Aam log

Aam log Just for fun

06/08/2025
06/08/2025

یہ گلاس پہلے اتنا خطرناک نہیں تھا ،
جتنا یہ ٹوٹنے کے بعد خطرناک ہے
ٹوٹنے کے بعد ہر رشتہ خطر ناک ہو جاتا ہے
لہذا سازش کرنے سے پہلے جان لو کہ سازش سے رشتے ٹوٹتے ہیں اور ٹوٹے رشتے خطرناک ہوتے ہیں_
منقول

06/08/2025
06/08/2025

اگر آپ کسی کے ماتحت کام کرتے ہیں تو یقین کیجیے پوری ایمانداری اور ذمے داری سے کام کرنے والے افراد بہت جلد "ملازم" سے "مالک" بننے کا سفر طے کر لیتے ہیں ۔ آپ کی وہ خوبیاں جو آپ پوری طرح سے کسی اور کے کام کو اپنا کام سمجھ کر انویسٹ کرتے ہیں بہت جلد آپ کو "باس" بنا دیتی ہیں ورنہ صرف وقت پورا کرنے والے زندگی میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔
محبتیں سلامت رہیں 🌹
"وسیم قریشی"

06/08/2025

آج سے دو راتیں قبل تقریبآ ساڑھے گیارہ بجے میں ایک ناول کی پروف ریڈنگ کرنے بعد سونے کا ارادہ کر ہی رہی تھی کہ میری والدہ کمرے میں آئیں۔ چہرے پہ بے حد پریشانی، آواز میں انتہا کی کپکپاہٹ اور پسینے سے ماتھا شرابور۔ امی کی حالت دیکھ میں فوراً لپکی کہ خدا خیر کرے۔ امی نے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا کہ زربعیہ (میری بھتیجی جو ابھی ساتویں کلاس کی طالب علم ہے) سانس نہیں لے پا رہی۔ طبعیت خراب ہے جلدی آو۔

میں فوراً امی کے ساتھ دوسرے کمرے میں دوڑی۔ زربعیہ جو پلنگ پہ بے سدھ پڑی لمبی لمبی سانسیں لینے کی کوشش کر رہی تھی۔ لیکن سانس نا تو لے پا رہی تھی یا نکال پا رہی تھی۔ بچی کی حالت دیکھ پہلے تو کلیجہ منہ کو ا گیا۔ اس سے قبل میں نے کسی کو اس حالت میں نہیں دیکھا۔ اتنی دشوار حالت میں معصوم سی بچی سانس لینے کے لیے اپنا پورا (تھوڑا سا) زور لگانے کی انتھک کوشش کر رہی تھی۔ اتنا زور لگاتی کہ خود بھی اسی اثنا میں پلنگ سے دو بالشت اوپر اٹھ جاتی۔ اول اول چشمِ زدن میں اسے کھلی ہوا کے لیے گھر کی بالائی منزل پہ لے گئی۔ اتنے میں گھر کے سب افراد جاگ گئے۔ کھلی ہوا میں کچھ سانس آیا لیکن بحال ہونا تقریباً نا ممکن لگ رہا تھا۔ آدھی رات بھائی کا ہاتھ اس سارے وقت کے دوران مسلسل فون سکرین پہ گھومتا رہا۔ کبھی کسی ڈاکٹر کو کال تو کبھی کسی کو۔ امی کبھی اس کے کپکپاتے ہوئے ہاتھ مسلنے لگتیں کبھی شدت سے کانپتی ہوئی ٹانگوں کو دبانے لگتیں۔ میں نے پہلے دو منٹ میں بتا دیا کہ امی یہ مسئلہ یہاں حل ہونے والا نہیں۔ہمیں ہسپتال چلنا ہے۔ بس اتنے میں بھائی گاڑی نکالنے لگا۔
لیکن قبل اس کے کہ گاڑی گھر سے باہر نکلتی، زربعہ سانس لینا تقریباً چھوڑ چکی تھی۔ 60 سیکنڈ میں شاید دو یا حد تین دفعہ بے حد مشکل سے دو بالشتیں اوپر اٹھ کر سانس لیتی ہو گی۔اور پھر سے بے سدھ ہو کے گر پڑتی۔ میری آواز میں کپکپاہٹ حد درجے بڑھ گئی۔ میں مسلسل اسے سانس لیتے رہنے منہ اور آنکھیں کھول کے رکھنے پہ زور دیتی۔

