Yasir Arafat

Yasir Arafat Yasir Arafat is an Inspirational Speaker, Life Coach (UK Certified) & Corporate Trainer serves with Civil Services of Pakistan, Military and Corporate Sector.

Corporate Trainer & Leadership Coach” who serves to Civil Services , Military & Corporate Sector.
▪️To engage YASIR ARAFAT for Training ,Coaching ,Counselling & Keynote Speaking ;
📞 / Whatsapp @ 0346 5197868 He has been awarded by President of Islamic Republic of Pakistan upon his meritorious services in the field of Training & Development. He has an experience of over 18 years in Training & Devel

opment, Management, Parliamentary affairs and Academia and Life Coaching. His services have been highly acknowledged and appreciated by Pakistan Army, Punjab Police Department, Anti Narcotics Force(ANF),State Bank of Pakistan, National Highways & Motorway Police, Federal Investigation Agency (FIA),CTD, Elite Force, Federal Board of Revenue ( FBR), Punjab Higher Education Department, PITB, Pakistan Customs Service & Islamabad Police. He is the Founder & CEO of Insight Leadership Consultants. He is the Chairman Standing Committee on Training & Development at GCCI. He is working for youth empowerment as Secretary General Pakistan Youth Assembly. He is a regular Program Guest Speaker at 7 News Lahore. He has dedicated his life’s work in producing a professional and efficient human resource through his cutting-edge Training's on Leadership and Life Skills. . Through his, corporate training's, life coaching sessions, keynote speaking, motivational seminars and media appearances; Yasir is helping Pakistan’s top multinational companies, Governments, Educational institutes, and non-profit organizations. As a trainer, Yasir assimilates latest research, conventional wisdom, philosophy and psychology with audio-visual content, exercises and activities in his TNA based training's. He has touched the lives of millions around the globe and his audience describe him as inspiring, direct-from-heart, and incredibly impactful. As a Life Coach, Yasir Arafat provides counselling on Family & Relationships, Career, Study Management, Self-Management, Stress, Anxiety, Depression and on other Psychological Issues. Yasir lives, operates and travels from Lahore, Pakistan. To know more about him you can visit him @ www.yasirarafattrainer.Com

Call / WhatsApp @ 03465197868

07/11/2025

سائیکالوجی میں "locus of control theory" کے مطابق لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ اندرونی اور بیرونی کنٹرول کے حامل لوگ۔ بیرونی کنٹرول والے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے حالات کا ذمہ دار بیرونی چیزوں کو قرار دیتے ہیں۔ مثلا اپنے برے حالات کے ذمہ دار اپنی فیملی کو، اپنی حکومت کو، دوسرے لوگوں کو, مہنگائی کو، کرپشن کو اور ملکی حالات کو قرار دیتے ہیں۔ جبکہ اندرونی کنٹرول کے لوگ اپنے حالات کا ذمہ دار خود کو قرار دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں وہ سارے اندرونی کنٹرول والے ہیں۔ وہ حالات کے سامنے خود کو بے بس محسوس نہیں کرتے۔

انسان جتنا خود کے بجائے دوسروں کو ذمہ دار قرار دیتا ہے تو اس کا کنٹرول کم ہوتا جاتا ہے۔ اسی طرح انسان جتنا خود کو ذمہ دار سمجھتا ہے اس کا اتنا ہی کنٹرول بڑھ جاتا ہے۔ اس کی گولڈن تھیوری کے مطابق "ذمہ داری"، "کنٹرول" اور "خوشی" ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ جتنا خود کو ذمہ دار سمجھیں گے اتنا خود پر کنٹرول محسوس ہوگا اور جتنا خود بھی کنٹرول محسوس ہو گا اتنی خوشی بڑھے گی۔ برے سے برے حالات میں بھی کہنا چاہیے کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں۔ اس سے آپ کو اپنے اوپر کنٹرول حاصل ہوگا۔
مثلا اگر ایک انسان کو دوسرا انسان اس کی امید توڑتے ہوئے کسی معاملے میں اس کی مدد نہیں کرتا۔

ایسی صورت میں اسے غصہ بھی آئے گا اور وہ نا امید بھی ہو جائے گا۔ لیکن اگر وہ اندرونی لوکس آف کنٹرول والا ہوا تو وہ کہے گا کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں، میں نے کیوں امید رکھی تھی، میں نے کیوں سوچا تھا کہ وہ میری مدد کرے گا۔ ایسا سوچتے ہی اس کا غصہ فوراً ختم ہو جائے گا اور اس کی اداسی بھی کافی حد تک کم ہو جائے گی۔
جبکہ ایک بیرونی کنٹرول والا بندہ جب یہ سوچتا ہے کہ اس کے حالات کا ذمہ دار باہر کے حالات ہیں، باہر کے لوگ، ان کے فیملی ممبر، اس کی غریبی، اس کے تعلقات نہ ہونا یا اس کا بچپن ہے۔ تو ایسی صورت میں وہ خود کو ایک مظلوم (victim) سمجھتا ہے, اس کا کنٹرول کھو جاتا ہے, وہ اپنے آپ کو لوگوں اور حالات کا غلام سمجھنے لگتا ہے۔

