OneDot

OneDot If you are looking for interesting facts and knowledge about technology including old history infotai Dot

✈️ کیا آپ جانتے ہیں؟ ہوائی جہاز میں ایئر کنڈیشن نہیں ہوتا!زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہوائی جہاز میں بھی عام ائیرکنڈیش...
28/07/2025

✈️ کیا آپ جانتے ہیں؟ ہوائی جہاز میں ایئر کنڈیشن نہیں ہوتا!
زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہوائی جہاز میں بھی عام ائیرکنڈیشنر (AC) لگا ہوتا ہے، جو ہمیں دورانِ پرواز ٹھنڈی ہوا دیتا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

🛫 جب جہاز زمین پر ہوتا ہے
بورڈنگ کے بعد اکثر مسافر گرمی محسوس کرتے ہیں۔

کئی لوگ پنکھے کے طور پر میگزین استعمال کرتے ہیں اور عملے سے بار بار اے سی چلانے کا کہتے ہیں۔

لیکن جہاز میں کوئی عام اے سی سسٹم نہیں ہوتا۔

اصل میں گراؤنڈ ایئرکنڈیشننگ یونٹ (ACU) ایک گاڑی کے ذریعے جہاز سے جڑا ہوتا ہے، جو پائپ کے ذریعے ٹھنڈی یا گرم ہوا فراہم کرتا ہے۔

اگر یہ یونٹ تاخیر سے لگے یا کمزور کام کرے تو مسافروں کو گرمی لگتی ہے۔

🛫 جب جہاز ٹیک آف کرتا ہے
جیسے ہی جہاز رن وے کی طرف بڑھتا ہے، گراؤنڈ یونٹ ہٹا دیا جاتا ہے۔

اس دوران مسافر پھر گرمی محسوس کر سکتے ہیں۔

لیکن جیسے ہی جہاز بلندی پر جاتا ہے، باہر کا درجہ حرارت تیزی سے کم ہوتا ہے (تقریباً -30°C سے -50°C تک)۔

🌬️ پرواز کے دوران ٹھنڈی ہوا کہاں سے آتی ہے؟
جہاز کا سسٹم باہر کی سرد ہوا کو اندر لے کر آتا ہے۔

اس ہوا کو فلٹر، پریشرائز اور کنٹرول کر کے مطلوبہ درجہ حرارت پر برقرار رکھا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آپ کو دورانِ پرواز "اے سی کی ٹھنڈی کولنگ" محسوس ہوتی ہے، حالانکہ جہاز میں روایتی اے سی نہیں ہوتا۔

💡 لہٰذا، اگلی بار جب آپ جہاز میں بیٹھیں اور ٹیک آف سے پہلے گرمی لگے، تو سمجھ جائیں کہ اصل اے سی بلندی پر جا کر ہی شروع ہوتا ہے!

ہوابا میٹیورائٹ – زمین پر آسمان سے آیا سب سے بھاری تحفہزمین پر آسمان سے آیا ہوا ایک نایاب اور عظیم تحفہ — ہوابا میٹیورائ...
04/06/2025

ہوابا میٹیورائٹ – زمین پر آسمان سے آیا سب سے بھاری تحفہ

زمین پر آسمان سے آیا ہوا ایک نایاب اور عظیم تحفہ — ہوابا میٹیورائٹ — نامیبیا کے علاقے اوتجوزونجوپا (Otjozondjupa) میں واقع ہوابا ویسٹ فارم پر آج بھی اپنی اصلی جگہ پر موجود ہے۔ یہ آسمانی چٹان نہ صرف سائنسی دنیا کے لیے ایک حیران کن دریافت ہے بلکہ سیاحوں، محققین اور آسمان کے شوقین افراد کے لیے بھی ایک دلچسپ مقام ہے۔

ایک عظیم خلائی مہمان جو اپنی جگہ سے کبھی نہ ہلا

تخمینہ ہے کہ ہوابا میٹیورائٹ کا وزن 60 ٹن سے زیادہ ہے، جو اُسے دنیا کا سب سے بھاری سالم میٹیورائٹ بناتا ہے۔ یہ محض ایک آہنی چٹان نہیں بلکہ لوہے اور نکل پر مشتمل ایک قدرتی خزانہ ہے، جو زمین کی سطح پر قدرتی طور پر موجود سب سے بڑا آہنی ٹکڑا بھی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اسے 1920 میں دریافت کیا گیا، تو اپنی بے پناہ جسامت کے باعث یہ نہ تو بہت گہرائی میں دھنسا اور نہ ہی اس کے گرنے سے کوئی خاص گڑھا بنا۔ اسی وجہ سے یہ آج بھی اپنی اصل جگہ پر موجود ہے، جہاں یہ ہزاروں سال پہلے زمین سے ٹکرایا تھا۔
دیگر آسمانی چٹانوں سے موازنہ