امی سے کہا کہ اسے سی پی آر کی ضرورت ہے فوراً۔ امی بھلا مانس خاتون ہیں کہاں جانتی ہیں یہ تکنیکی کام۔ خیر نا آؤ دیکھا نا تاؤ اور ایک ردھم کے ساتھ اس کی چھاتی کو دونوں ہاتھوں سے دبانے لگی۔ جس سے سانس نکل تو آتا کسی حد تک لیکن سانس لینا ابھی بھی ناممکن۔ گھر سے ہسپتال تک تقریباً بیس منٹ لگے۔ ان بیس منٹوں میں میں نے کوئی بیسوں مرتبہ اسے مصنوعی طریقے سے سانس دی۔ جب جب سانس دیتی وہ اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتی جیسے شکر کر رہی ہو کہ چلو ایک سانس تو آیا۔ میں پھر سے وہی کرتی اور جب ہاتھ یا پاؤں مسلنے میں سانس دینے میں تھوڑی دیر ہو جاتی تو وہ مجھے اشارہ کرتی کہ سانس دو میں فوراً وہی عمل دہراتی اور مسلسل بیس منٹ تک یہ عمل دہراتی رہی جبتکہ ہسپتال پہنچ نہیں گئے۔ جاتے ہی ڈاکٹر نے آکسیجن ماسک۔لگایا۔ آکسیجن سیچوریشن چیک کی(جو بے حد کم تھی)۔

بھائی نے ای سی جی کرنے کا کہا جس پہ ڈاکٹر نے کہہ کہ ٹال دیا کہ ضرورت نہیں۔ مجھے لگا آدھی رات ہے کام کے باعث تھک گیا ہے جان چھڑا رہا ہے۔ مریضوں اور نرسوں سے کمرہ بھرا ہوا تھا شدتِ جذبات سے کہیں یا جو بھی سیدھا ڈاکٹر کی میز پہ جا پہنچی اور کہا کہ اگر آپ سے ہینڈل نہیں ہوتا تو کہیں اور ریفر کر دیں۔ لیکن ٹال مٹول سے کام نا لیں پلیز۔ خیر ڈاکٹر تھا صابر تھا۔ سمجھ گیا اور ای سی جی کی تیاری کرنے لگا۔ بھائی اور میں اس دوران ڈاکٹر کے سر پہ سوار رہے۔

بس پھر ساری رات بچی ہسپتال میں رہی ای سی جی کی
رپورٹ ٹھیک نکلی۔ البتہ اس کے مطابق بچی کو شاید سٹریس کی وجہ سے یہ مسئلہ ہوا۔ گھر والے یہ بات ماننے کو تیار نہیں کیونکہ واقعتاً باہر گھریلو ماحول میں کوئی تناؤ یا کشیدگی نہیں۔ لیکن مجھے اس پہ بھی تحفظات تھے۔ خیر تقریباً کوئی تین گھنٹوں بعد سانس بحال ہوئی۔ آکسیجن پوری ہوئی۔ ڈاکٹر نے کہا آپ انہیں گھر لے جا سکتے ہیں۔ لیکن میں نے اور بھائی نے اصرار کر کے دو گھنٹے مذید وہیں گزارے۔

اگلی صبح زربعہ لاہور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں رہی۔ ڈاکٹر نے چیک اپ کے بعد کہا کہ وٹامن ڈی اور سی کی شدید کمی ہے۔ سٹریس ایشوز ہیں بچی کے ساتھ۔ کچھ ادویات اور خوراک کی انتباہ کے بعد آج اسے ہسپتال سے واپس گھر لائے۔
اہلِ خانہ تو شاید اب اس قدر پریشان نہیں۔ لیکن میں نے ایک ماہرِ نفسیات سے بات کر لی ہے۔ ایک دفعہ تو بچی کا چیک اپ ضرور کرواؤں گی۔

