Geo Sarsawa

Geo Sarsawa power of Truth

29/09/2025

سروس پروبلم اور کام کی وجہ سے نئی اپڈیٹ دینا مشکل ہے
گزارش ہے کہ جے کے کشمیر پیج کو فالو کریں اور وہاں سے اپڈیٹ حاصل کریں۔۔۔لنک شئیر کر رہا ہوں
https://www.facebook.com/share/17U2aMmytG/

Geo Sarsawa

میرا تعلق جنت نظیر وادی جموں و کشمیر سے ہے •|• کشمیر کی خوبصورتی •|• کشمیر کی ثقافت •|• ٹوریزم •|• سپورٹس•|• فنی ویڈیوز •|• کے لیے ہمارے پیج کو لائک،فالو اور ہمارے یوٹیوب چینل کو سسکرائب کریں

28/09/2025

سرساوا ویلی ///

شوکت نواز میر نے انٹرنیٹ اور موبائل کی بندش کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا؟ حکومت کا کیا پلان ہے؟ اسوقت مظفرآباد میں کیا صورتحال ہے؟ آگے کیا ہونے جا رہا ہے تفصیلات جانیے اس وی لاگ میں

Geo Sarsawa

سرساوا ویلی ///چمکہ والے سردار صفدر سردار طفیل سردار اصغر کی والدہ محترمہ وفات پا گئی ہیں۔۔۔نماز جنازہ آج دن ساڑھے دس بج...
14/09/2025

سرساوا ویلی ///

چمکہ والے سردار صفدر سردار طفیل سردار اصغر کی والدہ محترمہ وفات پا گئی ہیں۔۔۔نماز جنازہ آج دن ساڑھے دس بجے ادا کی جائے گی
انا للہ و انا الیہ راجعون
Geo Sarsawa

/// سرساوا ویلی انتہائی افسوسناک خبرسرساوہ بروٹیاں والے یامین کھوکھر اور معروف کھوکھر صاحب کے والد محترم شیردل کھوکھر صا...
13/09/2025

/// سرساوا ویلی

انتہائی افسوسناک خبر

سرساوہ بروٹیاں والے یامین کھوکھر اور


معروف کھوکھر صاحب کے والد محترم

شیردل کھوکھر صاحب وفات پاگے ہیں
ان کی نماز جنازہ کل بروز اتوار دن

11بجےسرساوہ چوک میں ادا کی جائے گی
انا للہ و انا الیہ راجعون

Geo Sarsawa

گلپور پل ہیوی ٹریفک کے بند ہونے کے بعد سرساوا سیری پل کو بڑی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔۔۔بغیر چیک کیے ہی اس پل کو ہ...
13/09/2025

گلپور پل ہیوی ٹریفک کے بند ہونے کے بعد سرساوا سیری پل کو بڑی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔۔۔
بغیر چیک کیے ہی اس پل کو ہیوی ٹریفک کے لیے موزوں قرار دیا گیا جو ہمارے لیے تشویش کا باعث بنا ۔۔
سوشل میڈیا کے ذریعے ہم نے آواز بلند کی کہ یہ پل ہیوی ٹریفک برداشت نہیں کر پائے گا مگر کسی نے نہ سنی اور آج اس پل کی حالت یہ ہیکہ اس کے پائے جو سیمنٹ سے بھرے ہوتے تھے خالی ہو رہے ہیں اور اوپر کی صورتحال یہ ہیکہ اگر موٹر سائکل بھی تیز رفتاری سے گزرے تو پل ہلنے لگتا ہے ۔۔
یہ پلندری بلوچ سرساوا کو کوٹلی سے ملانے والا واحد پل ہے لہذا اس کی مینٹیننس کی جائے یا عالمی معیار کے مطابق تعمیر کیا جائے ۔۔۔
ہمیں گاڑیوں کی آمد و رفت کی پریشانی نہیں کیونکہ گاڑیاں چلیں گی تو کاروبار چلیں گے معیشت مستحکم ہو گی مگر جب پل کو نقصان ہو گا یا کوئی حادثہ ہو گیا تو ذمہ دار کون ہو گا؟؟؟؟؟؟؟
Geo Sarsawa

