
01/06/2025
ٹیپو سلطان راکٹ سازی کے بانی
ٹیپو سلطان (1750-1799)، جو میسور کی سلطنت کے حکمران تھے، نہ صرف اپنی بہادری اور آزادی کے جذبے کے لیے مشہور ہیں بلکہ انہوں نے 18ویں صدی کے آخر میں راکٹ ٹیکنالوجی کے منظم جنگی استعمال کے ذریعے عسکری تاریخ میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کی اختراعات نے جدید راکٹری کی بنیاد رکھی اور انگریزوں سمیت عالمی فوجی طاقتوں کو متاثر کیا۔ یہ مضمون ٹیپو سلطان کی راکٹ ٹیکنالوجی کے تاریخی اور تکنیکی پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے۔
تاریخی پس منظر
ٹیپو سلطان کے والد، حیدر علی، نے 1760 کی دہائی میں میسور کی فوج میں بارود سے چلنے والے ابتدائی راکٹس کا استعمال شروع کیا تھا۔ یہ راکٹس بنیادی طور پر بارود سے بھرے بانس کے ڈنڈوں پر مشتمل ہوتے تھے، جنہیں دشمن کی فوج پر داغا جاتا تھا۔ تاہم، ٹیپو سلطان نے اس ٹیکنالوجی کو 1780 کی دہائی میں منظم اور جدید خطوط پر استوار کیا۔ انہوں نے میسور کے دارالحکومت سرنگاپٹم میں راکٹ بنانے کے لیے خصوصی ورکشاپس قائم کیں، جہاں ہنرمند کاریگروں نے ان ہتھیاروں کی تیاری اور تجربات کیے۔
میسورین راکٹس کی تکنیکی خصوصیات
ٹیپو سلطان کے راکٹس، جنہیں "میسورین راکٹس" کہا جاتا ہے، اس وقت کے دیگر ہتھیاروں سے منفرد تھے۔ ان کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
1. **مواد اور ڈیزائن**: یہ راکٹس لوہے کے نلی نما خ*ل میں بنائے جاتے تھے، جن میں اعلیٰ معیار کا بارود بھرا جاتا تھا۔ لوہے کا خ*ل انہیں زیادہ مستحکم اور طاقتور بناتا تھا۔ خ*ل کو 6 سے 12 فٹ لمبی بانس کی چھڑی کے ساتھ جوڑا جاتا تھا، جو راکٹ کو پرواز کے دوران سمت اور استحکام فراہم کرتی تھی۔
2. **رینج اور طاقت**: میسورین راکٹس کی رینج 900 میٹر سے 1.5 کلومیٹر تک ہوتی تھی، جو اس دور کے توپخانے کے مقابلے میں کافی موثر تھی۔ یہ راکٹس 3 سے 18 پاؤنڈ وزن کے ہتھیار لے جا سکتے تھے، جن میں دھماکہ خیز مواد یا آتش گیر مادے شامل ہوتے تھے۔
3. **جنگی استعمال**: راکٹس کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جیسے کہ دشمن کی فوج پر براہ راست حملہ، کیمپوں میں آگ لگانا، یا نفسیاتی دباؤ ڈالنا۔ ان کی تیز رفتار اور غیر متوقع نوعیت انہیں دشمن کے لیے خطرناک بناتی تھی۔
4. **منظم فورس**: ٹیپو نے تقریباً 5000 راکٹ بردار سپاہیوں کی ایک خصوصی بریگیڈ تشکیل دی، جو "کشن" کے نام سے جانی جاتی تھی۔ یہ فورس نہ صرف راکٹ داغنے میں ماہر تھی بلکہ اسے میدانِ جنگ میں حکمتِ عملی کے ساتھ استعمال کرنے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔
سرنگاپٹم کی جنگیں اور راکٹس کا کردار
ٹیپو سلطان نے اپنی راکٹ ٹیکنالوجی کو انگریزوں کے خلاف چار اینگلو-میسور جنگوں (1767-1799) میں استعمال کیا، خاص طور پر دوسری (1780-1784) اور تیسری (1790-1792) اینگلو-میسور جنگوں میں۔ سرنگاپٹم کی جنگوں میں ان راکٹس نے اہم کردار ادا کیا۔ مثال کے طور پر:
- **دوسری اینگلو-میسور جنگ (1780-1784)**: اس جنگ میں میسورین راکٹس نے انگریز فوج کے خلاف تباہ کن حملے کیے۔ 1780 میں پولِلور کی لڑائی میں میسور کی فوج نے انگریزوں کو شکست دی، اور راکٹس نے انگریز فوج کے گھوڑوں اور پیدل فوج میں افراتفری پھیلائی۔
- **تیسری اینگلو-میسور جنگ (1790-1792)**: اس جنگ میں بھی راکٹس نے دشمن کے مورال کو کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انگریز مورخین نے لکھا کہ میسورین راکٹس کی آواز اور رفتار دشمن کے لیے خوفناک تھی۔
- **چوتھی اینگلو-میسور جنگ (1799)**: یہ ٹیپو کی آخری جنگ تھی، جس میں وہ سرنگاپٹم کے دفاع کے دوران شہید ہوئے۔ اس جنگ میں بھی راکٹس کا استعمال کیا گیا، لیکن انگریزوں کی بھاری فوجی طاقت اور اتحادیوں کی تعداد کے سامنے میسور کی فوج شکست کھا گئی۔
انگریزوں پر اثرات اور Congreve Rockets
سرنگاپٹم پر قبضے کے بعد، انگریزوں نے میسور کے راکٹس کے نمونے برطانیہ بھیجے۔ سر ولیم کانگریو نے ان راکٹس کا مطالعہ کیا اور 1804 میں "کانگریو راکٹس" تیار کیے، جو میسورین راکٹس سے متاثر تھے۔ یہ راکٹس برطانوی فوج نے نیپولین کی جنگوں (1803-1815) اور امریکی جنگِ آزادی (1812) میں استعمال کیے۔ کانگریو راکٹس کی رینج اور ڈیزائن میسورین راکٹس سے ملتا جلتا تھا، لیکن ان میں کچھ تکنیکی بہتریاں کی گئیں، جیسے کہ زیادہ مستحکم پرواز کے لیے بہتر ایروڈائنامک ڈیزائن۔
جدید راکٹری پر اثرات
ٹیپو سلطان کے راکٹس جدید راکٹ انجینئرنگ کی ابتدائی بنیادیں سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے راکٹس میں استعمال ہونے والے اصول، جیسے کہ بارود کی دھماکہ خیز قوت اور ایروڈائنامک استحکام، آج کے میزائلوں اور خلائی راکٹس کے بنیادی اصولوں سے ملتے ہیں۔ ناسا کے سابق سائنسدان ڈاکٹر عبدالکلام (بھارت کے سابق صدر) نے بھی اپنی کتابوں میں میسورین راکٹس کو جدید راکٹری کی ترقی میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔
ٹیپو سلطان کی دیگر عسکری اختراعات
راکٹ ٹیکنالوجی کے علاوہ ٹیپو سلطان نے اپنی فوج کو جدید خطوط پر منظم کیا۔ انہوں نے:
- **جدید توپخانہ**: میسور کی فوج کے پاس اس وقت کے جدید توپخانے تھے، جو انگریزوں کے مقابلے میں کم نہیں تھے۔
- **نیول فورس**: ٹیپو نے میسور کی بحریہ کو مضبوط کیا اور بحری جنگی حکمتِ عملی تیار کی۔
- **جاسوسی نظام**: انہوں نے ایک موثر جاسوسی نیٹ ورک قائم کیا، جو دشمن کی نقل و حرکت کی اطلاعات فراہم کرتا تھا۔
ٹیپو سلطان کی راکٹ ٹیکنالوجی 18ویں صدی کی ایک غیر معمولی اختراع تھی، جس نے نہ صرف انگریزوں کو حیران کیا بلکہ عالمی عسکری تاریخ میں ایک نئی جہت متعارف کروائی۔ ان کے میسورین راکٹس نے جنگ کے میدان میں نفسیاتی اور جسمانی دونوں طرح سے دشمن کو کمزور کیا۔ ٹیپو کی یہ میراث آج بھی جدید راکٹری اور خلائی تحقیق کے شعبوں میں زندہ ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر حکمران تھے بلکہ ایک سائنسی ذہن کے مالک بھی تھے، جنہوں نے اپنے وقت سے آگے کی سوچ رکھتے ہوئے دنیا کو ایک نئی راہ دکھائی۔ ان کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک عظیم مثال ہے جو علم، اختراع، اور وطن سے محبت کا جذبہ رکھتا ہے۔
عجیب و غریب تاریخ