Pakistan Techspace

  • Home
  • Pakistan Techspace

Pakistan Techspace Digital Blog is all about sharing all kinds of news, including Entertainment, Sports, and more!

💥Free Premium Courses 💥کیا اپ گھر بیٹھ کر فری کمانا چاھتے ہیں ؟We are providing 2 Premium Courses1. Video Editing via Ad...
17/04/2024

💥Free Premium Courses 💥

کیا اپ گھر بیٹھ کر فری کمانا چاھتے ہیں ؟

We are providing 2 Premium Courses

1. Video Editing via Adobe Premiere Pro
2. Graphics Designing hacks via Canva

Certificates will be provided !

Details in 1st Comment

ویڈیو ایڈیٹنگ سے کمائی کی دنیادنیا بھر میں ویڈیو ایڈیٹنگ سے کمائی کرنے والے بہت سے لوگ ہیں، لیکن اگر ہم بات کریں سب سے ز...
17/04/2024

ویڈیو ایڈیٹنگ سے کمائی کی دنیا

دنیا بھر میں ویڈیو ایڈیٹنگ سے کمائی کرنے والے بہت سے لوگ ہیں، لیکن اگر ہم بات کریں سب سے زیادہ کمانے والوں کی، تو پیوڈیپائی (PewDiePie) ایک ایسا نام ہے جو کہ ویڈیوز بنا کر اور انہیں ایڈیٹ کر کے لاکھوں ڈالرز کما رہا ہے۔ اس کی سالانہ آمدنی $13 ملین ڈالرز تک پہنچتی ہے۔

دنیا بھر میں ویڈیو ایڈیٹنگ سے اوسط آمدنی تقریباً $50,000 سالانہ ہوتی ہے، لیکن یہ رقم مہارت اور تجربے کے ساتھ بڑھ سکتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اگر یہ لوگ اتنا کما سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں؟

کیا آپ کے جیب میں پیسے نہیں؟ کیا کورسز مہنگے ہیں؟

ہم آپ کو ویڈیو ایڈیٹنگ ایڈوب پریمیئر پرو کورس مفت دے رہے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کا ہے، کیا آپ پوری زندگی دوسروں کو کماتے دیکھتے رہنا چاہتے ہیں یا خود بھی کمانا چاہتے ہیں؟

تفصیلات پہلی کمنٹ میں دیکھیں۔

جسم میں پانی کی کمی کا اشارہ دینے والی عام نشانیاںجسم میں پانی کی کمی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں ہمارا جسم ایسے متعدد اشار...
18/05/2023

جسم میں پانی کی کمی کا اشارہ دینے والی عام نشانیاں
جسم میں پانی کی کمی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں
ہمارا جسم ایسے متعدد اشارے دیتا ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اندر کیا کچھ ہورہا ہے۔

روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول جانا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

گرمی سے ہٹ کر بھی جسم میں پانی کی کمی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے ہیضہ، قے، زیادہ پیشاب کرنا، بخار ہونا یا پانی کم پینا وغیرہ۔

اہم بات یہ ہے کہ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہونے کے لیے جسم میں پانی کی مقدار بہت زیادہ کم ہونا ضروری نہیں بلکہ محض ڈیڑھ فیصد کمی بھی ڈی ہائیڈریشن کا آغاز ہوتی ہے۔

عموماً پانی کی کمی کا عندیہ پیاس کے احساس سے ملتا ہے مگر کئی بار دیگر نشانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔

سانس کی بو

اگر سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ بھی مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

لعاب دہن جراثیم کش ہوتا ہے اور سانس کی بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے، تاہم پانی کی کمی سے منہ خشک ہوتا ہے اور بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔

اس تعداد بڑھنے سے سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے۔

چینی کی طلب ہوتی ہے

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر کئی بار جسم میں پانی کی کمی کی صورت میں پیاس کی بجائے بھوک کا احساس ستانے لگتا ہے، خاص طورپر کچھ میٹھا کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

عموماً ایسا جسمانی سرگرمیوں کے باعث ہوتا ہے جس کے دوران پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم کاربوہائیڈریٹس کو زیادہ تیزی سے استعمال کرتا ہے۔

تو اس ذخیرے میں کمی سے میٹھے کی خواہش بڑھتی ہے کیونکہ جسم دوبارہ کاربوہائیڈریٹس کا ذخیرہ کرنے کا خواہشمند ہوتا ہے۔

جِلد خشک ہونا

مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے جِلد کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ خشک ہو جاتی ہے۔

ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جِلد کی چمک ماند پڑ جاتی ہے اور جھریاں یا آنکھوں کے گرد حلقے نمایاں ہو جاتے ہیں۔

