Pak 360

Pak 360 Welcome to Pak 360

Pak 360 is one of the top Urdu news Youtube Channel in Pakista

Pak360 is a web-based news and opinion channel, which aims to act as a game changer for social change in Pakistan by promoting national integration and spreading awareness among the people about their basic rights and rule of law, promoting a positive image of Pakistan.

04/09/2025
Pakistan Rivers
02/09/2025

Pakistan Rivers

پنجاب کے ہر کونے اور گوشے میں دریا بہہ رہا ہے، لیکن پھر بھی پنجاب کو پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے ...
02/09/2025

پنجاب کے ہر کونے اور گوشے میں دریا بہہ رہا ہے، لیکن پھر بھی پنجاب کو پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔
حضرت امام عبیداللہ سندھیؒ نے برصغیر کی انتظامی تقسیم کے لیے "شروراجیہ منشور" پیش کیا تھا اور ساتھ ہی ایشیاٹک فیڈریشن کا تصور بھی دیا تھا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ ایشیائی ممالک ایک بلاک کی صورت میں متحد ہوں، بالکل ویسا ہی جیسا آج چین کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس منشور میں امام عبیداللہ سندھیؒ نے فرمایا تھا کہ چین کو اپنے ساتھ لے کر چلیں، کیونکہ وہ ایک غریب ملک ہے اور وسائل کی شدید کمی رکھتا ہے۔ یہ پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اصل مسئلہ چین کے پاس وسائل کی کمی نہیں بلکہ قیادت کی کمی تھی۔ یہی وہ نکتہ ہے جو آج پاکستان پر بھی صادق آتا ہے۔ یہاں بھی ہر طرف وسائل موجود ہیں، ہر گوشے میں پانی بہہ رہا ہے، لیکن ہم پھر بھی قلت کا رونا روتے ہیں۔
ہمارے وسائل — چاہے وہ بلوچستان کے ہوں، خیبرپختونخوا کے یا گلگت بلتستان کے — ہر سال ہمارے لیے نعمت کے بجائے بوجھ اور زحمت بن جاتے ہیں۔ وجہ ایک ہی ہے: قیادت کا فقدان۔
ذرا غور کریں، کراچی جیسی بین الاقوامی بندرگاہ آج دبئی کے سامنے کس قدر پیچھے ہے۔ وجہ کیا ہے؟ صرف اور صرف قیادت۔ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے، مگر ہمیں چین کی طرح ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کو سمت دے۔ اور یاد رکھیں، حقیقی قیادت ووٹوں سے نہیں بلکہ تربیت اور کردار سے پیدا ہوتی ہے۔

اوی کی تباہ کاریاں جاری پانی فصلوں اور آبادیوں میں داخل علاقہ مکین پریشان
01/09/2025

اوی کی تباہ کاریاں جاری
پانی فصلوں اور آبادیوں میں داخل
علاقہ مکین پریشان

ادیں: عطاآباد اور روشن-تالی داس کا سانحہجنوری 2010 کا عطاآباد سانحہ آج بھی میری یادوں میں یوں تازہ ہے جیسے کل کی بات ہو۔...
31/08/2025

ادیں: عطاآباد اور روشن-تالی داس کا سانحہ

جنوری 2010 کا عطاآباد سانحہ آج بھی میری یادوں میں یوں تازہ ہے جیسے کل کی بات ہو۔ اُس وقت میں لاہور کے ایف سی کالج میں زیرِ تعلیم تھا۔ خبر سنتے ہی دل بے چین ہوگیا اور چند دنوں بعد میں عطاآباد جا پہنچا۔ وہاں جو منظر دیکھا وہ ناقابلِ بیان اذیت ناک تھا۔ لوگ کسمپرسی میں زندگی گزار رہے تھے۔ اُس دور میں سوشل میڈیا تقریباً معدوم تھا اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا بھی آج کی طرح فعال نہ تھا۔ اس خاموشی نے متاثرین کے دکھ کو مزید گہرا کر دیا تھا۔

لاہور واپس آکر چین سے بیٹھنا مشکل ہوگیا۔ میں نے کالج کیمپس میں اکیلے ہی متاثرہ خاندانوں کی امداد کے لیے مہم شروع کی۔ افسوس کہ گلگت بلتستان کے طلبہ نے اس نیک مقصد میں میرا ساتھ نہ دیا۔ کچھ نے تو مجھ پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ میں ہنزہ، گلگت بلتستان اور اسماعیلی برادری کی بدنامی کا باعث بن رہا ہوں۔ مگر ایسے وقت میں چند سچے دوست میرے حامی بنے۔ میں اپنے مخلص رفقا—طیب طارق نرولا، عثمان بھائی، ہارون، محترمہ چیرل برک اور جمشید خان—کا احسان کبھی نہیں بھول سکتا جنہوں نے میرا ساتھ دیا۔ انہوں نے نہ صرف میرا حوصلہ بڑھایا بلکہ مجھے اساتذہ، انتظامیہ اور کالج چیپل کی برادری تک رسائی دلائی۔ انہی کی مدد سے میں نے طلبہ و اساتذہ کو سانحے اور متاثرین، بالخصوص طلبہ کی مشکلات سے آگاہ کرنے کے لیے پریزنٹیشنز دیں۔ حتیٰ کہ چیپل میں بھی ایک خصوصی نشست منعقد کی گئی۔ چند ہی دنوں میں لاکھوں روپے کے عطیات جمع ہوگئے۔ میں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی درخواست کی کہ متاثرہ طلبہ کے لیے نیڈ بیسڈ اسکالرشپس کا آغاز کیا جائے۔

