Irha Mushtaq

Irha Mushtaq Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Irha Mushtaq, Raiwind, Raiwind.

By the Grace of Allah I have started a new business of arfafashion please follow me
https://www.facebook.com/share/19Ayc59GfW/
https://youtube.com/?si=OYyD63pDxb7j0hAd
https://www.tiktok.com/?_t=ZS-8wg5f85SENR&_r=1

30/07/2025
14/07/2025
02/07/2025

آپ کا "کیوں"؟ کسی بھی کام کو شروع کرنے سے پہلے یہ واضح کریں کہ آپ اسے کیوں کر رہے ہیں۔ آپ کا آخری مقصد کیا ہے؟ جب آپ کا "کیوں" واضح ہوگا تو راستے خود بخود نظر آئیں گے۔
* تصوراتی سوچ (Visionary Thinking): صرف آج کی نہیں، بلکہ مستقبل کی بڑی تصویر دیکھیں۔ آپ 5 سال بعد کہاں دیکھنا چاہتے ہیں؟ اس بڑے مقصد کو ذہن میں رکھ کر چھوٹے قدم اٹھائیں۔
2. گہرائی میں تحقیق کریں اور حقائق جانیں
* ڈیٹا پر مبنی فیصلے: سنی سنائی باتوں پر انحصار کرنے کے بجائے، ٹھوس ڈیٹا اور حقائق جمع کریں۔ آپ کی معلومات جتنی درست اور جامع ہو گی، آپ کا منصوبہ اتنا ہی حقیقت پسندانہ ہو گا۔

02/07/2025

"جیو تو سر اٹھا کر جیو، عمران خان۔"
یہ عمران خان کے حامیوں کی طرف سے ایک حوصلہ افزا اور فخر سے بھرا جملہ ہے، جس میں انہیں چیلنجوں کے باوجود بلند حوصلہ اور پر اعتماد رہنے کا پیغام دیا جاتا ہے۔

01/07/2025

خطا سے پاک کوئی نہیں: انسانیت کی خوبصورتی
"وہ انسان ہی نہیں جس سے خطا نہ ہو" – یہ محض ایک کہاوت نہیں، بلکہ انسانی فطرت کی گہرائیوں کو بیان کرنے والا ایک اٹل سچ ہے۔ ہم سب، خواہ کتنے ہی باصلاحیت یا محتاط کیوں نہ ہوں، زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر غلطیاں کرتے ہیں۔ اور یہ غلطیاں ہی ہمیں انسان بناتی ہیں۔
غلطیاں کیوں ہوتی ہیں؟
غلطیاں دراصل ہماری سیکھنے کی صلاحیت کا حصہ ہیں۔ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک، ہم تجربات سے سیکھتے ہیں، اور ان تجربات میں غلطیاں لازمی جزو ہیں۔ جب ہم کوئی نئی مہارت سیکھتے ہیں، تو ابتدائی ناکامیاں ہی ہمیں صحیح راستہ دکھاتی ہیں۔
اس کے علاوہ، انسان جذبات کا مجموعہ ہے۔ غصہ، خوف، خوشی، یا پریشانی جیسی کیفیات کبھی کبھی ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں جو بعد میں غلط ثابت ہوتے ہیں۔ یہ ہماری انسانی کمزوریوں کا مظہر ہے، نہ کہ کوئی عیب۔
غلطیوں سے کیسے نمٹیں؟
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں۔ انکار یا دوسروں پر الزام تراشی سے آپ کبھی سیکھ نہیں پائیں گے۔ اپنی غلطی کو تسلیم کرنا، اس کی ذمہ داری لینا، اور پھر آگے بڑھنا ہی سمجھداری ہے۔
غلطیوں سے سبق سیکھیں۔ ہر غلطی ایک قیمتی سبق فراہم کرتی ہے۔ اس پر غور کریں کہ کیا غلط ہوا، کیوں ہوا، اور آئندہ اسے کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہ عمل آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔
اپنے آپ کو معاف کریں۔ ماضی کی غلطیوں پر پچھتاتے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ خود کو معاف کرنا اور حال پر توجہ مرکوز کرنا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
غلطیاں اور ہمدردی
جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہر انسان غلطیاں کرتا ہے، تو ہمارے اندر دوسروں کے لیے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔ ہم دوسروں کی غلطیوں کو زیادہ آسانی سے قبول کر پاتے ہیں اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں۔ یہ معاشرے میں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو فروغ دیتا ہے۔
آخر میں، اپنی غلطیوں کو اپنی طاقت بنائیں۔ یہ آپ کی کہانی کا حصہ ہیں، جو آپ کو منفرد بناتی ہیں۔ اپنی خامیوں کو قبول کریں، ان سے سیکھیں، اور ایک بہتر انسان بن کر ابھریں۔ یاد رکھیں، کمال یہ نہیں کہ آپ غلطی نہ کریں، کمال یہ ہے کہ آپ اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ معاشرے میں غلطیوں کو قبول کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، یا لوگ آج بھی غلطیوں پر زیادہ تنقید کرتے ہیں؟

