22/02/2023
ماں اور دو بیٹوں کی لاشیں کنویں سے برآمد، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما کی قتل اور نجی جیل کے الزامات کی تردید
مضمون کی تفصیل
مصنف,محمد کاظم
عہدہ,بی بی سی اردو، کوئٹہ
21 فروری 2023
شوہر کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو ان کی بیوی کی تھی جس میں وہ قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھا کر یہ واسطہ دے رہی تھی کہ انہیں چھڑوایا جائے۔
بلوچستان حکومت نے بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک کنویں سے ایک ہی خاندان کے تین افراد کی لاشیں ملنے کے واقعے اور اس کا الزام صوبائی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران پر لگنے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی ہے۔
بارکھان سے متصل ضلع کوہلو میں خاتون اور ان کے دو بیٹوں کی نماز جنازہ تو ادا کی گئی لیکن ان کی تدفین کی بجائے مری قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد لاشوں کو کوئٹہ لائے اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے قریب ہاکی چوک پر ان کو رکھ کر دھرنا دیا۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ہلاک ہونے والی خاتون اور دو بچوں کے شوہر خان محمد مری نے بی بی سے فون پر بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کی بیوی اور سات بچے 2019 سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں تھے جہاں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ان کا الزام ہے کہ ان کے پانچ بچے اب بھی اس نجی جیل میں قید ہیں۔
خان محمد مری نے کہا کہ ان کے قبیلے کے افراد نے فیصلہ کیا ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک کوئٹہ میں لاشوں کو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا جائے گا۔
دوسری جانب بلوچستان کے وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون سمیت تینوں افراد کا قتل انھوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے ایک سازش ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ ان کی کوئی نجی جیل ہے۔
بارکھان پولیس کے سربراہ نور محمد بڑیچ نے کہا کہ واقعے کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں انصاف اور قانون کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
اس واقعے کی بازگشت منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی جہاں وزیر داخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم قائم کرنے کا اعلان کیا۔