تازہ ترین خبریں

تازہ ترین خبریں Latest Coulms,Articles,visits,News, Information, Entertainment and etc...

29/08/2025
08/08/2025

پہلوی خاندان کی کہانی ایران کی تاریخ کا ایک سنسنی خیز اور دل دہلا دینے والا قصہ ہے، جو عروج و زوال، طاقت کے نشے، جدیدیت کے خوابوں، اور ایک عوامی انقلاب کی آگ میں جل کر خاکستر ہونے کی داستان سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ 1925ء سے 1979ء تک کا وہ دور ہے جب ایک فوجی افسر سے شاہ بننے والے رضا شاہ پہلوی نے ایران کو مغرب کی چمکتی دنیا کے نقشے پر لانے کا خواب دیکھا، اور پھر ان کے بیٹے محمد رضا شاہ کی عالیشان سلطنت عوام کے غیض و غضب کی بھینٹ چڑھ گئی۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو محلات کی چکاچوند، سڑکوں پر نعروں کی گونج، جلاوطنی کی تنہائی، اور ایک انقلاب کی گھن گرج سے بھری پڑی ہے۔

یہ داستان اس وقت شروع ہوتی ہے جب 1925ء میں رضا خان، ایک دلیر فوجی افسر، قاجار خاندان کی کمزور اور زوال پذیر حکومت کو تخت سے اتار کر خود ایران کا شاہ بنتا ہے۔ رضا شاہ پہلوی کا دل ایک عظیم خواب سے بھرا تھا: ایران کو مشرقی جاہلیت سے نکال کر مغرب کی ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کرنا۔ اس خواب کو سچ کرنے کے لیے انہوں نے دن رات ایک کر دیا۔ انہوں نے ایک ایسی فوج بنائی جو جدید اسلحے اور تربیت سے لیس تھی، سڑکوں اور ریلوے لائنوں کا جال بچھایا، فیکٹریوں کی دھواں اُڑاتی چمنیوں سے ایران کی معیشت کو جگایا، اور تہران یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر تعلیم کی روشنی پھیلائی۔ لیکن ان کا سب سے جرات مندانہ اور متنازع قدم خواتین کو پردے سے آزاد کرنے کی کوشش تھی۔ 1936ء میں انہوں نے پردے پر پابندی لگائی، جو اس دور کے ایران میں ایک زلزلہ خیز فیصلہ تھا۔ مذہبی رہنماؤں نے اسے اسلامی اقدار پر حملہ قرار دیا، اور بازاروں سے لے کر مساجد تک ان کی مخالفت کی آوازیں بلند ہوئیں۔ رضا شاہ کی یہ اصلاحات ایران کو جدید بنانے کی طرف ایک عظیم چھلانگ تھیں، لیکن ان کی آمرانہ روش اور مذہبی روایات سے ٹکراؤ نے ان کے لیے ایک گہری خلیج کھود دی۔

1941ء میں دوسری جنگ عظیم نے رضا شاہ کے خوابوں پر کاری ضرب لگائی۔ برطانیہ اور روس، جو ایران کے تیل اور جغرافیائی اہمیت پر نظریں جمائے بیٹھے تھے، نے ایران پر حملہ کر دیا۔ رضا شاہ کو زبردستی تخت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، اور وہ جلاوطنی کی تنہائی میں جنوبی افریقہ چلے گئے، جہاں 1944ء میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کا تاج ان کے جوان بیٹے، محمد رضا شاہ پہلوی کے سر پر منتقل ہوا، جو صرف 22 سال کی عمر میں ایران کا شاہ بن گیا۔ یہ ایک نازک لمحہ تھا، جب ایران جنگ کی تباہ کاریوں اور سیاسی انتشار کے سائے میں ڈوبا ہوا تھا۔

محمد رضا شاہ نے اپنے والد کے خواب کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ اسے نئی بلندیوں تک لے گئے۔ ان کے دور میں ایران نے جدیدیت کی ایسی چمک دیکھی جو پہلے کبھی نہ دیکھی گئی تھی۔ تہران کے آسمانوں کو چھوتی عمارتیں، جدید فیکٹریاں، اور تیل کی دولت سے بھری خزانوں نے ایران کو مشرق وسطیٰ کا ایک طاقتور ستارہ بنا دیا۔ لیکن اس چمک کے پیچھے ایک تاریک کہانی بھی بن رہی تھی۔ محمد رضا شاہ نے امریکہ سے گہرے تعلقات استوار کیے، جو ان کی طاقت کا سب سے بڑا سہارا بنے۔ 1953ء میں جب وزیراعظم محمد مصدق نے تیل کی صنعت کو قومیانے کی کوشش کی، تو امریکی حمایت سے ایک بغاوت نے مصدق کو اقتدار سے ہٹا دیا، اور شاہ کی طاقت کو دوبارہ مستحکم کیا۔ یہ واقعہ، جسے آپریشن ایجیکس کہا جاتا ہے، محمد رضا شاہ کے لیے ایک عظیم فتح تھا، لیکن اس نے عوام میں ان کے خلاف بیک گراؤنڈ میں ایک خاموش غصہ بھر دیا۔

