Social Media Digest

Social Media Digest بول کہ لب آزاد ہیں تیرے

یہ 2 انسانوں کے لیئے چھوٹا (Tiny house) مگر تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ بہترین مکان جرمنی اور فن لینڈ میں 10 ہزار یورو ک...
09/09/2024

یہ 2 انسانوں کے لیئے چھوٹا (Tiny house) مگر تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ بہترین مکان جرمنی اور فن لینڈ میں 10 ہزار یورو کا اور پاکستان میں 5 سے 7 لاکھ روپے میں مل سکتا ہے اور پھر ایک جوڑا کسی گاؤں کے پرفضا مقام پہ اسے رکھ کر باعزت اور پرسکون زندگی گزارنے کا آغاز کر سکتا ہے۔
نئے طریقے سے سوچنا شروع کریں اور نوجوان نسل کے لیئے شہروں اور قیمتی مکانوں سے جان چھڑا کر ایک نئے طریقے سے رہنے کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا یے

یقین کریں یا نہ کریں …..1920 سے پہلے، امریکہ میں بچوں کو ڈاک کے ذریعے بھیجا جا سکتا تھا۔ البتہ، اس کے لیے کچھ شرائط پوری...
09/09/2024

یقین کریں یا نہ کریں …..
1920 سے پہلے، امریکہ میں بچوں کو ڈاک کے ذریعے بھیجا جا سکتا تھا۔ البتہ، اس کے لیے کچھ شرائط پوری کرنی پڑتی تھیں۔ سب سے پہلے، بچوں کا وزن 50 پاؤنڈ سے کم ہونا ضروری تھا اور ان کے کپڑوں پر ڈاک کے ٹکٹ چسپاں کیے جاتے تھے جو ادائیگی کی علامت ہوتے تھے۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ اکثر بچوں کو ڈاک کے ذریعے بھیجنا ٹرین کے ذریعے بھیجنے سے زیادہ سستا ہوتا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سفر کے دوران بچے ٹرین کے میل کار میں سفر کرتے، جہاں میل کلرک ان کی نگرانی کرتے اور انہیں کھانا فراہم کرتے تھے۔

اس انوکھے طریقہ کار کی ایک مثال فلوریڈا سے ورجینیا تک کا 700 میل سے زائد کا سفر ہے، جس کے لیے محض 15 سینٹ کے ڈاک ٹکٹ استعمال ہوئے تھے۔
Copied

مدھر آواز کا جادو جگانے والی گلوکار حدیقہ کیانی نے 11 اگست 1974 کو راولپنڈی میں آنکھ کھولی ان کی والدہ خاور کیانی ، ایک...
13/08/2024

