Book Traders

Book Traders WE DEAL ALL KINDS OF BOOKS URDU AND ENGLISH

کتاب کا نام: ہندوستان مصنف: ڈاکٹر مبارک علی قیمت: 1000ہندوستان میں تہذیب کی ابتداء اگرچہ وادی سندھ کی تہذیب سے ہوئی لیکن...
17/10/2024

کتاب کا نام: ہندوستان
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
قیمت: 1000
ہندوستان میں تہذیب کی ابتداء اگرچہ وادی سندھ کی تہذیب سے ہوئی لیکن یہ تہذیب حادثات کے
ہاتھوں زوال کا شکار ہو کر مٹی میں مدفون ہو گئی۔ ہندوستان کی تاریخ آریاؤں کی آمد سے شروع ہوتی ہے جو 1500 قبل مسیح میں ہندوستان میں آنا شروع ہوئے تھے ۔ 1920 عیسوی میں جب ہر پہ اور موہنجو داڑو دریافت ہوئے تو تاریخ
کی ابتداء 5000 قبل مسیح سے شروع ہو گئی۔ آریاؤں کی تہذیب کی بنیاد مذہب اور فلسفے پر تھی۔ ان کے ویدک عہد میں مذہبی کتابوں کا ذکر ہے۔ جن سے ان کے مذہبی عقیدے کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔ اسی عہد میں ہندوستان مختلف ریاستوں میں تقسیم ہوا۔ ان کی آپس کی جنگیں تاریخ کا اہم موضوع ہیں۔
تیرویں صدی میں ترکوں نے ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی۔ یہ اپنے ساتھ نیا طرز تعمیر نئی صنعتیں اور آب پاشی کے نئے نظام کو ساتھ میں لائے۔ ترکوں کی حکومت نے ہندوستان کی سیاست کو بدل ڈالا اور ایک لحاظ سے
ہندوستان قدیم عہد سے جدید دور میں آیا۔
سلاطین کے بعد ہندوستان میں مغلوں کی حکومت قائم ہوئی۔ مغلوں کے شہنشاہ اکبر نے تمام مذاہب کو آپس میں ملایا اور رواداری کی پالیسی کو اختیار کیا۔ مغل دور ہی میں فتوحات کے ذریعے ہندوستان کو سیاسی طور پر متحد کیا۔ یہ دور اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کیونکہ اس میں ادب، آرٹ ہتعمیرات موسیقی اور ادب آداب کی روائتیں قائم ہوئیں ۔
مغل زوال کے بعد یہاں برطانوی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ انگریز اپنے ساتھ یورپی تہذیب اور اس کے علوم وفنون کو اپنے ساتھ لائے ۔ انگریزوں کی آمد نے ہندوستان کے سماج کو بدل ڈالا اور اشرافیہ کا ایک ایسا طبقہ پیدا
ہوا جو مغربی تعلیم یافتہ تھا اور مغرب کی تہذیب کو اختیار کر چکا تھا۔ ان کی مدد سے انگریزوں نے ہندوستان پر اپنا تسلط قائم
کیا اور یورپی تہذیب کو ہندوستان میں روشناس کرایا۔ اس نے ہندوستانی سماج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ جدید طبقہ جو
یورپی تہذیب کا حامی تھا اور اکثریت جو قدامت پرست تھی اور جن کی اپنی ہی دنیا تھی۔ انگریزوں کے جانے کے بعد بھی
برصغیر ہندوستان میں یہ تقسیم جاری رہی۔

کتاب کا نام: جاگیر داریمصنف: ڈاکٹر مبارک علی قیمت: 1000قدیم زمانے میں زرعی زمین کی اہمیت ہوا کرتی تھی ، کیونکہ پیداوار ا...
17/10/2024

