Mohsin Raza Khan

  • Home
  • Mohsin Raza Khan

Mohsin Raza Khan Social activist,journalist,secular,humanist,liberal,writer,book and newspaper reader.

30/05/2025

وزیراعظم شہباز شریف نے عیدالاضحیٰ کے لیے چار دن کی چھٹیوں کی منظوری دے دی، ملک بھر میں جمعہ سے پیر تک (6 تا 9 جون) عید کی تعطیلات رہیں گی

08/05/2025

‏لاہور واہگہ بارڈر اور اسکے گردو نواح دھماکوں کی آواز سے گونج اٹھے

پورے پاکستان میں بھارتی ڈورنز گرائے جا رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر

06/05/2025

تحریر محسن رضا

مودی کی باریک وارداتیں

انڈیا میں جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے اور نریندر مودی وزیراعظم بنے ہیں تب سے انڈیا پاکستان تعلقات کشیدہ سے کشیدہ ہو رہے ہیں،پہلی ٹرم میں مودی پاکستان کیلئے خطرناک جبکہ انڈیا کیلئے مضبوط لیڈر بن کر ابھرے کیونکہ انڈیا کی سفارتی کوششوں سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں چلا گیا، جس سے اکانومی کو فل سٹاپ لگا، اس کے بعد مودی نے اُڑی حملہ کروا کے پاکستان کیلئے بارڈر گرم کیا اور لوک سبھا میں پاکستان کیساتھ مشترکہ معاملات پر قانون سازی کی، یہ مودی کی جارحانہ حکمت عملی کا آغاز تھا، جس میں اس نے اپنے شہریوں کو مروا کر ان کی لاشوں کو پاکستان کیخلاف استعمال کیا، 2019 میں پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچایا اور انڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کرکے خود ہی اپنے تین درجن سے زائد فوجی جوان مار دئیے، اور بغیر کسی تحقیق و تفتیش گودی میڈیا اور مودی سرکار نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر ایک بار پھر بارڈر گرم کر دیا، اور پاکستان حسب روایت عسکری سطح پر اپنا دفاع کرنے میں کامیاب ہوا، اور مودی کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا، لیکن پلوامہ ڈرامے کے بعد مودی نے کشمیر کے معاملے پر انتہائی باریک واردات ڈالی اور پاکستان کو دائیں دکھا کر بائیں ماری گئی،5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا۔جس کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی اور مودی سرکار نے اسے دو مرکزی زیرِ انتظام علاقوں (Union Territories) میں تقسیم کر دیا،جبکہ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود تھیں مگر پاکستان احتجاج کے علاوہ کچھ نہ کر سکا اور مودی نے طاقت کے زور پر کشمیر میں مصنوعی طریقے سے حالات نارمل کرلئے، پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کا پاکستان کو شدید نقصان ہوا،کیونکہ ایک طرف ملک خداداد کو عالمی سطح الزامات کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف کشمیر کے حوالے سے سفارتی سطح پر بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ ہو سکے اور بغیر کسی حل کے دونوں ممالک کے حالات معمول پر آ گئے، پلوامہ ڈرامے کے بعد مودی نے پاکستان مخالف کاروائیوں کے نام پر ووٹ لئے اور مودی پھر سے وزیر اعظم بنے اور نئی سازش رچنے کی تیاریاں کیں لیکن اندورونی معاملات کی خرابی باعث کوئی بڑا ایڈونچر نہ کر سکے،لیکن تیسری ٹرم میں مودی نے پلوامہ ٹو کیا اور 26 اپریل کو کشمیر میں پہلگام کے مقام پر اپنے ہی لوگوں کیخلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کرکے دو درجن سیاح مار دئیے اور ایک بار پھر اس وقوعہ کا سارا الزام بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے پاکستان پر لگا کر اس کے خلاف الزام تراشی شروع کر دی، اس سارے کھیل میں گودی میڈیا نے حسب روایات طبل جنگ بجا دیئے اور مودی سرکار نے یہاں بھی باریک واردات ڈالتے ہوئے سندھ طاس معاہدے سمیت کئی عالمی معاملات معطل کر دئیے، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ یہاں پر بھی انٹرنیشنل آرگنائزیشن ورلڈ بینک اس معاہدے میں ثالثی فریق ہے، اور پاکستانی سیاسی قیادت میڈیا پر کہتی رہی کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کر سکتا اور ہمیشہ کی طرح دفاعی پوزیشن لی،لیکن بھارت نے دریائے چناب کا پانی روک کر عملی قدم اٹھا لیا اور اب بھارت کا اگلا ہدف کشن گنگا ڈیم سے دریائے جہلم کا پانی روکنا ہے۔پاکستان میں اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگ جان لیں حضور بھارت نے بگلیہار ڈیم کے اسپل ویز بند کردیے ہیں،مودی نے پاکستان کے پانی کیساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دی ہے اور یہ صورتحال مستقبل قریب میں انسان زندگی کے بحران کو جنم دے گی۔ آپ اس چیز کیلئے تیار نہیں تھے نہ ہیں لیکن پوری دنیا اس بات سے آگاہ تھی کہ پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں کے پانی پر مودی کی نیت خراب ہے، جسے پورا کرنے کیلئے اسکے پاس کوئی جواز نہ تھا، لیکن پہلگام ڈرامہ رچا کراس نے جواز پیدا کر لیا اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے اس نے اپنے ارداے ظاہر کر دئیے ہیں،دریائے چناب پر بنے بگلیہار ڈیم میں پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش 0.32 ملین ایکڑ فٹ ہے اور سندھ طاس معاہدہ معطل ہونے کے بعد بھارت بگلیہار ڈیم کی توسیع کا ارادہ رکھتا ہے، اب حکومت پاکستان کو بھی چاہئے کہ فوڈ سیکورٹی کیلئے دریاؤں پر زیادہ سے زیادہ ڈیم تعمیر کرے، تاکہ ہر سال سیلابوں کی شکل میں آنے والا لاکھوں ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کیلئے استعمال میں لایا جاسکے۔کیونکہ یہ 24کروڑ انسانی زندگیوں کا مسئلہ ہے، دوسری طرف پاکستان سیاسی اور سفارتی سطح پر بھارت کیخلاف بھرپور مزاحمت کرے۔ورلڈ بینک اور عالمی عدالت انصاف سمیت تمام فورمز اپنے کیس کو موثر انداز میں لڑے اور تاکہ وہ انڈیا کو مجبور کریں کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو اپنی اصل شکل میں بحال رہنے دے اور سب سے بڑھ کر پاکستان انڈیا کو مشرقی دریاؤں پر مزید ڈیم بنانے سے روکے کیونکہ اسی میں پاکستان کے عوام کی بقا ہے اور یہ سیاسی لیڈران کا تاریخی امتحان ہے۔کیونکہ ابھی تک مودی باریک وارداتیں ڈال کر انڈیا کو مسلسل کامیابیاں دلوا رہا ہے۔

