
28/06/2025
کوہستان اپر: امیدوں سے مایوسی تک کا سفر
2018 کے جنرل الیکشن میں کوہستان اپر میں پہلی بار ایک مضبوط اتحاد قائم ہوا۔
کندیا کے عوام نے بڑی محنت سے قومی و صوبائی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کیں۔
قومی اسمبلی سے آفرین اور صوبائی اسمبلی سے دیدار خان کامیاب ہوئے۔
علاقہ پسماندہ تھا، عوام نے ترقی کی امیدوں سے ووٹ دیا۔
عوام چاہتے تھے کہ سڑکیں، ہسپتال اور اسکول بہتر ہوں۔
مگر افسوس، منتخب نمائندے عوامی خدمت کے بجائے ذاتی مفادات میں لگ گئے۔
علاقے کی حالت جوں کی توں رہی، بلکہ مزید بدتر ہو گئی۔
لوگوں کا خواب ٹوٹا، اور مایوسی چھا گئی۔
2024 میں جلکوٹ کے عوام نے ایک بار پھر اتحاد قائم کیا۔
ملک محمد ادریس قومی اسمبلی اور فضل حق صوبائی اسمبلی سے جیتے۔
پھر وہی امیدیں، پھر وہی وعدے، مگر نتیجہ وہی پرانا۔
نہ کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع ہوا، نہ عوامی سہولت میں بہتری آئی۔
منتخب نمائندے ایک بار پھر ذاتی پراپرٹی بنانے میں مشغول دکھائی دیے۔
کرپشن، اقربا پروری اور بےحسی عام رہی۔
علاقے کے لوگ ایک بار پھر محرومی کا شکار ہوئے۔
تعلیم، صحت، اور سڑکوں کی حالت بدستور خراب ہے۔
عوام اب سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر کب انصاف ملے گا؟
کیا ہر بار صرف ووٹ ہی لیا جائے گا اور وعدے فراموش ہوں گے؟
اب وقت آ گیا ہے کہ عوام باشعور ہو کر سوال اٹھائیں۔
کوہستان اپر کو سنوارنے کے لیے دیانت دار قیادت ناگزیر ہے۔