Touqeer Kharal Official

Touqeer Kharal Official Touqeer kharal is a Pakistani journalist who covers national and international affairs and publish on various national media and international outlets.

احباب!میری کتاب نجف و کربلا کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا تو بے پناہ پزیرائی ملی۔ڈاکومنٹری بنی،جی سی یونیورسٹی کی طالبہ نے مقا...
23/07/2024

احباب!میری کتاب نجف و کربلا کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا تو بے پناہ پزیرائی ملی۔ڈاکومنٹری بنی،جی سی یونیورسٹی کی طالبہ نے مقالہ لکھا۔کربلا میں حرمِ امام حسین علیہ السلام میں بھی کتاب پیش کی۔ کئی احباب نے کتاب پر تبصرے لکھے۔ اب کتاب کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوگیا ہے۔ایک ہی کتاب میں انگریزی اور اردو زبان میں سفرنامے موجود ہیں ۔ انگریزی ترجمہ میں پہلے کراچی سے مولانا حسن امروہوی نےمعاونت کی بعدازاں مکمل کتاب کا ترجمہ مترجم حسین فرید نے شفقت فرمائی۔طاہر کمال جنجوعہ نے ٹائٹل ڈیزائنگ میں معاونت کی۔ تراب پبلیکیشنز نے کتاب کی اشاعت میں خصوصی شفت فرمائی
۔کتاب کی طباعت و اشاعت میرے احباب نے خوب معاونت کی۔یوں یہ خواب بھی پایہ تکمیل تک پہنچا.
نجف سے کربلا ہر سال کروڑوں زائرین سفر کرتے ہیں۔سفرِ اربعین موضوع پر اردو میں یہ پہلی کتاب ہے جس کا انگریزی ترجمہ بھی ہوا ہے۔
آپ یہ کتاب 500ہدیہ مع ڈاک خرچ حاصل کرسکتے ہیں
توقیر کھرل

نجف سے کربلا اس استقبال دروازے سے شہر میں داخل ہوتے ہیں۔آج اس کا افتتاح ہوگیا ہے ۔ کچھ سال بعد کربلا مزید جدت کے ساتھ می...
06/12/2023

نجف سے کربلا اس استقبال دروازے سے شہر میں داخل ہوتے ہیں۔آج اس کا افتتاح ہوگیا ہے ۔
کچھ سال بعد کربلا مزید جدت کے ساتھ میٹروپولیٹن بن جائے گا مگر نواسہ رسول کے خون سے سرخ تاریخ وہی رہے گی۔

احباب!سفرنامہ نجف سے کربلا کی دوسری قسط نشر کی گئی ہے۔ پہلی قسط پہ آپ سب کا رسپانس بہت اچھا رہا 30ہزار سے زائد افراد  نے...
30/08/2023

احباب!
سفرنامہ نجف سے کربلا کی دوسری قسط نشر کی گئی ہے۔ پہلی قسط پہ آپ سب کا رسپانس بہت اچھا رہا 30ہزار سے زائد افراد نے ویڈیو دیکھی۔
گزشتہ سال کتاب ایک ہزار شائع ہوئی تھی مگر صوتی سفرنامہ (آڈیو ویڈیوبُک) کا آئیڈیا زیادہ موثر ثابت ہوا۔

اگرچہ یہ کتاب سے زیادہ محنت طلب اور بھاری بھرکم بجٹ کا پراجیکٹ ہے مگر سامعین اور ناظرین کی تعداد قارئین سے زیادہ ہے۔

پاکستان کے معروف صداکار جناب صفدر علی نے پرسوز آواز سے سکرپٹ کو مزید قوت بخش دی ہے ۔عین میڈیا کے جناب علی عباس رضوی نے حق ادا کردیا ہے ۔ہر لفظ کے ساتھ ویڈیو گرافی کمال مہارت ہے۔

