
23/09/2025
ایمل ولی خان کا تیراہ سانحے پر ردعمل
تیراہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ کھلی ریاستی دہشت گردی اور ظلم کی انتہا ہے۔ ریاست اپنے ہی عوام کی قاتل کیوں بن گئی ہے؟ رات کے اندھیروں میں شہری آبادی پر بمباری کس قانون اور کس انسانیت کے تحت کی جا رہی ہے؟
اگر بہانہ یہ بنایا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے یہ کیا گیا ہے تو کیا پاکستان کی ٹیکنالوجی اس حد تک بیکار اور نان پروفیشنل لوگوں کے ہاتھوں میں ہے؟ صوبائی و وفاقی حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی بھی شرمناک ہے؛ یہ واضح کیا جائے کہ اگر کاروائی دہشت گردوں کے خلاف تھی تو شہید عورتیں اور بچے کس کھاتے میں ڈالے جائیں گے؟
اس خونریز حملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ صوبائی حکومت اب کیا بہانہ بنائے گی؟ کیا نیا ڈرامہ کرے گی؟ اگر ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے تو ہم انہیں کہیں گے: "کرسی ہے تمہاری، جنازہ تو نہیں"۔
اگر صوبائی حکومت کا اس حملے اور قتلِ عام میں ہاتھ نہیں تو وہ حکومت چھوڑ کر عوام کے درمیان آجائے؛ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت کے مزے بھی اٹھائے جائیں اور مذمتی بیانات بھی جاری کیے جائیں۔