15/03/2024
گندم کا ریٹ کم کروانے والوں کی خدمت میں عرض ہے کہ گندم کوئی ایسی چیز نہیں جو کارخانے میں تیار ہوتی ہو۔ یہ چھ مہینے کی فصل ہے ۔ چھ مہینے میں کئی بار کھاد ، سپرے ڈیزل اور بجلی کا ریٹ بڑھ جاتا ہے۔ لہذا بجائے کسان سے گندم کا ریٹ کم کروانے کے ، کسان کے ساتھ مل کر حکومت سے یہ مطالبہ کریں کہ حکومت 5000 فی من کے حساب سے کسان سے گندم خریدے اور پاکستانی عوام کو سبسڈی دے کر 2000 فی من فراہم کرے۔ بلکہ فری دے دے۔
مگر آپ کا ڈائریکٹ کسان سے مطالبہ کہ گندم 3000 فی من کرو ، یہ بہت غلط ہے ۔ کیونکہ اس میں تو خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا۔ ساری غربت کسان کی گندم خریدتے وقت یاد آجاتی ہے ۔اس حساب سے تو تم کسان کو بھی غریب کر دوگے کہ بیچارہ اگلی فصل ہی کاشت نہ کر سکے۔ کسان کو پتا نہیں کتنا امیر سمجھا ہوا ہے تم لوگوں نے حالانکہ اس کی ساری رقم اگلی فصل کی کاشت میں لگ جاتی ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب حکومت دن بدن کھاد ، ڈیزل وغیرہ کے ریٹ بڑھا رہی ہوتی ہے تب یہ لوگ لمبی تان کر سو رہے ہوتے ہیں ۔ گندم کے ریٹ کا فوراً پتا لگ جاتا ہے کبھی فی ایکڑ خرچ بھی پتا کر لیا کریں ۔