بات سنانے کے مقاصد دو ہی ہیں۔
ایک تو اپنے بچوں کی ذہنی نشوونما پہ بے حد توجہ دیجیے۔ نفسیاتی طور پر انہیں پُرسکون ماحول فراہم کیجیے۔ ان کی خوراک کا بے حد خیال رکھیے۔ یہ آپ کے بطن سے وجود میں آئے ہیں آپ ان کی نگہداشت آپ کے ذمہ ہے۔ نقصان کی صورت میں آپ کو ساری عمر جو احساسِ ندامت ہو گا اس کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے۔
دوم پاکستان میں کسی بھی تعلیمی ادارے میں دورانِ تعلیم آپ کو بنیادی طبی امداد اور آر سی پی کی ٹریننگ نہیں دی جاتی۔ سو اپنی مدد آپ کے تحت کہیں سے بھی ہو یہ ٹریننگ ضرور لیجیے۔ آپ کو کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی انسان کی جان بچانا پڑ سکتی ہے۔

بچی کے لیے دعاگو رہیے۔
منقول

05/08/2025

Bahria Town comes to a standstill as tensions rise. Malik Riaz urges all sides to choose dialogue and peaceful arbitration over conflict.

🌍 جب قومیں خودداری کو گلے لگاتی ہیں، تو تقدیر خود اُن کے قدم چومتی ہے۔افغانستان… وہ سرزمین جو کبھی جنگ، نشے اور مایوسی ک...
05/08/2025

🌍 جب قومیں خودداری کو گلے لگاتی ہیں، تو تقدیر خود اُن کے قدم چومتی ہے۔

افغانستان… وہ سرزمین جو کبھی جنگ، نشے اور مایوسی کی علامت تھی… آج خود انحصاری، ترقی اور عزتِ نفس کا نشان بن چکی ہے۔
ذرا غور کیجیے:

🔹 انسانی بحالی:
وہ ہزاروں نوجوان جو کبھی نشے کی لپیٹ میں تھے، آج باعزت روزگار کما رہے ہیں۔ سینکڑوں اہل فن افراد امارتِ اسلامیہ کی صفوں میں شامل ہو چکے ہیں۔ یہ ہے انسانی سرمایہ کاری۔

🔹 500 کلومیٹر طویل شاہراہ:
کابل سے قندھار تک افغان انجینئرز نے صرف ایک سال میں تعمیر کر کے وہ کر دکھایا جو دہائیوں میں نہ ہوا۔ یہ ہے خود انحصاری کا عملی ثبوت۔

🔹 سیمنٹ، تیل اور فیکٹریاں:
ملک بھر میں صنعتیں ابھر رہی ہیں، جبل السراج اور غوری سیمنٹ، قشقرہ آئل ریفائنری، 1500 فیکٹریاں…
یہ سب دھوئیں والے خواب نہیں، حقیقت کا حصہ ہیں۔

🔹 یتیموں، بیواؤں اور معذوروں کی مدد:
سالانہ 12 ارب افغانی امداد، بغیر شور، بغیر اشتہار، خاموش خدمت…
یہی ہوتی ہے حقیقی ریاست۔

🔹 نئے منصوبے، نئی سمتیں:
قوشتیپہ کینال 80 لاکھ ایکڑ زمین کو سیراب کرے گا۔
چین سے سڑک کے ذریعے براہِ راست رابطہ…
ریل، فائبر آپٹک، بجلی، گیس، ڈیمز…
ہر سمت سے ترقی کی آہٹ آ رہی ہے۔

🔹 داخلی بجٹ، بغیر قرضے:
امارتِ اسلامیہ نے بیرونی قرضوں کے بغیر 3 سالہ بجٹ خود فراہم کیا۔
10 لاکھ سے زائد ملازمین کو تنخواہیں وقت پر دے رہا ہے۔
یہ ہے خود مختار معیشت کا آغاز۔

🔹 24 گھنٹے بجلی، مفت ہسپتال، 550 ترقیاتی منصوبے:
جب نیت ہو پاک، وژن ہو واضح، اور قیادت ہو مخلص،
تو وسائل کی کمی بھی رکاوٹ نہیں بنتی
---

📌 یہ صرف افغانستان کی ترقی نہیں، یہ سبق ہے ہر اُس قوم کے لیے جو غلامی کے طوق کو توڑنا چاہتی ہے۔

🔥 جو خود فیصلے کرے، وہی خوددار بنتی ہے۔
🔥 جو خود محنت کرے، وہی خود کفیل بنتی ہے۔

سوچیے!
اگر افغانستان جیسا زخم خوردہ ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے…
تو کیا ہم نہیں ہو سکتے؟
بس شرط یہ ہے کہ ہم اپنی غیرت، اتحاد اور ایمان کو جگائیں۔
---

📢 قومیں ہتھیاروں سے نہیں، نظریات سے بنتی ہیں۔

افغانستان کے تجربے سے سیکھئے، خودی جگایئے، اور نئی صبح کی طرف بڑھیں…!

