
25/06/2025
نیویارک سٹی میں میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے مسلم امیدوار اور پاکستان کے امتیازی سیاسی نظام پر ایک نظر
حال ہی میں نیویارک سٹی میں میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسلم امیدوار کی شاندار مہم نہ صرف خوشی کا موقع ہے بلکہ یہ اس بات کی بھی طاقتور یاددہانی ہے کہ جمہوریت اور شمولیت کے اصل معنی کیا ہوتے ہیں۔ دنیا کے سب سے متنوع اور متحرک شہروں میں سے ایک میں ووٹروں نے مذہبی اور نسلی فرق کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک ایسے رہنما کو سپورٹ کیا جو ان کی نظر میں سب کی یکساں خدمت کرے گا۔ یہی وہ جمہوری اصول ہیں جو دنیا کو آگے بڑھاتے ہیں — قابلیت، کارکردگی اور مساوی نمائندگی کا احترام۔
دوسری جانب، پاکستان جو مذہبی آزادی اور برابری کے اصولوں پر قائم ہوا تھا، آج بھی اپنے سیاسی نظام میں امتیازی رویوں کا شکار نظر آتا ہے۔ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ صدرِ مملکت (آرٹیکل 41) اور وزیرِ اعظم (آرٹیکل 91) کا مسلمان ہونا لازم ہے۔ اس آئینی تقاضے کے تحت کوئی غیر مسلم پاکستانی، چاہے وہ تعلیم، تجربے اور قابلیت میں کتنا ہی ممتاز کیوں نہ ہو، ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز نہیں ہو سکتا۔ یہی وہ امتیازی ڈھانچہ ہے جو اقلیتوں کو قومی دھارے سے دُور رکھتا ہے اور اُن کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔
یہ امتیاز نیویارک سٹی میں پائے جانے والے جمہوری رویوں سے بالکل متضاد نظر آتا ہے، جہاں مذہب، رنگ و نسل کی بنیاد پر کوئی رکاوٹ نہیں۔ وہاں عوام اپنی پسند اور میرٹ کی بنیاد پر اپنے رہنما چُن سکتے ہیں۔ نیویارک میں جاری اس مہم کی پذیرائی اس بات کی علامت ہے کہ ترقی تب ہوتی ہے جب معاشرہ اپنی متنوع شناختوں پر فخر کرتا ہے اور سب کو یکساں موقع دیتا ہے۔
اگر پاکستان کو واقعی اپنی بانیانِ پاکستان کے وژن کے مطابق آگے بڑھنا ہے تو اسے اپنی سیاسی اور آئینی ساخت میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ جب تک ہم اپنے معاشرتی و قانونی ڈھانچے سے امتیاز کو دُور نہیں کرتے، تب تک ہم اپنی قوم کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتے۔ نیویارک سٹی میں میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے مسلم امیدوار کو ملنے والی حمایت پاکستان کے لیے ایک سبق ہے — یہ سبق کہ اصل طاقت تنوع کو گلے لگانے اور ہر قابل شخص کو مساوی موقع
دینے میں پوشیدہ ہے۔
The Muslim Democratic Mayoral Candidate in New York City and Pakistan’s Discriminatory Political System
The recent campaign of a Muslim Democratic candidate for Mayor in New York City is not only an inspiring moment but also a powerful reminder of the true meaning of democracy and inclusion. In one of the most diverse and dynamic cities in the world, voters looked past religion and ethnicity to support a leader they believed would serve everyone equally. This is what democratic principles stand for — merit, performance, and equal representation.
On the other hand, Pakistan — a country founded on the ideals of religious freedom and equality — continues to struggle with systemic discrimination in its political structure. Pakistan’s Constitution explicitly states that only a Muslim can hold the offices of President (Article 41) and Prime Minister (Article 91). Under this constitutional requirement, no matter how capable or qualified a non-Muslim Pakistani may be, they cannot aspire to these highest offices. This legal barrier keeps minorities away from full participation in the political process and undermines their trust in the system.
This starkly contrasts with the democratic culture seen in New York City, where religion, ethnicity, or color pose no obstacle to leadership. Voters choose candidates based on their merit and vision rather than their faith. The enthusiastic support for a Muslim Democratic mayoral candidate is a testament to a society that celebrates diversity and gives everyone an equal chance.
If Pakistan truly wishes to progress according to the vision of its founders, it must reform its political and constitutional framework. Until we remove these discriminatory provisions, we cannot fully harness our nation’s diverse potential. The success of a Muslim Democratic candidate in the New York City mayoral race is a lesson for Pakistan — a lesson that true strength lies in embracing diversity and offering every capable individual an equal opportunity to lead.