سفرِ اربعین سے رہ جانے والے متمنی زائرین کیلئے خصوصی کاوش قبول کیجئے۔

آپ تمام احباب کے مزید فیڈ بیک کا انتظار رہے گا۔

توقیرکھرل

لنک کمنٹ میں

25/08/2023

میں پہلی بارکربلا کی طرف جارہا تھا۔ خیالات نے چشم ِتصور سے61ہجری کا سفر کیا،کربلا کے صحرامیں پہنچا۔ امامؑ کی صدائے ہل من سنائی دی۔
" کوئی ہے جو میری مدد کرے کوئی ہے جوحرم ِرسول اللہ کا دفاع کرے۔"
میں بے ساختہ پکار اٹھا۔
" لبیک یا حسین! ؑ "
۔۔۔۔۔۔
نجف سے کربلا اربعین سفرنامہ کی پہلی قسط مکمل دیکھنے کیلیے اس لنک پہ کلک کیجئے
https://youtu.be/iAl1t_Pj_VY?si=4W2T3ZovAORfmowc






صوت و صدا کی دنیا کا انقلابی قدم!توقیر کھرل کے رشحاتِ قلم سےنجف سے کربلا (سفرنامہ ) گزشتہ سال شائع ہوا۔عوامی پزیرائی کے ...
23/08/2023

صوت و صدا کی دنیا کا انقلابی قدم!
توقیر کھرل کے رشحاتِ قلم سے
نجف سے کربلا (سفرنامہ ) گزشتہ سال شائع ہوا۔
عوامی پزیرائی کے بعد
یہ کتاب اربعین حُسینی کے موقع پر آڈیو بُک کی صورت میں پیش کی جارہی ہے۔
معروف صداکار جناب صفدر علی نے سماعتوں کو نجف سے کربلا کے افلاکی سفر کو مامور کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
یوٹیوب چینل
https://www.youtube.com/
اور
فیسبک پہ http://Facebook.com/72newspk.ur
سے نشر کی جائے گی

شہدائے کربلا اور انصارالحسین میں” اصحابِ رسولۖ “کون شخصیات تھیں؟حضرت امام حسین علیہ السلام کے الہیٰ لشکر اور مجاہدین فی ...
24/07/2023

شہدائے کربلا اور انصارالحسین میں” اصحابِ رسولۖ “کون شخصیات تھیں؟

حضرت امام حسین علیہ السلام کے الہیٰ لشکر اور مجاہدین فی سبیل اللہ کو روایا ت اور تاریخ میں بہت سے مختلف ناموں کے ساتھ یاد کیا گیا ہے۔

ان القابات اور ناموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصحاب امام حُسین کونسی صفات اور خصوصیات کے حامل شخصیات تھیں ۔مشہورالقابات اور نام یہ ہیں :

شیروں کے شیر ، موت کے عاشق لوگ،اللہ کے نیک بندے،شہادت کے عاشق ،پاک و پاکیزہ لوگ،اللہ کو یاد رکھنے والے لوگ ،صاحبانِ بصیرت ،محدثین، متقی اور نیکوکار، بوقت سحر خد اکو پکارنے والے ،عابد وزاہد حافظ اور قاریان ِقرآن، مشرکوں کے قاتل ،قابل فخر سردار۔۔۔

اِن تمام خصوصیات کے ساتھ ساتھ بعض انصار الحُسین کو یہ طرہ امتیاز بھی حاصل تھا کہ وہ پیغمبر اکرم ۖ کے صحابی بھی تھے ۔

فضیل بن زبیر کے مطابق امام حسین علیہ السلام کے رکاب میں شہادت پانے والے افراد میں صحابہ رسول اکرم ۖ کی تعداد6 اور مسعود کے مطابق 4 تھی جبکہ بعض مورخین ومحققین نے 5 تعداد بتائی ہے۔

انس بن حارث ،حبیب بن مظاہر اسدی،مسلم بن عوسجہ ،ہانی بن عروہ مرادی،عبد اللہ بن یقطرعمرو بن ضبیعہ۔۔

البتہ احادیث کے راویوں اور پیغمبر اکرم ۖ کی زیارت کرنے والوں اور ان سے فیض حاصل کرنے والوں سمیت کربلا میں شریک ہونے والے صحابہ کی تعداد14 سے زائد معلوم ہوتی ہے۔