اچھی بات یہ ہے کہ جِلد کے ایک ٹیسٹ سے آپ اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

اس کے لیے انگلیوں کے پچھلے حصے میں جوڑوں کی جگہ یا کسی بھی جگہ کی کھال کو چٹکی سے کچھ دیر کے لیے دبائیں۔

اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب سطح پر ہوگی تو جِلد فوری طور پر اصل پوزیشن میں لوٹ جائے گی۔

مگر پانی کی کمی کی صورت میں جِلد کی لچک بھی متاثر ہوتی ہے جس کے باعث جِلد کو معمول کی شکل پر لوٹنے میں کچھ زیادہ وقت لگتا ہے
تھکاوٹ

اگر دوپہر یا سہ پہر کو بہت زیادہ غنودگی، سستی یا تھکاوٹ کا احساس ہو رہا ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں غنودگی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور جسمانی مشقت پر مبنی کام بہت زیادہ مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔

چڑچڑا پن

اگر اچانک ہی مزاج بگڑ گیا ہے تو چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں
اکثر پانی کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور چڑچڑے پن کی شکایت ہوتی ہے۔

کپکپی طاری ہونا یا ٹھنڈ محسوس ہونا

سننے میں عجیب لگے گا مگر جسم میں پانی کی کمی سے گرم موسم میں بھی ٹھنڈ کا احساس ہو سکتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن کے باعث جسم جِلد کے لیے خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے اور پانی جسمانی حرارت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تو ان دونوں وجوہات کے باعث ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے۔

مسلز کے مسائل

جب جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خون کا بہاؤ سست کر دیتا ہے جس کے باعث مسلز اکڑ جاتے ہیں۔

ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جسم اہم اعضا کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور غیر اہم حصوں کے لیے خون یا سیال کی فراہمی کم کر دیتا ہے۔

سر چکرانا

پانی کی کمی سے مسلز کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بھی گھٹ جاتا ہے، جس کے باعث سر چکرانے کا احساس ہوتا ہے۔

یہ وہ علامت ہے جس کا سامنا ہونے پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔

سر درد

ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
پانی کی کمی سے جسم میں ایک ہارمون سیروٹونین کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے باعث سر درد کا سامنا ہوتا ہے۔

اگر سر درد ہو رہا ہے تو دوا کھانے سے پہلے ایک یا 2 گلاس پانی پی کر دیکھ لیں، ہو سکتا ہے کہ وہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہو۔

قبض

معدے میں موجود خوراک کو آنتوں میں منتقل کرنے کے لیے جسم کو مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو یہ کام مشکل ہو جاتا ہے اور قبض جیسے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر یہ واضح رہے کہ پانی کی کمی سے ہٹ کر بھی قبض کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے غذا میں فائبر کی کمی، مخصوص ادویات یا کچھ امراض۔

پیشاب کی رنگت گہری ہو جانا

ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گہرے زرد کی ہو جانا ہے۔

جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو گردے جسم کو پانی محفوظ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے باعث پیشاب میں پانی کی بجائے دیگر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہو جاتا ہے۔
بلڈ پریشر کم ہو جانا

پانی کی کمی سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے جو کچھ حالات میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

اگر سر چکرانے، متلی اور بینائی دھندلانے جیسی علامات کا اچانک سامنا ہو تو یہ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی کا عندیہ ہوتی ہیں۔

بہت زیادہ پیاس لگنا

یہ وہ علامت ہے جو بالکل واضح ہے یعنی پیاس لگنا۔

خوبصورت اور چمکتی ہوئی جلد ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے، جس کیلئے لوگ کافی محنت بھی کرتے ہیں اور مختلف ٹوٹکے بھی آزماتے ہیں ...
09/05/2023

خوبصورت اور چمکتی ہوئی جلد ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے، جس کیلئے لوگ کافی محنت بھی کرتے ہیں اور مختلف ٹوٹکے بھی آزماتے ہیں لیکن آج ہم آپ کو ایسے آسان مشروبات بتاتے ہیں جن کو پینے سے آپ باآسانی اپنی جلد کو جوان رکھ سکتے ہیں۔
وہ عام عادت جو عمر بڑھنے کے باوجود دماغ کو جوان رکھ سکتی ہے

دماغ کو صحت مند اور جوان رکھنے میں مددگار غذائی عادات

ماہرین جلد کو جوان رکھنے کیلئے زیادہ پانی، سبزیوں اور پھلوں سے بنے مشروبات کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں تو آئیے جانتے ہیں وہ مشروبات کون سے ہیں۔

ٹماٹر کا جوس:

ٹماٹر کے جوس میں lycopene نامی اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے یہ دھوپ سے جلد کو پہنچنے والے نقصان سے بچاتا ہے۔

