25/08/2025
خواتین پر ہراسانی – ایک سنگین سماجی المیہ
انسانی معاشرہ اس وقت ہی متوازن اور صحت مند رہ سکتا ہے جب مرد اور عورت دونوں کو برابر کے حقوق اور تحفظ میسر ہوں۔ اسلام نے عورت کو عزت، وقار اور حرمت عطا کی ہے، مگر بدقسمتی سے آج کے معاشروں میں خواتین کو مختلف انداز میں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ مسئلہ صرف پاکستان یا ایشیائی معاشرے تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں عورتیں اس اذیت سے دوچار ہیں۔
ہراسانی کیا ہے؟
ہراسانی (Harassment) ایک ایسا رویہ ہے جس میں کسی کو اس کی مرضی کے خلاف تنگ کیا جائے، ڈرایا دھمکایا جائے یا اس کی عزتِ نفس کو مجروح کیا جائے۔ یہ مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے:
گندی باتیں اور اشارے
غیر مناسب نظریں ڈالنا
جسمانی قربت کی کوشش کرنا
بلیک میلنگ
سوشل میڈیا پر تنگ کرنا
کام کی جگہ پر غیر اخلاقی دباؤ ڈالنا
یہ سب صورتیں عورت کے لیے خوف، ذہنی دباؤ اور بے چینی کا باعث بنتی ہیں۔
ہراسانی کی مختلف اقسام
گلی محلوں میں ہراسانی:
اکثر خواتین کو بازار یا پبلک ٹرانسپورٹ میں ایسے رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سیٹوں پر بیٹھنے سے لے کر چلتے وقت پیچھے پڑ جانا، جملے کَسنا اور گندی نظریں ڈالنا عام ہے۔
دفاتر میں ہراسانی:
ورک پلیس ہراسانی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے۔ باس یا کولیگز کی طرف سے ناجائز مطالبات، پروموشن کے بدلے غیر اخلاقی تقاضے، یا کسی خاتون کی صلاحیتوں کو صرف اس کی جنس کی بنیاد پر نظر انداز کرنا۔
گھریلو ہراسانی:
ہمارے گھروں میں بھی عورت اکثر ہراسانی کا شکار ہوتی ہے۔ خواہ وہ ساس کے رویے ہوں، شوہر کی بدزبانی، یا بہن بیٹیوں کے ساتھ ناروا سلوک۔ یہ سب بھی ہراسانی کی ہی صورتیں ہیں۔
آن لائن ہراسانی:
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔ خواتین کو فیک اکاؤنٹس سے میسجز، تصاویر کا غلط استعمال اور بلیک میلنگ جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسلامی نقطہ نظر
اسلام وہ دین ہے جس نے عورت کو سب سے زیادہ عزت دی۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور عورتوں کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی بسر کرو" (النساء: 19)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہترین سلوک کرے"۔
یہ تعلیمات اس بات کی ضمانت دیتی ہیں کہ عورت پر ظلم یا ہراسانی کی کوئی گنجائش نہیں۔ افسوس کہ ہم ان اصولوں کو نظر انداز کر کے اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
خواتین پر ہراسانی کے اثرات
نفسیاتی دباؤ:
عورت مسلسل خوف اور عدم تحفظ کا شکار رہتی ہے۔ اس کی خود اعتمادی ٹوٹ جاتی ہے۔
تعلیم پر اثرات:
بہت سی لڑکیاں تعلیم ادھوری چھوڑ دیتی ہیں کیونکہ راستے یا ادارے میں انہیں ہراسانی کا سامنا ہوتا ہے۔
معاشی نقصان:
کام کی جگہ پر ہراسانی کی وجہ سے خواتین ملازمت چھوڑ دیتی ہیں یا آگے بڑھنے کے مواقع کھو بیٹھتی ہیں۔
معاشرتی بگاڑ:
ہراسانی صرف عورت کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو تباہ کرتی ہے کیونکہ یہ خوف اور بے اعتمادی کا ماحول پیدا کرتی ہے۔
خواتین پر ہراسانی کی وجوہات
دینی تعلیمات سے دوری
معاشرتی رویوں میں بگاڑ
قانون پر عملدرآمد کی کمی
بے حیائی اور میڈیا کا غلط استعمال
خواتین کو کمزور سمجھنے کا رواج
حل اور تجاویز
تعلیم اور آگاہی:
اسکول اور کالج کی سطح پر لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو تربیت دی جائے کہ عزتِ نفس کیا ہے اور ہراسانی کیا جرم ہے۔
قانون پر عمل درآمد:
ہمارے ملک میں ہراسانی کے خلاف قوانین موجود ہیں لیکن ان پر سختی سے عمل نہیں ہوتا۔ حکومت کو سخت سزائیں دینی چاہئیں۔
خاندانی تربیت:
والدین کو چاہیے کہ بیٹوں کی تربیت اس انداز میں کریں کہ وہ عورت کو ایک انسان، بہن، بیٹی اور ماں کے روپ میں دیکھیں۔
اسلامی تعلیمات کو اپنانا:
قرآن اور سنت کو بطور رہنما اپنانے سے معاشرہ پاکیزگی کی طرف جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا کا صحیح استعمال:
آن لائن ہراسانی کے خلاف سائبر کرائم سیل کو مزید فعال کیا جائے اور خواتین کو رپورٹ کرنے کی سہولت دی جائے۔
خواتین کی اپنی ذمہ داری
خواتین کو بھی چاہیے کہ وہ خاموشی اختیار نہ کریں بلکہ ہراسانی کے خلاف آواز بلند کریں۔ اپنے حقوق سے آگاہ ہوں اور قانون سے رجوع کریں۔ یاد رکھیں، خاموشی ظالم کو مزید طاقت دیتی ہے۔
نتیجہ
خواتین پر ہراسانی ایک سنگین مسئلہ ہے جو ہماری معاشرتی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جب تک ہم سب مل کر اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے، یہ مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔
اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی شکل میں عزت اور مقام دیا ہے۔ اگر ہم واقعی ایک مہذب معاشرہ بننا چاہتے ہیں تو ہمیں خواتین کو تحفظ دینا ہوگا۔
عورت کوئی کھلونا نہیں، وہ عزت کی حقدار ہے۔
جب عورت محفوظ ہوگی، تب ہی معاشرہ ترقی کرے گا۔