جبکہ کربلا میں شہید تابعین کی تعداد 20 ہے۔کربلا میں شہید ہونے والے چند اصحابِ رسول ۖ کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے ۔

انس بن حارث کاہلی اسدی

آپ کا شمار سرکار رسالت مآب ۖ کے صحابہ کرام میں ہوتاہے غزوہ بدر اور حُنین میں شریک ہوچکے ہیں۔

یہ وہ بزرگوار صحابی ہیں جنہوں نے سرکار رسالت مآب سے یہ حدیث روایت کی ہے :یعنی یہ میرا حسین ایسی سرزمین میں شہید کردیا جائے گا جس کو کربلا کہتے ہیں تو تم میں سے جو شخص بھی اس وقت موجود ہو اسے اس کی امداد کرنا چاہیے۔(بحوالہ تاریخ ابن عساکر )

مقتل الحسین مقرم کے مطابق حضرت انس نے دس محرم کو جب اذنِ جہاد حاصل کیا تو اپنے عمامے کو پٹکا بناکر کمر سے باندھا اور آنکھوں پر لٹکے ہوئے ابروؤں کو ماتھے پر پٹی باندھ کر اوپر کیا جب امام علیہ السلام نے اس حالت میں دیکھا تو اشک بار ہوئے اور فرمایا شکر اللہ یا شیخ ! اے بزرگ خدا تمہیں جزائے خیر دے۔

پھر حضرت انس میدان میں گئے اور پیرانہ سالی کے باوجود اٹھارہ یزیدیوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد جام ِشہادت نوش فرمایا۔

عبد الرحمن بن عبدالرب
یہ عظیم المرتبت صحابی رسول ہیں ۔
امام حسین علیہ السلام کے لئے ان کے دل میں جذبہ نصرت تھا اس لئے کسی طرح کربلا پہنچ گئے تھے۔ جبکہ دوسری روایت کے مطا بق آپ امام کے ساتھ مکہ سے ہمراہ تھے ۔

آپ حضرت علی کے مخلص اصحاب میں سے تھے ۔آپ کی تربیت خود امیرالمومنین نے ہی کی تھی اور قرآن بھی پڑھایا تھا جب ایک مرتبہ رحبہ کوفہ کے مقام پر حضرت علی نے لوگوں سے کہا کہ جو شخص مقام غدیر خم میں موجود تھا اور سرکار رسالت مآب ۖ سے حدیث غدیر سنی تھی وہ کھڑ اہوجائے۔اور گواہی دے تو اس وقت عبدالرحمنٰ بن عبدالرب انصاری اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور گواہی دی ۔ دشمن کی طرف سے کئے گئے حملہ ثانی کے دوران طریح نامی ایک ملعون کے قتل کرنے کے بعد درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔

حبیب ابن مظاہر اسدی
آپ حضرت رسالت مآب ۖ کے اصحابِ باوفا میں سے تھے کوفہ کے باشندے اور امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے دوست اور آپ کے خواص میں سے تھے ،حضرت علی نے آپ کو بہت سے علوم تعلیم فرمائے تھے۔حبیب بن مظاہر کی شہادت حضت ابا عبد اللہ پر نہایت گراں گزری اور اس سے آپ کو زبردست صدمہ پہنچا ۔

ایک روایت کے مطابق امام علیہ السلام نے حبیب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا حبیب تم کس قدر خدا کے برگزیدہ بندے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق عطا فرمائی تھی کہ ہر رات قرآن مجید کا ایک ختم کیا کرتے تھے ۔

عبد اللہ بن یقطر حمیری
صحابی رسولۖ تھے آپ امام حسین کے ہم عمر تھے اور دونوں شخصیات ایک ہی آیا کی گود میں پلے تھے حضور پیغمبر کی زیارت صحبت اور استفادہ کا شرف حاصل کیا۔

