09/08/2023
Indian+local carrots 🥕 seed available
گاجر کی کاشت
گاجر قدیم ترین سبزیوں میں سے ایک اہم سبزی ہے۔ اس کو انگریزی میں (Carrot) کہتے ہیں۔ یہ فصل پوری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ گاجر کی کاشت پورے پنجاب میں کی جاتی ہے۔ گاجر موسم سرما کی ایک خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور سبزی ہے۔ طبی لحاظ سے اس کے بیج خوشبو، ہاضمہ، دائمی پیچش، پیٹ کے کیڑوں اور گردوں کی بیماری کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کا جوس جو مقبول عام مشروب ہے۔ پیشاب کی بندش، یورک ایسڈ کی زیادتی، وٹامن اے کی کمی اور آنکھوں کے لئے ایک ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے۔ گاجر میں چینی کی مقدار گلوکوز اور فرکٹوز کے مقابلہ میں دس گنا زیادہ ہوتی ہے۔ گاجر مختلف طریقوں سے پکا کر استعمال ہوتی ہے اور اسے خشک اور بند ڈبوں میں پیک کر کے بعد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گاجر سے مربہ، اچار، جام اور حلوہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔
اقسام اور وقت کاشت:۔ پاکستان میں بہت سی اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے کچھ مقامی ہیں اور کچھ درآمد شدہ۔ لیکن گاجر کی منظور شدہ ترقی دادہ قسم “T-29” ہے جس کی پیداواری صلاحیت 16 سے 20 ٹن فی ایکڑ ہے۔ یہ قسم اپنی خوبصورت رنگت، سائز اور ذائقہ کے لحاظ سے کوئی ثانی نہیں رکھتی۔ اس کی اگیتی کاشت ستمبر سے شروع ہو کر ماہ اکتوبر کے آخر تک جاری رہتی ہے۔ یورپین اقسام کی کاشت نومبر اور دسمبر میں کرنی چاہیے۔
آب و ہوا:۔ مولی کی طرح گاجر بھی سرد آب و ہوا کی فصل ہے لہٰذا بیج کے اگاؤ کے لئے 7 تا 23 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے۔ جبکہ زیادہ پیداوار اور اچھی کوالٹی کی گاجر کے لئے 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت انتہائی مناسب ہے۔ اس سے بہت زیادہ یا کم درجہ حرارت پیداوار، سائز اور رنگت کو متاثر کرتا ہے۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ موسمی تغیر و تبدل زمین کے مقابلہ میں زیادہ فیصلہ کن کردار کا حامل ہے۔ زیادہ درجہ حرارت پر گاجر سائز میں چھوٹی، کوالٹی اور رنگت میں کم تر ہوتی ہے۔
زمین کا انتخاب و تیاری:۔ گاجر کی اچھی کوالٹی اور بہتر پیداوار کے حصول کیلئے بُھربُھری زرخیز اور لیزر سے ہموار میرا زمین درکار ہوتی ہے۔ جبکہ اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا زمین موزوں ہے۔ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے اس لئے زمین بوائی سے پہلے کافی گہرائی تک اچھی طرح تیار ہونی چاہیے۔ اگر اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد موجود ہو تو گاجر کی رنگت اور شکل پوری طرح نشوونما نہیں پا سکتی۔ لہٰذا زمین کا خوب گہرائی تک نرم اور بُھربُھرا ہونا ضروری ہے۔ اس مقصد کیلئے وتر حالت میں زمین کو 3 تا 4 مرتبہ گہرا ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر اچھی طرح تیار کر لیا جائے۔ زمین کی تیاری سے قبل داب سسٹم کے ذریعہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کر لی جائے جس سے پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شرح بیج:۔ اچھی کوالٹی کا صحتمند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک ہو استعمال کرنا چاہیے ۔ ادارہ تحقیقات سبزیات کے تجربات کی روشنی میں 6 تا 8 کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ بیج کو ہمیشہ پھپھوند کش زہر لگا کر استعمال کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے تھائیوفنیٹ میتھائل یا بینومل بحساب 2 گرام فی کلو گرام بیج استعمال کریں۔
