ہوں گے۔ میری ذاتی رائے، اگر عوامی نیشنل پارٹی، شہید مولانا خانزیب صاحب کے بڑے بھائی شیخ جہانزادہ صاحب کو اپنی ایک نشست پر نامزد کرے، تو یہ نہ صرف ایک باوقار سیاسی قدم ہوگا بلکہ مولانا خانزیب شہید کے مشن کو بھی کسی حد تک تسلسل اور سلہ ملے گا۔

شیخ جہانزادہ صاحب خود بھی ایک بااصول، سمجھدار اور بردبار شخصیت کے مالک ہیں، جو عوامی مسائل کی گہری سمجھ رکھتے ہیں۔
کل عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی مشاورتی میٹنگ ہے، اگر اس مشورے پر بھی غور ہو جائے تو ایک مثبت پیغام جائے گا۔

نوٹ: یہ میری ذاتی رائے ہے۔ نہ میرا مولانا خانزیب شہید کے خاندان سے اس بارے میں کوئی گفتگو ہوئی ہے اور نہ ہی یہ کوئی سیاسی مطالبہ ہے۔ صرف ہمدردی اور شہید کے مشن سے عقیدت کے طور پر ایک مشورہ ہے۔
#مولاناخانزیب

Awami National Party
Aimal Wali Khan

مجھے فکر امن عالم تجھے اپنی ذات کا غممیں طلوع ہو رہا ہوں تو غروب ہونے والا مولانا خانزیب کہا کرتے تھے اتنا کام کرنا چاہت...
13/07/2025

مجھے فکر امن عالم تجھے اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہو رہا ہوں تو غروب ہونے والا
مولانا خانزیب کہا کرتے تھے اتنا کام کرنا چاہتا ہوں کہ کل میں ہوں یا نہ ہوں لیکن ہمارا مشن جاری رہے، آج الحمداللہ ان کے چھوٹے بیٹے اباسین سے لیکر بڑے بھائی شیخ جہانزادہ صاحب تک سب کے حوصلے توانا ہے، عام عوام آمن کے لیے یک آواز ہوئے ہیں، بچے بچے نکلے ہیں، مولانا صاحب کا مشن آگے لیکر جا رہے ہیں، انشاءاللہ یہ سفر اس طرح جاری و ساری رہیگا

باجوړ امن پاڅون دری کلومیټره روډ د باجوړو نه ډک دی
13/07/2025

باجوړ امن پاڅون
دری کلومیټره روډ د باجوړو نه ډک دی

زہ خوشحال تورہ پہ لاس کفن پہ غاڑہ بہ راپسم کہ خبر شوم چی پختون دہ چہ غلام دےمولانا خانزیب شہید
13/07/2025

زہ خوشحال تورہ پہ لاس کفن پہ غاڑہ بہ راپسم
کہ خبر شوم چی پختون دہ چہ غلام دے
مولانا خانزیب شہید

مولانا خانزیب شہید کا ایک بھتیجا بینک میں ملازم ہے، وہ کہتے ہیں کہ شہادت سے 30 منٹس پہلے مجھے مولانا خانزیب کا فون آیا ا...
13/07/2025

مولانا خانزیب شہید کا ایک بھتیجا بینک میں ملازم ہے، وہ کہتے ہیں کہ شہادت سے 30 منٹس پہلے مجھے مولانا خانزیب کا فون آیا اور کہا کہ میرے حج کی کاغذات تیار رکھوں، میں کچھ ہی دیر میں بینک پہنچ رہا ہوں، مولانا صاحب کا حج داخلے کا پلان تھا۔ لیکن 30 منٹس بعد بینک میں لوگوں کے چہروں کے تاثرات بدل گئے، وہ کہتے ہیں کہ میں مولانا خانزیب کے فون کے بعد اس کی کاغذات کا سیٹنگ کر رہا تھا، اس وجہ سے فون نہیں دیکھا تھا لیکن منیجر آیا اور کہاں سلمان آپ گھر چلے جائے، مجھےنہیں بتایا گیا کہ کیا ہوا ہے، مولانا صاحب تو میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھے، جب میں بینک سے نکلا تو نواگئی بازار میں دو اور تین تین لوگ ایک ساتھ موبائلز فون دیکھ رہے تھے، وہ مجھے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے، میں مزید پریشان ہو گیا جب گھر پہنچا تو پتہ چلا کہ قیامت ٹوٹ پڑی ہے، ہمارا قیمتی اثاثہ ہم سے چھینا گیا تھا

12/07/2025
12/07/2025

Address

Bajauri Koruna
Khyber Pakhtunkhwa

Telephone

+923065676854

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Misbah Ud Din Utmani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Misbah Ud Din Utmani:

Share