#سبق #ترقی #خودداری

04/08/2025

ٹھوس غذا کی شروعات ۔۔۔

بچہ چار سے چھ ماہ کا ہونے لگے تو ماں کا دودھ اسکی غذائی ضرورت کو ناکافی ہو جاتا ہے ایک تو ماں کا دودھ قدرے کم ہونے لگتا ہے دوسرے بچہ ہاتھ پاؤں مارنے اور ہلنے جلنے لگتا ہے تو غذائی ضرورت بڑھ جاتی ہے صرف لیکوڈ سے پیٹ بھرا نہیں رہ سکتا اور پیٹ خالی ہو تو بچہ بول کے بتا نہیں سکتا بس رونے لگتا ہے ۔۔ سو اوپر کا دودھ بھی فیڈر سے یا چمچ سے دینا شروع کیجیے اور ساتھ ہی اب ٹھوس غذا کی شروعات کیجیے ۔ سب سے آسان حل تو یہ ہے کہ مختلف فلیورز کا ذائقہ دار اور طاقت ور اجزا کا مرکب سری لیک لے آئیں اور دن میں انتہائی کم مقدار میں ایک چمچ جتنی غذا دینے سے شروعات کریں رفتہ رفتہ مقدار اور غذا بڑھا لیں ۔
لیکن یہ بھی ہے کہ سری لیک کافی مہنگا پڑتا ہے اس مہنگائی میں افورڈ کرنا اکثر والدین کے لئے مشکل ہو جاتا ہے دوسرا بچے کو معمول کی غذاؤں پہ لانا ہے پھر صرف سری لیک کھا کھا کے یکسانیت سے بچے کا دل بھی بھر جاتا ہے اس لئے اسے گھر میں اپنے ہاتھوں سے بھی کچھ بنا کے دینا شروع کریں ۔
جیسے دودھ اور آلو کی کھیر
کسٹرڈ ۔۔۔ دلیہ ۔۔۔ دہی ۔۔ سوجی کا حلوہ ۔۔۔ ساگودانہ کی کھیر وغیرہ ۔
دلیہ یا حلوہ نمکین بھی بنایا جا سکتا ہے ۔
کیلا مسل کے ۔۔۔
کبھی دہی یا دودھ میں کیلا میش کر کے ۔۔
یخنی میں پکے نرم چاول ۔۔۔
کبھی نرم سے لیکوڈی کھچڑی
دودھ میں رس بھگو کے
دودھ میں کوئی سادہ بسکٹ جیسے ماری یا مِلکو وغیرہ بھگو کے اور نرم کرکے ۔۔
گھر میں آلو کی کدو کی یا کوئی بھی موسم کی سبزی بن رہی ہے تو دو تین ٹکڑے بچے کے لئے الگ سے نرم سے نمکین ابال کے میش کر کے کھلا دیں ۔۔
کبھی دوچار کدو کے یا شلجم کے ٹکڑے ایسے ہی ابال کے نرم کر لیں ۔۔ اور میش کرکے کھلا دیں ۔
کبھی دو تین سبزیاں مکس کرکے ابال لیں ۔۔ اور میش کرکے کھلا دیں ۔
شروعات کے پہلے مہینے میں دن بھر میں ایک ٹھوس غذا سے شروع کریں رفتہ رفتہ دن میں دو بار کر دیں اس طرح بچے کا پیٹ بھی بندھ جائے گا اور ماں کو کافی آسانی رہے گی بچہ بار بار پیمپر گندا نہیں کرے گا ۔
پانچویں چھٹے مہینے سے بچے کو ہاف بوائل انڈا بھی کھلانا شروع کریں پہلے کچھ دن آدھا ہی دیجیے کہ بچہ اسے ڈائجسٹ کر لے ساتویں آٹھویں مہینے سے روز کا ایک دیسی انڈا معمول میں لے آئیں ۔