سگمنڈ فرائڈ کی تھیوری کے مطابق ریشنلائزیشن
(rationalization) ایک ڈیفنس میکانیزم ہے۔ جس میں انسان اپنے کسی بھی غیر پسندیدہ کام کی وجوہات تلاش کرتا ہے۔ اور یہ وجوہات ہمیشہ دوسروں میں یا باہر حالات میں نظر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی کسی امتحان میں فیل ہوتا ہے تو وہ ہمیشہ اس طرح کے بہانے کرے گا کہ امتحان بہت مشکل تھا یا اس کے ٹیچر نے ایسا جان بوجھ کے کیا ہے یا اپنا کوئی فیملی کا مسئلہ بیان کرے گا کہ اس وجہ سے میں فیل ہوا۔ وہ کبھی بھی خود کو ذمہ دار قرار نہیں دے گا۔ سگمنڈ فرائیڈ کے مطابق وہ اس لئے کرتا ہے کہ وہ اپنی انا کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا۔ وہ اپنے آپ کو مجرم (guilty) محسوس نہیں کروانا چاہتا۔ وہ ایسا جان بوجھ کے نہیں کرتا بلکہ لاشعوری طور پر وہ سوچتا ہے اور ایسی باتیں کرتا ہے۔
رابرٹ انتھونی نے مینیجمنٹ کے اوپر بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ وہ ایک جگہ لکھتے ہیں
"when you blame others، you give up the Power to change. "
" جب آپ دوسروں کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں تو آپ تبدیل
کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں"

برائن ٹریسی کہتے ہیں کہ آپ کو جب بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے یا کبھی آپ پریشان ہوں، یا غصے میں ہوں تو آپ یہ کہنا شروع کر دیں "اس سب کا ذمہ دار میں ہوں" ۔ ایسا کہنے سے آپ کے اندر ایک کنٹرول محسوس ہوگا اور ایک امید پیدا ہو گئی۔
دوسروں کو الزام دینا اور دوسروں کو ذمہ دار قرار دینا ایک سوچ ہے۔ جو کئی دفعہ صحیح اور کئی دفعہ غلط ہوتی ہے۔ اگر یہ صحیح بھی ہو تب بھی آپ نا امید اور بے بس محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح خود کو ذمہ دار قرار دینا بھی ایک طرح کی سوچ ہے، جو کئی دفعہ صحیح اور کئی دفعہ غلط ہوتی ہے۔ اگر یہ غلط بھی ہو تب بھی آپ کو ایک اپنے اندر کنٹرول محسوس ہوگا، ایک نئی امنگ پیدا ہوگی کیونکہ آپ خود کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ ہمیں صرف سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انسان کے پاس بےپناہ ذہنی صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن حالات کو اور دوسروں کو الزام تراشی کر کے وہ صلاحیت استعمال نہیں ہو پاتی۔ جب آپ اپنی سوچ کو شفٹ کرتے ہیں تو وہ صلاحیت ان لاک ہوتی ہے، تب آپ اس کو استعمال کر سکتے ہیں۔
الزام تراشی کرنے والے لوگ پیدا ہونے سے مرنے تک الزام تراشی میں ہی گزار دیتے ہیں۔ جبکہ کامیاب لوگ الزام تراشی کے بجائے اپنے اوپر کام کرتے ہیں۔ اقبال نے شاید انہی کے لیے لکھا ہوا ہے
" اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے"
اپنی دنیا آپ کو خود تب ہی بنا سکیں گے جب آپ اس کی ذمہ داری لیں گے۔
ایک اور جگہ اقبال نے فرمایا ہے
" جہاں تازہ کی ہے افکار تازہ سے نمود
کہ ہوتے نہیں سنگ و خشت سے جہاں پیدا"
" مٹی اور گارے سے نئے جہان پیدا نہیں ہوتے بلکہ نئی سوچ سے نئے جہان پیدا ہوتے ہیں"
اپنے حالات کی ذمہ داری خود قبول کریں۔ اپنی زندگی کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیے۔ آپ کی زندگی کی گاڑی آپ کی مرضی سے ہی چلنی چاہیے۔ ہمیشہ دوسروں کو الزام دینے کے بجائے خود ذمہ داری قبول کریں۔ یہ نئی سوچ آپ کو نئے راستے دکھائے گی۔

منقول

06/11/2025

“تربیلا ڈیم اور تربیلا ٹریننگ کالج “ کا مطالعاتی دورہ

“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا تربیلا ڈیم کا دورہ
پرنسپل تربیلا کالج جناب فیاض صاحب سے ملاقات

Study Tour for the students of “Arafat Institute of Leadership & Personality Development “ at Tarbela Dam.