کیپ یارک میٹیورائٹ کا سب سے بڑا ٹکڑا آہنیگیٹو (Ahnighito)، جو نیویارک کے امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں رکھا گیا ہے، اس کا وزن 31 ٹن ہے۔

آرجنٹینا کے معروف کامپو ڈیل سیلو (Campo del Cielo) میٹیورائٹ کا سب سے بڑا ٹکڑا گانسیڈو (Gancedo) بھی 31 ٹن وزنی ہے۔

ان دونوں کے مقابلے میں، ہوابا تقریباً دگنا وزنی ہے، جو اسے دنیا کا سب سے بڑا سالم خلائی پتھر بناتا ہے۔
تحفہ—نام بھی اور حقیقت بھی

"ہوابا" کا مطلب مقامی کویخوی گوواب زبان میں "تحفہ" ہے — اور یہ واقعی ایک قدرتی تحفہ ہے۔ 1987 میں اسے نامیبیا کی حکومت کو عطیہ کر دیا گیا، جس کے بعد ایک وزیٹر سینٹر اور ایک خوبصورت گول پتھریلا پلیٹ فارم تعمیر کیا گیا جہاں سیاح آرام سے بیٹھ کر اس آسمانی عجوبے کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

ہوابا کی اہمیت کیوں ہے؟

ہوابا صرف ایک بڑی چٹان نہیں، بلکہ یہ:

ہمارے نظامِ شمسی کے ماضی کا ایک گواہ ہے

ان لوگوں کے لیے خلاء سے جُڑنے کا ایک ذریعہ ہے جو کبھی زمین سے باہر نہ جا سکیں

نامیبیا کا ایک ثقافتی اور قدرتی ورثہ ہے جو دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے

یہ چٹان، آج بھی وہیں موجود ہے جہاں یہ گری تھی — ایک خاموش یادگار کہ کائنات کس قدر وسیع، پراسرار اور حیران کن ہے۔

اگر آپ کبھی نامیبیا جائیں تو ہوابا میٹیورائٹ کو ضرور دیکھیں — یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو آپ کو زمین پر کھڑے ہو کر کائنات کو چھونے کا احساس دے گا۔
محقق اور مترجم: راشد حسین


مزید دلچسپ، نایاب اور معلوماتی کہانیوں کے لیے ہمارے صفحے کو فالو کریں۔ یہ بلاگ SEO کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے تاکہ گوگل پر بہتر رینک حاصل ہو سکے

پانی کا عظیم ذخیرہ جو زمین کی 700 کلومیٹر گہرائی میں crystal کی شکل ایک بڑی چٹان میں قید ہے:ایک حیران کن سائنسی تحقیق می...
04/06/2025

پانی کا عظیم ذخیرہ جو زمین کی 700 کلومیٹر گہرائی میں crystal کی شکل ایک بڑی چٹان میں قید ہے:

ایک حیران کن سائنسی تحقیق میں یہ راز سامنے آیا ہے کہ پانی جسے ہم صدیوں سے زندگی کا منبع سمجھتے ہیں، درحقیقت زمین کے اندر سینکڑوں کلومیٹر نیچے ایک خاص قسم کی چٹان Ringwoodite کے اندر کریسٹل کی شکل میں قید ہوتا ہے۔

یہ پانی مائع کی صورت میں نہیں، بلکہ چٹان کی ساخت میں جذب ہو کر ایک خفیہ ذخیرے کی مانند چھپا ہوتا ہے۔

یہ دریافت زلزلوں کے جھٹکوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے کی، جب انہوں نے محسوس کیا کہ زمین کے اندر پھیلنے والی لہریں کچھ مخصوص مقامات سے گزر کر رفتار بدلتی ہیں۔

اس فرق نے انکشاف کیا کہ وہاں کوئی ایسا عنصر موجود ہے جو نمی رکھتا ہے،اور وہ عنصر تھا چھپا ہوا پانی۔

ہم یہ سمجھتے آئے ہیں کہ زمین پر پانی شاید کسی دور افتادہ دمدار ستارے (comet) کے ذریعے آیا، جو برف کی شکل میں زمین سے ٹکرایا اور سمندر بنے۔

لیکن اب سائنس کہتی ہے کہ پانی زمین کے اندر ہی پیدا ہوتا ہے جیسے ایک بیج سے درخت اگتا ہے، ویسے ہی زمین کی تہوں سے پانی پھوٹتا ہے۔

یہ پانی لاکھوں سالوں تک زمین کی گہرائیوں میں چھپا رہتا ہے۔ جب کوئی آتش فشاں پھٹتا ہے، یا پلیٹیں ٹکراتی ہیں، تو یہ بخارات کی صورت اوپر آتا ہے، بادل بنتے ہیں، بارش برستی ہے، ندیاں بہتی ہیں، اور پانی زمین پر پھیلتا ہے۔یہ ایک دائرہ ہے، شاید یہی "جنم" ہے۔