کم و بیش یہی وقت دانت نکلنے کا ہوتا ہے دانت نکلنے کے زمانے میں بچوں کے مسوڑھوں پہ شدید خارش اور سوزش ہوتی ہے سر بھی بھاری ہو جاتا ہے ٹیدر کے ساتھ ساتھ بچے کے ہاتھ میں ایک بڑے سائز کا چھوہارا پکڑائیے اس سے بچے کے مسوڑھوں کو تسکین ملتی ہے اور دانت پھوٹنے میں آسانی ہوتی ہے ۔
دستر خوان پہ بچے کو ساتھ لے کے بیٹھیں اور ہاتھ میں روٹی کا نوالہ پکڑا دیں تاکہ بچہ اسے چوستا رہے کبھی کبھی یخنی سے نکلی ہڈی صاف کر کے پکڑا دیں بچہ ہر چیز منہ کی طرف لے جاتا ہے اس طرح بچے کی زبان کو مختلف ذائقوں سے آشنائی ملتی ہے آج کی زبان میں ٹیسٹ ڈیولپ ہوتا ہے ۔
بچے کو بازاری ٹافیوں کی عادت مت ڈالیں نا ہی کولڈ ڈرنکس پلائیں جو بھی دینا ہے گھر میں بنا کے دیں کسی بھی تازہ پھل کا جوس مینگو یا بنانا شیکس دے دیں ۔ چار پانچ ماہ کے شیر خوار بچوں کو انگور کا رس دو تین چمچ روزانہ پلائیں تو بچہ بہت صحت مند ہو جاتا ہے ۔۔ چار مہینے کا ہے تو دو چار چمچ مالٹے کا جوس بھی دیجیے ۔۔
لیکن ایک بات کا خیال رکھیں کہ بچہ بچہ ہے اس کا معدہ بہت چھوٹا ہے تھوڑے سے پورشن سے اس کا پیٹ بھر جاتا ہے بس پیٹ بھرنے تک کھلائیے یہ سوچ کے اس کے معدے کا منہ بند مت کر دیجیے کہ ایسے بچہ جلدی سے بڑا ہو جائے گا معدے کو غذا کو ہضم کرنے کے لئے جگہ بھی چاہئے اگر آپ اسے گردن تک لبالب کھلا کے سانس کی نالی بھی بھر دیں گی تو بچہ سانس کی تنگی کی بنا پہ سب کچھ الٹ کے ہلکا پھلکا ہو جائے گا پیٹ بھی خالی ہو گا نتیجہ وہی چیختا چلاتا بھوکا اور کمزور بچہ ۔
ایک اور بات بے حد اہم ہے کہ انسانی جسم کی مکمل خوراک صرف کھانے کی چیزیں نہیں ہیں بلکہ ایک حصہ کھانے کی چیز ایک حصہ پینے کی چیز اور ایک حصہ ہوا کھانے کا مکمل پیکج ہے اگر اس میں سے ایک چیز کم کر دیں تو ایسی خوراک مکمل نہیں کہلاتی بچے کو جتنی ضرورت خوراک کی ہے اتنی ہی ضرورت ہوا کی بھی ہے اور پانی کی بھی ۔
خیال رہے کہ یہ سب کچھ آپ نے بچے کو ہر روز نہیں کھلانا نہ بچے کی اتنی زیادہ غذائی ضرورت ہے کہیں نئی مائیں یہ سمجھ لیں کہ زیادہ کھلانے سے بچہ جلدی سے بڑا ہو جائے گا بچہ اپنے وقت پہ دھیرے دھیرے ہی بڑا ہوگا ان میں سے ایک دو چیزیں ادل بدل کے غذا میں شامل کرنی ہیں کچھ چیزیں بچے کی کیمسٹری کو سوٹ نہیں کرتیں جیسے کسی بچے کو گاجر کھلانے سے پیٹ میں درد رہنے لگے تو وہ نہ کھلائیں ۔ کسی بچے کو کیلا کھلانے سے ریشہ اور بلغم کی شکایت ہو جاتی ہے خاص طور پہ سردیوں میں تب بھی کیلے کو اوائیڈ کریں ۔