لیموں کا جوس:

لیموں کا جوس جسے ہم لیموں پانی بھی کہتے ہیں ہماری جلد کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کیلئے اہم کردار ادا کرتا ہے، لیموں پانی ہمارے جسم کو ڈیٹوکسیفائی کرتا ہے یعنی جسم سے خراب یا زہریلے مادوں کو ختم کرتا ہے اور جلد کے مسائل کو بھی دور کرتا ہے۔

ایلو ویرا کا جوس:

ایلو ویرا کے رس کے بارے میں سوچ کر آپ کے ذہن میں اس کے کڑوے ذائقے کا خیال آئے گا لیکن کیا آپ کو معلوم ہے اس میں قدرت نے بےشمار فائدے چھپا رکھے ہیں، ایلو ویرا میں وٹامنز، منرلز اور امینو ایسڈ (amino acid) پایا جاتا ہے جو جلد کو نرم وملائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گاجر اور چقندر کا جوس:

گاجر نہ صرف آنکھوں بلکہ جلد کیلئے بھی فائدہ مند ہے اور اگر اس میں چقندر بھی شامل کردیا جائے تو یقیناً آپ کو بہترین نتائج ملے گا، گاجر میں وٹامنز اے کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو جلد کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہے۔

انار کا جوس:

انار کھانے میں جتنا خوش ذائقہ ہے اتنا ہی فائدے مند بھی ہے، انار آپ کی جلد کو قبل از وقت بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔

فالسہ ایسا پھل ہے جو گرم موسم میں چند ہفتوں کے لیے دستیاب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس سے لطف اندوز کا دورانیہ بہت کم ہوتا ...
08/05/2023

فالسہ ایسا پھل ہے جو گرم موسم میں چند ہفتوں کے لیے دستیاب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس سے لطف اندوز کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے۔

یہ کھٹا میٹھا پھل منہ کا ذائقہ تو بہتر کرتا ہی ہے مگر اس سے ہٹ کر کیا فالسے کو کھانا صحت کے لیے بھی مفید ہے یا نہیں؟

تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں یہ پھل صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مزیدار پھل سے لطف اندوز ہونا عادت بنالینا چاہیے۔

پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، کیلشیئم، غذائی فائبر، فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم، سوڈیم، وٹامن اے، وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، وٹامن بی 3 اور وٹامن سی جیسے اجزا اس پھل میں موجود ہوتے ہیں۔

اس پھل کے فوائد درج ذیل ہیں۔

مختلف وٹامنز کا حصول

فالسے میں وٹامن اے موجود ہوتا ہے اور یہ وٹامن اچھی بینائی اور عمر کے ساتھ مسلز میں آنے والی کمزوری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم ہوتاہے۔

اسی طرح وٹامن بی 1 دل اور اعصاب کے افعال کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ اس کی کمی سے مسلز اور اعصاب کی کمزوری اور لاغر پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

وٹامن بی 2 خون کے خلیات کی نشوونما اور میٹابولزم کے لیے اہم ہوتا ہے جس کا حصول فالسے کے علاوہ انڈوں، پالک اور باداموں سے بھی ممکن ہے۔

وٹامن بی 3 دل کی شریانوں اور میٹابولزم کے نظام کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح کا توازن بھی قائم رکھتا ہے۔

وٹامن سی ایسا وٹامن ہے جس کو قوت مدافعت کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال عام موسمی بیماریوں سے تحفظ یا ان میں ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔

نظام تنفس کے امراض کی شدت میں کمی

فالسے کا شربت پینے سے نظام تنفس کے مسائل جیسے دمہ، عام نزلہ زکام اور دیگر سے ریلیف مل سکتا ہے۔

مسلز کے لیے مفید

اس پھل میں پوٹاشیم اور پروٹین جیسے اجزا بھی موجود ہوتے ہیں جو مسلز کی مضبوطی بڑھانے کے ساتھ ساتھ افعال کو بھی بہتر کرتے ہیں۔

جسمانی توانائی

پروٹین وہ غذائی جز ہے جس سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے ۔

نظام ہاضمہ کے لیے فائدہ مند

فالسے میں موجود فائبر نظام ہاضمے کے مسائل جیسے متلی، پیٹ درد اور دیگر کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، اس مقصد کے لیے روزانہ اس پھل کا جوس پینا عادت بنالیں۔

دل کی صحت کے لیے بھی بہترین

فالسے کو ورم کش خیال کیا جاتا ہے اور ورم امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پھل کو کھانا عادت بنانے سے دل کی صحت بہتر ہوسکتی ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید

گلیسمک انڈیکس (جی آئی) ایک ایسا ٹول ہے جس میں غذائوں کی درجہ بندی بلڈشوگر پر مرتب اثرات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

اس کے صفر سے 100 تک کے اسکیل ہوتے ہیں، صفر کسی قسم کے اثر نہ ہونے کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ 100 خالص مٹھاس کے اثرات کی نمائندگی کرتا ہے۔

فالسہ اس انڈیکس میں نچلے نمبروں پر ہے، یعنی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اسے کھانا نقصان دہ نہیں بلکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پھل بلڈ شوگر میٹابولزم کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

خون کی کمی دور کرے

اس پھل میں آئرن بھی موجود ہے اور اگر آئرن کی کمی سے انیمیا کا سامنا ہے تو یہ اس سے نجات دلانے میں کسی حد تک مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

آخر میں یہ جان لیں کہ فالسے کے بیج کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔

کورونا وبا نے  آتے ہی لوگوں کا  میل جول ختم کردیا تھا جس کے باعث بہت سے لوگ تنہائی میں چلے گئے تھے جس پر ماہرین نے اس ک...
07/05/2023

کورونا وبا نے آتے ہی لوگوں کا میل جول ختم کردیا تھا جس کے باعث بہت سے لوگ تنہائی میں چلے گئے تھے جس پر ماہرین نے اس کے مضر اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

امریکی ماہرین کی جانب سے تنہائی کو ایک دن میں 15 سگریٹ پینے سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

طوطے بھی تنہائی کم کرنے کیلئے دوستوں کو ویڈیو کال کرنا پسند کرتے ہیں: تحقیق

وہ ملک جہاں تنہائی کے شکار نوجوانوں کو ماہانہ 500 ڈالر دیے جائیں گے

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہر سرجن جنرل وویک مورتی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کورونا کے دور میں تنہائی کے گہرے احساس نے لاکھوں امریکیوں کو متاثر کیا۔

ماہرین کے مطابق امریکا میں تقریباً 50 فیصد لوگوں کو تنہائی کے متاثرین سمجھا جاتا ہے، اس لیے امریکی صحت کے حکام سماجی تنہائی کا منشیات کے استعمال یا موٹاپے کی طرح سنجیدگی سے علاج کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق تنہائی سگریٹ پینے سے زیادہ خطرناک ہونےکے علاوہ قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بنتی ہے

کیا موبائل فون پر دوستوں سے طویل وقت تک باتیں کرنا پسند کرتے ہیں؟اگر ہاں تو یہ عادت آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنا سک...
06/05/2023

کیا موبائل فون پر دوستوں سے طویل وقت تک باتیں کرنا پسند کرتے ہیں؟

اگر ہاں تو یہ عادت آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنا سکتی ہے۔

یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

سدرن میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے موبائل فون پر 30 منٹ یا اس سے زیادہ وقت تک بات کرنے کی عادت سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر ایسا عارضہ ہے جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دنیا بھر میں اس اموات کی بڑی وجہ بھی مانا جاتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 37 سے 73 سال کی عمر کے 2 لاکھ سے زیادہ افراد کا ڈیٹا یو کے بائیو بینک سے حاصل کیا گیا۔

تحقیق کے آغاز پر ان افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی تصدیق نہیں ہوئی تھی اور پھر ان سے معلوم کیا گیا کہ وہ کتنے سال سے موبائل فون استعمال کر رہے ہیں اور ہر ہفتے کتنی دیر تک کالز کرتے ہیں۔

نتائج سے موبائل فون کالز اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق سامنے آیا۔

درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنانے والے دیگر عناصر جیسے عمر، جسمانی وزن، خاندان میں بلڈ پریشر کی تاریخ اور دیگر کو مدنظر رکھنے پر بھی یہ تعلق برقرار رہا۔

ان افراد کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا تھا جس کے دوران لگ بھگ 14 ہزار میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے بتایا کہ موبائل فون کے صارفین میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ اس ڈیوائس سے دور رہنے والوں سے 7 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

البتہ جو افراد ہر ہفتے 30 منٹ یا اس سے زیادہ وقت موبائل فون پر باتیں کرتے ہوئے گزارتے ہیں، ان میں بیماری کا خطرہ 30 منٹ سے کم وقت تک کالز کرنے والوں کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

مردوں اور خواتین دونوں میں یہ خطرہ لگ بھگ ایک جیسا دریافت ہوا۔

نتائج کی زیادہ گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال کرنے سے معلوم ہوا کہ ہر ہفتے 6 گھنٹے سے زائد وقت فون کالز کرنے پر ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ 4 سے 6 گھنٹے میں یہ شرح 16 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی فرد میں ہائی بلڈ پریشر کا جینیاتی خطرہ زیادہ ہو ان میں موبائل کالز سے بیماری کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج جسے عندیہ ملتا ہے کہ اگر ہفتہ وار بنیادوں پر موبائل کالز کا دورانیہ 30 منٹ سے کم ہو تو ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، البتہ جس حد تک ممکن ہو موبائل کالز کو کم کریں تاکہ دل کی صحت کو نقصان نہ پہنچے۔

