Zia e Adab - ضیائے ادب

Zia e Adab - ضیائے ادب Best Page of Classical and Modern Day Poetry on Internet.

24/10/2025

#58 بسلسلہ غالب شناسی
تشریح کلام غالب غزل نمبر 10 - شعر نمبر 10
بغل میں غیر کی آج آپ سوتے ہیں کہیں ورنہ
سبب کیا خواب میں آ کر تبسم ہائے پنہاں کا

شاعر: مرزا اسد اللہ خان غالب
پروڈکشن: Zia e Adab - ضیائے ادب
پروگرام: غالب شناسی

Ghazal #10 | Shair #58 | Explanation of Mirza Ghalib Poetry | Translation of Mirza Ghalib Poetry | Ghalib Shanasi | Zia e Adab | Zia Ur Rehman

غزل نمبر 10 | شعر #58 | مرزا غالب کی شاعری کی وضاحت | مرزا غالب کی شاعری کا ترجمہ | غالب شناسی | ضیائے ادب | تشریح کلام غالب | غالب کے اشعار کی تشریح

مکمل غزل:
ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا

بیاں کیا کیجیے بیداد کاوش ہائے مژگاں کا
کہ ہر یک قطرۂ خوں دانہ ہے تسبیح مرجاں کا

نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستاں کا

دکھاؤں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
مرا ہر داغ دل اک تخم ہے سرو چراغاں کا

کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ تیرے جلوے نے
کرے جو پرتو خورشید عالم شبنمستاں کا

مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی
ہیولیٰ برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا

اگا ہے گھر میں ہر سو سبزہ ویرانی تماشا کر
مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے میرے درباں کا

خموشی میں نہاں خوں گشتہ لاکھوں آرزوئیں ہیں
چراغ مردہ ہوں میں بے زباں گور غریباں کا

ہنوز اک پرتو نقش خیال یار باقی ہے
دل افسردہ گویا حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا

بغل میں غیر کی آج آپ سوتے ہیں کہیں ورنہ
سبب کیا خواب میں آ کر تبسم ہائے پنہاں کا

نہیں معلوم کس کس کا لہو پانی ہوا ہوگا
قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا

نظر میں ہے ہماری جادۂ راہ فنا غالبؔ
کہ یہ شیرازہ ہے عالم کے اجزائے پریشاں کا

- مرزا اسد اللہ خاں غالب

23/10/2025

یہ شعر ساغر صدیقی صاحب کا نہیں بلکہ ساغر نظامی صاحب کا ہے جو ان کی کتاب "بادہ مشرق" میں موجود ہے اور کسی نے بعد میں غلط فہمی کی بناء پر ساغر صدیقی کا سمجھ کر، قدرے رد و بدل کے ساتھ، ان کے کلام میں چھپوا دیا۔
ساغر نظامی صاحب کی کتاب "ریختہ" ویب سائٹ پر موجود ہے۔ میں نے ساتھ لنک بھی دے دیا ہے تاکہ اگر کوئی تسلی کرنا چاہے تو آسانی ہو۔
بہت شکریہ !
ریختہ لنک: https://www.rekhta.org/ebooks/bada-e-mashriq-saghar-nizami-ebooks

لاو اک سجدہ کروں عالم بد مستی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
- ساغر نظامی

آو اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
- ساغر صدیقی

جلد مرزا غالب ضیائے ادب پر ایک تاریخی پوڈ کاسٹ کا حصہ بننے کے لیے تشریف لا رہے ہیں، اگر آپ کا کوئی سوال ہے تو بتائیے۔۔۔ ...
21/10/2025

جلد مرزا غالب ضیائے ادب پر ایک تاریخی پوڈ کاسٹ کا حصہ بننے کے لیے تشریف لا رہے ہیں، اگر آپ کا کوئی سوال ہے تو بتائیے۔۔۔ آپ کا سوال اگر دلچسپ اور منفرد نوعیت کا ہوا تو مرزا غالب سے ضرور پوچھا جائے گا۔۔۔ 😍

