5_minutes_craft

5_minutes_craft First we eat, then we do everything else." 5 minuts crafts videos

02/05/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

02/05/2025

کراچی کے پاپے – چائے کے ساتھ جڑنے والی خستہ روایت

جب چائے کا کپ ہاتھ میں ہو اور ساتھ میں خستہ، کرکرا پاپے ہوں، تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے ہر کونے میں پاپے کھائے جاتے ہیں، لیکن کراچی کے پاپے اپنی خوشبو، ذائقے اور خستگی کی وجہ سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔

پاپے کیا ہوتے ہیں؟
پاپے دراصل دو بار بیک کیے گئے خشک نان یا بسکٹ نما ٹکڑے ہوتے ہیں جنہیں Rusk بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں ہلکی مٹھاس، خوشبو اور کرسپ موجود ہوتا ہے جو چائے کے ساتھ ایک الگ لطف دیتا ہے۔

کراچی کے پاپے کیوں خاص ہیں؟

اعلیٰ معیار کے اجزاء
*خاص کراچی اسٹائل بیکنگ

ہر گھر میں صبح و شام چائے کے ساتھ پسند کیے جاتے ہیں
طویل مدت تک خراب نہیں ہوتے

کراچی کی مشہور بیکریاں جو پاپے بناتی ہیں:

United King – ان کے کیک پاپے خاص طور پر پسند کیے جاتے ہیں
Rehmat-e-Shireen – معیاری اور خالص پاپے
Dhamthal Bakers– ان کے سادہ اور تل والے پاپے بہت مشہور ہیںGulbahar Bakery
(گولیمار– مقامی سطح پر ان کے پاپے بہت مقبول ہیں

پاپے – ہر عمر کا ذائقہ**
چاہے بچے ہوں یا بزرگ، کراچی کے پاپے ہر عمر کے افراد کو پسند آتے ہیں۔ شادی بیاہ، عید، افطار، یا عام دنوں میں بھی پاپے اور چائے کی جوڑی ہمیشہ دل جیت لیتی ہے۔

بریانی کی تاریخ – ایک لذیذ سفربریانی ایک ایسی ڈش ہے جو آج دنیا بھر میں مقبول ہے، لیکن اس کی تاریخ ایک طویل اور دلچسپ سفر...
02/05/2025

بریانی کی تاریخ – ایک لذیذ سفر

بریانی ایک ایسی ڈش ہے جو آج دنیا بھر میں مقبول ہے، لیکن اس کی تاریخ ایک طویل اور دلچسپ سفر پر مبنی ہے، جو مختلف ثقافتوں اور علاقوں سے گزرتی ہوئی ہمارے دسترخوان تک پہنچی۔

بریانی کا آغاز مغلیہ دور میں ہندوستان سے ہوا، جب مغل بادشاہوں نے ایران، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے کھانوں کا امتزاج کیا۔ یہ کھانا خاص طور پر مغل فوجی دستوں کے لیے تیار کیا جاتا تھا، کیونکہ اس میں چاول اور گوشت کا امتزاج ہوتا تھا جو انہیں لمبے سفر اور جنگوں کے دوران توانائی فراہم کرتا۔ "بریانی" کا لفظ **فارسی زبان** کے لفظ "بریانی" سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے "بھونا ہوا" یا "تھوڑا سا تلا ہوا"۔

مغلیہ سلطنت کے دور میں، بادشاہوں اور شاہی درباروں میں بریانی کی تیاری ایک خاص فن بن چکی تھی۔ مغل شاہی باورچی، جنہیں "کچچی" یا "گھی" کے ماہرین کہا جاتا تھا، بریانی تیار کرنے میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔ یہ کھانا زیادہ تر مٹن (بھیڑ کا گوشت)بیف یا چکن کے ساتھ تیار کیا جاتا تھا اور چاولوں کو خوشبو دار زعفران*
الائچی دار چینی اور لونگ جیسے مصالحوں کے ساتھ پکایا جاتا تھا۔

جب مغل سلطنت کا اثر پورے برصغیر میں بڑھا، تو بریانی کی مقبولیت بھی بڑھنے لگی۔ اس کا ذائقہ اور طریقہ کار مختلف علاقوں میں بدلتا رہا، لیکن بریانی کا بنیادی تصور ہمیشہ ایک جیسا رہا: چاولوں کا گوشت کے ساتھ امتزاج، اور خوشبو دار مصالحے۔

دہلی کی بریانی میں بیشتر کھانے میں گھی اور دہی کا استعمال ہوتا تھا۔
لکھنؤ اور ہندوستان کے شمالی علاقوں میں بریانی میں **مٹن** کا استعمال زیادہ ہوتا تھا اور اس کا شوربہ بھی خاص ہوتا تھا۔
دکن (حیدرآباد) میں بریانی کا ایک خاص انداز تھا، جس میں کچچی بریانی زیادہ مشہور تھی، جہاں گوشت کو چاول کے ساتھ ایک ساتھ پکایا جاتا تھا۔