کریسٹل (بلوراتی یعنی بنٹے کی شکل) ساخت میں موجود پانی مخصوص حالات میں واپس مائع شکل میں آ سکتا ہے اور یہی بات زیرِ زمین پانی کے ذخائر کے حوالے سے سائنسی طور پر اہم سمجھی جاتی ہے۔

رِنگ وُڈائٹ (Ringwoodite) ایک معدنی چٹان ہے جو زمین کی گہرائی میں 700 کلومیٹر نیچے کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک خاص قسم کا اولیوین (olivine) ہے، جس میں پانی آئنوں کی صورت میں اس کے کرسٹل اسٹرکچر کے اندر بند ہوتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے چمکتے پتھر کی شکل کا پانی کا یہ ذخیرہ زمین پہ موجود سمندروں کے پانی سے زیادہ ہے۔

یہ پانی مائع نہیں ہوتا، بلکہ OH⁻ (ہائیڈروکسیل) یا H₂O مالیکیول کی شکل میں چٹان کے اندرونی ڈھانچے میں جذب ہوتا ہے۔

یہ پانی جو بظاہر پتھر میں قید ہوتا ہے درجہ حرارت بڑھے (مثلاً آتش فشانی عمل کے دوران) کرسٹل کی ساخت سے نکل کر مائع یا بخارات میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

اسی لیے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زمین کے اندر موجود یہ "پوشیدہ پانی" آتش فشاں اور پلیٹ ٹیکٹونکس کے عمل میں باہر نکلتا رہتا ہے اور ممکن ہے زمین کے سمندروں کا کچھ پانی بھی اسی ذریعہ سے آیا ہو۔

اس دریافت نے زمین پر پانی کی موجودگی کے روایتی نظریات کو چیلنج کیا ہے یعنی یہ ممکن ہے کہ زمین پر پانی خلا سے شہاب ثاقب یا دمدار ستاروں کے ذریعے نہ آیا ہو بلکہ زمین کے گہرائیوں میں ہی تشکیل پایا ہو۔

یہ دریافت اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زمین کے نیچے ابھی بہت سے راز پوشیدہ ہیں اور ہم اب بھی اپنے ہی سیارے کو مکمل طور پر نہیں سمجھ پائے۔

ٹیپو سلطان دنیا کے پہلے انسان تھے جنہوں نے جنگ میں راکٹ ٹیکنالوجی کا منظم استعمال کیاٹیپو سلطان کی راکٹ بریگیڈ دنیا کی ت...
03/06/2025

ٹیپو سلطان دنیا کے پہلے انسان تھے جنہوں نے جنگ میں راکٹ ٹیکنالوجی کا منظم استعمال کیا
ٹیپو سلطان کی راکٹ بریگیڈ دنیا کی تاریخ میں پہلی منظم راکٹ فورس مانی جاتی ہے۔ 18ویں صدی کے آخر میں، ٹیپو سلطان نے میسور (بھارت) میں اپنے والد حیدر علی کی راکٹ ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا اور اسے جنگی میدان میں باقاعدہ استعمال کیا۔
- ٹیپو نے 5000 راکٹ بردار سپاہیوں پر مشتمل بریگیڈ تیار کی۔
- یہ راکٹس لوہے کے خ*ل میں بارود بھر کر بنائے جاتے تھے، جنہیں بانس کی چھڑی کے ساتھ باندھ کر دُور تک داغا جاتا تھا۔
- ان راکٹس نے انگریزوں کے خلاف سرنگاپٹم کی جنگوں میں اہم کردار ادا کیا۔
- برطانوی افواج نے ان راکٹس کی طاقت دیکھ کر انہیں "Mysorean Rockets"کہا۔
- بعد میں انہی راکٹس سے متاثر ہوکر انگریزوں نے اپنی فوج کے لیے Congreve Rockets بنائے۔

ٹیپو سلطان کی یہ ٹیکنالوجی دورِ جدید کی راکٹ انجینئرنگ کی ابتدائی بنیادوں میں شمار ہوتی ہے۔

وقت بیچنے والی خاتون!" — گرین وچ کی حیرت انگیز کہانیتحریر: رِفعت وانیکیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم جس "گرین وچ مین ٹائم (...
26/04/2025

وقت بیچنے والی خاتون!" — گرین وچ کی حیرت انگیز کہانی

تحریر: رِفعت وانی

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم جس "گرین وچ مین ٹائم (GMT)" کو آج ایک سادہ سی ٹائم لائن سمجھتے ہیں، وہ دراصل ایک زندہ انسان کی روزی روٹی کا ذریعہ تھا؟
نہیں؟
تو آئیے میں آپ کو ملواتی ہوں مسز گرین وچ سے — ایک ایسی ناقابلِ یقین خاتون جنہوں نے سچ مچ "وقت بیچا"، اور برسوں تک بیچا!