28/01/2025

ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر منتخب ہوئے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے،انہوں نے منصب سنبھالنے سے قبل پوری دنیا کو تڑیاں لگائیں خاص طور پر چائنہ کیساتھ اکنامک وار شروع کرنے کا اعلان کیا، ٹرمپ نے چائنیز مصنوعات پر سو فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا،جس کے جواب میں چائنہ نے چیٹ جی پی ٹی کے متبادل کے طور پر ڈیپ سیک ایپ لانچ کی ہے،جس کے لانچ ہوتے ہی امریکہ کو چوبیس گھنٹوں میں ایک ہزار ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے،اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہو گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیپ سیک کی کامیابی میں جہاں اس کے بانی لیانگ وینفینگ کا کردار ہے، وہیں چائنیز گورنمنٹ بھی خراج تحسین کی مستحق ہے،جنہوں نے اسے تمام سہولیات میسر کیں،جس کے بعد اس نے ٹیکنالوجی میں اس کے سب سے بڑے حریف کو شکست کیساتھ ہزار ارب ڈالر کا نقصان پہنچا کر چائنیز ترجیحات بتا دیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوسری طرف پاکستان کی بات کریں تو الحمدللہ یہاں ٹیکنالوجی سب سے قومی سلامتی کا مسئلہ بنتی ہے،انٹرنیٹ بند کرنا یہاں حکمرانوں کا اولین مشغلہ ہے اور اگر کوئی ٹیکنالوجی پہ کام کرتا ہے تو ایف بی آر اور نیب اس سے پوچھ لیتے ہیں کہ تمہارے پاس ڈالر کہاں سے آئے،اور یہاں انٹرنیٹ جو ان کامیابیوں کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہ اتنا سست ہے کہ ایتھوپیا اور سوڈان بھی اس سے بہتر ہیں
۔۔۔۔۔۔
اگر عام آدمی کی بات کریں تو پاکستان میں سب سے بڑی ٹیکنالوجی ٹک ٹاک ہے جہاں ایک ماہ کے بچے سے لے کر اسی سال کی نانی اور نوے سال کے بزرگ تک سبھی ٹھمکے لگا کر قوم کو محظوظ کر رہے ہیں۔

27/12/2024

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا نومبر 2024 کے پانچ ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں صفر اعشاریہ 02 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یعنی نہ ہونے کے برابر! معاشی ترقی؟؟