سرساوا ویلی ///راجہ سخی دلیر خان ۔۔۔۔۔۔تحریک حریت کشمیر کا ایک روشن بابیہ مضمون روز نامہ پاکستان میں 13 اکتوبر 1993ء کو ...
13/09/2025

سرساوا ویلی ///

راجہ سخی دلیر خان ۔۔۔۔۔۔تحریک حریت

کشمیر کا ایک روشن باب

یہ مضمون روز نامہ پاکستان میں 13 اکتوبر
1993ء کو شائع ھوا تھا جو ترمیم و اضافے کے ساتھ پیش خدمت ھے۔
اللہ تعالی نے اس دنیا میں ھر دور میں ایسے افراد کو پیدا کیا ھے جہنوں نے زندگی کے ھر موڑ پر قوت بازو اور سوز جگر سے حریت کے وہ چراغ روشن کیے جو شاہراہ حیات سے بھٹکے ھوئے مسافروں کو نشان منزل تک پہنچاتے رھے ھیں ۔ جب تک ایسے مرد حر اور شمع صفت لوگ موجود ھیں اس دنیا کی تاریکیوں کو اپنے دم قدم سے روشن کرتے رھیں گے۔
زندہ قومیں اپنے درخشاں مستقبل کے خطوط ماضی کے آئینے میں تلاش کرتی ھیں کیونکہ تاریخ ھی ایسی کسوٹی ھے جہاں ھمیں وہ مرد جری نظر آتے ھیں جہنوں نے اپنی ھمت ؛بہادری اور عزم و استقلال سے تاریخ کا رخ موڑ دیا
خطہ کشمیر اپنے فطری حسن۔ رعنائی اور دلکشی کے باعث ھمیشہ سے بیرونی حملہ آورں کی توجہ کا مرکز رھا ھے۔اس خطے کی بد قسمتی کہ یہ کبھی مغل حملہ آوروں کا تختہ مشق رھا تو کبھی افغانوں کے ظلم وبربریت کا شکار رھا اور کبھی سکھوں کی جارحیت اور کبھی انگریزوں کی سازش کی بھینٹ چڑھا جہنوں نے بالاخر اس خلد زار خطہء ارضی کو محض پچھتر لاکھ نانک شاھی سکہ رائج الوقت کے عوض ڈوگرہ سامراج کے ھاتھوں فروخت کر دیا ۔
اس ساری اکھاڑ پچھاڑ اور خرید و فروخت کا یہ مطلب ھرگز نہیں کہ یہاں کے باسی بزدل تھے یا انھوں نے غلامی اور ظلم وجبر کے خلاف مدافعت نہیں کی بلکہ اس دھرتی نے ھر دور میں ایسے جری جیالے اور شیر دل سپوت پیدا کئے جہنوں نے اس دھرتی کی عزت وعظمت حرمت وآزاری کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ھوئے بیرونی تسلط کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو کبھی قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں تو کبھی زندہ کھالیں اتروائیں تو کبھی پھانسی کے پھندوں کو گلے لگایا۔
راجہ سخی دلیر خان بلاشبہ ایسے ھی عظیم مجاھدوں کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے جہنیں اس بات کا شدت سے احساس تھاکہ یہ دھرتی باد خزاں کے تندوتیز جھونکوں سے کملا گئ ھے ؛ اس کا حسن ماند پڑ چکا ھےاور ڈوگرہ حکمرانوں کےظلم وجبر نے کشمیر کے باشندوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ھے۔
جب برصغیر میں انگریز اپنی حکمرانی کی بساط لپیٹ رھا تھا تو کشمیر میں بھی آزادی کی چنگاریاں شعلوں میں تبدیل ھونا شروع ھو گئ تھیں ۔
ان حالات کے پس منظر میں راجہ سخی دلیر خان بے سروسامانی کے عالم میں ڈوگرہ سامراج کے خلاف برسرپیکار نظر آتے ھیں ۔. راجہ سخی دلیر جان13 دسمبر 1922ء کو راجہ محمد زمان خان کے گھر نین سکھ کے قریب اجروڑا گاوں میں پیدا ھوئے۔آپ کا تعلق منگرال راجپوت قبیلے سے تھا۔
آپ کی عمر آٹھ سال تھی کہ باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔سترہ سال کی عمر میں راولپینڈی چلے گئے اور 25 مئ 1939ء کو فوج میں بھرتی ھو گئے۔
جب 1939ء کو جنگ عظیم دوم کا آغاز ھوا تو آپ کوبرما بھیج دیا گیا ۔کچھ عرصہ