مدھر آواز کا جادو جگانے والی گلوکار حدیقہ کیانی نے 11 اگست 1974 کو راولپنڈی میں آنکھ کھولی ان کی والدہ خاور کیانی ، ایک شاعرہ اور گورنمنٹ گرلز اسکول کی پرنسپل تھیں۔ والدہ نے موسیقی میں دلچسپی دیکھتے ہوئے پاکستان نیشنل کونس لآف آرٹس میں داخل کروا دیا ۔جہاں انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم میڈم نرگس ناہید سے حاصل کی وقار النسا نون گرلز ہائی اسکول میں پڑھتے ہوئے حدیقہ نے ترکی ، اردن ، بلغاریہ ، یونان میں انٹرنیشنل چلڈرن فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کئی میڈل جیتے اور ہزاروں کے سامنے پرفارم کیا۔ حدیقہ سہیل رانا کے بچوں کے ہفتہ وار موسیقی کے پروگرام "رنگ برنگی دنیا" کا بھی حصہ تھیں جو پی ٹی وی پر آتا تھا ۔ آٹھویں جماعت میں حدیقہ راولپنڈی سے لاہور منتقل ہوئیں جہاں انھوں نے واجد علی ناشاد سے کلاسیکی تربیت لی ۔۔۔
حدیقہ نے کینئرڈ کالج ویمن یونیورسٹی سے نفسیات میں بیچلر کی ڈگری لی اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے نفسیات میں ماسٹرز کی ڈگری لی ۔ 1990 کے آغاز میں حدیقہ نے بچوں کے موسیقی کے پروگرام "آنگن آنگن تارے" میں ساڑھے تین سال تک ہزاروں گانے امجد بوبی اور خلیل احمد کی دھنوں پر گائے۔ پی ٹی وی پر اتنی بڑی تعداد میں گانے پر انھیں "اے پلس فنکار" کا خطاب ملا جو پہلے نور جہاں ، ناہید اختر اور مہناز کو مل چکا تھا۔ 1995 میں بطور حدیقہ کیانی کا پہلا میوزک البم "راز" مارکیٹ میں آیا جس سے دیکھتے ہی دیکھتے ہی وہ کروڑوں دلوں کی دھڑکن بن گئیں۔ حدیقہ کیانی کے مشہور گانوں میں بوہے باریاں، ہونا تھا پیار، جاناں، دل جانیاں ، زندگی خاک نہ تھی شامل ہیں۔ گلوکارہ نے پاپ میوزک کی دنیا میں بھی بہت نام کمایا جس کے باعث مداحوں نے انہیں پاپ پرنسسز کا لقب دے دیا۔۔فلم سرگم کے گیتوں سے بھی انہیں کافی مقبولیت حاصل ہوئی
حدیقہ اپنی بڑی بہن عارفہ اور بھائی عرفان کے ساتھ لیاقت میموریل ہال راولپنڈی میں موسیقی کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا کرتی تھیں۔ ان دنوں بھی ان کی آواز کا سوز نشاندہی کرتا تھا کہ ان کی منزل بہت آگے ہے۔ ان کا دوسرا پڑاؤ لاہور ٹی وی تھا اور پھر اتفاق دیکھیے کہ ان کے قدم پھر آگے بڑھتے چلے گئے ۔۔ حدیقہ نے زینہ بہ زینہ شہرت کی کامیابیاں سمیٹیں اور آج اس کے دامن میں اتنا کچھ ہے کہ اسے کسی بھی نام سے پکارا جائے، گلاب گلاب ہی رہے گا حدیقہ کیانی کی والدہ خاور کیانی نے اپنی زندگی میں کئی کتابوں سمیت کئی مشہور گانے بھی لکھے جن میں حدیقہ کی جانب سے گایا گیا گانا’بوہے باریاں‘ اور 1999 کے ورلڈ کپ کا گانا ’انتہائے شوق‘ شامل ہے۔۔۔۔
جب وہ اداکاری کے میدان میں اتریں تو اپنی اداکاری سے دنیا کو حیران کردیا ان کا ڈرامہ ،،رقیب سے،،،بہت مقبول ہوا اس کے بعد بھی انہوں نے ڈراموں میں کام کیا لیکن وہ میعار کو ترجیح دیتی ہیں اور یکسانیت کی چھاپ لگنے نہیں دینا چاہتی ۔۔۔2005 کے زلزلے کے بعد انہوں نے ایدھی فاؤنڈیشن سے ایک دس ماہ کے بچے کو گود لیا جسکا نام انہوں نے ،،ناد علی ،،رکھا اور اسکی بہترین پرورش کی اسکے علاؤہ بھی وہ تعلیم اور دوسرے شعبوں میں سوشل ورک کرتی رہی ہیں ابھی کچھ عرصے پہلے سیلاب زدگان کو 200 گھر بنا کر دیے ایسا کرنا بلاشبہ اتنا آسان نہیں مگر انہوں نے مختلف فلاحی تنظیموں سے تعاون سےایسا کر کے دکھایا ۔۔۔۔
2010 میں حدیقہ کیانی کو اقوام متحدہ کی جانب سے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا گیا۔
حدیقہ نے اپنی پوری زندگی اپنے انداز میں گزاری ہے اور اس پر انہیں فخر ہے۔ بالکل ان کے اپنے ہی ایک گانے کے بول کی طرح:

'زندگی جس کے مقدر میں ہوں خوشیاں تیری/ اس کو آتا ہے نبھانا سو نبھاتے گزری۔'