نوٹ ۔۔۔ پاؤ بھر سوجی ایک ہی بار بھون لیں اور کسی جار میں بند کر کے رکھ لیں یہ سوجی پندرہ دن یا مہینے بھر کے لئے کافی ہوتی ہے وقت کی بچت بھی ہوتی ہے اور کیڑا بھی نہیں لگتا ۔۔۔ تاہم اگر بچہ ہضم کر لے تو کچی سوجی کی کھیر( دودھ میں ابال کے پکائی ہوئی) زیادہ فائدہ مند ہے یہ نسبتاً زود ہضم بھی ہے ۔۔
دوئم گندم کا بازار کا پراسس شدہ دلیہ اچھا نہیں ہے گندم بھنوا کے ہاتھ کی چکی پہ پسا دلیہ بہترین ہوتا ہے کوشش کیجیے کہ اسے ممکن بنائیں ۔۔ اور بچے کے لئے حلوے , کسٹرڈ اور دلیے بناتے ہوئے یا دہی کھلاتے ہوئے اس میں چینی مت شامل کریں ان اشیاء میں قدرتی شوگر ہوتی ہے جو بچے کے لئے کافی ہے ۔۔ بلکہ دودھ کا فیڈر بناتے وقت بھی چینی نہ ملائیں ۔

✍ زارـⷶــⷢــᷧــᷧــᷦـــ ا مظہــⷢــⷽــⷩــᷦــⷶــⷨـــر

04/08/2025

میں قرض دینے سے پہلے سامنے والے کی حیثیت دیکھتا ہوں- 2,4,5 ہزار واپس کر سکنے کی حیثیت رکھنے والے کو 50،000 دیں گے تو واپسی بھول جائیں- اور 5000 بطور قرض نہ دیں قرض کا کہہ کر دل سے ویسے ہی دے دیں کیونکہ 50 مانگنے والا اگلی بار لاکھ مانگنے آئے گا۔ کہیں 50 تو نہیں ہے 5 ہے میرے پاس وہ لے لو- وہ انکار نہیں کرے گا تھوڑی بہت چوں چرا کے بعد لے لے گا۔ یوں آپ نے قرض دیا بھی اور نہیں بھی دیا۔ تعلق بھی بچ گیا اور نقصان سے بھی بچ گئے- اب جب وہ قرض واپس کرنے آنے کی بجائے آپ سے آنکھیں چرائے تو آپ نے پیسے واپس نہیں مانگنے- بس وہ اسی شرم میں آپ سے آئندہ قرض کا مطالبہ نہیں کرے گا بس اسے دیکھیں غور سے 🙃- اس طرح سے 5000 کی انویسٹمنٹ سے آپ نے ایک قیمتی دوست بچا لیا اور آئندہ کے لیے محفوظ بھی ہو گئے- 🙂🙃
منقول

04/08/2025

کیا آپ جانتے ہیں کہ جو نائٹ کریم آپ روز لگاتے ہیں،
اس میں اک مردہ بچے یا جانور کا جسمانی عضو بھی شامل ہوسکتا ہے؟

(وارننگ: اگر آپ کی عمر 18 سال سے کم ہے۔
تو ابھی اس پوسٹ سے دور رہیے۔
یہ تحریر خالصتا آگہی اور معلومات واسطہ لکھی جارہی ہے۔)

جی ہاں ،
پاکستان کی بیوٹی انڈسٹری میں کئی ایسی بیوٹی کریمز شامل ہوچکی ہیں۔
جو مردو انسانوں یا جانوروں کی باقیات سے بنائی جارہی ہیں۔
کیا آپ ایسی کریم کو اپنے چہرے پہ لگائیں گے؟

پیلیسینٹا فیشنل دراصل اک ماڈرن مگر متنازعہ طریقہ ہے۔
اس میں انسانوں یا جانوروں کا placenta سے اجزاء الگ کیے جاتے ہیں۔
یہ نال وہ عضو ہے جو بچے اور ماں کو جوڑے رکھتی ہے۔
جب بچہ ماں کے پیٹ میں بڑا ہورہا ہوتا ہے ۔
تب خوراک اور غذائیت کی سپلائے اسی نال سے ہوتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس کے اندر stem cells, cytokines ہوتے ہں۔
جن سے جلد فریش اور جوان لگنے لگتی ہے۔