26/12/2024

‏ضلع شانگلہ میں کروڑا ہائیڈرو پاور پلانٹ 4.6 بلین روپے کی لاگت سے خیبر پختونخوا حکومت نے تعمیر کیا ہے۔ سستے نرخوں پر 11.8 میگا واٹ صاف بجلی پیدا کرنے والے اس منصوبے سے مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچے گا اور سالانہ تقریباً 720 ملین روپے کی آمدنی ہوگی۔

24/12/2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 2024 میں وفاقی حکومت کے مقامی قرضوں میں 4 ہزار 632 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

یہ اصل گیم چینجر پراجیکٹ ہے ۔ خرلاچی کرم کے راستے ریلوے ٹریک ازبکستان سے پشاور تک آنا ہے ۔ کرم کے حالات سامنے ہیں ۔ ہمار...
23/12/2024

یہ اصل گیم چینجر پراجیکٹ ہے ۔ خرلاچی کرم کے راستے ریلوے ٹریک ازبکستان سے پشاور تک آنا ہے ۔ کرم کے حالات سامنے ہیں ۔ ہماری ترقی کے راستے میں کیا کیا رکاوٹیں ہیں ۔ افغانستان میں اس پراجیکٹ پر تیزی سے عمل ہو رہا ہے ۔ 2027 میں یہ مکمل ہو جائے گا ، 2030 تک یہ 15 ملین ٹن کارگو اس روٹ پر ہینڈل کر رہا ہو گا ۔ سوال یہ ہے کہ اگلے دو سال میں ہم امن یا سیاسی استحکام کا منہ دیکھیں گے ؟
The Trans Afghan Railway project is set to transform regional connectivity! 🚆
Scope: 573 km, $5.96B
Route: Termez (🇺🇿) - Mazar-i-Sharif & Logar (🇦🇫) - Kharlachi,Peshawar (🇵🇰)
Target: Completion by 2027, 15M tons cargo by 2030
Partners: Uzbekistan, Afghanistan, Pakistan + support from Qatar & UAE
Impact: Boost trade, economic growth & regional integration

23/12/2024

یورپی یونین نے پاکستان میں 21 دسمبر کو فوجی عدالت کی طرف سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے چھٹی کے روز یعنی اتوار کو یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق یورپین یونین کی نظر میں ’ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم سمجھا جاتا ہے جو پاکستان نے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICCPR) کے تحت قبول کیے ہوئے ہیں۔‘ یورپین یونین نے اس اعلامیے میں واضح کیا کہ ’آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو عدالت میں منصفانہ اور عوامی مقدمے کی سماعت کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور اہل ہو اور اسے مناسب اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو، جبکہ اسی آرٹیکل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجداری مقدمے میں جو بھی فیصلہ دیا گیا ہے اسے عام بھی کیا جائے گا۔‘ یورپین یونین نے اس اعلامیے میں مزید کہا کہ EU کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز (GSP پلس) کے تحت، پاکستان سمیت استفادہ کرنے والے ممالک نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنز بشمول ICCPR کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ GSP پلس اسٹیٹس سے مستفید ہوتے رہیں۔

19/12/2024

امریکہ نے پاکستان کے میزائیل پروگرام کے حوالہ سے کچھ پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں چھپا ہوا پیغام یہ ہے کہ امریکہ کے لیے پاکستان کا میزائیل پروگرام کا مزید ترقی کرنا قابل قبول نہیں۔ اور اگر پاکستان اسے متبادل ذرائع سے جاری رکھتا ہے تو امریکہ اسکے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے۔ مسلمان ملکوں کی عسکری صلاحیت محدود رکھنا امریکہ کا ایجنڈا ہے

18/12/2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ترسیلات زر میں ہر سال 35 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال میں 35 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ بھی 9 ارب ڈالر کو پہنچ رہا ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔ غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کی معیشت کو سنبھالا ہوا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ انہیں ووٹ کا حق استعمال کرنے کیلیے انتظامات نہیں کیے جاتے۔

18/12/2024

معروف صحافی ایاز امیر آج روزنامہ دنیا میں اپنے کالم میں لکھتے ہیں:
دنیا نے ہمارا کیا بگاڑنا تھا‘ ہم ہی یہ کام کرتے چلے گئے۔ ہندوستان سے اندھی دشمنی پالی اور ہر مسئلے کو ہندوستان کے زاویے سے دیکھا۔ اپنی پہچان کسی مثبت بات پر نہ کی بلکہ اس منفی پہلو پر کہ ہندوستان ہمارا دشمن ہے اور ہم نے اُس کے مقابلے میں کھڑا ہونا ہے۔ ان بیکار کے خیالات سے ہمارا قد بڑا نہ ہوا۔ ہندوستان نے اپنے حالات سنبھالے اور اقوامِ عالم میں اُس نے اپنا مقام بنالیا۔ ہم الف لیلہ کی داستانوں کے اسیر رہے۔

Address


Telephone

+923405157495

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mohsin Raza Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mohsin Raza Khan:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share