
14/05/2025
" ففتھ جنریشن وار ایرفورس اور نوجوانوں کا فیصلہ کن کردارجنگ کا پس منظر.
سال 2025 میں جب بھارت نے جنگ کا آغاز کیا، تو پاکستان نے نہ صرف عسکری طور پر بھرپور دفاع کیا بلکہ ففتھ جنریشن وار کے محاذ پر بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ دشمن نے جھوٹ، میڈیا پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن اطلاعات کے ذریعے ذہنوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی قوم نے ہوش مندی، اتحاد اور جذبۂ حب الوطنی سے اس وار کو ناکام بنا دیا۔
ففتھ جنریشن وار کا مفہوم یہی ہے کہ دشمن آپ کے نظریات، عقائد اور قومی بیانیے کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت نے جنگ کے آغاز میں دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا، مگر جب پاکستان ایئر فورس اور چین کی تیار کردہ AI گھات نے سرحد پر وار زون میں دشمن کو عملی میدان میں کاری ضرب لگائی، تو جھوٹے بیانیے زمیں بوس ہو گئے۔
یہاں ایک اہم حقیقت بھی سامنے آئی کہ پاکستان کے نوجوان طبقے کی بڑی تعداد اپنے اداروں (فوج) سے دل برداشتہ تھی۔ مگر یہ اختلاف افواجِ پاکستان یا ملک دشمنی نہیں بلکہ چند اعلیٰ عہدیداروں کی پالیسیوں کے خلاف تھا۔
نوجوانوں کا یہ اختلاف اس حقیقت پر مبنی ہے جو حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی یوں بیان ہوئی:
> "اختلاف اُمتی رحمۃٌ"
یعنی میری اُمت کا اختلاف باعثِ رحمت ہے —
اداروں نے لمبے عرصے تک سوشل میڈیا پر خاموشی اختیار کی،
کونکہ نوجوانوں کے سوالوں کا سامنا نہیں کر پا رہے تھے۔
پھر جب 2023 میں عوامی رائے کو دباتے ہوئے "فارم 47" کے ذریعے ایک متنازع حکومت قائم کی گئ اور ساتھ یہ بھی ناانصافی تھی کہ ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل کو دوبارہ آرمی چیف مقرر کر دیا گیا، جب کہ کئی سینئر اور اہل افسران اپنی باری کے منتظر تھے۔ یہ اقدام خود ادارے کے اندر میرٹ، ضابطے اور اعتماد کے خلاف تھا ، تو نوجوان طبقہ سراپا احتجاج بن گیا۔ عمران خان کو بے گناہ قید میں رکھا گیا، پرامن مظاہروں پر گولیاں برسائی گئیں، اور سانحہ 26 نومبر جیسے المناک واقعات پیش آئے، جن میں بجلی بند کر کے مظاہرین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور ماوں بہنوں کے گریبان چاک کیے گے گھر کی چار دیواوی کا تقدس پامال کیا گیا حتی کہ ایک وقت ایسا آ گیا ایسا لگ رہا تھا غزہ پر اسرایئلی افواج چڑھ دوڑی یہ مت کوی سوچے اس جنگ کے کشمکش میں یہ لوگ ظلم بھول جایں گے بلکہ جو اداروں میں بیٹھے لوگوں نے کیا یہ تاریخ کی کتابوں میں ہمیشہ کالا کلنگ لگ گیا جو کبھی نہیں مٹایا جا سکتا جیسے آج تک شیخ مجیب ارحمن سانحہ نہیں مٹایا جا سکا۔
پھر جب اداروں کو پاک بھارت جنگ میں ففتھ جنریشن وار کی شدت کا اندازہ ہوا تو سوشل میڈیا کھولنا پڑا کونکہ ن لیگ اور دوسری تمام پارٹیاں آٹے کے نمک برابر شوشل میڈیا پر ایکٹیو تھی اور انڈیا شوشل میڈیا کے زریعے بھر پور وار کر رہا تھا پھر افواج پاکستان کو انہیں عمران خان کے سپاہیوں کی مدد ضرورت آن پڑھی تھی جن کے سروں میں نشانہ لے کر بے دردری سے شہید کیا گیا تھا اور مجبوارً ٹیوٹر ایپ کھول دی گئ اور حیرت انگیز طور پر وہی عمران خان کے سپاہی، جنگ کے وقت پوری قوت سے ملک اور افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گیا۔