برما میں خدمات سر انجام دیں لیکن بعض وجوھات کی بنا پر آپ کو واپس بلا کر گرفتار کر کے سنگاپور پہنچا دیا گیا ۔جہاں آپ کی ملاقات مشہور قوم پرست رھنماوں سبھاس چندر بوس اور موھن سنگھ سے ھوئی۔ان کی ترغیب پر آپ آزاد ھند فوج میں شامل ھو گئے اور آپ کو چھاپہ مار جنگ کی ٹرینگ کے بعد کرنل کے عہدے پر فائز کر دیا گیا ۔آپ کا کام دشمن کی نقل وحمل پر نظر رکھنا تھا۔1944ء کو آپ کو میجر جنرل کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔
1944ء کو جب جنگ عظیم دوم ختم ھوئی اس دوران آپ بھوٹان میں خدمات سر انجام دے رھے تھے وھاں سے آپ کو گرفتار کرکے گوھاٹی جیل بھیج دیا گیا کچھ عرصہ بعد آپ کو لال قلعہ دھلی منتقل کر دیا گیا۔قید کے خلاف آپ نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے آپ کر فورا رھا کرنے کا حکم دیا۔
رھائی کے فورا بعد آپ نے لیاقت علی خان سے ملاقات کی اوربرصغیر میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کے حصول کی کوششوں کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا اور خاص کر کشمیر کی تیزی سے بدلتی ھوئی صورتحال پر اپنی تشویس کا اظہار کیا ۔لیاقت علی خان نے اسی دن آپ کی ملاقات قائد اغظم سے کرا دی۔قائد اعظم نے آپ کو کشمیر جانے کا حکم دیا اور وھاں کے حالات سے باخبر رکھنے کی ھدایت کی۔
آپ 9جون 1946ء کو جموں پہنچے تو محمد شفیع ایم۔ اے اور ترلوک چند نے جموں آمد پر ایک بڑے جلسے کا اھتمام کیا ۔آپ نے اہنی تقریر میں کشمیر کے عوام کو مہاراجہ کے خلاف جدوجہد کو تیز کرنے کی ترغیب دی
15 جولائی 1946ء کو قائد اغظم نے ایک خط کے ذریعے راجہ صاحب کو مجاھدین کی تنظیم سازی کا حکم دیا ۔آپ نے کھوئیرٹہ کی ایک مسجد میں بارہ افراد پر مشتمل ایک مختصر سی فوج تشکیل دی۔ کسی طرح اسکی اطلاع مہاراجہ ھری سنگھ کو ھو گئ تو اس نے آپ کو زندہ یا مردہ گرفتار کرنے کا حکم دیا ۔
آپ نے کشمیر کے طول وعرض کے دورے کر کے ایک مختصر سے عرصے میں پندرہ ھزار مجاھدین کا لشکر تیار کر کے مہاراجہ کے خلاف کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کا آغاز کر دیا۔ ۔
اسی اثناء میں 4 اکتوبر 1947ء کو پیلس ھوٹل راولپینڈی میں کشیری راھنماوں کی میٹنگ میں عارضی جمہوریہ کشمیر کا قیام عمل میں لایا گیا اور مہاراجہ ھری سنگھ کی معزولی کا اعلان کر دیا
جمہوریہ کشمیر کے اعلان ے ساتھ ھی ڈوگرہ راج کے خلاف کشمیر کے مسلمانوں نے مسلح بغاوت کر دی ۔ چنانچہ 5 اکتوبر 1947ءکو ڈوگرہ فوج کے ساتھ پہلا معرکہ لچھمن پتن موجودہ آزاد پتن کے مقام پر ھوا۔ڈوگرہ فوج کے قدم اکھڑنے لگے مجاھدیں دریا عبور کرنے میں کامیاب ھوئےاور انھوں نے پلندری کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ۔ پلندری پہنچ کر مجاھدین کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ راجہ صاحب ایک دستے کی قیادت کرتے ھوئے تراڑ کھل ھجیرہ کی طرف بڑھے ۔ھجیرہ پہنچ کر آپ نے آزاد ھند فوج کے سابق حوالدار ھدایت خان کو مہنڈھر کی طرف پیش قدمی کا حکم دیا اور خود واپس پلندری چلے آئے ۔آپ نے پلندری میں جمع مجاھدیں کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ایک دستہ صوبےدار منگا خان کی قیادت میں ڈڈیال کی طرف روانہ کیا ۔دوسرا دستہ صوبیدار بارو خان کی قیادت میں سہنسہ فتح کرنے کے لئے روانہ کیا اور خود تیسرے دستے کو لے کرسرساوہ کی جانب روانہ ھوئے ۔ راجہ سخی دلیر خان نے مسلح بغاوت کو روکنے کے لئے کوٹلی کی طرف سے آنے والے ڈوگرہ فوج اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے دستوں کو پناکھہ سرساوہ کےدرمیان رنگر نالہ پر روکنے کے لئے مجاھدیں کو نالہ کے کنارے محفوظ مقامات پر تعینات کر دیا۔