موسم سرما کو انجوائے کرنے کیلئے  خوب کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے کبھی سردیوں کی سوغات میوہ جات کھائے جاتے ہیں تو کبھی ح...
05/05/2023

موسم سرما کو انجوائے کرنے کیلئے خوب کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے کبھی سردیوں کی سوغات میوہ جات کھائے جاتے ہیں تو کبھی حلوے اور تلے ہوئے پکوان تیار کیے جاتے ہیں لیکن گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی چند کھانے ایسے ہیں جن سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
گرمیوں میں زیادہ پسینہ آنے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور طبعیت بھی سست رہتی ہے، ایسے میں آج ہم آپ کو چند ایسے کھانوں کے حوالے سے بتاتے ہیں جن سے پرہیز کرکے آپ گرمیوں کو انجوائے کرسکتے ہیں ساتھ ہی جسمانی مسائل سے بھی بچ سکتے ہیں۔

کافی:

اگر آپ گرمیوں میں جسم میں پانی کی کمی سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو کافی کا استعمال ترک کردینا چاہیے کیونکہ کافی جسم میں خشکی پیدا کرتی ہے لہٰذا کافی کا انتخاب موسم گرما کیلئے مفید نہیں ہے۔

اچار:

گرمیوں میں دال چاول کی ڈش کا استعمال تقریباً ہر گھر میں ہی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اسے کھا نے کے بعد پیٹ بھاری نہیں ہوتا اور دال چاول کے ساتھ اچار کا انتخاب ذائقے کو مزید بڑھا دیتا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے اچار میں موجود سوڈیم کی زیادہ مقدار آپ کے جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن جاتی ہے۔

میوہ جات

ماہرین گرمیوں میں میوہ جات کے استعمال سے گریز کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ میوہ جات جسم کے درجہ حرارت کو بڑھادیتا ہے جس کے باعث گرمیوں میں انسان خود کو چڑچڑا اور تھکا ہوا محسوس کرنے لگتا ہے۔

سو فٹ ڈرنکس اور ملک شیک:

موسم گرما کے دوران جیسے ہی سورج اپنی آنکھیں دکھاتا ہے تو لوگ بھی گرمی کا مقابلہ ٹھنڈے مشروبات ( سو فٹ ڈرنکس، ملک شیک اور دیگر مشروبات) سے کرنے لگتے ہیں لیکن ماہرین کی جانب سے چینی سےتیار مشروبات سے اجتناب کا مشورہ دیا گیا ہے کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔

تلے ہوئے اور تیز مصالحے والے کھانے:

ماہرین طب کی جانب سے موسم گرما میں تلے ہوئے اور تیز مصالحے والے کھانوں کا استعمال ترک کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے کیونکہ یہ کھانے جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور ساتھ ہی زیادہ پسینےکا سبب بھی بنتے ہیں جس سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔

مزید برآں ایسے کھانے گرمیوں میں ہضم بھی دیر سے ہوتے ہیں جبکہ پیٹ خرابی کی وجہ بھی بنتے ہیں

ہمیں اپنے گھٹنوں کی قدر اس وقت ہوتی جب کام کے دوران ان میں درد محسوس  ہو اور پھر چلنے پھرنے میں مشکلات پیش آنے لگیں۔آج...
03/05/2023

ہمیں اپنے گھٹنوں کی قدر اس وقت ہوتی جب کام کے دوران ان میں درد محسوس ہو اور پھر چلنے پھرنے میں مشکلات پیش آنے لگیں۔

آج کل ناصرف بڑی عمر کے بزرگ افراد کے لیے گھٹنوں کا درد عام ہے بلکہ نوجوان نسل میں بھی اس درد کی شکایت ہوتی ہے، یہ جسم کے سب سے خطرناک دردوں میں سے ایک ہے کیونکہ چلتے، پھرتے یہاں تک کہ لیٹتے ہوئے بھی آپ تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ قدرت نے کچھ کھانوں میں قدرتی طور پر اس درد کو ختم کرنے کے خزانے پوشیدہ رکھے ہیں

گاجر:

اگر آپ اچھی بینائی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں تو گاجروں کو کئی سالوں سے ماہرین کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے، تاہم، گاجر میں اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔

