21/09/2024
دودھ کی قیمت
قطع نظر اس کے کہ پنجاب کے سکولز میں بچوں کو دیا جانے والا دودھ حکومت کو کتنے میں پڑ رہا ہے, اس کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے یا اس کے لیے کتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔۔۔ لیکن اس دودھ کی اصل قیمت اساتذہ اور محمکہ تعلیم کے افسران چکا رہے ہیں۔۔۔ اوائل وقت میں بچوں کو دودھ پلانا, خالی ڈبے اکٹھے کرنا, بچوں کی تصاویر بنانا, آن لائن حاضری اور پکس اپلوڈ کرنا, خالی ڈبے اکٹھے کرکے محفوظ رکھنا, دودھ کے پیکٹس اور خالی ڈبوں کی تعداد برابر رکھنا, افسران کا وقفے وقفے سے ہدایات دینا اور ہیڈٹیچرز کا مطلوبہ ریکارڈ مسلسل فراہم کرتے رہنا۔۔۔ایک دلچسپ کھیل ہے۔ وقت بچنے پہ بچوں کو پڑھا لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے لیکن دودھ کا حساب اولین ترجیح ہے, سننے میں آیا ہے کہ گزشتہ اتوار کچھ ہیڈٹیچرز نے اپنے اساتذہ کو صرف اس لیے بلا رکھا تھا کہ دودھ کے پیکٹس اور خالی ڈبوں کو شمار کیا جا سکے, کچھ سکولز میں چند پیکٹس بڑھنے پہ اساتذہ کو ڈبے خالی کرنے پڑے۔۔۔۔ الٹی اور متلی کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں, کہیں ایک آدھ پیکٹ کم ہونے پہ اساتذہ اور افسران کی معطلی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
یہ دودھ کی ترسیل کوئی نئی بات نہیں ہے ماضی میں بھی ہم سستے تندور اور لنگر خانوں جیسے منصوبوں سے مستفید ہوتے رہے ہیں, اصل میں ہمارے حکمران ہمارے مسائل سے نابلد ہیں, ہمارے سکولز میں مفت کتب کی فراہمی کم ہوتی جارہی ہے, سٹاف کی کمی ہے جس کا حل نجکاری کی شکل میں نکالا گیا ہے, زیادہ تر سکولز دو کمروں پہ مشتمل ہیں جہاں بچے سردیوں میں ٹھٹھر کر جب کہ گرمیوں میں جھلس کر رہ جاتے ہیں اور ہم خوش ہیں کہ ہمارے بچے سکول میں دودھ پی رہے ہیں.