حدیقہ گلوکارہ ہیں، گانے لکھتی ہیں اور فلاحی کام کرتی ہیں۔ انھیں پاکستان کے بدترین سیلاب کے بعد اقوامِ متحدہ نے اپنا خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا تھا اور انھوں نے اس حوالے سے سیلاب کی تباہ کاریوں کو اجاگر کرنے اور لوگوں کی بحالی کے کاموں کے متعلق بہت آگہی پھیلائی تھی۔ انھیں موسیقی کی خدمات کے لیے بھی پاکستان کے سب سے بڑے سویلین ایوارڈ تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔
2015 میں دا نیوز انٹرنیشنل نے حدیقہ کو پاکستان کی انتہائی بااثر اور طاقتور خواتین میں شامل کیا ۔ ڈیلی ٹائمز نے ایسے پاکستانیوں کی لسٹ بنائی جو ملک کے لیے بہت فخر کا باعث بنے، حدیقہ 15ویں نمبر پر تھیں۔۔۔۔

منقول

مشتاق احمد یوسفی صاحب کہتے ہیں کہ، زمانہ طالبعلمی میں ایک مرتبہ اردو کے پیپر میں لفظ "شدہ" سے چار لاحقے لکھنے کو کہا گیا...
29/07/2024

مشتاق احمد یوسفی صاحب کہتے ہیں کہ، زمانہ طالبعلمی میں ایک مرتبہ اردو کے پیپر میں لفظ "شدہ" سے چار لاحقے لکھنے کو کہا گیا۔ میں نے جواب میں لکھا:

" شادی شدہ، گم شدہ، ختم شدہ، تباہ شدہ "

اگلے روز استادِ محترم نے پیپرز چیک کرکے واپس کردیئے تو مجھے لاحقوں والے سوال میں چار میں سے آٹھ نمبر ملے تھے۔ میں نے استاد صاحب سے فالتو نمبروں کے متعلق پوچھا تو مسکرا کر کہنے لگے:

" چار نمبر صحیح جواب کے ہیں اور چار نمبر صحیح ترتیب کے "
منقول

پوسٹ کا مقصد یہ نہیں کہ آپ لوگ بھی سست و کاہل بن جاؤں 😀یہ فرانسیسی ناول نگار البرٹ کوسری ہیں،اسے سُستی کا فلسفی کہا جاتا...
29/07/2024

پوسٹ کا مقصد یہ نہیں کہ آپ لوگ بھی سست و کاہل بن جاؤں 😀

یہ فرانسیسی ناول نگار البرٹ کوسری ہیں،

اسے سُستی کا فلسفی کہا جاتا تھا کیونکہ وہ سارا دن سوتا تھا اور رات بھر جاگتا تھا۔

البرٹ اتنا سُست تھا کہ اس نے ایک بار ادبی ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ کیونکہ پارٹی کا وقت صبح 10 بجے کا تھا اور یہ وقت ان کے سونے کا وقت تھا۔

ان کا ایک مشہور قول ہے: "کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہر صبح اٹھ کر وہ شکلیں دیکھیں جو روح کو زخمی کرتی ہیں۔"

His real name was Frank "Rocky" Fiegel.He was born in 1868 in Poland and, as a child, immigrated to the United States wi...
29/07/2024

His real name was Frank "Rocky" Fiegel.

He was born in 1868 in Poland and, as a child, immigrated to the United States with his , who settled down in a small town in Illinois.

As a young man, Rocky went to sea. After a 20-year career as a sailor in the Merchant Marines, Fiegel retired. He was later hired by Wiebusch's Tavern in the city of Chester, Illinois as a ‘Bouncer’ to maintain order in the rowdy bar.
Rocky quickly developed a reputation for always being involved in fighting ( and usually winning). As a result, he had a deformed eye ("Pop-eye").

He also ‘always’ smoked his pipe, so he always spoke out of one side of his mouth. In his spare time as a Bouncer, Rocky would entertain the customers by regaling them with exciting stories of adventures he claimed to have had over his career as a sailor crossing the ‘Seven Seas.’

The creator of Popeye, Elzie Crisler Segar, grew up in Chester and, as a young man, met Rocky at the tavern and would sit for hours listening to the old sailor’s amazing ‘sea’ stories.’