کتاب کا نام: جاگیر داری
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
قیمت: 1000
قدیم زمانے میں زرعی زمین کی اہمیت ہوا کرتی تھی ، کیونکہ پیداوار اور لگان آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ بادشاہ اپنے وفادار اُمرا کو زرعی زمین بطور جا گیر دیا کرتا تھا تا کہ وقت ضرورت وہ اُس کی مالی اور فوجی مدد کرے ۔ مختلف سلطنتوں میں جاگیر کی مختلف شکلیں ہوا کرتیں تھیں۔ کہیں جاگیر موروثی ہوتی تھی جو ایک ہی خاندان کے افراد میں منتقل ہو جاتی تھی۔ اگر جاگیر کے کئی حصے دار ہوتے تھے تو اُسے ان میں تقسیم کر دیا جاتا تھا۔ نتیجہ یہ نکلتا تھا کہ وقت کے ساتھ جاگیردار خاندان کا خاتمہ ہو جاتا تھا۔ اس کو روکنے کے لئے یورپ میں یہ قانون بنایا گیا ، کہ جائیداد کا وارث بڑا لڑکا ہوگا۔

ہندوستان میں بادشاہ زمین کا مالک ہوتا تھا۔ کسی بھی امیر کو جاگیر خاص وقت کے لئے دی جاتی تھی۔ اُس کی جاگیر کا تبادلہ بھی ہوتا رہتا تھا۔ اُس کے ریٹائر ہونے یا مرنے پر جاگیر دوبارہ سے بادشاہ کے پاس آجایا کرتی تھی۔ لہذا جاگیر داروں کا کوئی مستقل طبقہ نہیں تھا۔
جب ہندوستان میں برطانوی حکومت قائم ہوئی تو اُس نے جاگیرداروں کا ایک نیا طبقہ پیدا کیا اور جاگیر کونجی بنا دیا گیا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ وفادار جاگیردار طبقہ برطانوی حکومت کا وفادار رہے اور وقت ضرورت اُن کی مالی امداد بھی کرتا رہے۔
برصغیر کی تقسیم کے بعد ہندوستان کی حکومت نے جاگیرداری اور مقامی ریاستوں کو ختم کر دیا۔ لیکن پاکستان میں موروثی جاگیردار خاندان باقی رہے جو آج بھی ملک کی سیاست، معیشت اور عام لوگوں پر اپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہیں۔

کتاب کا نام: مغل دربار۔مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔قیمت: 800یہ بات 1987ء کی ہے جب نگارشات لاہور نے میری کتاب "مغل دربار" کا پہ...
17/10/2024

کتاب کا نام: مغل دربار۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
قیمت: 800
یہ بات 1987ء کی ہے جب نگارشات لاہور نے میری کتاب "مغل دربار" کا پہلا ایڈیشن چھاپہ تھا۔ اس کے بعد اس کے مختلف ایڈیشنز شایع ہوتے رہے۔ اب یہ نیا ایڈیشن ترمیم و اضافے کے بعد ایک بار پھر نگارشات سے بہتر شکل میں چھپا ہے۔
"مغل دربار" کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں دربار کی رسومات، ادب و آداب، مذہبی تہوار کا انعقاد، شاہی خاندان کے جلسے و جلوس، مغل خاندان کی لائبریری اور اُمراء کے ساتھ دربار خاص کی محفلیں، دربار عام میں عام لوگوں کی رسائی، ان سب نے مل کر مغل کلچر کو پیدا کیا تھا۔
اس کے مقابلے میں عام لوگوں کا بازاری کلچر تھا، بازار میں نہ صرف شہر کے لوگ ہوتے تھے بلکہ قصبوں اور گاؤں سے دیہاتی بھی آتے تھے جو اپنی اپنی زبانیں بولتے تھے جبکہ فارسی اشرافیہ کی زبان تھی۔
"مغل دربار" کے اد مطالعے سے یہ واضح ہوتا ہے کی اشرافیہ اور عوام میں کلچر کا جو فرق ہے وہ آج بھی جاری ہے۔ آج بھی اشرافیہ عام لوگوں کو اپنی دولت اور شان و شوکت سے متاثر کرتی ہے اور انہیں کمتری کا احساس دلاتی ہے، اس لیے سوال یہ ہے کہ کیا درباری کلچر پر غالب آگیا ہے اور عام لوگوں کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔
اب میری تمام کتابوں کی اشاعت آہستہ آہستہ نگارشات کی جانب سے ہوگی لیکن اس کے ساتھ میری نئ کتابیں بھی جو مختلف تاریخی موضوعات پر ہوں گی اُن کی اشاعت بھی ہوتی رہے گی۔

