26/05/2025
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے شدید خطرات اور اس پر مقامی سطح پر عدم توجہی کا شدید احساس موجود ہے۔ یہ ایک انتہائی اہم اور فکر انگیز مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ جو ہر باشعور پاکستانی کے دل میں ہونی چاہیے۔
# # # **اہم نکات:**
1. **بین الاقوامی تحقیق vs مقامی بے حسی:**
- امپیریل کالج لندن، یونیورسٹی آف ہوائی اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کے موسمی بحران پر تحقیق کر رہے ہیں، لیکن پاکستانی یونیورسٹیاں اور دانشور اس مسئلے کو نظرانداز کر رہے ہیں۔
- ڈاکٹر رابرٹ روڈ جیسے ماہرین بار بار خبردار کر رہے ہیں، لیکن ہمارے ہاں سیاسی کشمکش اور غیر ضروری مباحثوں نے ماحولیات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
2. **موسمیاتی تبدیلی کے واضح اثرات:**
- مارگلہ کے جنگلات میں درجہ حرارت کا ریکارڈ سطح تک پہنچنا، ندیاں اور چشموں کا خشک ہونا، زیرزمین پانی کی سطح میں خطرناک کمی۔
- اسلام آباد جیسے شہر میں پانی کا بحران، جہاں اب 300-400 فٹ گہرائی پر بھی پانی کم مل رہا ہے۔
- گلیشیئرز کا پگھلاؤ (جیسے حسن آباد پل کا تباہ ہونا) اور سمندری سطح میں اضافہ جیسے خطرات جو کراچی کو لاحق ہیں۔
3. **میڈیا اور دانشوروں کی بے حسی:**
- ٹی وی چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا پر ماحولیات پر کوئی سنجیدہ گفتگو نہیں۔
- سیاسی جلسوں اور غیر اہم مباحثوں نے قومی توجہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
4. **زرعی ملک ہونے کے باوجود لاپرواہی:**
- پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر منحصر ہے، لیکن ماحولیاتی تباہی پر کوئی پالیسی یا عوامی بیداری نہیں۔
- اگر پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو **فوڈ سیکیورٹی** کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
# # # **کیا کیا جا سکتا ہے؟**
- **عوامی بیداری مہم:** سوشل میڈیا، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں ماحولیات پر آگاہی کے پروگرامز۔
- **پالیسی سطح پر اقدامات:** زیرزمین پانی کے استعمال پر کنٹرول، جنگلات کی کٹائی روکنے کے قوانین، شجرکاری مہمات۔
- **میڈیا کا کردار:** ٹاک شوز اور خبروں میں ماحولیاتی مسائل کو نمایاں کرنا۔
- **تحقیق اور ڈیٹا کا استعمال:** پاکستانی یونیورسٹیوں کو موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