گھٹنوں کے درد کو دور کرنے کے لیے انہیں کھانا ایک پرانا چینی علاج ہے، یہ کارآمد ہے کیونکہ گاجر وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ دونوں صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

گاجروں کو پکا کر کھانا بہترین ہے، اور جن لوگوں کو یہ پکی ہوئی نہیں پسند، وہ کچی بھی کھا سکتے ہیں، روزانہ دو گاجریں کھانے سے گھٹنوں کے درد میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں۔

ہلدی:

وہ افراد جو اپنے گھر میں پکے سالن میں ہلدی ڈالتے ہیں وہ بہترین کام کرتے ہیں کیونکہ ہلدی گھٹنوں کے درد کے لیے انتہائی مفید ہے۔

ہلدی میں کرکومین ہوتا ہے جسےصدیوں سے ادویات میں استعمال کیا جاتا رہا ہے، خاص طور پر جڑی بوٹیوں میں کیونکہ اس میں سوزش کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

ادرک:

ادرک ایک اور بہترین غذا ہے جسے آپ کھا سکتے ہیں یا اپنے دردناک گھٹنوں پر رگڑ سکتے ہیں۔

آپ جو بھی انتخاب کریں، آپ اس کے نتیجے سے خوش ہوں گے کیونکہ ادرک کا ذائقہ نہ صرف اچھا ہوتا ہے بلکہ اس کی خوشبو بھی بہت اچھی ہوتی ہے۔

ادرک میں ایک فعال جزو ہوتا ہے جسے جنجرول کہتے ہیں جو کہ ایک مضبوط اینٹی سوزش مادہ ہے۔

جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد سے متعلق تحقیق کے مطابق، جب ادرک کو گھٹنوں کے درد کی دوائیوں میں شامل کیا جاتا ہے، تو ان کا درد اس کے مقابلے میں اور بھی کم ہو جاتا ہے جب وہ صرف دوائی لیتے ہیں۔

آپ اسے ناصرف کھانوں بلکہ چائے میں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

اخروٹ:

جب میوے کی بات آتی ہے تو اخروٹ سرفہرست ہوتے ہیں جن میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں ، اور یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرے ہوئے ہیں۔

اگر آپ گھٹنوں کے درد کو کم کرنا چاہتے ہیں تو اخروٹ بہترین غذا ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ اخروٹ میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں، انہیں باقاعدگی سے کھانے سے آپ کی جنک فوڈ کی خواہش کم ہوجاتی ہے۔

سرسوں کا تیل:

اگر آپ کوکنگ آئل کی جگہ سرسوں کے تیل میں کھانا پکائیں تو یہ ان افراد کے لیے بہترین ہے جو گھٹنوں کے شدید درد میں مبتلا ہیں۔

لیکن یہ کوشش کریں کہ سرسوں کا تیل کھانا والا ہی ہو۔

اس کے علاوہ آپ سرسوں کے عام تیل کو ناریل یا زیتون کے تیل کے ساتھ ملا کر گھٹنوں پر بھی لگا سکتے ہیں

سونف کی چائے پینے کے فوائد جانتے ہیں؟سونف کا استعمال تو لگ بھگ ہر گھر میں ہی ہوتا ہے۔صدیوں سے سونف کو مختلف طبی مسائل سے...
02/05/2023

سونف کی چائے پینے کے فوائد جانتے ہیں؟
سونف کا استعمال تو لگ بھگ ہر گھر میں ہی ہوتا ہے۔

صدیوں سے سونف کو مختلف طبی مسائل سے بچنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ سونف سے بنی چائے بھی صحت کے لیے مفید ہوتی ہے؟

اس مشروب کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

بیماریوں سے لڑنے میں مدد گار

سونف کی چائے اینٹی وائرل خصوصیات سے لیس ہوتی ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ موسمی نزلہ زکام سے متاثر ہونے پر اس چائے کو پینے سے جسم کو مدافعتی نظام پر حملہ آور جراثیموں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

اچھی نیند کا حصول

طویل دن کے اختتام پر گرم چائے کا کپ جسم کو سکون پہنچاتا ہے اور اس میں سونف کا اضافہ اسے صحت کے لیے زیادہ مفید بنا دیتا ہے۔

سونف سے مسلز پرسکون ہوتے ہیں اور اسے پینے کے بعد جسم نیند کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔

زمانہ قدیم میں بے خوابی کے علاج کے لیے سونف کا استعمال عام کیا جاتا تھا۔

نظام ہاضمہ کے لیے مفید

اگربدہضمی، ہیضے یا پیٹ میں درد ہو رہا ہے تو سونف کی چائے ان مسائل سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ گرم مشروب نظام ہاضمہ کو سکون پہنچاتا ہے۔