نامیاتی کھادیں:۔ اچھی طرح گلی سڑی کھاد نہ صرف زیادہ پیداوار کا سبب بنتی ہے بلکہ کیمیائی کھادوں کے استعمال کی ضرورت بھی کم کر دیتی ہے لہٰذا 20 ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد دو ماہ پہلے زمین میں یکساں بکھیر کر 20 تا 25 سینٹی میٹر کی گہرائی تک اچھی طرح مکس کر دیں۔ اس سے زمین کی طبعی حالت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ گاجر کی مارکیٹ کوالٹی بھی بہت بہتر ہو جائے گی۔
کیمیائی کھادیں:۔ گاجر کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے 45 کلوگرام نائٹروجن،45 کلوگرام فاسفورس اور 25 کلوگرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔ فاسفورس اور نائٹروجن کا اکٹھا استعمال پیداوار پر مثبت اثرات کا حامل ہے لہٰذا زمین کی تیاری کے دوران2 بوری ڈی اے پی اور 1 بوری پوٹاش فی ایکڑ یکساں بکھیر کر زمین میں اچھی طرح ملا دیں۔ فصل کے اگاؤ کے ایک ماہ بعد 1 بوری یوریا فی ایکڑ ڈال دیں۔
طریقہ کاشت و آبپاشی:۔ اچھی طرح ہموار اور تیار شدہ زمین میں 75 سینٹی میٹر (اڑھائی فٹ) کے فاصلہ پر پٹڑیاں بنا کر دونوں کناروں پر ایک سینٹی میٹر گہرائی میں بیج کیرا کر کے مٹی سے ڈھانپ دیں اور فوراً پانی لگا دیں۔ یاد رہے کہ پانی پٹڑیوں پر ہر گز نہ چڑھے صرف پانی کی نمی اسے ملتی رہے۔ شروع میں ہفتہ میں 2 مرتبہ آبپاشی کر کے بہتر اگاؤ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ گاجر کا اگاؤ عام طور پر 7 تا8 دن میں شروع ہو جاتا ہے لیکن اگر بیج 12 تا 24 گھنٹے بھگو لیا جائے تو اگاؤ جلدی شروع ہو جاتا ہے۔ اگاؤ کے بعد فصل کی ضرورت کے مطابق وقفہ بڑھاتے جائیں لیکن ہفتہ وار آبپاشی بہتر رہتی ہے۔
چھدرائی اور جڑی بوٹیاں:۔ گاجر کی کوالٹی میں چھدرائی کا بہت اہم رول ہے۔ مناسب چھدرائی سے مارکیٹ کے قابل پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے لہٰذا جب پودے 5 تا 6 سینٹی میٹر اونچے ہو جائیں تو چھدرائی کے ذریعے پودوں کا درمیانی فاصلہ 2 تا5 سینٹی میٹر کر دینا چاہیے۔ اچھی کوالٹی اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جڑی بوٹیوں کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔ بوائی کے بعد چھ ہفتو ں تک جڑی بوٹیوں سے پاک کھیت نہ صرف زیادہ پیداوار کا سبب بنتے ہیں بلکہ اچھی کوالٹی کے سبب منڈی میں قیمت بھی زیادہ ملتی ہے۔ گاجر میں پینڈی میتھلین بحساب 1 تا 1.5 لٹر فی ایکڑ بوائی کے فوراً بعد تر وتر حالت میں سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں کا تدارک ممکن ہے۔
نقصان دہ کیڑے و بیماریاں:۔ گاجر کی فصل پر کبھی کبھار سفید مکھی اور امریکن سنڈی حملہ آور ہوتی ہے اسی طرح سفوفی پھپھوند، گاجر کا گلاؤ، مرجھاؤ، اگیتا جھلساؤ اور پچھیتا جھلساؤ اس کی اہم بیماریاں ہیں۔ عام طور پر ان بیماریوں کا حملہ بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔ گاجر کی فصل پر نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ ہونے پر محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے مقامی عملہ سے رابطہ کر کے مناسب زہروں کا سپرے کریں۔
برداشت:۔ گاجر کی برداشت اس وقت کرنی چاہیے جب گاجر اپنا پورا سائز حاصل کر لے۔ عام طور پر گاجر 100 تا 120 دن بعد پوری طرح تیار ہو جاتی ہے لیکن اگیتی اور روزمرہ استعمال کیلئے تقریباً 80 تا 90دن بعد جب اس کی موٹائی 2 تا 4 سینٹی میٹر ہوجاتی ہے تو برداشت کی جا سکتی ہے۔ گاجر برداشت کرنے سے 2 ہفتہ پیشتر آبپاشی بند کر دینی چاہیے تاکہ زمین وتر حالت میں آ جائے اور برداشت کرنے میں سہولت ہو۔