کتاب کا نام: تہذیب کی کہانی مصنف: ڈاکٹر مبارک علی قیمت: 900مؤرخوں نے تہذیب کی بنیاد اور ترقی کو سمجھنے کے لیے اُسے مختلف...
17/10/2024

کتاب کا نام: تہذیب کی کہانی
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
قیمت: 900
مؤرخوں نے تہذیب کی بنیاد اور ترقی کو سمجھنے کے لیے اُسے مختلف ادوار میں تقسیم کیا ہے۔
پہلا زمانہ پتھر کا کہلاتا ہے۔اس میں انسان نے پتھر کے ہتھیار بنا کر
اور اُن سے شکار کر کے اپنی غذا حاصل کی ۔
دوسرا کانسی کا زمانہ کہلاتا ہے۔ اس میں ترقی کرتے ہوئے ریاست کی بنیاد ڈالی گئی۔ اُس کے ادارے قائم ہوئے اور معاشرے کو متحد کر کے قانون کے ذریعے ان پر حکومت کی گئی۔ یہ عہد اس لیے بھی قابل ذکر ہے کیونکہ اس میں رسم الخط
کی ابتدا ہوئی جس نے تاریخ اور تہذیب کے بارے اہم معلومات فراہم کیں ۔
تیسرا عہد لوہے کا زمانہ کہلاتا ہے۔ اس میں بڑی سلطنتیں وجود میں
آئیں اور سیاسی نظام مستحکم بنیادوں پر قائم ہوا۔ حکمراں کو بے حد اختیارات ملے۔ اسی عہد میں فلسفہ تھیڑ ، رقص اور موسیقی اپنی پختگی کو پہنچے ۔ جن ملکوں نے ترقی کی تھی وہ مہذب کہلائے اور جو پسماندہ رہ گئے تھے انھیں بار بیرین کہا گیا۔
تہذیب کی اس کہانی سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی ذہن ہمیشہ غور وفکر کے بعد اپنے ماحول کو بدلتا رہا ہے۔ دنیا ایک جگہ ٹھہری ہوئی نہیں رہی ہے۔ انسانی ذہن آج بھی
نئی ایجادات اور افکار کے ذریعے ایک نئی دنیا کو جنم دے رہا ہے۔

کتاب کا نام: تاریخ اور عورت۔مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔قیمت: 900عورت دنیا کی مظلوم ترین مخلوق ہے۔ مرد نے اپنی بالادستی کے لیے...
17/10/2024

کتاب کا نام: تاریخ اور عورت۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
قیمت: 900
عورت دنیا کی مظلوم ترین مخلوق ہے۔ مرد نے اپنی بالادستی کے لیے اور عورت کا سماجی رتبہ گرانے کے لیے مذہب، تاریخ، بولی جانے والی زبانیں، سماجی اور سائنسی علوم، ان سب کو استعمال کر لیا ہے۔ ارسطو جو یونان کا ایک بڑا فلسفی تھا، اُس کا کہنا تھا کہ عورت کی پیدائش نہ مکمل حمل کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس نظریے کے تحت مرد کو عورت پر فوقیت حاصل ہوگئی جس نے پدرسری کا نظریہ پیدا کیا چونکہ عورت کی شناخت مرد کے ساتھ ہے اس لیے اگر اُس کے شوہر کی وفات ہو جاتی ہے تو وہ بیوہ کی حیثیت سے اپنی شناخت کھو دیتی ہے۔ اسی بنیاد پر ہندوؤں میں ستی کا رواج تھا۔
عورت کے کردار کو اور اُس کی ذہانت اور سرگرمیوں کو تاریخ کا حصہ نہیں بنایا گیا، کیونکہ ہماری تاریخ مردوں کی لکھی ہوئی ہے اس لیے اس میں عورتیں گمنام ہیں۔
جدید دور میں عورتیں مختلف تحریکوں کے ذریعے تاریخ اور سماج میں باوقار مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ لہذا مختلف موضوعات پر عورتوں نے تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ وہ ذہانت، قابلیت اور شعور کے لحاظ سے مردوں کے برابر ہیں۔ اب نئے قوانین اور اصولوں کے تحت ترقی یافتہ ملکوں میں عورتوں کو حقوق دیئے گئے ہیں۔ تیسری دنیا کے ممالک میں چونکہ عورتوں کو برابر نہیں سمجھا جاتا اس لیے اُن کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عورتوں کا سماجی تعلیم میں جو حصہ ہے، اُس کو سمجھنے کے لیے تاریخ اور عورت کا پڑھنا ضروری ہے۔