آزادی اور بقا کی جنگ "جب انسان زندہ رہنے کے لیے جنگ لڑ رہا ہو تو وہ آزادی کے لیے کبھی جنگ نہیں لڑ سکتا،" ایک گہرا اور قا...
30/06/2025

آزادی اور بقا کی جنگ
"جب انسان زندہ رہنے کے لیے جنگ لڑ رہا ہو تو وہ آزادی کے لیے کبھی جنگ نہیں لڑ سکتا،" ایک گہرا اور قابلِ غور نکتہ اٹھاتا ہے۔ اس بات میں کافی حقیقت ہے کہ جب کسی فرد یا قوم کو اپنی بقا کا مسئلہ درپیش ہو، تو اس کی اولین ترجیح زندہ رہنا ہوتی ہے۔
بقا کی جدوجہد مقدم:
جب قحط، قدرتی آفات، شدید غربت، یا کسی جارحیت کی وجہ سے لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہو، تو ان کی تمام توانائی اور وسائل بنیادی ضروریات جیسے خوراک، پانی، پناہ اور تحفظ کے حصول پر مرکوز ہو جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں، آزادی کے نظریاتی تصورات یا سیاسی حقوق کے لیے لڑنے کا خیال ثانوی حیثیت اختیار کر لیتا ہے، کیونکہ اگر زندگی ہی نہ ہو تو آزادی کا کیا فائدہ؟
آزادی کی خواہش اور بقا کا تعلق:
تاہم، اس بات کا دوسرا پہلو بھی ہے۔ انسانی تاریخ میں ایسے بے شمار واقعات ملتے ہیں جہاں لوگوں نے بقا کی جنگ لڑتے ہوئے بھی آزادی کی شمع کو بجھنے نہیں دیا۔ کئی مرتبہ، بقا کی جنگ ہی آزادی کی جنگ بن جاتی ہے، کیونکہ غلامی یا جبر کے تحت زندگی گزارنا ایک طرح کی موت ہی تصور کی جاتی ہے۔ لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ حقیقی بقا صرف آزادی کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
کب آزادی کی جنگ لڑی جاتی ہے؟
آزادی کی جنگ اکثر تب شروع ہوتی ہے جب لوگوں کو بقا کی بنیادی ضروریات کے بارے میں کچھ اطمینان ہو جائے، یا جب جبر اتنا بڑھ جائے کہ بقا اور آزادی لازم و ملزوم ہو جائیں۔ یہ ایک تدریجی عمل ہو سکتا ہے، جہاں بقا کی ابتدائی جدوجہد کے بعد شعور بیدار ہوتا ہے کہ ان کی مشکلات کی جڑ آزادی کا فقدان ہے۔
نتیجہ:
آپ کا بیان ایک اہم حقیقت کو اجاگر کرتا ہے، لیکن یہ ایک مکمل تصویر نہیں پیش کرتا۔ بقا اور آزادی کی جنگیں ہمیشہ الگ نہیں ہوتیں؛ بعض اوقات وہ ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں اور ایک ہی جدوجہد کے مختلف پہلو بن جاتی ہیں۔ انسانیت کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب جبر حد سے بڑھ جائے تو لوگ اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، چاہے ان کے پاس کھونے کو کچھ نہ بچا ہو۔