Years later, Segar became a cartoonist and developed a comic strip called ‘Thimble Theater.’ He honored Fiegel by asking if he could model his new comic strip character, ‘Popeye the Sailor Man,’ after him. Naturally, Fiegel was flattered and agreed.

Segar claimed that ‘Olive Oyl,’ along with other characters, was also loosely based on an actual person. She was Dora Paskel, owner of a small grocery store in Chester. She apparently actually looked much like the Olive Oyl character in his comics.

He claimed she even dressed much the same way..

Through the years, Segar kept in touch with Rocky and always helped him with money; giving him a small percentage of what he earned from his ‘Popeye’ illustrations.

WHO didn't love the cartoons??? We watched them religiously... so funny, so moral... each story had a good ending... Wonder if kids these days even KNOW who Popeye is???
Who knew he was a real man??”

اسلام آباد پولیس میں بھرتی کی غرض سے ٹوٹے ہوئے چپل پہنے دوڑ لگا کر نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوان مجتبیٰ احمد کو ڈی ...
29/07/2024

اسلام آباد پولیس میں بھرتی کی غرض سے ٹوٹے ہوئے چپل پہنے دوڑ لگا کر نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوان مجتبیٰ احمد کو ڈی آئی جی اسلام آباد سید علی رضا نے خصوصی طور پر دفتر مدعو کیا، حوصلہ افزائی کی اور ٹریک سوٹ اور شوز تحفے میں دئیے۔

1780 میں  #ٹیپوسلطان نے  سب سے پہلے جنگ میں سب سے پہلے راکٹ کا استعمال کیا!  #ٹیپو سلطان کی سائنس۔  تھراپی، موسیقی.  علم...
29/07/2024

1780 میں #ٹیپوسلطان نے سب سے پہلے جنگ میں سب سے پہلے راکٹ کا استعمال کیا!
#ٹیپو سلطان کی سائنس۔ تھراپی، موسیقی. علم نجوم اور انجینئرنگ میں دلچسپی رکھنے والے ٹیپو سلطان اپنے آپ کو شہری ٹیپو کہتے تھے! ،
اس طرح چھوٹے راکٹوں نے دشمن کی فوج میں افراتفری اور خوف و ہراس پھیلا دیا، اس کے بعد یورپیوں نے بھی اس نظام کا مطالعہ شروع کیا اور بعد میں جدید راکٹ لانچر بن گئے۔

یہی وجہ ہے کہ نیوز کے مطابق ٹیپو سلطان کو دنیا کا پہلا میزائل مین سمجھا جاتا ہے!! لندن کے مشہور سائنس میوزیم میں #ٹیپو سلطان کے راکٹ، یہ راکٹ 18ویں صدی کے آخر میں انگریز لے گئے تھے!!!
.
.
#میسور
#تاریخ #کرناٹک
#انڈیا #بنگلور
#انجینئرنگ #ٹیپوسلطان

دور غلامی کی بات ہے پنجاب کے درجنوں پیروں نے اکٹھ کیا اور وقت کے ایک بڑے ولی اللہ کے پاس پہنچے اور کہا حضور یہ کیا؟ اب ہ...
02/07/2024

دور غلامی کی بات ہے پنجاب کے درجنوں پیروں نے اکٹھ کیا اور وقت کے ایک بڑے ولی اللہ کے پاس پہنچے اور کہا حضور یہ کیا؟ اب ہم پر فرنگی راج کریں گے؟

اس ولی اللہ نے روحانی دنیا میں پرویش کیا اور شہنشاہ جارج کے سر سے تاج اتار کر پھینک دیا غرض سات بار تاج اتار کر پھینکا اور سات بار جارج کے سرپر کوئی طاقت تاج دوبارہ رکھ دیتی

ولی اللہ بہت پریشان ہوئے اور دہل گئے روحانی دنیا سے واپس مادی دنیا میں پرکٹ ہوئے اور پیروں سے کہا

میں نے سات مرتبہ جارج کے سر سے تاج اتار کر پھینکا اور ساتوں مرتبہ بارگاہ رسالت کے حکم سے جارج کے سر پر دوبارہ کسی نے تاج رکھ دیا اس لیے انگریز راج پر تنقید سے بچو یہ راج بارگاہ رسالت کے حکم سے انکو ملا ہے

