08/10/2025
حضرت حبیب جالب کا یہ کلام میں نے بیماری کے دوران بہت سنا اب بھی سنتا ہوں
نظم
حبیب جالب
خطرہ ہے زرداروں کو
گرتی ہوئی دیواروں کو
صدیوں کے بیماروں کو
خطرے میں اسلام نہیں
ساری زمیں کو گھیرے ہوئے ہیں
آخر چند گھرانے کیوں
نام نبی کا لینے والے
الفت سے بیگانے کیوں
خطرہ ہے خوں خواروں کو
رنگ برنگی کاروں کو
امریکہ کے پیاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں
آج ہمارے نعروں سے
لرزا ہے بپا ایوانوں میں
بک نہ سکیں گے حسرت و ارماں
اونچی سجی دکانوں میں
خطرہ ہے بٹ ماروں کو
مغرب کے بازاروں کو
چوروں کو مکاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں
امن کا پرچم لے کر اٹھو
ہر انسان سے پیار کرو
اپنا تو منشور ہے جالبؔ
سارے جہاں سے پیار کرو
خطرہ ہے درباروں کو
شاہوں کے غم خواروں کو
نوابوں غداروں کو
خطرے میں اسلام نہیں