05/12/2025
13 جمادی الثانی حضرت ام البنین (س) کے رحلت کا دن ہے.
انقلاب اسلامی کے بعد جب مختلف ایام کو مختلف حوالوں سے منسوب کیا جانے لگا تو اس دن کو شہداء کی ماؤں اور ہمسروں کے احترام کے طور پر منسوب کیا گیا۔ واقعی کیا ہی عمدہ انتخاب ہے، کیونکہ حضرت ام البنین (س)، شہید محراب امیرالمؤمنین (ع) کی بیوہ اور شہدائے باوفائے کربلا حضرت عباس (ع) اور ان کے تین بھائیوں کی ماں ہیں۔
لیکن ان دو عظیم نسبتوں سے ہٹ کر یہ بی بی خود عظمت، وفا اور ولایت مداری کی اعلیٰ مثال ہیں۔
تاریخ کے مستند بیانات یوں گواہی دیتے ہیں کہ جب کربلا کا دلدوز حادثہ مدینہ منورہ میں پہنچا، اور خبر لانے والے نے جب آپ کو آپ کے چار شیر دل فرزندوں کی شہادت کی خبر دی تو آپ نے یہ جملہ فرمایا:
«أَخبِرنی عَن أبی عَبدِاللهِ الحُسَین، …أولادی وَمَن تَحتَ الخَضراء کُلُّهُم فِداءٌ لأبی عَبدِاللهِ الحُسین»
(مجھے ابا عبداللہ (ع) کا حال سناؤ، میری اولاد اور روئے زمین پر جو کچھ ہے سب حسین (ع) پر قربان ہو)۔
یہ فقط ایک جذباتی استفسار نہ تھا، بلکہ یہ عمیق ترین ولایت پذیری اور حق کی اطاعت کا مظہر تھا۔ یہ آیت ذوی القربیٰ پر عمل کرنے کا مجسم نمونہ تھا اور یہ حدیث ثقلین کا بھرم تھا جو اس بی بی نے رکھا۔