حضرت مسلم بن عوسجہ اسدی
صحابی رسول ۖتھے آنحضرت کی زیارت کا شرف حاصل ہے ۔ممتاز و معزز اشراف عرب میں سے سردار قوم عابد و تہجد گزار تھے۔کوفہ میں جب حضرت مسلم و حضرت ہانی گرفتار ہوگئے اور شہید کیا گیا تو مسلم بن عوسجہ ایک مدت تک روپوش رہے پھر کسی طرھ اپنے متعلقین سمیت کوفہ کے نکل کر کربلا پہنچے اور اپنی جان فدا کی ۔

شب عاشور امام نے جو تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا ہے جس میں آپ نے اپنے اصحاب کو بیعت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنا چاہا تو حضرت مسلم بن عوسجہ نے فرمایا کیا ہم آپ کو چھوڑ کر چلے جائیں خدا کی قسم یہ نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں ان کے سینوں میں اپنے نیزے کو توڑوں آپ کے ساتھ رہ کر مرجاؤں گا۔

بعض مورخین نے انہیں کربلا کا پہلا شہید بھی رقم کیا ہے ۔حضرت مسلم بن عوسجہ اُن شخصیات میں سے تھے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ کربلا میں شریک ہوئے تھے ۔

جب آپ کی شہادت کی خبر خیمہ میں پہنچی تو ایک کنیز نے چیخ کر کہا یا ابن عوسجہ ۔یہ سنتے ہی دشمن کی افواج میں خوشیوں کی شادیانے بجنے لگے ۔خُدا کی لعنت ہو ظالمین پر ۔۔

کنانہ بن عتیق تغلبی
صحابی رسولۖ تھے اپنے والد عتیق کے ہمراہ جنگ احد میں شرکت کی رسولِ خدا کے شہسواروں میں شمار ہوتے تھے ۔

عمار بن ابی سلامی دالانی ہمدانی
صحابی رسولۖ تھے حضور کی زیارت کا شرف حاصل ہے اور حضور کی ذات سے فیض حاصل کیا ہے ۔ابن حضر اپنی کتاب “الاصابہ” میں رقم طراز ہیں کہ عمار نے حضور پاک ۖ سے فیض حاصل کیا حضرت علی علیہ السلام کے ہمراہ رکاب میں جنگوں میں بھی شریک رہے میدانِ کربلا میں حضرت امام حُسین علیہ السلام کے ساتھ مل کر شرف ِشہادت حاصل کیا ۔

حضرت حمزہ کے غلام حرث بن نبھان
حضرت حرث کے والد حضرت حمزہ علیہ السلام کے غلام تھے اور حضرت حمزہ کی شہادت کے دو سال بعد ان کی وفات ہوگئی حضرت حرث کو ایک عرصے تک پیغمبر خدا کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ۔

چونکہ حضرت حرث امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی زیر نگرانی پروان چڑھے اور تربیت پائی اس لئے کئی مرتبہ حضور رسالت مآب کی قریب سے کئی مرتبہ زیارت کا شرف بھی ضرور حاصل کیاہوگا۔

کچھ ایسی شخصیات بھی ہیں جن کے بارے تاریخ کی کتابوں میں صحابیت کے بارے اختلاف پایا جاتا ہے
مسلم بن کثیر،عمرو بن حمق ،مولا علی کے غلام سود بن حرث، یزید بن مغل ،شبیب بن عبد اللہ،جنادہ بن حرث،جندب بن حجیر شامل ہیں ۔

علل الشرائع میں ہے جب امام جعفر صادق علیہ السلام سے امام حُسین علیہ السلام کے اصحاب اور انُ کی شہادت کے لئے آمادگی کے بارے سوال کیا گیا
تو آپ نے ارشادفرمایا

:اس حد تک اُن کے لئے سارے پردے ہٹا دیے گئے تھے کہ انہوں نے بہشت میں اپنے محلات کا مشاہدہ فرمالیا تھا اور ان میں سے ہر ایک شہید ہونے کے لئے بے تاب تھا ۔

یہی وجہ ہے کہ خود حضرت ابا عبد اللہ الحسین نے شب عاشور اپنے جانثاروں کے بارے میں ارشاد فرمایا :