“تربیلا ڈیم اور تربیلا ٹریننگ کالج “ کا مطالعاتی دورہ“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا ت...
06/11/2025

“تربیلا ڈیم اور تربیلا ٹریننگ کالج “ کا مطالعاتی دورہ

“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا تربیلا ڈیم کا دورہ
پرنسپل تربیلا کالج جناب فیاض صاحب سے ملاقات

Study Tour for the students of “Arafat Institute of Leadership & Personality Development “ at Tarbela Dam.

تربیلا ٹرینگ کالج آمد Good Afternoon from Tarbela Dam.😊
06/11/2025

تربیلا ٹرینگ کالج آمد
Good Afternoon from Tarbela Dam.😊

05/11/2025

واپڈا سٹاف کالج اسلام آباد کا مطالعاتی دورہ

“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا ڈی جی سٹاف کالج جناب ثناء اللہ صاحب سے ملاقات کے بعد گروپ فوٹو

Study Tour for the students of “Arafat Institute of Leadership & Personality Development “ at Wapda Staff College Islamabad .

واپڈا سٹاف کالج میں گریڈ ۱۹  افسران کیلئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپTraining Session with Senior Officers of Wapda (Grade 19...
05/11/2025

واپڈا سٹاف کالج میں گریڈ ۱۹ افسران کیلئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ

Training Session with Senior Officers of Wapda (Grade 19) here at Wapda Staff College (WASC) .

03/11/2025

ننھے بچوں کو مہنگے کھلونوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ آپ اسے مہنگی گاڑی دلواتے ہیں، اسے پلاسٹک کی بوتل میں سکہ ڈال کر کھیلنا ہے۔ آپ اس کے لئے بیٹری سے چلنے والی کیا کیا انوکھی چیزیں لا رہے ہیں، اور اس کے قہقہے تب چھوٹتے ہیں جب آپ اسے ہوا میں اچھالتے ہیں۔ آپ رنگ برنگ چیزوں کا ڈھیر لگا دیتے ہیں، اور اس کی فرمائش یہ ہے کہ آپ اس کے ساتھ pillow fight کریں۔

بچوں کو آپ جو کچھ بھی لا دیں وہ بس کچھ دیر اسے توجہ دے گا، پھر وہ چیز اس کے دل سے اتر جائے گی۔ ہاں، اگر اسے واقعی کچھ چاہئے تو وہ آپ کا وقت اور توجہ ہے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ اس طرف دھیان کم ہی جاتا ہے۔ اپنے بچپن کی محرومیوں کا ازالہ یوں کیا جاتا ہے کہ اولاد کے سامنے مادی اشیا کا ڈھیر لگا دیا جائے۔ جو جتنا افورڈ کر سکتا ہے، اتنا ہی خرچہ اولاد پر کیے چلے جا رہا ہے۔ کیا وہ سب کچھ بچے کو چاہیے؟ نہیں! یہ آپ کی اپنی خواہش ہے۔اپنے انر چائلڈ کی تسکین۔ اپنی محرومی کا ازالہ۔

میں کئی بار سوچتی ہوں کہ بچے کی پیدائش سے پہلے پوری نرسری کیوں سجائی جاتی ہے؟ تھیم کے مطابق کمرہ کیوں ڈیکوریٹ کیا جاتا ہے؟ بچے کی پہلے دوسری سالگرہ اتنی دھوم دھام سے کیوں منائی جاتی ہے؟ وہ تو بیچارہ لوگوں کا ہجوم دیکھ کر پریشان ہی ہوتا ہے۔ اسے تو کوئی دلچسپی نہیں زرق برق کپڑوں میں، اتنے شور شرابے میں، مہنگے کیک میں، حتی کہ ان ڈھیر کھلونوں میں جن سے چند بار کھیل کر اکتا جائے گا۔ تو پھر اتنا خرچہ کیوں کیا جاتا ہے؟

اپنے اندر کا خلا بھرنے کے لئے، اپنی ناک اونچی کرنے کے لئے، اپنے آپ کو بہلانے کے لئے۔۔