آج کی بریانی دنیا بھر میں مقبول ہے، اور ہر علاقے میں اس کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ حیدرآبادی بریانی کولکاتی کراچی کی بریانی اور دہلی کی بریانیسب کی ذائقہ اور طریقہ کار مختلف ہیں، مگر ہر ایک اپنے آپ میں خاص اور لذیذ ہے۔

بریانی اب ایک عالمی کھانا بن چکا ہے، جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے مختلف حصوں میں بڑی پذیرائی حاصل کر چکا ہے۔ اس کا ذائقہ اور خوشبو آج بھی لوگوں کو اپنے دسترخوان کی طرف مائل کرتا ہے۔

مغل بادشاہوں کے کھانے – ذائقے، شان اور روایت کی کہانیمغل بادشاہ نہ صرف فنِ تعمیر، موسیقی اور ادب کے دلدادہ تھے، بلکہ ان ...
02/05/2025

مغل بادشاہوں کے کھانے – ذائقے، شان اور روایت کی کہانی

مغل بادشاہ نہ صرف فنِ تعمیر، موسیقی اور ادب کے دلدادہ تھے، بلکہ ان کی خوراک بھی شاہی شان و شوکت کا نمونہ ہوتی تھی۔ مغل دور میں جو کھانے تیار کیے جاتے تھے، وہ صرف جسمانی ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک فن، روایت اور شان کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

مغل کھانوں کی خصوصیات

مغل کھانوں میں خوشبو، ذائقہ، رنگ اور غذائیت کا خاص امتزاج ہوتا تھا۔ ان کے کھانے زیادہ تر:

*خشک میووں (بادام، پستہ، کاجو، اخروٹ)
زعفران، الائچی، دار چینی، لونگ جیسے خوشبودار مصالحے
*گھی، مکھن، دہی اور دودھ پر مبنی ہوتے تھے۔

شاہی باورچی خانے میں اکثر کھانے کو رات بھر ہلکی آنچ پر پکایا جاتا تاکہ گوشت گل جائے اور مصالحے خوب رچ بس جائیں۔

مشہور مغلیہ پکوان

1. بریانی: مغلوں کی ایجاد کردہ شاہی ڈش، جس میں چاول، گوشت، زعفران، دہی اور خاص مصالحے شامل ہوتے تھے۔
2. قورمہ: گاڑھے شوربے والا گوشت، جو شاہی دعوتوں کا لازمی حصہ ہوتا۔
3. نہاری: صبح کے وقت کھایا جانے والا خاص گوشت کا پکوان۔
4. شامی کباب، سیخ کباب، بوٹی کباب: مغلوں کی پسندیدہ باربی کیو طرز کی ڈشز۔
5. شاہی ٹکڑا، فرنی، زردہ، شربت: مغل میٹھوں کے بغیر کھانے کو ادھورا سمجھتے تھے۔

مغل بادشاہوں کے کچن میں سینکڑوں باورچی، مغلئی، ایرانی، ترک اور ہندوی انداز کے ماہر ہوتے تھے۔ ہر کھانے کی تیاری میں کئی گھنٹے لگتے، اور خاص ذائقے کے لیے خفیہ مصالحہ جات اور ترکیبیں استعمال ہوتیں۔

مغل بادشاہ کھانے کو سونے چاندی کے برتنوں میں، گلاب کی پتیوں سے سجی میزوں پر، عطر کی خوشبو میں پیش کرتے۔ کھانے کے ساتھ موسیقی، شاعری اور خوشبوؤں کا اہتمام بھی ہوتا تھا۔

مغلیہ دور کے کھانے آج بھی برصغیر کی ثقافت میں زندہ ہیں۔ دہلی، لکھنؤ، حیدرآباد، لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں مغلیہ کھانوں کی جھلک آج بھی ملتی ہے۔ ان کھانوں میں صرف ذائقہ نہیں، ایک تاریخ، ایک شان اور ایک تہذیب چھپی ہوئی ہے، جو نسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔

02/05/2025

दुनिया की सबसे फेमस निहारी – लाहौर और दिल्ली का स्वाद

निहारी का नाम आते ही सबसे पहले दो शहरों की पहचान सामने आती है – लाहौर (पाकिस्तान) और दिल्ली (भारत)। लाहौर की *वारिस निहारी* और कराची की *जावेद निहारी* पाकिस्तान में बहुत मशहूर हैं, वहीं दिल्ली में *करीम होटल* और *जमाली कबाब* की निहारी को लोग दिल से पसंद करते हैं।

निहारी की शुरुआत मुगल काल में हुई थी। "निहारी" शब्द अरबी के "नहार" से लिया गया है, जिसका मतलब है "सुबह"। पहले इसे सिर्फ सुबह के वक्त खाया जाता था, ताकि दिन की शुरुआत ताकतवर हो। ये खाना खास तौर पर राजाओं, सैनिकों और मज़दूरों के लिए बनाया जाता था।