میں اپنے اصحاب سے بہتر اور باوفاتر کسی کے اصحاب کو اور نہ ہی اپنے اہل بیت سے بڑھ کر وفادار اور صلہ رحمی کرنے والا کسی کے اہلبیت کو دیکھتا ہوں۔

امام عالی مقام کے جانثار اور وفادار ساتھیوں نے اپنے مشن کی تکمیل کے لئے جس شجاعت، شہامت ،جاں نثاری اور فداکاری کا مظاہر ہ کیا ۔

تاریخ میں اس کی مثال ملنا محال ہے امام حُسین اور اصحاب امام کے قیام نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا اور اپنے مظلوم خون کی مقدس دھار سے دشمن کے ناپاک شیطانی عزائم پر ایسی کاری ضب لگائی کہ

قیامت تک کے لئے اس کا نام داخلِ دشنام کردیا اور تلوار پر خون کو غالب کرکے بتادیا دشمن خواہ کس قدر طاقت ور کیوں نہ ہو قربانی ،فداکاری اور مظلومیت سے اس کو زیر کیا جاسکتا ہے۔

توقیر کھرل

یونان کشتی حادثہ میں ڈوبنے والے بدقسمت افراد میں دو کزن بھی تھے۔ جب عمران نے یورپ جانے کا فیصلہ کیا تو الاسلام کی فیملی ...
22/06/2023

یونان کشتی حادثہ میں ڈوبنے والے بدقسمت افراد میں دو کزن بھی تھے۔ جب عمران نے یورپ جانے کا فیصلہ کیا تو الاسلام کی فیملی نے بھی اسے ساتھ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

مجھے وہ نوجوان یاد آرہا ہے جو پانچ ماہ قبل ایران بارڈر پہ ملا تھا۔وہ پاکستان سے عراق غیر قانونی طریقہ سے جارہا تھا۔

اس پہ ڈکیتی چوری کے کئی مقدمات تھے مگر زندگی کا ایک چانس لیکر عراق براستہ ایران جارہا تھا۔اس نے سمگلرز کو دس لاکھ ادا کیے تھے۔ اس کے ساتھ معصوم سا لڑکا تھا میں نے دریافت کیا،کیا اس نے بھی ڈکیتی کی ہے؟

یعنی کرائم پارٹنر ہے؟ اس نے بتایا نہیں یہ شریف لڑکا ہے۔ اس کے والدین دنیا میں نہیں رہے میرا کزن ہے تو میں اسے ساتھ لیکر جارہا ہوں۔ اس کی منگنی ہوچکی ہے یہ عراق میں تین سال ساتھ رہے گا پھر اسکی شادی کریں گے۔

کچھ ایسا ہی کشمیر کے 23سالہ عمران وزیر اور عبد السلام کے ساتھ بیتا۔نیو یارک ٹائمز کے صحافی ضیاء الرحمن کے مطابق اس سال کے آغاز میں دونوں نے سمگلرز کو پیسے ادا کیے تاکہ وہ نئی اور خوشگوار زندگی گزار سکیں انکے خاندان کے مطابق انکے پاس کوئی دوسری بہتر آپشن نہیں تھی۔

مارچ میں دونوں نے اپنے خاندان سے الوداعی ملاقات کی اور ہزاروں میل دور ہواوں، صحرا اور سمندر کے پار موجوں سے ٹکراگئے۔ بہتر زندگی گزارنے کے سہانے خواب پانی میں بہہ گئے۔

گاوں میں غم اور دکھ کی فضاء ہے۔ شکستہ دل ماؤں کی آہیں سسکیاں اور بے بسی کا ناقابل دید منظر ہے۔مساجد میں قرآن کریم کی تلاوت کی جارہی ہے اور دعا کی جارہی ہے کہ شاید کوئی معجزہ ہوجائے اور انکے پیارے انہیں زندہ مل جائیں۔

بندلی گاوں سے پہلی بار کوئی یورپ نہیں جارہا تھا بلکہ یہاں ہر خاندان سے ایک فرد یورپ میں مقیم ہے اور وہ سب بھی غیر قانونی طریقے سے منتقل ہوئے تھے۔انکی کامیابی کی کہانیوں اور معاشی طور پہ مضبوط ہونے کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔

اسی باعث گاؤں کے افراد اپنا سارا اثاثہ بیچ کر پُرخطر سفر کے بعد یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔عمران وزیر نے بندلی گاؤں میں ذہین طالب علم ہونے کے ناطے شہرت پائی تھی اور عبدالسلام کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی تھے مقامی لوگ انہیں ''جے سوریا''کہتے تھے۔

عمران وزیر سعودیہ عرب میں محنت مزدوری کررہا رہاتھا اور عبد السلام نے فوج میں بھرتی ہونے کی ایک کوشش کی تھی۔عمران وزیر سعودی عرب چھوڑکر گاؤں آگیا اور عبدالسلام کے ساتھ مل کر ایک دکان کرلی مگر منافع نہ ہوا۔اسی سال عمران وزیر کا سعودی عرب میں مقیم بڑا بھائی بھی انتقال کرگیا۔

سات بھائیوں میں سب سے چھوٹا عمران وزیر پریشانی میں مبتلا ہوگیا کیونکہ اسے اپنے بیمار والد کا علاج بھی کروانا تھا اس لیے اس نے یورپ جانے کا فیصلہ کیا۔

عزیز و اقارب نے سفر کی مشکلات کے سبب منع بھی کیا مگر وہ پر عزم تھا۔

سمگلرز سے رابطہ کیا اور براستہ کراچی یو اے ای،مصر اور لیبیا پہنچے۔آنکھوں میں سنہرے مستقل خواب سجائے دونوں کزن قاہرہ سے سیلفیاں بناکر عزیز و اقارب کو بھیجتے رہے اور بتاتے رہے ہم جلد اٹلی پہنچ جائیں گے۔

سب ان کے لیے دعاگو تھے۔لیبیاء پہنچے تو انہیں پولیس نے ایک ہفتہ گرفتار رکھا۔ رشوت دیکر رہائی ملی اور چند دِنوں بعد انہیں زندگی سے آزادی مل گئی۔

کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی

کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے



توقیر کھرل۔لاہور

صنفِ نازک  سے صنفِ آہن تکپی ایم اے کی کہانی لیڈی کیڈٹ کی زبانی❤🇵🇰❤
20/01/2023

صنفِ نازک سے صنفِ آہن تک
پی ایم اے کی کہانی لیڈی کیڈٹ کی زبانی
❤🇵🇰❤

16/01/2023

صحافیوں کو سیاسی جماعتوں کا ترجمان بننے کی بجائے صرف صحافت کے ساتھ وفا دار رہنا چاہئے۔ سیاستدان اور صحافی کی دوستی بڑی مشکل شے ہے۔ اس دوستی میں سیاستدان اپنی سیاست کو شاذو نادر ہی قربان کرتا ہے۔

سیاستدان ہمیشہ اپنے صحافی دوست سے قربانی مانگتا ہے اور کچھ صحافی اس دوستی کو نبھاتے نبھاتے اپنی صحافت قربان کربیٹھتے ہیں۔
نوجوان صحافی انہیں اپنا رول ماڈل نہیں بناتے جو صحافت کو سیڑھی بنا کر سیاسی حکومتی عہدے حاصل کرتے ہیں۔
نوجوانوں کا رول ماڈل وہ صحافی بنتے ہیں جو ہر حکومت کے دور میں عتاب کا شکار رہتے ہیں۔

حامد میر کے کالم سے

سوچتا ہوں صحافیوں کے سینے میں کیا کیا راز ہوتے ہیں۔اگر وہ اگلتے پھِرے تو کیا ہو۔بہرحال سیاست کے سینے میں رحم بھرا دل نہی...
15/01/2023