جب ڈوگرہ فوج کیپٹن اشری سنگھ کی قیادت میں نالہ عبور کر رھی تھی تو گھات میں بیٹھے ھوئے مجاھدین نے ان پر حملہ کر دیا جس میں دشمن کا بھاری جانی نقصان ھوا اور بہت سا اسلحہ مجاھدین کے ھاتھ لگا ۔چھے مجاھدیں بھی شہید ھوئے ۔ اس معرکے کی خبر جب سہنسہ پہنچی تو ڈوگرہ فوج کے حوصلے پست ھو گئے اور انھوں نے وھاں سے بھاگنے میں ھی عافیت سمجھی اور گلپور کے قریب تھروچی کے قلعہ میں محصور ھو گئے ۔چند روز میں مجاھدین نے تھروچی کا قلعہ بھی فتح کر لیا جہاں بہت سا اسلحہ جن میں 322 رائفلیں 2 مارٹر گنیں اور 19مشین گنیں شامل تھیں مجاھدیں کے ھاتھ لگیں ۔ معرکہ سرساوہ کے بعد راجہ صاحب نےتیزی سے کوٹلی کیطرف پیش قدمی کی ۔ڈوگرہ فوج بوکھلا کر شہر میں محصور ھوگئ تھی۔اسی دوران 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی رات کو مجاھدیں نے تتہ پانی کے قریب ایک فوجی کانوائے پر شبخون مارا جس میں میجر جنرل بدیو سنگھ بھی شامل تھا اس نے بمشکل بھاگ کر جان بچائی اور کوٹلی شہر میں محصور ھو گیا۔ کوٹلی کا چارج کرنل محمد حسین کے حوالے کرکے راجہ سخی دلیر خان تقریبا 150مجاھدین کو لے کر کھوئی رٹہ کی طرف بڑھے اور کھوئی رٹہ پرقبضہ کرنے کے بعد برق رفتاری سے راجوری کی طرف روانہ ھوئے ۔راستے میں بھنڑارکی پہاڑی پرمحمد شیر کی قیادت میں ایک چھوٹا دستہ چھوڑا اور خود اپنے ساتھیوں کے ساتھ راجوری میں داخل ھو گئے ۔کئ خونریز چھڑپوں کے بعد آپ نے راجوری پر قبضہ کر لیا اور ”فاتح راجوری“ کاخطاب حاصل کیا۔ مرزا محمد حسین کی قیادت میں ایک کونسل تشکیل دے کر راجوری کا چارج اس کونسل کے حوالے کر کے خود کوٹلی واپس آ گئے۔لیکن جب بھارتی فوجیں مقبوضہ کشمیر میں اپنے قدم جما چکی تھیں تو انھوں نے راجوری پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔یوں یہ خطہ جو راجہ سخی دلیر خان کی بےمثال جرات اور مجاھدین کی لازوال قربانیوں سے آزاد ھوا تھا ایک بار ہھر غلامی کی ظلمتوں میں گم ھو گیا۔ دوسری طرف مجاھدین نے بےسروسامانی کے عالم میں دو ماہ تک کوٹلی شہر کا محاصرہ جاری رکھا،اخر25،26 نومبر1947ء کو جب مجاھدین شر میں داخل ھوئے تو محصور ھندو آبادی اور ڈوگرہ فوج شہر کو آگ لگا کر بھاگ کھڑی ھوئی۔ راجہ سخی دلیر خان نے آزاد پتن سے راجوری تک بےسروسامانی کےعالم میں اپنی بے مثال جرات اور جوانمردی سے ڈوگرہ تسلط سے آزاد کرا کر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے بیس کیمپ کی بنیاد رکھی لیکن جنگ بندی کے بعد جب آزاد کشمیر میں سیاست کی بساط بچھی تو اقتدار ھی اوڑنا بچھونا بن گیا اور کشمیر کی آزادی صرف بیانات اور تقریروں تک معدود ھو کر رہ گی اور آزادکشمیر کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دینے والا عظیم مجاھد گوشہ گمنامی میں چلا گیا۔ آپ زندگی کے آخری ایام تک مقامی سطح پر سماجی اور اصلاحی کاموں مں مصروف رھے1994 کو فالج کے جان لیوا حملے میں وفات پائی اور سرساوہ کے مقام پر دفن ھوئے ۔ باشعور قومیں اپنےھیروز کو یاد رکھنے اور نئی نسل کو ان کی جدوجہد سے روشناس کرانے کے لئے ان نام پر یادگاریں قائم کرتی ھیں ۔کالج ،سکول ،ھسپتال یا کسی روڈ کو ان کے نام سے منسوب کر دیتے ھیں تاکہ ایسی ھستیوں کا نام ھمیشہ یاد رکھا جائے لیکن افسوس کہ ھم بھولنے کے عادی ھیں ۔

