
08/05/2025
اُٹھ، میرے سپاہی — وطن کی ہے یہ صدا
اُٹھ، میرے سپاہی — وطن کی ہے یہ صدا،
نہ نرمی کی بات ہو، نہ صلح کا گیت رہا۔
جب گونج رہا ہو فضاؤں میں بارود کا شور،
تو خاموشی بن جاتی ہے سب سے بڑا قصور۔
میری دھرتی رو رہی ہے، لہو سے تر،
اُٹھ، میرے سپاہی! اب کر کچھ اثر۔
زمیں لرز رہی ہے، جاگ، ہنر دکھا،
جو دشمن نظر آئے، عبرت بنا۔
محبت کا وقت گیا، اب آگ کا دور ہے،
خنجر کی زبان، اب قوم کا زور ہے۔
کیا بیٹھے گا یونہی، ہاتھ پر ہاتھ رکھے؟
کیا دیکھے گا لاشے، بین سنتے، آنکھیں بھگوتے؟
نہ پردہ بچے گا، نہ چہرہ رہے گا،
اگر تُو نہ جاگا، سب کچھ لُٹے گا!
اُٹھ، میرے جرنیل! آواز دے،
وطن کے جیالے کو ساز دے۔
خون کا قرض ہے، اب ادا ہو وفا،
لرز اٹھے فضا، ہو حق کی صدا!
علم لے کے نکل، صف بستہ چلے،
ہر سپاہی کے دل میں قرآن جلے۔
پاکستان کا نام ہو سرخرو،
اور دشمن کا سارا غرور ہو خموش!
اُٹھ، میرے سپاہی — وطن کی ہے یہ صدا
عرفان ڈار