سوچتا ہوں صحافیوں کے سینے میں کیا کیا راز ہوتے ہیں۔اگر وہ اگلتے پھِرے تو کیا ہو۔بہرحال سیاست کے سینے میں رحم بھرا دل نہیں ہوتا۔اس لیے صحافی کو سیاسی شخصیات کی باتیں سننی چاہیے دل پہ نہیں لینی چاہیے۔
اب سابق گورنر سے ملاقات کو جاوید چودھری اورسلیم صافی کی طرح کہانی بناکر کہ" گورنر صاحب نے مجھے ریسیو کیا اور چائے پیش کی یا انہوں نے مجھے کان میں یہ کہا وغیرہ جیسی خود ستائشی سے گریز ہی کروں گا۔
تاہم یہ تو سچ ہے جب تک وہ گورنر رہے گورنر ہاوس کا دروازہ کھلا رہا۔سوشل میڈیا سے وابستہ فعال نوجوان سے لیکر تحریک انصاف کے کارکنان کو عزت و تکریم ملتی رہی۔بعد میں جو ہوا سب کو معلوم ہے۔
ناشتہ کی میز پہ اُنکی رہائش گاہ پہ ملاقات ہوئی۔چائے بھی ہوئی اور انہوں نے اپنے دل کا حال خوب بیان کیا۔
میں نے چند سوالات سے کچھ حقائق جاننے کی کوشش بھی کی۔
میرا پہلا سوال یہ تھا آپ نے ہمیشہ گھر کے اس بزرگ کے طور کردار ادا کیا جو خاندان کے دو افراد میں صلح کرواتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی باجوہ اور عمران خان میں صلح کروانے کی کوشش کی ؟
جواب میں انہوں نے باجوہ کے نرم لہجہ اور عمران خان "ملک میں کرپشن کا نظام ہے کیسے معاملات ٹھیک ہوسکتے ہیں" پہ بضد رہے۔
مزید پوچھا یہ تو اسٹیبلشمنٹ نے مان لیا کہ وہ سیاست میں مداخلت کرتے رہے اب وہ غیرجانبدار ہیں۔کیا ہی اچھا ہو کہ اب جب کہ زیادہ ضرورت ہے مداخلت کی تو اب ماضی کی طرح دوبارہ مداخلت کرکے ملک کو بحران سے نکال لیں
تو مختصر جواب ملا "اب عوام مداخلت نہیں چاہتے"۔

تیسرا سوال تھا کہ آپ نے اچانک پریس کانفرنس کرکے ہمیں سرپرائز دیا تھا ایک بار یوں لگا آپ کسی کے اشارے پہ میڈیا پہ آئے ہیں؟
انہوں نے جواب میں کہا ہاں وہ بہت سخت الفاظ تھے میں نے اختلافات کو سامنے رکھا تھا اور یہ ذاتی فیصلہ تھا ۔جب میں کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو کسی کے کہنے پہ نہیں کرتا ۔

آخری سوال میں ان سے آپ بیتی پہ مبنی کتاب بارے دریافت کیا کہ تین سال پہلے کتاب آنے کا اعلان کیا تھا انہوں نے بتایا مصروفیات کے باعث کتاب نہیں لاسکا۔
گزشتہ سال سے سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوں ۔برکی میں کالج تعمیر کروارہا ہوں۔

وفد میں شامل صحافیوں نے بھی سوالات کیے جس میں انکا کہنا تھا میں الیکشن کے دنوں میں کوئی پارٹی نہیں بنارہا سیاست سے بددل ہوچکا ہوں فلاحی امور پہ زیادہ توجہ دوں گا۔
پاکستان میڈیا رائٹرز کلب کے بانی چئیرمین افتخار خان کا شکرگزار ہوں کم وقت میں خصوصی ملاقات کا اہتمام کیا۔

وفد میں شامل ممبران میں شامل چیئرمین پاکستان میڈیا رائٹرز کلب افتخار خان صاحب، سینئر صحافی ندیم نظر ، سینئر صحافی فضل حسین اعوان ، محترم طاہر تبسّم درانی ، ہاشم صاحب ، توقیر ساجد کھرل، محمد اکرم ، صفیہ طاہر، نبیلہ اکبر اور عمار خان شامل تھے ۔

توقیر کھرل

سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملاقات کا عکس
15/01/2023

سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملاقات کا عکس

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Touqeer Kharal Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share