News Insight is a news website that provides readers with the latest news and information .
(3)
04/04/2024
پاکستان میں کرپشن کون کرتا ھے؟
30/03/2024
قائد اعظم کی موت طبعی تھی یہ انہیں قتل کیا گیا تھا؟
22/03/2024
22/03/2024
پاکستان کو کوکھلا کرنے والےجرنیل؟
15/03/2024
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کی لڑائی میں فوج ہی کیوں جیتتی رہی ہے؟
سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تنازعے کی ابتدا تو اُن کی وزارت عظمیٰ کے دور کے آخری مہینوں سے ہی شروع ہو گئی تھی تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کے رائے میں نو مئی کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد دو طرفہ تعلقات میں بہتری کا مستقبل قریب میں کوئی خاص امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔
17 مئی کو ایک ویڈیو بیان میں چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف کا کہنا تھا ’اسٹیبلشمنٹ الیکشن کروائے اور ملک کو بچائے۔ میں کب سے انتظار کر رہا ہوں کہ کوئی ہم سے بات کرے۔‘
تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق معاملات جس نہج پر آگے بڑھ رہے ہیں اس کے پیش نظر عمران خان کی بات چیت کی پیشکش فی الوقت پوری ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ماضی میں سیاستدانوں اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، دوطرفہ فاصلوں کی خلیج کو وسعت دے کر سیاسی حکمرانوں کو اقتدار سے محروم کرنے کا باعث بنتی رہی ہے اور اس کی ابتدا پاکستان کے قیام کے کچھ عرصے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی۔
اشتہار
پاکستان کی تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی کا انجام کبھی نہ تو سیاست اور نہ ہی سیاستدانوں کے حق میں سامنے آیا۔
---
I'm using (www.tagsfinder.com)
13/03/2024
پاکستان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار۔۔
اسٹیبلشمنٹ بڑا نام ہے۔ جب ریاستی سیاست کی بات ہو تو یہ ہر مہذب اور تعلیم یافتہ شخص کے ذہن میں آتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے تقریباً ہر مہذب شہری کے ذہن میں بہت سے خیالات اور الجھنیں پیدا کر دی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے پورے نظام کو غیر مستحکم اور پریشان کر رکھا ہے۔ انتشار، تصادم، مذہبی تنازعات، فرقہ واریت، انتہا پسندی لیکن سیاست اور جمہوریت پر توجہ مرکوز کرنے سے اس نے جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی کو تقریباً تباہ کر دیا ہے اور پانچ بار مارشل لاء لگا کر اس میں براہ راست مداخلت کی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ پاکستان اور ہمارے نظام کے بڑے مسائل ہر ادارے میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پیدا ہوتے ہیں۔ بنگال الگ ہو گیا، نسلی کشمکش عروج پر ہے، فرقہ واریت عروج پر ہے، سیاسی خرابیاں دیکھی جا سکتی ہیں اور معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ یہ بات مہذب لوگ سمجھ سکتے ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پیش کی جانے والی ایسی باتوں پر یقین رکھنے والے اسٹیبلشمنٹ کے منفی کردار سے بے خبر ہیں۔ اس مقالے کا بنیادی مقصد حقیقی اور حقائق پر مبنی آگاہی پھیلانا ہے۔
پاکستان کی تاریخ پر بارہا فوجی آمروں اور اسٹیبلشمنٹ کے تخلیق کردہ سیاستدانوں کا راج ہے۔ پاکستان کی ترقی اس وقت جمہوریت پر مبنی ہے لیکن خالص جمہوریت ہی واحد حل ہو سکتی ہے۔ اگر ہمارے قائدین اسمبلیوں میں بیٹھ کر مثبت اور پاکیزہ کردار ادا کریں تو ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے نجات مل سکتی ہے اور اس طرح پاکستان ایک حقیقی جمہوری ریاست بن سکتا ہے۔ #وائرل #آرٹ #سٹائل #ماڈل #موسیقی
10/03/2024
کیا رمضان میں عمران خان جیل سے رہا ھوگے؟
کیا عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ ہے؟
---
I'm using (www.tagsfinder.com)
07/03/2024
امریکہ شہباز حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رکھنے کا خواہاں ہے
امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے لیے جنگ کے پائیدار عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔
امریکی وفد کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے ساتھ امریکی مشاورتی مشائخ کو آگے بڑھنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی وفد کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے ساتھ امریکی مشاورتی مشائخ کو آگے بڑھنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے
امریکی وزیر اعظم کے نئے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کے وزیر اعظم کے انتخاب پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "میں وزیر اعظم سے بات نہیں کروں گا، لیکن ہم بات نہیں کر رہے ہیں۔ پہلے مذاکرات کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان ایک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان کے لیے ہمیشہ اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ " نئے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ ہماری مصروفیات کے مشورے کو آگے بڑھانے پر توجہ دینے پر مزید توجہ دینا
نئی حکومت کا پرتپاک لیکن استقلال کی نئی قیادت ملک کے ساتھ تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے ارادے کو رکھتی ہے۔
چند دن قبل تقریباً تین درجن امریکی قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک مشتبہ خط لکھ کر ان پر زور دیا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت کو اس وقت تک وہ تسلیم نہیں کریں گے، جب تک کہ وہ انتخابی دھاندلی کا انتخاب کریں۔ متعلقہ تحقیقات مکمل نہیں ہوتی۔