کتاب کا نام: تاریخ اور معاشرہ۔مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔قیمت: 700ہر معاشرہ اپنے عہد میں مختلف سیاسی، معاشری اور سماجی بحرانو...
17/10/2024

کتاب کا نام: تاریخ اور معاشرہ۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
قیمت: 700
ہر معاشرہ اپنے عہد میں مختلف سیاسی، معاشری اور سماجی بحرانوں کا شکار ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جو اُسے پچھلے دور کی وراثت سے ملے تھے۔ کچھ وسائل ایسے ہوتے ہیں جنھیں جديد ایجادات اور ٹیکنالوجی نے پیدا کیا ہوتا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی بھی معاشرے کے خدوخال کو بدلتی ہے۔ اس لیے معاشرے کے پیچیدہ مسائل کو سمجھنے کے لیے علم کی آگاہی ضروری ہوتی ہے۔ اگر کسی معاشرے کو علم کی اہمیت سے گھٹا دیا جائے تو اس صورت میں معاشرہ ذہنی طور پر مفلوج ہو جاتا ہے۔
تاریخ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر معاشرہ طبقات میں پڑ جائے تو یہ طبقاتی تقسیم اشرافیہ اور محروم طبقوں کو جنم دیتی ہے اور معاشرہ طبقوں کی آپس کے تصادم میں اپنی توانائی اور طاقت کھو دیتا ہے۔
معاشرے کی اہمیت اُسی وقت ہوتی ہے جب یہ نئے اُفقار اور خیالات کو پیدا کرتا ہے۔ نئ ایجادات کرتا ہے۔ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اُبھارتا ہے۔ اگر وہ ان منصوبوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اس صورت میں اُس کی عزت اور وقار کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور وہ دنیا کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے۔ ایسے معاشرے تاریخ میں بھی گمنام ہو جاتے ہیں۔

کتاب کا نام: علماء اور سیاستمصنف: ڈاکٹر مبارک علی قیمت: 600برصغیر ہندوستان میں سلاطین دہلی اور مغل سلطنتوں میں علماء کا ...
17/10/2024

کتاب کا نام: علماء اور سیاست
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
قیمت: 600
برصغیر ہندوستان میں سلاطین دہلی اور مغل سلطنتوں میں علماء کا کردار رہا ہے۔ لیکن ان کے اور
حکمرانوں کے درمیان سیاسی اختلافات رہے تھے، علماء مذہبی طور پر ہندو رعایا کے ساتھ انتہا پسندی کا سلوک چاہتے تھے۔ لیکن حکمران سیاسی طور پر اپنی ہندو رعایا کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے تھے۔ چونکہ سیاسی طاقت حکمرانوں کے پاس تھی اس لیے وہ علماء کے دباؤ میں نہیں آئے بلکہ انہیں ریاست کا وفادار بنائے رکھا۔
برطانوی دور حکومت میں جبکہ یہاں سے مغل ریاست ختم ہو چکی تھی ۔ انہوں نے اپنے مدر سے قائم کر کے مسلمانوں کو مذہبی تعلیمات دیں، بلکہ فتوؤں کے ذریعے اُن کے سماجی اور معاشی مسائل کو بھی
حل کیا۔ جب سائنس کی ایجادات آئیں تو انہوں نے اُن کی مخالفت کی ، تاکہ مسلمانوں کے عقیدے
میں شک وشبہ پیدا نہ ہو۔ ان کے مقابلے میں سرسید احمد خاں نے اسلام کا ترقی پسندانہ نظریہ پیش
کیا، جس کی وجہ سے آج تک اسلام کی قدامت پسندی اور ترقی پسندی کے درمیان تصادم جاری ہے پاکستان کے موجودہ حالات میں جب سیاستدان ناکام ہو گئے اور جمہوری ادارے بھی عوام کو
نمائندگی نہ دیں سکیں تو اس ماحول میں علماء کو اپنی جگہ بنانے کا موقع مل گیا۔ لیکن ان حالات میں سیاستدانوں اور علماء کے درمیان مذہبی پالیسی پر کوئی اختلاف نہیں رہا۔
اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی تاریخ میں علماء کے بدلتے ہوئے کردار کا تجزیہ کیا جائے۔