یہ سب بتانے کا مقصد کیا ہے؟

بس اتنا کہ بچے کو چیزیں نہیں، *آپ* چاہییں۔ آپ کا وقت، توجہ، محبت۔ آپ کے ساتھ کھیلنا، ہنسنا، شرارتیں، لاڈ۔

جتنا وافر یہ سب کچھ آپ بچے کو اس کے بچپن میں دیں گے، اتنا آپ کا اس سے تعلق بنے گا۔ ایک بار بچے جب ٹین ایج میں داخل ہو جائیں تو صورتحال الٹ جاتی ہے۔ اب ہمیں ان سے وقت، توجہ، محبت چاہیے اور وہ ہم سے فاصلہ چاہتے ہیں۔

ان کے بچپن کے یہ لمحات بہت قیمتی ہیں۔ اسے ہر وقت کی ڈانٹ ڈپٹ میں ضائع نہ کریں۔ ماؤں کو کسی وقت غصہ آنا فطری ہے، ہفتے میں ایک آدھ بار لیکن ہر روز ہی، ہر بات پر ہی بھڑکتے رہنا بچوں کو دلی طور پر آپ سے دور کرتا جائے گا۔ والد صاحبان کی تو کہانی ہی الگ ہے۔ انہوں نے خود کو بس مادی اشیا تک وقف کر رکھا ہے۔ بچے بھی پھر باپ کو اے ٹی ایم کارڈ کی طرح ہی ٹریٹ کرتے ہیں۔ اتنا ہی تعلق رکھتے ہیں کہ اب یہ چاہیے، اب وہ چاہیے۔ اپنی الجھنیں کہنے وہ کبھی نہیں آتے۔

جن کے بچے بڑے ہو چکے تھے، وہ ہم سے کہا کرتے کہ بچے کا بچپن خوب انجوائے کر لو، بچے بہت جلدی بڑے ہو جاتے ہیں۔ یہی حقیقت ہے۔ پلک جھپکتے میں یہ کچھ سال گزر جاتے ہیں۔ پیچھے بس یادیں رہ جاتی ہیں۔

کیوں نہ اچھی یادیں بنا لی جائیں، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے!

نیر تاباں

02/11/2025

“ فلور مل “ کا مطالعاتی دورہ

“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا رحمانیہ فلور مل کا مطالعاتی دورہ

Study Tour for the students of “Arafat Institute of Leadership & Personality Development “ at Rehmania Floor Mill.

Thanks a million dear brother Haji M.Abbas for your hospitality.

02/11/2025

“ لون بونسائی بوٹینیکل گارڈن کا مطالعاتی دورہ

“عرفات انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ اینڈ پرسنیلیٹی ڈویلپمنٹ “ کے طلباء کا مطالعاتی دورہ

Study Tour for the students of “Arafat Institute of Leadership & Personality Development “ at Bonsai Botanical Garden .

Thanks a million dear brother Salman Lone for your hospitality.

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Yasir Arafat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Yasir Arafat:

Share

Our Story

Yasir Arafat is an Inspirational Speaker, Life Coach (UK Certified) & Corporate Trainer working with the Top Government Departments including Punjab Police , National Highways & Motorway Police, Federal Board of Revenue ( FBR), Islamabad Police, Punjab Higher Education Department, Pakistan Customs Service, Federal Investigation Agency (FIA), PSCA,PBM & District Administrations. . He has an experience of over 18 years in Training & Development, Management, Academia, Counselling and Life Coaching.

He served as Chairman Standing Committee on Youth Affairs at GCCI from 2019 to 2020.Currently,As a Chairman Standing Committee on Training & Development at GCCI ,He is serving the business community.

He is playing a pivotal role for Youth Empowerment as Secretary General of Pakistan Youth Assembly.

His services have been highly acknowledged and appreciated by the top Institutions of Federal & Punjab Provincial Government. He has dedicated his life’s work in producing a professional and efficient human resource through his cutting-edge Trainings on Leadership and Life Skills. . Through his, corporate trainings, life coaching sessions, keynote speaking, motivational seminars and media appearances; Yasir is helping Pakistan’s top multinational companies, Governments, Educational institutes, and non-profit organizations. As a trainer, Yasir assimilates latest research, conventional wisdom, philosophy and psychology with audio-visual content, exercises and activities in his TNA based training's. He has touched the lives of millions around the globe and his audience describe him as inspiring, direct-from-heart, and incredibly impactful. As a Life Coach, Yasir Arafat provides counselling on Family & Relationships, Career, Study Management, Self-Management, Stress, Anxiety, Depression and on other Psychological Issues. Yasir lives, operates and travels from Lahore, Pakistan. To know more about him you can visit @ www.facebook.com/yasirarafatmehar Call / WhatsApp @ 03465197868