قبض دور کرے

سونف کی چائے سے معدے کے مسلز کو سکون پہنچتا ہے جس سے قبض سے ریلیف میں مدد ملتی ہے۔

اس چائے کو پینے سے جسم کے اندر صفائی ہوتی ہے اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

سانس مہکائے

سونف کی چائے سانس کی بو سے نجات کا ایک آسان ذریعہ ہے، جس کی وجہ اس کی جراثیم کش خصوصیات ہیں۔

اس مشروب سے منہ میں موجود وہ بیکٹریا ختم ہو جاتے ہیں جو سانس کی بو کا باعث بنتے ہیں۔

سونے سے قبل یا صبح بیدار ہونے کے بعد سونف کی چائے کا ایک کپ پینا سانس کی بو کو آپ سے دور رکھتا ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس کا حصول

سونف کی چائے میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جن کی جسم کو مختلف امراض سے لڑنے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔

جب آپ یہ چائے پیتے ہیں تو یہ اینٹی آکسائیڈنٹس خون میں موجود مرکبات سے جڑ کر تکسیدی تناؤ سے لڑتے ہیں۔

اسی طرح گردوں اور جگر کا بوجھ کم کرتے ہیں، نئے خلیات بننے کا عمل تیز کرتے ہیں اور عمر میں اضافے کے آثار کو بھی کم کرتے ہیں۔

بینائی کمزور ہونے کا عمل وقت کے ساتھ بتدریج آگے بڑھتا ہے اور اکثر اس کا علم کافی تاخیر سے ہوتا ہے۔البتہ جب چند علامات ک...
01/05/2023

بینائی کمزور ہونے کا عمل وقت کے ساتھ بتدریج آگے بڑھتا ہے اور اکثر اس کا علم کافی تاخیر سے ہوتا ہے۔

البتہ جب چند علامات کا مسلسل سامنا ہوتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی دور یا قریب کی نظر کمزور ہو چکی ہے اور چشمے کی ضرورت ہے۔

اس سے ہٹ کر بھی آنکھ یا عدسے کے نقص کی وجہ سے بھی بینائی کمزور ہو جاتی ہے۔

تو ایسی عام علامات کے بارے میں جانیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو چشمے کی ضرورت ہے۔

کچھ دیکھتے ہوئے آنکھیں سکیڑنا

کیا اس مضمون کو پڑھتے ہوئے آنکھیں سکیڑ لی ہیں؟ اگر ہاں تو آنکھیں کھول کر دیکھیں کیا الفاظ معمولی دھندلے تو نظر نہیں آ رہے؟ اگر ہاں تو پھر ہو سکتا ہے کہ آپ کو چشمے کی ضرورت ہے۔

کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے کے دوران آنکھیں سکیڑنا ایک قدرتی ردعمل ہوتا ہے جس سے آنکھ کا عدسہ اپنی ساخت بدل لیتا ہے اور کم روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے جس سے چیزیں صاف نظر آتی ہیں

مگر مسلسل آنکھیں سکیڑے رکھنا بینائی کی کمزوری کی چند بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

دھندلا نظر آنا

دھندلا نظر آنا بھی بینائی میں کمزوری کی چند بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

قریب یا دور کی نظر کمزور ہونے پر دھندلا نظر آنے لگتا ہے اور ڈاکٹر کے پاس جاکر چیک اپ کرانا ضروری ہوتا ہے۔

آنکھوں میں تکلیف

آنکھوں میں تکلیف کا سامنا متعدد وجوہات کے باعث ہو سکتا ہے جیسے کمرے کی ناقص روشنی، تناؤ اور تھکاوٹ۔

مگر مسلسل کمپیوٹر استعمال کرنے اور بینائی کے کسی مسئلے کے باعث بھی ایسا ہوتا ہے۔

اگر ایسا بینائی کی کمزوری کے باعث ہو رہا ہے تو اس کے ساتھ آنکھیں سکیڑنے والی علامت بھی نظر آئے گی۔

آنکھوں میں مسلسل تکلیف ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے چیک اپ کرانا چاہیے تاکہ وجہ کا تعین ہو سکے۔

کتاب کو بہت زیادہ قریب سے پڑھنا

اگر آپ کو احساس ہو کہ آپ کتاب یا اخبار کو معمول سے زیادہ قریب لا کر پڑھ رہے ہیں تو یہ بھی نظر کی کمزوری ہو سکتی ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ عموماً ایسا ہوتا ہے اور چشموں کے استعمال سے اس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

رات کو دیکھنے میں مشکلات

رات کو چیزیں نظر آنے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بھی چشمے کی ضرورت کی ایک نشانی ہو سکتی ہے۔

ایسا متعدد وجوہات کے باعث ہو سکتا ہے جیسے قریب کی نظر کمزور ہونے یا دور کی نظر خراب ہونے پر بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