21/10/2025

ساغر صدیقی کا شعر ان کی زبانی۔۔۔ 😍

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
- ساغر صدیقی

20/10/2025

ہالینڈ کے ایک دیہات کی ایک عام سی جگہ۔۔۔ 💖

آگ کے درمیان سے نکلامیں بھی کس امتحان سے نکلاپھر ہوا سے سلگ اٹھے پتےپھر دھواں گلستان سے نکلاجب بھی نکلا ستارۂ امیدکہر کے...
19/10/2025

آگ کے درمیان سے نکلا
میں بھی کس امتحان سے نکلا

پھر ہوا سے سلگ اٹھے پتے
پھر دھواں گلستان سے نکلا

جب بھی نکلا ستارۂ امید
کہر کے درمیان سے نکلا

چاندنی جھانکتی ہے گلیوں میں
کوئی سایہ مکان سے نکلا

ایک شعلہ پھر اک دھویں کی لکیر
اور کیا خاکدان سے نکلا

چاند جس آسمان میں ڈوبا
کب اسی آسمان سے نکلا

یہ گہر جس کو آفتاب کہیں
کس اندھیرے کی کان سے نکلا

شکر ہے اس نے بے وفائی کی
میں کڑے امتحان سے نکلا

لوگ دشمن ہوئے اسی کے شکیبؔ
کام جس مہربان سے نکلا

- شکیب جلالی

#اُردو #اردوشاعری #شاعری

18/10/2025

نیدرلینڈز میں خزاں کے رنگ۔۔۔ 🍁🍂🍁

یار کو بے حجاب دیکھا ہوںمیں سمجھتا ہوں خواب دیکھا ہوںیہ عجب ہے کہ دن کوں تاریکیرات کوں آفتاب دیکھا ہوںنسخۂ حسن میں ترے ق...
18/10/2025

یار کو بے حجاب دیکھا ہوں
میں سمجھتا ہوں خواب دیکھا ہوں

یہ عجب ہے کہ دن کوں تاریکی
رات کوں آفتاب دیکھا ہوں

نسخۂ حسن میں ترے قد کوں
مصرع انتخاب دیکھا ہوں

کس ستی اب امید لطف رکھوں
تجھ نگہ سیں عتاب دیکھا ہوں

اب ہوا سب سیں فارغ التحصیل
بے خودی کی کتاب دیکھا ہوں

لشکر عشق جب سیں آیا ہے
ملک دل کوں خراب دیکھا ہوں

مجلس چشم مست ساقی میں
دور جام شراب دیکھا ہوں

اے سراجؔ آتش محبت میں
دل کوں اپنے کباب دیکھا ہوں

- سراج اورنگ آبادی

#اُردو #اردوشاعری #شاعری

17/10/2025

#57 بسلسلہ غالب شناسی
تشریح کلام غالب غزل نمبر 10 - شعر نمبر 9
ہنوز اک پرتو نقش خیال یار باقی ہے
دل افسردہ گویا حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا

شاعر: مرزا اسد اللہ خان غالب
پروڈکشن: Zia e Adab - ضیائے ادب
پروگرام: غالب شناسی

Ghazal #10 | Explanation of Mirza Ghalib Poetry | Translation of Mirza Ghalib Poetry | Ghalib Shanasi | Zia e Adab | Zia Ur Rehman

غزل نمبر 10 | مرزا غالب کی شاعری کی وضاحت | مرزا غالب کی شاعری کا ترجمہ | غالب شناسی | ضیائے ادب | تشریح کلام غالب | غالب کے اشعار کی تشریح

مکمل غزل:
ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا

بیاں کیا کیجیے بیداد کاوش ہائے مژگاں کا
کہ ہر یک قطرۂ خوں دانہ ہے تسبیح مرجاں کا

نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستاں کا

دکھاؤں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
مرا ہر داغ دل اک تخم ہے سرو چراغاں کا

کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ تیرے جلوے نے
کرے جو پرتو خورشید عالم شبنمستاں کا

مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی
ہیولیٰ برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا

اگا ہے گھر میں ہر سو سبزہ ویرانی تماشا کر
مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے میرے درباں کا

خموشی میں نہاں خوں گشتہ لاکھوں آرزوئیں ہیں
چراغ مردہ ہوں میں بے زباں گور غریباں کا

ہنوز اک پرتو نقش خیال یار باقی ہے
دل افسردہ گویا حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا

بغل میں غیر کی آج آپ سوتے ہیں کہیں ورنہ
سبب کیا خواب میں آ کر تبسم ہائے پنہاں کا

نہیں معلوم کس کس کا لہو پانی ہوا ہوگا
قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا

نظر میں ہے ہماری جادۂ راہ فنا غالبؔ
کہ یہ شیرازہ ہے عالم کے اجزائے پریشاں کا

- مرزا اسد اللہ خاں غالب

16/10/2025

#56 بسلسلہ غالب شناسی
تشریح کلام غالب غزل نمبر 10 - شعر نمبر 8
خموشی میں نہاں خوں گشتہ لاکھوں آرزوئیں ہیں چراغ مردہ ہوں میں بے زباں گور غریباں کا

شاعر: مرزا اسد اللہ خان غالب
پروڈکشن: Zia e Adab - ضیائے ادب
پروگرام: غالب شناسی

Ghazal #10 | Explanation of Mirza Ghalib Poetry | Translation of Mirza Ghalib Poetry | Ghalib Shanasi | Zia e Adab | Zia Ur Rehman

غزل نمبر 10 | مرزا غالب کی شاعری کی وضاحت | مرزا غالب کی شاعری کا ترجمہ | غالب شناسی | ضیائے ادب | تشریح کلام غالب | غالب کے اشعار کی تشریح

مکمل غزل:
ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا

بیاں کیا کیجیے بیداد کاوش ہائے مژگاں کا
کہ ہر یک قطرۂ خوں دانہ ہے تسبیح مرجاں کا

نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستاں کا

دکھاؤں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
مرا ہر داغ دل اک تخم ہے سرو چراغاں کا

کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ تیرے جلوے نے
کرے جو پرتو خورشید عالم شبنمستاں کا

مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی
ہیولیٰ برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا

اگا ہے گھر میں ہر سو سبزہ ویرانی تماشا کر
مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے میرے درباں کا

خموشی میں نہاں خوں گشتہ لاکھوں آرزوئیں ہیں
چراغ مردہ ہوں میں بے زباں گور غریباں کا

ہنوز اک پرتو نقش خیال یار باقی ہے
دل افسردہ گویا حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا

بغل میں غیر کی آج آپ سوتے ہیں کہیں ورنہ
سبب کیا خواب میں آ کر تبسم ہائے پنہاں کا

نہیں معلوم کس کس کا لہو پانی ہوا ہوگا
قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا

نظر میں ہے ہماری جادۂ راہ فنا غالبؔ
کہ یہ شیرازہ ہے عالم کے اجزائے پریشاں کا

- مرزا اسد اللہ خاں غالب

15/10/2025

چمن کے تخت پر جب شاہِ گل کا تجمل تھا
ہزاروں بلبلوں کی فوج تھی، اک شور تھا، غل تھا

جب آئے دن خزاں کے، کچھ نہ رہا جز خار گلشن میں
بتاتا باغبان رو رو، یہاں غنچہ یہاں گل تھا

- نامعلوم

Achieved 10,000 Subscribers on YouTube !! 💖💖💖Subscribe it, if you haven't done it yet amd be a part of Zia e Adab YouTub...
14/10/2025

Achieved 10,000 Subscribers on YouTube !! 💖💖💖
Subscribe it, if you haven't done it yet amd be a part of Zia e Adab YouTube Fanily... 💖🙏💖
Thanks !

Zia e Adab YouTube Link: https://youtube.com/?si=ki24-1HkrqEl4N2-

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zia e Adab - ضیائے ادب posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zia e Adab - ضیائے ادب:

Share