کاپی
محمد ارشاد صاحب کی وال سے

Geo Sarsawa

اکتیسویں سالانہ برسی سی این سی مینیجر راجہ سخی دلیر خان صاحبفاتح  آزاد پتن کوٹلی راجوری ستمبر ١٦ /٢٠٢٥Geo Sarsawa
09/09/2025

اکتیسویں سالانہ برسی
سی این سی مینیجر راجہ سخی دلیر خان صاحب
فاتح آزاد پتن کوٹلی راجوری

ستمبر ١٦ /٢٠٢٥

Geo Sarsawa

05/09/2025

جب حکومت اور اپوزیشن ایک ہی پلیٹ فارم پر ہوں تو چیک اینڈ بیلنس کا چارج عوام سنبھال لیتی ہے ۔۔۔اس وقت آزاد کشمیر حکومت میں اپوزیشن کا کردار زیرو ہے اس لیے عوام ہر ممکن جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹیز سے تعاون کر کے اپنا کھویا وقار بحال کروائے ۔۔۔۔۔
انتیس ستمبر کی کال میں ہر کشمیری حصہ لے اور احتجاج کا حصہ بنے ۔۔۔۔
Geo Sarsawa

04/09/2025

اس نعرہ کا جواب دیں

تاجدار ختم نبوت

سرساوا ویلی سرساوا جامع مسجد کے مؤذن ملک محمد افسر عرف باؤ آج دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کر گئے۔۔۔مرحوم گزشتہ دنوں ...
26/08/2025

سرساوا ویلی

سرساوا جامع مسجد کے مؤذن ملک محمد افسر عرف باؤ آج دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کر گئے۔۔۔مرحوم گزشتہ دنوں گھریلو گیس سیلنڈر پھٹنے سے شدید زخمی ہو گئے تھے جن کو کوٹلی ریفر کیا گیا تھا بعد ازاں کھاریاں ریفر کر دئیے گئے تھے۔۔اج ان کی وفات کا سن کر بہت افسوس ہوا ۔۔۔
اللہ پاک مغفرت فرمائے اور جملہ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین

Geo Sarsawa

استاد محترم قاری محبوب صاحب کا عوامی محبت میں عوام کو تحفہ۔۔۔۔۔۔Geo Sarsawa
04/08/2025

استاد محترم قاری محبوب صاحب کا عوامی محبت میں عوام کو تحفہ۔۔۔۔۔۔

Geo Sarsawa

Address

Sarsawa
Kotli Sarsawa

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Geo Sarsawa posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share