کتاب کا نام: تاریخ: ٹھگ اور ڈاکو۔مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔قیمت: 1000تاریخ میں ڈاکوؤں کا وجود بغاوت کی علامت ہوتا ہے۔ یہ وڈی...
17/10/2024

کتاب کا نام: تاریخ: ٹھگ اور ڈاکو۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
قیمت: 1000
تاریخ میں ڈاکوؤں کا وجود بغاوت کی علامت ہوتا ہے۔ یہ وڈیروں کے ظلم وستم ، ٹیکسوں کی بہتات، سرکاری عہدیداروں کی رعونت ، کسانوں میں سے بعض افراد کو اس پر مجبور کرتی ہے کہ وہ ظلم وستم کی زنجیریں توڑ کر آزاد ہو جائیں۔ جب یہ ڈاکہ زنی کے ذریعے دولت مندوں کو لوٹتے ہیں تو یہ قانون کے تحت مجرم ہو جاتے ہیں۔ لیکن جب کوئی حملہ آور مفتوح قوموں کا مال غنیمت لوٹتا ہے یا اُن کا قتل عام کرتا ہے تو وہ فاتح کہلاتا ہے۔ کیونکہ ڈاکو طاقتور کے خلاف آواز اُٹھاتے ہیں اس لیے یہ عوام میں مقبولیت حاصل کر لیتے ہیں۔ جیسے انگلستان میں روبن ہڈ اور برصغیر ہندوستان میں سلطانہ ڈاکو لوک کہانیوں کا موضوع بن گئے ہیں۔ اکثر مورخ ان کو پسماندہ دور کے باغی یا Primitive Rebel کہتے ہیں۔
ڈاکو اُسی وقت تک محفوظ رہتے ہیں جب گاؤں اور دیہاتوں کے عام لوگ ان سے تعاون کرتے ہیں اور انہیں پناہ دیتے ہیں۔ لہذا ڈاکو طاقتور کی نا انصافی اور اُس کے استحصال کی وجہ سے بغاوت کرتے ہیں۔ جہاں تک ٹھگوں کا تعلق ہے ان کا کردار ڈاکوؤں سے مختلف ہوتا ہے۔ یہ فریب ، دھو کے بازی اور جھوٹ کے ذریعے افراد کو اپنے جال میں پھنسا کر اُن کو لوٹتے بھی ہیں اور جان سے مار بھی دیتے ہیں ٹھگی کی اصطلاح کو آج ہم کئی معنوں میں استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً ایسے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں کہ کسی عورت سے زیور لے کر اُسے دو گنا کرنے کا لالچ دیتے ہیں۔ کچھ افراد رقم کو دوگنا کرنے کا دعوی بھی کرتے ہیں اور کبھی کبھی فون سے یہ پیغام بھی آتا ہے کہ لاٹری میں اُس کے نام پر لاکھوں روپے نکل آئے ہیں۔
ڈاکو ہوں یا ٹھگ یہ کمزور ریاست میں پیدا ہوتے ہیں جو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر پاتی۔ پاکستان میں اب ماڈرن ڈاکو اور ٹھگ پیدا ہو گئے ہیں۔ جو بدعنوانی، رشوت ، غبن اور جعلسازی کے ذریعے دولت اکٹھی کرتے ہیں اور معاشرے کے معزز رکن بن جاتے ہیں۔ موجودہ کتاب ٹھگوں اور ڈاکوؤں کے بارے میں تاریخی معلومات فراہم کرے گی۔ اس کے مطالعے کے بعد اپنے اردگرد ٹھگوں اور ڈاکوؤں کو پہچان سکیں گے۔