مریم نواز نے پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔مریم نواز نے پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔
مریم نواز نے پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔تصویر: عارف علی/اے ایف پی/گیٹی امیجز
'مریم نواز کا سنگھی منتخب ہونا پاکستانی سیاست میں میل'
امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا وزیر اعلیٰ کا انتخاب پاکستانی سیاست میں ایک سنگت اور اس سے پاکستانی خواتین میں بڑی شراکت داری کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
کسی پاکستان کی پہلی خاتون سربراہ حکومت: مریم نواز کیسی وزیر اعلیٰ ہوں گی؟
ملر کا کہنا تھا کہ "ہم خواتین کو ملک کی سیاسی زندگی، معیشت میں، امریکہ-پاکستان ویمنز کونسل، سول سوسائٹی، اور سازی کے دیگر شعبوں میں مزید مکمل طور پر ضم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کا انتظار ہے۔
-m
04/03/2024
ہندوستان اور پاکستان کی فوجی طاقت
Military power of India & Pakistan
24/02/2024
بھارت کی نئی پاکستانی حکومت سے توقعات کیا ہیں؟
اسلام آباد میں نئے کمزور سیاسی اتحاد کو نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششوں سے پہلے پاکستانی فوج کی 'حمایت‘ کی ضرورت ہو گی۔ پاکستانی سیاسی رہنما ایک نئی حکومت کے لیے تقسیم اقتدار کے ایک معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے
پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے
پاکستان ایک متنازع قومی انتخابات کے نتائج، جس میں کسی جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملی، کے بعد اب ایک مخلوط حکومت کے قیام کی سمت آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)، جسے ملک کی طاقت ور فوج کی حمایت حاصل ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان اقتدار کی تقسیم کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ اس اتحاد میں کئی چھوٹی جماعتیں بھی شامل ہیں۔
دونوں بڑی جماعتوں نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری کو صدر کا امیدوار نامزد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
نئی حکومت کا انحصار فوج کی حمایت پر ہو گا
ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نئی دہلی، جو اپنے پڑوسی اور حریف ملک کی سیاسی صورت حال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، کثیر الجماعتی اتحاد کو ''غیر مستحکم اور کمزور‘‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔
اس کی ایک وجہ آٹھ فروری کو ہوئے قومی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی ہیں۔ نئی حکومت کو جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے شدید دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، جس کے پاس پارلیمنٹ میں اس کے حمایت یافتہ آزاد قانون سازوں کا سب سے بڑا گروپ ہے۔
پاکستان میں 'الیکشن نہیں اب سلیکشن ہوتا' ہے، بھارتی تجزیہ کار
انتخابی مہم کے دوران فوج کی جانب سے عمران خان کے حریفوں کی مبینہ پشت پناہی کے الزامات کے مدنظر بھارت میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج نے پاکستانی فوج کی قانونی حیثیت اور اس کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی اتھارٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔
بہرحال فوج دوست جماعتیں پی ٹی آئی کو حکومت سے باہر رکھنے میں کامیاب رہی ہیں۔
ایک سینیئر بھارتی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''دراصل ایسا لگتا ہے، جیسے پاکستانی فوج کو وہ مل گیا، جو وہ چاہتی تھی، یعنی سیاسی جماعتوں کی قیادت میں ایک کمزور اور نازک مخلوط حکومت #معمارِ_قوم_عبدالعلیم_خان ArmyMalanChoor Aleem Khan$BANKtwo big to***co $UBUMalan
---
I'm using (www.tagsfinder.com)
---
I'm using (www.tagsfinder.com)
21/02/2024
غزہ نسل کشی، برازیل نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
برازیلین صدر کی جانب سے اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کے بعد اسرائیل اور برازیل کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ جبکہ برازیل نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برازیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برازیل میں اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کریں گے، برازیلی صدر ڈی سلوا کے بیان کے بعد اسرائیل نے انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ برازیلین صدر جب تک اپنا بیان واپس نہیں لیتے انہیں اسرائیل میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔
واضح رہے کہ برازیلی صدر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کرکے ہٹلر کا کردار ادا کر رہا ہے، غزہ میں نسل کشی کو برازیل کے صدر نے ہولوکاسٹ سے تشبیہ دے دی۔
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا کی جانب سے یہ بیان ایتھوپیا میں افریقی یونین کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا گیا۔
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا کا کہنا تھا کہ تاریخ غزہ کی اس وحشیانہ جنگ کی مثال نہیں پیش کر سکتی، جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ ماضی میں کبھی بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ نسل کشی ہے۔ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر کے ہٹلر کا کردار ادا کر رہا ہے۔ غزہ جنگ ویسی ہی ہے جیسا ہٹلر نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا.
Be the first to know and let us send you an email when News Insight HD posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.