بعدازاں جب میں یہ امدادی رقم لے کر ہنزہ گیا تو دوستوں سے مشاورت کی۔ کچھ کا خیال تھا کہ متاثرہ خاندانوں کو براہِ راست سامان فراہم کیا جائے جبکہ دیگر کا مشورہ تھا کہ طلبہ کی فیس اور ہاسٹل اخراجات میں مدد دی جائے۔ اُس وقت مجھے اپنے اداروں پر مکمل اعتماد تھا۔ چنانچہ میں نے یہ رقم اسماعیلی ریجنل کونسل برائے ہنزہ کے سپرد کر دی، جس کے صدر ڈاکٹر خواجہ اور جنرل سیکرٹری ٹکا خان تھے۔ لیکن وہاں مجھے حیران کن طور پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے کہا گیا: “آپ کو ہماری اجازت کے بغیر چندہ جمع کرنے کا حق نہیں۔ یہ ہمارے نظام اور امام کی ہدایات کے منافی ہے۔ حکومت اور ادارے پہلے ہی متاثرین کو سب کچھ فراہم کر رہے ہیں۔”

یہ سن کر ایک لمحے کو یوں لگا جیسے میری تمام محنت رائیگاں گئی۔ اس کے باوجود میں نے رقم ان کے حوالے کی اور درخواست کی کہ اسے صرف تعلیم کے لیے، بالخصوص آئی ڈی پی طلبہ کی فیسوں میں استعمال کیا جائے۔ افسوس کہ آج تک بارہا استفسار کے باوجود مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ رقم کہاں اور کس طرح خرچ ہوئی۔ یہ واقعہ میرے دل پر گہرا بوجھ چھوڑ گیا لیکن ساتھ ہی کئی سبق بھی سکھا گیا۔

میری گلگت بلتستان کے طلبہ سے، خواہ وہ پاکستان کی کسی بھی جامعہ یا بیرونِ ملک زیرِ تعلیم ہوں، گزارش ہے:

چھوٹی چھوٹی مہمات بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ ماحولیاتی سانحات کے متاثرین کے لیے جب بھی موقع ملے، فنڈ جمع کریں، بالخصوص طلبہ کی تعلیم کے لیے۔

جہاں ممکن ہو براہِ راست متاثرہ خاندانوں اور طلبہ کو مدد فراہم کریں، اداروں پر اندھا اعتماد نہ کریں۔

اپنی یونیورسٹی اور کالج انتظامیہ کو قائل کریں کہ وہ آئی ڈی پی طلبہ کے لیے اسکالرشپس فراہم کریں۔

قومی و بین الاقوامی جامعات سے بھی اپیل ہے کہ وہ متاثرہ طلبہ کو نیڈ بیسڈ اسکالرشپس میں شامل کریں۔

این جی اوز اور آئی این جی اوز سے بھی ہماری اپیل ہے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی تعلیمی معاونت میں فعال کردار ادا کریں۔

روشن اور تالی داس کے میرے عزیز بھائیوں اور بہنوں! حوصلہ نہ ہاریں۔ ہر آزمائش اپنے اندر ایک نیا موقع بھی سموئے ہوتی ہے۔ جیسا کہ ایک قدیم چینی کہاوت ہے: “ہر بحران میں خطرہ بھی ہوتا ہے اور امکان بھی۔” صبر، استقامت اور عزم کے ساتھ مشکلات کو کامیابی اور ترقی کی راہوں میں بدلا جا سکتا ہے۔

31/08/2025
ہزاروں سال سے راوی کا راستہ ایسا ہی رہا ہے!تاریخ دان یہی بتاتے آئے ہیں … ہاوئسنگ سوسایئٹی والے جو مرضی بتاتے رہیں
31/08/2025

ہزاروں سال سے راوی کا راستہ ایسا ہی رہا ہے!

تاریخ دان یہی بتاتے آئے ہیں … ہاوئسنگ سوسایئٹی والے جو مرضی بتاتے رہیں

آزادی کے 78 سال بعد ہمارے پاس سیلاب کا راستہ روکنے کے لیے صرف دعائیں ہی ہیں۔
31/08/2025

آزادی کے 78 سال بعد ہمارے پاس سیلاب کا راستہ روکنے کے لیے صرف دعائیں ہی ہیں۔

🌊 دریائے جہلم کا بہاؤ🟢 اپر کیچمنٹس: نارمل🟢 منگلا: نارمل🟢 رسول بیراج: نارمل
30/08/2025

🌊 دریائے جہلم کا بہاؤ

🟢 اپر کیچمنٹس: نارمل
🟢 منگلا: نارمل
🟢 رسول بیراج: نارمل

🚨 بریکنگ الرٹ | دریائے ستلجکہروڑ پکا کے علاقے جھوک ہیر کے قریب دریا اپنے کنارے توڑ کر آبادی میں داخل ہوگیا ہے۔مقامی لوگو...
30/08/2025

🚨 بریکنگ الرٹ | دریائے ستلج

کہروڑ پکا کے علاقے جھوک ہیر کے قریب دریا اپنے کنارے توڑ کر آبادی میں داخل ہوگیا ہے۔
مقامی لوگوں کی فصلیں زیرِ آب آ گئیں، کروڑوں روپے کا نقصان ریکارڈ ہوا ہے۔ 🌊

اہلِ علاقہ الرٹ رہیں اور محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوں۔

نوراجہ بھٹہ بستی کا مین بند ٹوٹ گیا ھے
30/08/2025

نوراجہ بھٹہ بستی کا مین بند ٹوٹ گیا ھے









Address

157-P MM Alam Road Gulberg 2
Lahore
54000

Telephone

+923005170588

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pak 360 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pak 360:

Share