یہ واقعہ ڈیپ اسٹیٹ صوفی ازم کو جاننے والے بہت سے لوگ جانتے ہیں اور دور غلامی میں یہ واقعہ اکثر پیروں کی طرف سے مریدین کو سنا کر انگریز راج کو لیجیٹی مائز کیا جاتا تھا میں خود یہ واقعہ کئی بابوں کے منہ سے سن چکا ہوں اس سے ایک ملتا جُلتا واقعہ دیوبندی اکابرین نے بھی گھڑا کے انگریز کے خلاف کیسے لڑیں خضر علیہ السّلام تو انگریز کے لشکر کی طرف سے لڑتے ہیں

لیکن کیا آپ کو پتا ہے یہ واقعہ کیوں گھڑا گیا؟
کیونکہ بیشتر گدّیاں انگریز سرکار کے پے رول پر تھیں اور لاکھوں ایکڑ جاگیریں انگریز ان گدّیوں کو الاٹ کر چکا تھا اور انہیں اُس وقت لاکھوں روپوں میں وظیفے دیتا تھا اور یہ پیر انگریز کے لیے خشکیوں اور صحراؤں میں انگریز کے دشمنوں سے لڑتے تھے اور یہ جاگیریں وہ بنیادی وجہ تھیں جس وجہ سے پیروں نے یہ من گھڑت واقعہ گھڑا تاکہ مذہبی عقیدت کی پھکّی سے جاہل مریدوں کو خاموش کروا سکیں اور انگریز راج کو اللہ کا حکم ثابت کردیں تاکہ انگریز کے دشمنوں کو جب ہم ماریں تو جاہل مرید ہمیں ایجنٹ نہ کہیں بلکہ انگریز کے دشمنوں کو اللہ کا دشمن سمجھیں

آپ نے اوریا مقبول جان کا حضورﷺ کی بارگاہ سے باجوہ صاحب کی اپوانٹمنٹ والا خواب تو سنا ہوگا؟

آپ نے جناح صاحب کو حضورﷺ کی بارگاہ سے حکم پر پاکستان بنانے کے لیے انگلینڈ سے واپس آنے کا واقعہ بھی سنا ہوگا

آپ نے نواب آف قلات کے حضورﷺ کی بارگاہ سے حکم پر قلات کو پاکستان میں شامل کرنے کا واقعہ بھی سنا ہوگا؟

آپ نے بشریٰ مانیکا اور عمران خان کے نکاح کی بشارت کا واقعہ بھی سنا ہوگا؟

پھر آپ نے طارق جمیل صاحب کے منہ سے جنید جمشید کے حضورﷺ کی بارگاہ میں جانے اور حضورﷺ کی طرف سے طارق جمیل صاحب کے دوست کو یہ پیغام پہنچانے کا واقعہ بھی طارق جمیل صاحب سے سنا ہوگا کہ طارق جمیل سے کہنا تمہارا دوست ہمارے پاس پہنچ چکا ہے

پھر آپ نے داتا صاحب کا علامہ اقبال کے گھر جانے اور خواجہ معین الدین چشتی کی طرف سے لسی فروش بن کر علامہ اقبال اور داتا علی ہجویری کو لسّی گھوٹ کر پیش کرنے کا واقعہ بھی پڑھا ہوگا؟

حیران ہوئے؟ اب آپ سوچیں گے یہ ماڈرن پریکٹس ہے ؟ نہیں نہیں آپ نے یہ پچھلی ایک صدی میں ہوئی بشارتوں کے واقعے تو سنے ہیں لیکن کیا آپ نے یہ واقعات سنے ہیں؟

محمود غزنوی سے جب سومنات فتح نہیں ہورہا تھا تو ایک بزرگ نے اپنا کرتا انہیں دیا کہ اس کو مصلّیٰ بنا کر جو دعا کرو گے پوری ہوگی لہٰذا محمود نے گجرات میں جا کر کرتا بچھا کر سومنات فتح کرنے کی دعا کی اور وہ پوری ہوئی فتح کے بعد جب غزنوی نے بزرگ کو کُرتا واپس کیا تو بُزرگ نے پوچھا کیا دعا کی تھی؟ غزنوی نے کہا سومنات فتح کرنے کی۔ بُزرگ رو پڑے اور بولے تُو احمق صرف ایک مندر فتح کرنے کی دعا مانگ آیا خدا کی قسم اگر تُم اس کُرتے پر سجدہ کرکے خدا سے پورے ہند کے مسلمان ہونے کی دعا مانگتے تو وہ بھی پوری ہوجاتی 😂