निहारी को रात भर धीमी आंच पर पकाया जाता है। इसमें मटन या बीफ़, मज्जा (हड्डी का गूदा), खास मसाले और गाढ़ा शोरबा होता है। इसे नान, कुलचा या पराठे के साथ परोसा जाता है और ऊपर से अदरक, हरी मिर्च और नींबू डालकर खाया जाता है।

भारत-पाकिस्तान के बंटवारे के बाद ये लाजवाब डिश दोनों देशों में और भी पॉपुलर हो गई। आज निहारी सिर्फ एक खाना नहीं बल्कि एक सांस्कृतिक पहचान बन चुकी है। पाकिस्तान, भारत, खाड़ी देश, अमेरिका, कनाडा और यूरोप में भी लोग इसे बड़े शौक से खाते हैं।

برصغیر پاک و ہند کے کھانوں کی تاریخ – ذائقوں کا تاریخی سفربرصغیر پاک و ہند کا شمار دنیا کے ان خطوں میں ہوتا ہے جہاں کھان...
02/05/2025

برصغیر پاک و ہند کے کھانوں کی تاریخ – ذائقوں کا تاریخی سفر

برصغیر پاک و ہند کا شمار دنیا کے ان خطوں میں ہوتا ہے جہاں کھانوں کی تاریخ نہایت قدیم، متنوع اور ذائقہ دار ہے۔ اس خطے کی خوراک صرف جسم کی ضرورت نہیں بلکہ ایک ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی ورثہ بھی ہے۔ ہر دور میں یہاں کے کھانوں نے مختلف تہذیبوں، حملہ آوروں اور مقامی روایات سے اثر لیا اور اپنے اندر ایک نیا رنگ شامل کیا۔

قدیم دور کا ذائقہ

ہڑپہ اور موہنجو داڑو کی تہذیب میں گیہوں، جو، دالیں، سبزیاں اور دودھ کا استعمال عام تھا۔ کھانے سادہ تھے لیکن غذائیت سے بھرپور۔ اُس دور میں مٹی کے برتنوں میں کھانا پکایا جاتا تھا اور لکڑی یا گوبر کی آگ استعمال کی جاتی تھی۔

آریاؤں اور بدھ مت کا اثر

آریاؤں کی آمد سے ویدک خوراک عام ہوئی، جس میں دیسی گھی، دہی، شہد، سبزیاں اور پھل شامل تھے۔ بدھ مت کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ سبزی خور طرزِ زندگی کو فروغ ملا، خاص طور پر شمالی ہندوستان میں۔

مسلمانوں کی آمد اور مغلیہ دور کی چمک

جب مسلمان حکمران برصغیر میں آئے تو وہ اپنے ساتھ ایرانی، ترکی، اور وسط ایشیائی ذائقے بھی لائے۔ مغل بادشاہوں نے کھانوں کو شاہی انداز دیا۔ بریانی، قورمہ، نہاری، شامی کباب، مغلئی پلاؤ اور شاہی ٹکڑے جیسے کھانے اسی دور کی دین ہیں۔ زعفران، خشک میوے، گھی اور خاص مصالحے کھانوں کا حصہ بنے۔

برطانوی راج اور نوآبادیاتی دور

برطانوی دور میں چائے کا کلچر عام ہوا۔ انگریزوں نے اپنی خوراکی عادات بھی ساتھ لائیں، لیکن خود بھی مقامی کھانوں سے متاثر ہوئے۔ "کری" (Curry) ایک برصغیر کی خاص پہچان بن گئی، جو آج دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے۔

آزادی کے بعد کھانوں کا ارتقاء

1947 کے بعد پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے الگ ہونے سے جہاں سیاسی سرحدیں بنیں، وہیں کھانوں نے بھی اپنی الگ شناخت اختیار کی۔ پاکستان میں زیادہ گوشت والے پکوانوں کو فروغ ملا، جبکہ بھارت میں سبزی خور کھانوں اور مسالے دار پکوانوں کا رجحان بڑھا۔

آج کا دور – روایت اور جدت کا امتزاج

آج برصغیر کے کھانے دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔ دیسی کھانے جیسے چکن تکہ، سموسہ، دال چاول، حلیم، چٹنی، اچار اور روایتی میٹھے جیسے گلاب جامن اور رس ملائی ہر ملک میں موجود ہیں۔ جدید شیف ان کھانوں کو نئی تکنیکوں کے ساتھ پیش کر رہے ہیں لیکن ان کا اصل ذائقہ آج بھی زندہ ہے۔

نتیجہ

برصغیر کے کھانے صرف کھانے نہیں بلکہ تاریخ، ثقافت اور محبت کی خوشبو لیے ہوئے ہیں۔ ہر پکوان کے پیچھے ایک کہانی ہے، ایک روایت ہے، جو نسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کھانوں کی قدر کریں، انہیں سیکھیں، اپنائیں اور دنیا بھر میں ان کا تعارف کروائیں۔

Address

39/A Nichlson Road
Lahore
54810

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when 5_minutes_craft posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to 5_minutes_craft:

Share