ثابت کیا ہوا کہ قوم کی حمایت کے بغیر کوئی ادارہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اگر قوم ساتھ ہو تو بڑی طاقتیں بھی شکست کھاتی ہیں، جیسا کہ 1965 اور 2025 کی جنگوں نے دکھایا۔
۔
میں خود بھی بعض ادارہ جاتی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہوں اختلافات ہیں میرا منہ بند کرنے کے لیے میرے گھر کا محاصرہ کیا گیا ۔ میرے والد پر بھی دباؤ ڈالا گیا isi کی طرف سے۔ لیکن اس کے باوجود، جب ملک پر وقتِ آزمائش آیا، میں نے افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنا فرض سمجھا۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے:
پاکستان کی افواج کو سیاست سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف ملکی دفاع پر توجہ دینی چاہیے۔ بھارت کے ڈرون ہمارے شہروں کے اوپر پرواز کرتے رہے، یہ کہنا کافی نہیں کہ ہمارے ریڈار دشمن نہیں دیکھ لے اس لیے نہیں گراے ہمارے لیے باڈر ریڈ زون ہونا چاہیے باڈر کراس کرتے ہی دشمن کا پرندہ بھی ہو تو اسے ہوا میں دبوچنے کی صلاحیت ہونی چاہیے آج آپ کے دشمن اسرایئل امریکہ ان کے پاس یہیں ٹیکنالوجی ہے لیکن سیاست میں مشغول افواج کا یہ ایک دفاعی ناکامی تھی جسے مستقبل میں دہرانے کی گنجائش نہیں۔ جب کئی ایئربیسز پر بیک وقت حملے ہوئے تو اس وقت بھی ریڈار کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے تھا یہ تو شکر ہے ایرفورس سیاست سے پاک تھی جس نے پاکستان کی عزت بچا کر دشمن کو ناکوں چنے چبواے۔
ایک تلخ سچ یہ بھی ہے:
جب افواج نے سیاست میں مداخلت شروع کی، تو ملکی دفاع پسِ پشت چلا گیا اور اقتدار کی کشمکش نے دشمن کو موقع فراہم کیا۔ لیکن چونکہ ایئر فورس نے خود کو سیاست سے الگ رکھا، اسی لیے وہ مؤثر اور طاقتور ثابت ہوئی۔
لہٰذا، پاکستان کی بقا، استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہے کہ:
پاک فوج سیاست سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرے اور صرف اور صرف ملکی دفاع اور آئینی دائرے میں رہ کر کام کرے۔
"فارم 47" کے ذریعے قائم کی گئی نااہل، عوامی مینڈیٹ سے محروم اور حرام کی بنیاد پر کھڑی حکومت کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
عمران خان جیسے بے گناہ، مقبول اور عوامی لیڈر کو فوری طور پر رہا کیا جائے، تاکہ ملک جمہوری بنیادوں پر آگے بڑھ سکے۔
ملک میں عدل، شفافیت، اور میرٹ کی بالادستی قائم کی جائے۔
اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک مہنگائی، خانہ جنگی، سیاسی عدم استحکام، اور فتنوں کے گرداب میں پھنسا رہے گا۔ کیونکہ جب قیادت جھوٹ، ظلم، اور دھونس پر قائم ہو، تو برکت ختم ہو جاتی ہے — اور قومیں کمزور ہو جایا کرتی ہیں۔
یاد رکھیے، پاکستان ایئر فورس سیاست سے مکمل طور پر دور رہی، اسی لیے وہ طاقتور اور مؤثر ثابت ہوئی۔ اسی نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملایا، اور اس کے جنگی جہازوں کے پرخچے فضاؤں میں بکھیر دیے۔
ایئر فورس کا غیرسیاسی رہنا ہی اس کی سب سے بڑی طاقت ثابت ہوا۔ اسی لیے آج نوجوان طبقہ اسے فرنٹ لائن پر دیکھنا چاہتا ہے۔
اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامت رکھے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔
تحریر. Malik Jabbar Political analyst