شہاب الدین غوری کو پرتھوی راج چوہان نے کئی مرتبہ شکست دی تھی آخری شکست کے بعد حضرت معین الدین چشتی، شہاب الدین کے خواب میں آئے اور کہا ہم نے اجمیر تمہیں دیا شہاب نے فتح کے بعد جب اجمیر میں خواجہ اجمیری کو دیکھا تو حیران ہوگئے کہ یہ تو وہی بزرگ ہیں جنہوں نے مجھے فتح کی بشارت دی تھی 😂

اورنگزیب نے اپنے سگے بھائی اور شاہجہاں کے جانشین دارا شکوہ قادری کو دردناک موت دینے کے بعد دارا شکوہ کے مرشد سرمد کی گردن اڑائی تو سرمد کے کٹے دھڑ نے اپنی گردن اٹھائی اور بارگاہ رسالت میں جانے کا سوچا اتنے میں سرمد کے مرشد وہاں پہنچے اور کہا سرمد کہاں جا رہے ہو ؟ سرمد نے کہا اورنگزیب کی شکایت بارگاہ رسالت ص میں کرنے جا رہا ہوں مرشد نے کہا سرمد نہ جانا کیونکہ اورنگزیب پہلے ہی وہاں پہنچ چکا ہے چناچہ سرمد کا دھڑ ایک طرف سر ایک طرف گرا اور وہ وصال فرما گئے۔

یہاں ان تمام واقعات کا ذکر کروں تو دفتر بھر جائے گا

لبِّ لباب یہ کہ ہندوستانی/ مقامی مسلمانوں پر حکومت کرنے اور انکی زبانیں بند کرنے کا یہ آزمودہ نسخہ صدیوں سے استعمال ہورہا ہے اور آئندہ صدیوں تک استعمال ہوتا رہے گا اور موقع پرست ان بشارتوں کا سہارا لے کر عوام کے منہ بند کرواتے رہیں گے۔۔۔۔۔
منقول ۔

ممتاز محل (ارجمند بانو بیگم) آگرہ کی ارجمند بانو بیگم، جسے ممتاز محل کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "محل کا محبوب...
19/06/2024

ممتاز محل (ارجمند بانو بیگم)

آگرہ کی ارجمند بانو بیگم، جسے ممتاز محل کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "محل کا محبوب زیور"، مغل خاندان کی ایک مہارانی تھیں۔ امیر فارسی رئیس ابوالحسن آصف تھابان کی بیٹی، وہ شہنشاہ جہانگیر کی اہم بیوی ملکہ نورجہاں کی بھانجی تھی۔

ارجمند جس کی منگنی 5 سال کے بعد 14 سال کی عمر میں (1606ء) میں شہزادہ خرم سے ہوئی۔ 10 مئی 1612 کو اس نے شہزادے سے شادی کی۔ شہزادہ خرم، جسے شاہ جہاں کے نام سے جانا جاتا ہے، اپنی شادی کے بعد پانچویں مغل بادشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھا۔ ممتاز محل شہنشاہ شاہ جہاں کی سب سے قابل اعتماد اور پسندیدہ ساتھی تھی اور شاہ جہاں کے ساتھ محبت بھری زندگی گزارتی تھی۔

ملکہ ممتاز محل اپنے 14 ویں بچے کی پیدائش (17 جون 1631 عیسوی) کے دوران انتقال کر گئیں اور ان کے شوہر شہنشاہ شاہ جہاں نے آگرہ میں تاج محل کو ان کے مقبرے کے طور پر تعمیر کیا۔ دنیا کا ایک عجوبہ سمجھا جاتا ہے، یہ علامتی ڈھانچہ ابدی محبت کی علامت ہے۔

