05/10/2023
ایک عِلمی شام
کل رات انجمن ترقی پسند مصنفین کے تنقیدی اجلاس میں جانے کا اتفاق ہوا جس میں ریاض حسین صاحب نے مرزا اطہر بیگ کے افسانہ"بے افسانہ" پر مضمون جبکہ شاعری میں فیصل زمان چشتی صاحب نے دو غزلیں تنقید کے لیے پیش کیں۔ ان دو غزلوں میں سے ایک ایک نمائندہ شعر درج ذیل ہے:
ہارے ہوئے قدموں پہ کھڑا سوچ رہا ہوں
کیوں یار کے دروازے پر جا کر ہوا مجروح
کب روتی ہوئی آنکھوں پہ رکھو گے دِلاسہ
ہو جائے گا جب چشمۂِ خوں بار برآمد؟
غزلیں موضوع اور کرافٹ کے لحاظ سے نہایت مضبوط ثابت ہوئیں۔ ان غزلوں کا تقریباً ہر شعر منفرد اور جامع مضمون لیے ہوئے تھا جس میں منعویت اور مقصدیت کا عنصر غالب تھا۔ روایت سے ہٹ کر منفرد ردیف کو شعری پیرائے میں استعمال کرنا اور پھر بخوبی نبھانا ایک مشکل کام ضرور ہے مگر حضرت نے استادانہ مہارت سے اپنے سماجی اور معاشرتی مشاہدے کے نتیجے میں دل سے نکلنے والی باتوں کو خوبصورت شعری ماحول عطا کیا۔ ان غزلوں سے درج بالا دو اشعار نے مجھے اپنے حصار میں جکڑا ہوا ہے دوسرا شعر تو موجودہ المناک صورتحال کی عکاسی کرتا دکھائی دیتا ہے۔وطنِ عزیز کی موجودہ سیاسی، سماجی اور معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں۔ ایسے نازک حالات میں لب و رُخسار ، جینز ، پیلے دانتوں یا فون کال کی شاعری فراڈ اور دھوکہ بازی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ صاحبِ شعور شاعر کے اشعار اسکی اپنی شخصیت ، وطن اور عہد کی عکاسی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
پہلے شعر کی اگر بات کی جائے تو صد حیف کہ ہمارے شاعروں اور نقادوں نے ادب کے چند مخصوص ناموں اور موضوعات کو پڑھنے کے علاوہ دوسرے مضامین کو پڑھنا اپنے اوپر حرام قرار دیا ہوا ہے۔ سال 2023 میں طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام ایک سیکنڈ کے ارب ویں حصے کی کیلکولیشن کا طریقہ بتانے پر دیا گیا۔ جنگ میں دشمن کا تعاقب کرتے سپاہی کو زیرِ زمین چُھپے بمب پر قدم رکھتے ہی اُٹھانے سے قبل اچانک تبدیل ہونے والی صورتحال کا ادراک بھی کسی ایسے ہی Attosecond (ایک سیکنڈ کا ارب واں حصہ) میں ہوتا ہے۔ Living Organisms کے مزاج کے مطالعہ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ غلطی کرنے کے فوراً بعد کسی Attosecond میں ہمیں اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اگرچہ اسے تسلیم جلد یا بادیر کیا جائے یا کہ کبھی نہ کیا جائے۔ ان چیزوں کی تمہید باندھنا اس لیے ضروری تھا کہ شاعر نے ہارے ہوئے قدموں پر کھڑے کھڑے ہی سوچنے جیسی کیفیت کے لمحے اور محسوسات کو فوراً شعری قالب میں ڈھالا ہے جس نے حساس قاری کو اس Attosecond کا حظ اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔
✍️حافظ طلحہٰ غفور