کتاب کا نام: تاریخ اور مذہبی تحریکیں۔مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔قیمت: 600تاریخ میں جب بھی مسلم اقوام سیاسی بحرانوں سے گزریں ا...
17/10/2024

کتاب کا نام: تاریخ اور مذہبی تحریکیں۔
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی۔
قیمت: 600
تاریخ میں جب بھی مسلم اقوام سیاسی بحرانوں سے گزریں اور زوال میں مبتلا ہوئیں تو ان حالات میں مذہبی رہنماؤں نے یہ دلیل دی کہ اُن کے زوال کا سبب مذہبی تعلیمات سے انحراف ہے۔ اس لئے اگر مذہبی تعلیمات کا احیاء کیا جائے اور اس میں جو غلط رسم و رواج داخل ہوگئے ہیں۔ اُن سے مذہب کو پاک صاف کیا جائے تو مسلمان ایک بار پھر طاقتور ہو کر اُبھریں گے۔ لیکن احیاء کی جتنی تحریکیں چلیں اُنہوں نے مسلمانوں کی اکثریت کو متاثر نہیں کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ماننے والے فرقوں میں تقسیم ہوگئے اور اتحاد کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ تعصب کا برتاؤ کیا جانے لگا۔
دنیا کے تقریبا ہر مذہب میں اصلاحی تحریکیں جاری ہیں۔ فرقہ واریت کے نتیجے میں باہمی جنگ و جدل اور خونریزی بھی ہوتی رہتی ہے۔ آخر میں خاص طور سے مغرب میں یہ حل ڈھونڈا گیا کہ مذہب کے معاملے میں ریاست کو غیر جانبدار اور قومی ہونا چاہیے۔ تاکہ ریاست ہر فرقے اور مذہب کے ماننے والوں کو تحفظ دے۔ پاکستان کے موجودہ حالات میں یہ کتاب میں دی گئی مذہبی تحریکوں کا تجربہ کرکے اُن کی مدد سے موجودہ حالات کو سمجھنا چاہیے۔

کتاب کا نام: برصغیر میں مسلمان معاشرہ کا المیہ مصنف: ڈاکٹر مبارک علی قیمت: 600برصغیر انڈو پاک میں مسلمان بہ حیثیت حملہ آ...
17/10/2024

کتاب کا نام: برصغیر میں مسلمان معاشرہ کا المیہ
مصنف: ڈاکٹر مبارک علی
قیمت: 600
برصغیر انڈو پاک میں مسلمان بہ حیثیت حملہ آور، تاجر اور مہاجرین کی حیثیت سے آئے۔ یہاں
آباد ہو کر خود کو ہندوستانی بنایا۔ لیکن مسلمان معاشرہ کبھی متحد نہیں رہا۔ ذات پات اور فرقہ وارانہ
شناختوں کی وجہ سے یہ ٹکڑوں میں بٹا رہا۔ جغرافیائی طور پر بھی مختلف علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کی بولی جانے والی زبان اور کلچر میں فرق رہا۔
برطانوی عہد میں مسلمان را ہنماؤں نے کوشش کی کہ مذہب کی بنیاد پر ان کو متحد کیا جائے لیکن
اسی کے ساتھ ان میں عالم اسلام سے تعلق کی ابتداء ہوئی۔ جس کی وجہ سے ہندوستان کے مسلمانوں
نے بھی خود کو وہابی تحریک میں الجھایا اور کبھی خلافت تحریک میں حصہ لیا۔ اس کی وجہ سے یہ ذہنی طور پر سیاسی انتشار کا شکار ہو گئے۔ اس کے علاوہ مسلم شناخت اور ہندوستانی شناخت کے درمیان کوئی فیصلہ نہ کر سکے۔ اس مختصر کتاب میں اسی ذہنیت کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

FREE HOME DELIVERY CASH ON DELIVERY CALL/WHATSAPP 03214888009         042-36303438
18/08/2024

FREE HOME DELIVERY CASH ON DELIVERY CALL/WHATSAPP 03214888009 042-36303438

Order now 03214888009Price =700
11/08/2024

Order now
03214888009
Price =700

Address

Mian Chamber 3 Temple Road
Lahore
54000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Book Traders posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Book Traders:

Share

Category