1960ء کی دہائی میں محمد رضا شاہ نے "سفید انقلاب" کا اعلان کیا، جو زمینی اصلاحات، خواتین کو ووٹ کا حق، اور تعلیم و صحت کے شعبوں میں ترقی کا ایک عظیم منصوبہ تھا۔ زمین کی تقسیم نے جاگیرداروں کو ناراض کیا، جبکہ خواتین کے حقوق اور مغربی طرز زندگی نے مذہبی حلقوں میں آگ لگا دی۔ شاہ کی عالیشان زندگی، محلات کی چمک دمک، اور ان کی اہلیہ فرح پہلوی کی پرتعیش تقریبات نے عوام کے دل و دماغ میں ایک فاصلہ پیدا کر دیا۔ 1971ء میں شاہ نے تخت جمشید میں ایران کی 2500 سالہ شاہی تاریخ کی یاد میں ایک شاندار تقریب منعقد کی، جسے "پرسپولیس جشن" کہا جاتا ہے۔ اس تقریب میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت شریک ہوئے، لیکن اس کی بے پناہ لاگت نے عام ایرانیوں کے دل جلا دیے، جو غربت اور معاشی مشکلات سے دوچار تھے۔

اس سب کے بیک گراؤنڈ میں شاہ کا خفیہ ادارہ "ساواک" ایک عفریت بن کر ابھرا۔ ساواک سیاسی مخالفین کو کچلنے، گرفتاریوں، اور تشدد کے لیے بدنام تھا۔ اس کے ایجنٹس کی دہشت نے عوام میں خوف کے ساتھ ساتھ نفرت کی آگ کو مزید بھڑکایا۔ 1963ء میں جب آیت اللہ خمینی نے شاہ کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی، تو انہیں جلاوطن کر دیا گیا، لیکن ان کی آواز ایران کی گلیوں اور مساجد میں گونجتی رہی۔ 1970ء کی دہائی تک ایران کے شہروں میں بے چینی بڑھتی گئی۔ تیل کی دولت سے فائدہ صرف اشرافیہ تک محدود تھا، جبکہ عام ایرانی مہنگائی، بے روزگاری، اور جبر سے تنگ آ چکا تھا۔

1978ء تک یہ بے چینی ایک طوفان بن گئی۔ آیت اللہ خمینی، جو اب پیرس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے، نے اپنی کیسٹ ریکارڈنگز کے ذریعے ایرانی عوام کو متحد کیا۔ ان کی آواز نے مذہبی اور سیاسی ناراضگی کو ایک عظیم تحریک میں بدل دیا۔ تہران، اصفہان، اور شیراز کی سڑکیں مظاہرین سے بھر گئیں۔ شاہ کی فوج نے گولیاں چلائیں، لیکن یہ گولیاں عوام کے عزم کو توڑ نہ سکیں۔ 8 ستمبر 1978ء کو، جسے "سیاہ جمعہ" کہا جاتا ہے، تہران میں مظاہرین پر فائرنگ سے سینکڑوں لوگ مارے گئے۔ اس واقعے نے شاہ کی سلطنت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔

1979ء کے اوائل میں حالات اس قدر بگڑ گئے کہ محمد رضا شاہ کے پاس ملک چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔ 16 جنوری 1979ء کو وہ اپنی اہلیہ فرح پہلوی کے ساتھ ایران سے فرار ہو گئے۔ وہ مصر، مراکش، بہاماس، میکسیکو، اور بالآخر امریکہ تک بھٹکتے رہے۔ لیکن ان کی قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا۔ کینسر سے لڑتے ہوئے، وہ 1980ء میں قاہرہ میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کے جانے کے بعد آیت اللہ خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب نے ایران کو ایک نئے دور میں داخل کیا۔ پہلوی خاندان کی سلطنت ختم ہوئی، اور ایران ایک اسلامی جمہوریہ بن گیا۔

پہلوی خاندان کی یہ داستان ایک شاندار ماضی کی عکاسی کرتی ہے، جہاں سڑکیں، ریلوے، اور یونیورسٹیاں بنیں، لیکن یہ ایک ایسی کہانی بھی ہے جو جبر، مغربی تسلط، اور عوام سے دوری کی قیمت ادا کرتی ہے۔ رضا شاہ کا جدید ایران کا خواب، محمد رضا شاہ کی عالیشان سلطنت، پرسپولیس کی شاندار تقریبات، اور ساواک کی دہشت—یہ سب اس کہانی کے رنگ ہیں۔ لیکن اس کہانی کا سب سے دل دہلا دینے والا حصہ وہ انقلاب ہے جس نے اس خاندان کو تاریخ کے صفحات میں دفن کر دیا۔ آج بھی پہلوی خاندان ایران کے لیے ایک مخلوط ورثہ ہے۔ کچھ اسے ترقی کا سنہری دور سمجھتے ہیں، جبکہ دوسرے اسے آمریت اور جبر کی علامت مانتے ہیں۔ یہ ایک ایسی داستان ہے جو ہر دل کو موہ لیتی ہے، جو ہر ذہن کو تاریخ کے جھروکوں سے جھانکنے پر مجبور کرتی ہے۔ پہلوی خاندان کی یہ کہانی طاقت کے نشے، جدیدیت کے خواب، اور ایک انقلاب کی گھن گرج کا ایک عظیم سبق ہے کہ کوئی تاج اس وقت تک محفوظ نہیں جب تک عوام کے دل اس کے
ساتھ نہ ہوں۔

عجیب و غریب تاریخ

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when تازہ ترین خبریں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to تازہ ترین خبریں:

Share