انیسویں صدی کے آغاز میں لندن کے لوگ وقت جاننے کے لیے کوئی ایپ یا گھڑی استعمال نہیں کرتے تھے، کیونکہ یہ سہولت عام نہیں تھی۔
خاص طور پر گرین وچ کے مقام پر، اگر کسی کو معلوم کرنا ہوتا کہ ابھی کتنے بجے ہیں، تو وہ مسز گرین وچ کے پاس جاتا — اور جی ہاں، فیس ادا کرتا!
یہ خاتون اپنی گھڑی دیکھ کر وقت بتاتی تھیں، اور اس "خدمت" کے بدلے میں پیسے لیتیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پیشہ انہیں وراثت میں ملا تھا۔
ان کا خاندان نسل در نسل "وقت بتانے" کا کام کرتا آیا تھا۔
وقت صرف ان کے لیے عقربوں کا کھیل نہیں تھا، یہ ان کا "سرمایہ" تھا — ایک قابلِ فروخت متاع!

ہم میں سے اکثر سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی وقتی یا عارضی کاروبار ہوگا، لیکن نہیں۔
یہ روایت تقریباً ڈیڑھ صدی تک چلتی رہی! مسز گرین وچ نے 1943 تک یہ کام جاری رکھا — جب تک کہ گھڑیاں عوام کی کلائیوں تک نہیں پہنچ گئیں، اور وقت ہر کسی کے لیے "مفت" نہیں ہو گیا۔

یعنی سوچیں، ایک زمانہ تھا جب لوگوں کو اپنا وقت جاننے کے لیے بھی قیمت ادا کرنی پڑتی تھی!

گرین وچ مین ٹائم (GMT) — صرف ایک لائن نہیں، ایک تاریخ ہے
گرین وچ، لندن کا ایک ایسا قصبہ ہے جہاں سے وقت کی پیمائش کا عالمی نظام شروع ہوتا ہے۔
GMT کو دنیا کا "زیرو زون" سمجھا جاتا ہے — یعنی پوری دنیا میں وقت کا حساب اسی لکیر سے آگے یا پیچھے کر کے کیا جاتا ہے۔
یہ فرضی لائن، جسے Prime Meridian بھی کہتے ہیں، زمین کو مشرق و مغرب میں تقسیم کرتی ہے۔

دنیا میں وقت کا تعین اسی بنیاد پر ہوتا ہے کہ آپ گرین وچ سے کتنے فاصلے پر ہیں —
جیسے:

پاکستان: GMT +5
آسٹریلیا: GMT +10
کینیڈا / امریکہ: GMT -5
مراکش / اسپین: GMT 0 (یعنی عین گرین وچ)
کبھی وقت خریدا جاتا تھا، آج ہم وقت گنواتے ہیں!
یہ سوچنے کی بات ہے کہ جو وقت آج ہماری گھڑیوں، موبائل فونز، اور لیپ ٹاپس پر ایک کلک میں دستیاب ہے، وہی وقت ایک زمانے میں قیمتاً خریدا جاتا تھا!

مسز گرین وچ کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ وقت ہمیشہ قیمتی تھا —
بس اس کی شکل بدل گئی ہے۔
کبھی لوگ وقت جاننے کے لیے ادائیگی کرتے تھے،
اور آج ہم وقت جان کر بھی اسے ضائع کرتے ہیں!

"جسے وقت کی قدر نہیں، وہ خود وقت کے رحم و کرم پر ہے۔"
مسز گرین وچ کی زندگی محض ایک حیرت انگیز قصہ نہیں، بلکہ وہ آئینہ ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ
وقت ایک نعمت ہے، ایک دولت ہے — اور دولت کبھی سستی نہیں ہوتی۔

"سبزی تولتے وقت اگر مکھی کانٹے پر بیٹھ جائے تو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔یہی مکھی اگر سونا تولتے وقت کانٹے پر بیٹھ جائے — اس ک...
20/04/2025

"سبزی تولتے وقت اگر مکھی کانٹے پر بیٹھ جائے تو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔
یہی مکھی اگر سونا تولتے وقت کانٹے پر بیٹھ جائے — اس کی قیمت 10، 20 ہزار کی ہو جائے گی۔
یہاں وزن معنی نہیں رکھتا، تم جس جگہ بیٹھے، وہی ضروری ہے۔
اسی لیے اچھے محفلوں میں بیٹھا کرو اور اپنا وقار بحال رکھو۔" ______________

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when OneDot posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to OneDot:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share