اسے بنانے کا طریقہ جانتے ہیں:
★دنیا کے کئی ممالک میں بیوٹی بنانے والی کمپنیز ہسپتال پہ نظر رکھتی ہیں۔
★ہسپتال کے زچگی وارڈ سے ملنے والے عضو جمع کرتی ہیں۔
★ جمع شدہ مواد کو جراثیم سے پاک کیا جاتا ہے۔
★پھر اسے freeze-dry کر کے پائوڈر یا محلول میں بدلا جاتا ہے۔
★یوں اک خاص کامبی نیشن سے کریم، ماسک یا انجیکشن بنایا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں بھیڑ، سور اور گھوڑوں کی نال کو فیورٹ قرار دیا جاتا ہے۔

وہیں جاپان اور کوریا میں sheep placenta کو ترجیع دی جاتی ہے۔
جانوروں میں پروٹین اور انزائیم collegen میں اضافہ کرتے ہیں۔
جو Anti-aging مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے۔

پلیسینٹا فیشنل کو کامیاب بنانے میں کچھ مشہور شخصیات کا ہاتھ بھی ہے۔

جنہوں نے اس کی کامیاب پروموشن کی ہے۔
اور خواتین کریزی ہوکر دنیا بھر سے خریدتی ہیں۔
مثلا:
★میڈونا جسے پاپ میوزک کی ملکہ کہا جاتا ہے۔
★وکٹوریہ بیکھم جو اک مشہور فیشن آئیکون ہیں۔
★رہیلٹی شوز کی مشہور شخصیت کم کاردشن نے بھی پروموشن کی ہے۔

کچھ Dermatologits کا کہنا ہے۔
سائنسی طور پہ اس کے مکمل فوائدثابت نہیں ہوئے۔

کسی حد تک اس میں ماریکٹنگ اور “سین سیشن” کا عمل دخل بھی ہے۔
اور پھر ہر بندے کے جسم نے الگ سے رسپانس دینا ہوتا ہے۔

انسانی نال کے استعمال پہ کئی مذاہب اور سکالرز میں اعتراض پایا جاتا ہے۔
اسلام میں انسانی جسم کو کمرشل یا غیر ضروری مقاصد سے روکا گیا ہے۔

بالخصوص ایسے کیسسز میں ڈونرز لاعلم ہوتے ہیں۔
یوں رضا مندی یعنی consent کا مادہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

کاسمیٹکس انڈسٹری میں 500 سے 1000 ڈالرز تک فیشل بِک رہے ہیں۔
اور مجموعی طور پہ اربوں ڈالرز کمائے جارہے ہیں۔

اس کے فوائد میں عمر چھپانا، جلد تازہ رکھنا اور سخت ہوجانا ہے۔
وہیں کچھ صارف الرجی ، ریشز اور ہارمونل بیلنس کی خرابی بتاتے ہیں۔

پاکستان میں موجود یا انسٹاگرام و دراز وعلی بابا پہ دھیان دیں۔
اور کچھ ایسی پروڈکٹس سے احتیاط کریں:
★Bioaqua Sheep Placenta Cream
★3W Clinic Placenta Anti-Wrinkle Cream (Korea
★ Skin Doctor Placenta Whitening Cream
★Laennec Injection (Black Market)

جاتے ہوئے کچھ ٹپس لکھ رہا ہوں۔
ان احتیاطی تدابیر پہ عمل کیجیے:
★ایسے الفاظ سے ہوشیار رہیں۔
placenta extract”, “hydrolyzed placenta”, “fetal protein”
★ہمیشہ حلال، ویگن، یا cruelty -free لیبلز پہ جائیں۔
★صرف امپورٹڈ ہونے کو معیار نہ سمجھیں۔ (لیبل لازمی پڑھیے)
★گرلز بیوٹی پارلر میں بیوٹیشن سے پروڈکٹ کا ضرور پوچھے۔
یعنی کونسی والی کریم استعمال کررہیں۔
★آن لائن خریداری سے پہلے ریویوز بھی دیکھیے۔
★انسٹا گرام یا فیس بک مارکیٹنگ پہ "بند آنکھوں" سے نہ یقین کریں۔

شکریہ
بلال مختار


Address

Lahore
54000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Aam log posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share