゚ ゚viralシ

ملکہ فریدہ اور مصر کے بادشاہ فاروق کی شادی واقعی ایک دلکش کہانی تھی، لیکن اس نے ایک تاریک موڑ لیا۔  مجھے ان کے تعلقات کے...
12/06/2024

ملکہ فریدہ اور مصر کے بادشاہ فاروق کی شادی واقعی ایک دلکش کہانی تھی، لیکن اس نے ایک تاریک موڑ لیا۔ مجھے ان کے تعلقات کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق ملکہ فریدہ، جو کہ صفینہ ذوالفقار کے گھر پیدا ہوئیں، شروع سے ہی بااثر روابط رکھتی تھیں۔ ان کی والدہ نے مصر کی ملکہ نازلی صابری کی ویٹنگ ویٹرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس تعلق جلد ہی فریدہ کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
1937 میں، جب فریدہ کی عمر صرف 15 سال تھی، شاہ فاروق نے اسے محل کے دورے کے دوران دیکھادیکھا تو راغب ہو گیا۔ اس نے فریدہ کو اپنے اور اس کی بہنوں کے ساتھ سینٹ مورٹز میں خاندانی تعطیلات میں شامل کرنے کا بندوبست کیا۔ جب فریدہ کے والدین نے مزاحمت کی تو کشیدگی بڑھ گئی، لیکن اسے "شاہی حکم" سمجھا گیا۔
شاہ فاروق سفر کے بعد فریدہ کے بارے میں سوچنے سے خود کو نہیں روک سکا۔ اس نے شادی کی تجویز پیش کی۔ حیرت انگیز طور پر فریدہ کے والد نے اسے فاروق سے شادی کرنے کے خلاف خبردار کیا، اور یہ پیشین گوئی کی کہ بادشاہ سے شادی کرنا مشکل ہو گا۔
شاہ فاروق، اپنے شاہی لقب سے میچ نہیں کرتا تھا۔ وہ سست تھا، خراب تھا، اور ایٹن کے داخلے کے امتحانات میں ناکام رہا۔ فریدہ جانتی تھی کہ وہ فاروق کو بطور انسان پسند کرتی ہے، بطور بادشاہ نہیں۔ ان کی شادی کے موقع پر، اس نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ اس کے لیے آپشن نہیں بنے گی۔
مبینہ طور پر شاہ فاروق کی متعدد ملازمائیں اور داشتائیں تھیں، اس نے فریدہ کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا اور اسے وہ اہمیت نہیں دی جس کی وہ متمنی تھی۔ نرینہ اولاد پیدا نہ کر سکنے کے باعث ان کی ازدواجی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا۔ بالآخر 1948 میں ان کی طلاق ہو گئی اور فریدہ نے شاہ فاروق کے اثر اور تذلیل سے بچنے کے لیے مصر سے جلاوطنی اختیار کر لی۔
ان کی محبت کی کہانی، ایک اقتدار کی جدوجہد اور مایوسی کی دل دہلا دینے والی کہانی میں بدل گئی۔ ملکہ فریدہ کے ساتھ بیتے واقعات محلوں کی غلام گردشوں اور سخت زندگی کی پیچیدگیوں کے بارے میں انکشافات سے بھرپور ہے۔ اس موضوع پر ویڈیوز بھی دستیاب ہیں۔

‏بازار سے ایک عورت گزر رہی تھی اس نے محسوس کیا کہ ایک مرد اس کے پیچھے پیچھے آ رہا ہے اس عورت نے رک کر دریافت کیا کہ آپکو...
09/06/2024

‏بازار سے ایک عورت گزر رہی تھی اس نے محسوس کیا کہ ایک مرد اس کے پیچھے پیچھے آ رہا ہے اس عورت نے رک کر دریافت کیا کہ آپکو کیا مسئلہ ہے ؟
مرد کہنے لگا آپ اتنی خوبصورت ہے میں آپ پر فدا ہو گیا ہوں
اس عورت نے کہا کہ میں تو کچھ نہیں میرے پیچھے جو میری بہن آ رہی وہ مجھ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے اس مرد نے جوں ہی پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس عورت نے ایک تھپڑ رسید کیا اور تاریخی جملہ کہا
جو فدا ہوتے ہیں وہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Social Media Digest posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share