19/09/2025
یہ سن کر حیرت ضرور ہوتی ہے لیکن یہ سچ ہے۔ کچھ جانور جیسے کتے، بلیاں، چوہے، چمگادڑ اور بعض بندر، ان کے عضوِ تناسل میں ایک خاص ہڈی ہوتی ہے جسے "بیکولم" (baculum) کہا جاتا ہے۔ اس ہڈی کا کام عضو کو سختی اور سہارا دینا ہوتا ہے، تاکہ ان جانوروں کو تولیدی عمل کے دوران آسانی ہو۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر جانوروں کو یہ سہولت ملی ہے، تو انسانوں کو کیوں نہیں؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانوں، چمپینزی اور گوریلا میں یہ ہڈی نہیں پائی جاتی۔ انسانوں کے عضو میں جو سختی آتی ہے وہ خون کے بہاؤ کی وجہ سے آتی ہے، یعنی جب خون اس حصے میں زیادہ جمع ہو جاتا ہے تو وہ سخت ہو جاتا ہے۔ ہمیں اس کام کے لیے ہڈی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔
اب آتے ہیں اصل نکتہ پر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ فرق ہماری ارتقائی تاریخ کا نتیجہ ہے۔ جن جانوروں میں ملاپ کا عمل لمبا اور پیچیدہ ہوتا ہے، وہاں بیکولم ضروری سمجھا گیا۔ جبکہ انسانوں میں چونکہ تولیدی عمل نسبتاً مختصر اور مختلف انداز کا ہے، اس لیے قدرت نے ہمیں اس ہڈی سے "مستثنیٰ" کر دیا۔ تو یہ بھی قدرت کی ایک نرالی منطق ہے!
کچھ جانداروں کے لیے ہڈی بنائی، کچھ کے لیے خون کا نظام ہی کافی سمجھا۔ بات صرف یہ ہے کہ ہر مخلوق کا جسم اس کے ماحول، ضروریات اور اندازِ زندگی کے مطابق ڈھلا ہوتا ہے۔ سوچیں، قدرت کس باریکی سے ہر جسم کو "کسٹمائز" کرتی ہے۔