02/09/2025
پنجاب کے ہر کونے اور گوشے میں دریا بہہ رہا ہے، لیکن پھر بھی پنجاب کو پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔
حضرت امام عبیداللہ سندھیؒ نے برصغیر کی انتظامی تقسیم کے لیے "شروراجیہ منشور" پیش کیا تھا اور ساتھ ہی ایشیاٹک فیڈریشن کا تصور بھی دیا تھا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ ایشیائی ممالک ایک بلاک کی صورت میں متحد ہوں، بالکل ویسا ہی جیسا آج چین کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس منشور میں امام عبیداللہ سندھیؒ نے فرمایا تھا کہ چین کو اپنے ساتھ لے کر چلیں، کیونکہ وہ ایک غریب ملک ہے اور وسائل کی شدید کمی رکھتا ہے۔ یہ پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اصل مسئلہ چین کے پاس وسائل کی کمی نہیں بلکہ قیادت کی کمی تھی۔ یہی وہ نکتہ ہے جو آج پاکستان پر بھی صادق آتا ہے۔ یہاں بھی ہر طرف وسائل موجود ہیں، ہر گوشے میں پانی بہہ رہا ہے، لیکن ہم پھر بھی قلت کا رونا روتے ہیں۔
ہمارے وسائل — چاہے وہ بلوچستان کے ہوں، خیبرپختونخوا کے یا گلگت بلتستان کے — ہر سال ہمارے لیے نعمت کے بجائے بوجھ اور زحمت بن جاتے ہیں۔ وجہ ایک ہی ہے: قیادت کا فقدان۔
ذرا غور کریں، کراچی جیسی بین الاقوامی بندرگاہ آج دبئی کے سامنے کس قدر پیچھے ہے۔ وجہ کیا ہے؟ صرف اور صرف قیادت۔ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے، مگر ہمیں چین کی طرح ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کو سمت دے۔ اور یاد رکھیں، حقیقی قیادت ووٹوں سے نہیں بلکہ تربیت اور کردار سے پیدا ہوتی ہے۔