سنگین کیسز میں یہ مسئلہ موتیے کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔

روشنی میں آنے والی تبدیلی سے آنکھوں کو ایڈجسٹ کرنے میں وقت لگنا

ہماری آنکھیں روشنی میں آنے والی تبدیلیوں کے مطابق آسانی سے ایڈجسٹ ہو جاتی ہیں۔
تاہم اگر آنکھوں کو روشنی سے مطابقت پیدا کرنے میں معمول سے زیادہ وقت لگ رہا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

مسلسل سر درد رہنا

سر درد کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے جسم میں پانی کی کمی، غذا، تناؤ اور ہارمون، مگر بینائی کے مسائل بھی سر درد کا باعث بنتے ہیں۔

مگر بینائی کے مسئلے کے شکار افراد کے لیے یہ جاننا بہت مشکل ہوتا ہے کہ سر درد آنکھوں کی کمزوری کا نتیجہ ہے، تو اگر سر درد کے ساتھ چیزیں دیکھتے ہوئے آنکھیں سکیڑ رہے ہیں یا کتاب کو چہرے کے قریب لا کر پڑھ رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو چشمے کی ضرورت ہو۔

ہالے بننا

کیا رات کو روشنی پھیلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جیسے کسی چیز کے گرد ہالہ بن گیا ہو؟ اگر روشنی کے گرد ہالہ نظر آ رہا ہے تو یہ بھی چشمے کی ضرورت ظاہر کرنے والی نشانی ہے۔

ایسا قریب یا دور کی نظر میں کمزوری کے باعث بھی ہو سکتا ہے جبکہ یہ موتیے کے مرض کی بھی ایک علامت ہو سکتی ہے۔

مچھروں سے ہونے والی جان لیوا بیماریوں سے ہم سب واقف ہیں جس سے ہر سال لاکھوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مچھ...
30/04/2023

مچھروں سے ہونے والی جان لیوا بیماریوں سے ہم سب واقف ہیں جس سے ہر سال لاکھوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مچھروں کا خاتمہ تو ممکن نہیں البتہ کچھ احتیاطی تدابیر ضرور ہیں جنہیں اپناکر ہم اس جاندار قاتل سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

آج ہم آپ کو ان 6 پودوں کے بارے میں بتائیں گے جن میں سے اگر کسی ایک کو بھی گھر میں رکھ لیا جائے تو اس سے مچھر بالکل نہیں آتے۔

لیونڈر

لیونڈر کا پودا اگر گھر میں لگا لیا جائے تو آپ مچھروں سے محفوظ رہ سکتے ہیں، اس کی مخصوص مہک سے مچھر کوسوں دور بھاگتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر آپ لیونڈر کے تیل کے قطرے ہاتھ پر لگائیں اور باہر جائیں تو وہاں بھی مچھر آپ کے پاس نہیں پھٹکیں گے۔

سنبل بری (Catnip)

اگر کہا جائے کہ سنبل بری مچھروں کے لیے کسی جہنم کی مانند ہے تو یہ یقیناً غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ حقیقت ہے۔

سنبل بری nepetalactone نامی پیدا کرتا ہے جو کسی مچھر مارنے کے لیے استعمال ہونے والے کسی بھی مہنگے اسپرے سے زیادہ بہتر ہے۔

یہ دیگر کیڑے مکوڑوں کو بھی گھر میں نہیں آنے دیتا۔

تلسی

خوبصورت تلسی کا پودا ایک قدرتی مچھر مار ہے کیونکہ اڑنے والے قاتل اس کی مخصوص مہک برداشت نہیں کر سکتے۔

تلسی اگنے میں آسان ہے، آپ اس کے پتے توڑ کر اپنی جلد پر رگڑ سکتے ہیں ، اس سے مچھر آپ کے قریب نہیں آئیں گے اور آپ کئی بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

گیندا

خوبصورت پودا گیندا بھی مچھروں کو بھگانے کے لیے بہترین ہے۔

اس کی مہک جہاں انسانوں کو اچھی لگتی ہے وہیں مچھروں کو یہ ناگوار گزرتی ہے۔

سٹرونیلا

سٹرونیلا کا پودا بھی مچھروں کو گھر یا کسی بھی جگہ سے دور رکھنے میں معاون ہے۔

بہت سے کیڑے مارنے کی ادویات اور اسپرے میں اس کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔

لیمن بام

لیمن بام نامی پودے کے پتوں کی لیموں جیسی مہک مچھروں کو پسند نہیں ہوتی، لہٰذا یہ ہی وجہ ہے کہ مچھر ان پودوں پر لگے ایریا سے دور رہتے ہیں۔

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Techspace posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share