30/06/2025

"کیا کبھی گیدڑ بھی لیڈر بن سکتا ہے؟" جی ہاں
جی ہاں، لیکن۔۔۔
اگر بھیڑوں کا ریوڑ ہو اور گیدڑ خود کو شیر ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائے، تو وہ وقتی طور پر "لیڈر" بن سکتا ہے۔ مگر حقیقی قیادت صرف طاقت سے نہیں، کردار، قربانی، فہم اور اعتماد سے آتی ہے۔
اگر گیدڑ مکاری، ڈر اور جھوٹ سے لیڈر بنتا ہے، تو وہ:
قوم کو دھوکے میں رکھتا ہے،
صرف اپنا فائدہ سوچتا ہے،
اور بحران میں چھپ جاتا ہے،
تو ایسا "لیڈر" صرف نقصان دہ ہوتا ہے، رہنما نہیں۔
مثال:
اگر کسی قوم کے اصل شیروں کو خاموش کر دیا جائے، تو وقتی طور پر گیدڑ بھی میدان میں آ سکتے ہیں۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ گیدڑ کی قیادت وقتی ہوتی ہے، شیروں کا راج واپس آتا ہے۔

29/06/2025

کوئی بھی قوم یا ملک صحیح معنوں میں ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ کسی اور کی غلامی میں ہو، چاہے وہ براہ راست فوجی قبضہ ہو، اقتصادی دباؤ ہو، یا پھر ذہنی اور ثقافتی غلامی ہو۔
عمران خان اکثر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے سب سے پہلے اسے اپنے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ ان کا ماننا ہے کہ جب تک کوئی قوم بیرونی طاقتوں کے دباؤ میں رہ کر فیصلے کرتی رہے گی یا اپنے اندرونی مسائل میں پھنسی رہے گی، وہ کبھی بھی حقیقی معنوں میں خود مختار نہیں ہو سکے گی اور نہ ہی خوشحالی حاصل کر پائے گی۔
یہ بیان دراصل قوموں کی خود مختاری، وقار اور آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لا سکیں اور اپنا مستقبل خود بنا سکیں۔

29/06/2025

دنیا کی طرف سے عزت اور احترام حاصل کرنا کسی بھی قوم کے لیے فخر کی بات ہوتی ہے۔
کسی بھی قوم کی عزت و وقار کو بلند کرنے کے لیے کئی عوامل اہم ہوتے ہیں، جیسے:
* معاشی استحکام اور ترقی: مضبوط معیشت ملک کو اندرونی اور بیرونی طور پر مضبوط بناتی ہے۔
* تعلیم اور تحقیق میں بہتری: تعلیم یافتہ اور تحقیق پر مبنی معاشرہ جدت اور ترقی کی بنیاد ہوتا ہے۔
* امن و امان اور انصاف کی فراہمی: ایک پرامن اور منصفانہ معاشرہ عالمی سطح پر اعتماد پیدا کرتا ہے۔
* سیاسی استحکام: مستحکم سیاسی نظام ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھتا ہے۔
* سافٹ پاور اور ثقافتی سفارت کاری: اپنی ثقافت، ادب اور فنون کے ذریعے دنیا کو متاثر کرنا بھی عزت بڑھاتا ہے۔
اگر پاکستان ان شعبوں میں ترقی کرتا ہے، تو بلاشبہ وہ دن دور نہیں جب دنیا پاکستانیوں کی عزت کرے گی اور انہیں ایک ترقی یافتہ اور باوقار قوم کے طور پر دیکھے گی۔

Please follow me on my fb page

29/06/2025

ایک اہم پیغام فالورز کے نام محترم فالورز!

"آپ سب کا بہت بہت شکریہ! آپ کا ساتھ اور آپکی حمایت میرے لیے قیمتی ہے۔ یاد رکھیں، آپ کے خواب آپ کے اندر کی طاقت سے بڑے نہیں ہیں۔ ہر روز ایک قدم آگے بڑھائیں، کیونکہ لگن اور محنت سے کوئی بھی منزل ناممکن نہیں۔ آپ کی حمایت سے مجھے مزید حوصلہ ملتا ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کی سوچ آپ کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ مثبت رہیں، بڑی سوچیں، اور اپنے مقاصد کے لیے ثابت قدم رہیں۔ آپ ہر چیلنج کو ایک موقع میں بدل سکتے ہیں مجھ پر بھروسہ کرنے کے لیے شکریہ"

نوٹ : وہ فالورز جو خواتین کے ملبوسات میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے میں نے فرسٹ کمنٹس میں لنک دیا ہے اس کو کلک کریں اور اس اکاؤنٹ کو فالو کریں

"اصل لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے فائدے کے بجائے قوم کا سوچتا ہے۔"عمران خان
28/06/2025

"اصل لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے فائدے کے بجائے قوم کا سوچتا ہے۔"عمران خان

Address

Raiwind
Raiwind
54000

Telephone

+923008849836

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Irha Mushtaq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Irha Mushtaq:

Share