
30/09/2025
دھمکی سے مستقل امن ممکن ہے؟؟؟؟؟
یہ دھمکی کے ساتھ امن معاہدہ مسلط کررہے ہیں۔ اب وہ سمجھ گئے ہیں کہ مسلمان جنگ نہیں لڑیں گے۔ ج۔ہاد کو د۔ہ۔شت۔گر۔دی سے ملا دیا گیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کی بقاء تھی اسے معیشت کے خوف سے ختم کردیا گیا۔ اب پہلے خود بمبا۔ری کی لوگ شہید کیئے اب امن معاہدہ سامنے لے آئے۔ امن ضروری ہے لیکن حم۔اس کی بجائے غزہ سے اسرا۔ئیل کی مکمل بے دخلی ہونی چاہیئے۔
ٹر۔۔مپ نے حال ہی میں غزہ پہ قبضے کے بعد ایک آے آئی سے بنی ویڈیو جاری کی تھی جنگ کے ذریعے وہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے جنگ مزید جاری رکھیں تو اسرا۔۔۔ئیل اقوام عالم میں مزید تنہا ہو جائے گا۔ امن کے نام پہ جو منصوبہ تیار ہوا ہے دراصل پس پردہ مقاصد وہی ہیں کہ غزہ اپنے کنٹرول میں لینا۔۔۔
اس وقت مسلمان ج۔ہ۔ا۔د کے نام سے ہی بھاگتے ہیں دراصل
امت کا اتحاد ہی مشکل ہوگا پھر مشترکہ کارروائی تو بعد کی بات ہے لیکن بقاء اتحاد اور جہا۔د میں ہے۔ صیہونی ریاست جنگ کرے تو خود مختاری کا نام دیا جاتا ہے اگر کوئی مسلمان ملک چار میزائل داغ دے تو اس پر پابندیاں لگنا شروع ہو جاتی ہیں۔
اس وقت مسلمان ممالک کے پاس دو راستے ہیں۔ جنگ لڑیں یا سمجھوتا کریں اور بدقسمتی سے یہ سب پتلی گلی سے نکل رہے۔
یہ امن منصوبہ جسے مستقبل میں فلسطینی ریاست کے باقاعدہ قیام کے لیے پیش رفت کہا جارہا ہے دراصل آہستہ آہستہ صیہونی ریاست کی وسعت کا منصوبہ ہے۔
دوسری طرف
اس امن معاہدے پہ پوری طرح عمل ہوتو بھی حالات بہتر ہو سکتے لیکن عمل ناممکن نظر آتا ہے۔ جب غزہ اتھارٹی ٹرمپ کی سربراہی میں کام کرے گی تو اسرائیل کی خوشنودی کے لیے ہی کام ہوں گے۔ جنگ کے بعد ابتدائی سیکیورٹی اسرائیل امریکہ اور مسلم ممالک کے کنٹرول میں دینے کی بات ہورہی۔
اگر حم۔۔۔۔اس کو بے دخل کرنا ہے تو غزہ سے اسرائیل کو بھی بے دخل کرنا ہوگا۔ غزہ اتھارٹی مسلمانوں کی سربراہی میں دینی چاہیئے۔
فلسطین کے قیام اور قابض علاقوں سے اسرائیل کی بے دخلی کے بغیر امن کی باتیں خیالی پلاؤ کے مترادف ہیں۔ اس سے صرف اتنا فرق پڑے گا کہ اہل غزہ کو روٹی ملے گی اپنوں کے ساتھ چند دن زندہ رہ سکیں گے۔ بظاہر اسرائیل کی بجائے امریکہ قابض ہوگا۔ غلامی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
خدا کرے کہ یہ ڈر غلط ثابت ہو۔
اللہ اہل غزہ اور ارض مقدس کی حفاظت فرمائے آمین