Kashif Publications

Kashif Publications کاشف پبلیکشنز
یہ ادارہ صرف حضرت واصف علی واصفؒ کی تعلیمات کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس کی بنیاد حضرت واصف علی واصفؒ نے اپنے ہاتھ سے رکھی۔

“““““““““““““““““““““““““““““قیادت“““““““““““““““““““““““*جب قاٸدین کی بہتات ہو جاٸے تو سمجھ لیجیے کہ قیادت کا فقدان پید...
22/08/2025

“““““““““““““““““““““““““““““قیادت“““““““““““““““““““““““
*جب قاٸدین کی بہتات ہو جاٸے تو سمجھ لیجیے کہ قیادت کا فقدان پیدا ہو گیا ۔ قاٸدین کی کثرت ٬ ملت کو تقسیم کر کے راستے کے تعین کو دشوار بنا دیتی ہے ۔ وحدتِ مقصد ختم ہو جاٸے تو کثیر المقصدیت پیدا ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ منزل کا مفہوم ہی مبہم ہو کر رہ جاتا ہے ۔
ہر قاٸد اپنے گروہ کو الگ الگ سمت دکھاتا ہے ٬ الگ الگ شعور عطا کرتا ہے ٬ الگ الگ ضرورتیں پیدا کرتا ہے ٬ اور علاج کے الگ الگ طریقے ایجاد کر کے ذہنوں کو الجھا دیتا ہے ۔ ہر شخص پاکستان اور پاکستانی قوم کو کنارے لگانا چاہتا ہے اور ہر قاٸد ایک الگ کنارے کی نشاندہی کرتا ہے نتیجہ یہ کہ کشتی منجدھار میں رہتی ہے ۔
قیادت ٬ مسیحاٸی کی طرح ایک وبا کی صورت اختیار کر گٸ ہے ٬ قوم کا پریشان ہونا منطقی نتیجہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قاٸد پاکستان کے زوال کے اسباب بیان کرنے میں رطب للسان ہے اور عروج کا راستہ اپنی ذات تک مخفی رکھا جاتا ہے ٬ یعنی عروج کے لیے اس قاٸد کے ہمراہ چلنا شرط ہے ۔ قوم کے پاس اتنے رہنما ہیں کہ بس خدا کی پناہ ۔ راستہ ہی دشوار ہو کے رہ گیا ہے ۔ آج کا ہر قاٸد اپنی صداقت کا حوالہ ماضی سے لیتا ہے ۔ قاٸدِ اعظم ؒ نے یہ فرمایا ٬ وہ فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہٰذا قوم پر لازم ہے کہ وہ اس کی جماعت میں شامل ہو جاٸے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قاٸد اقبال ؒ کے کسی شعر سے آغازِ تقریر کرتا ہے اور اقبال ؒ کے ہاں اتنے اشعار ہیں کہ ہر سیاسی جماعت کے منشور کے لیے اقبالؒ ہی سند ہے ۔ سلطانی جمہور کے زمانے کی نوید ہو کہ ابلیس کی مجلسِ شوریٰ کا ذکر ٬ دیوِ استبداد کا تذکرہ ہو کہ غریبوں کو جگانے اور کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلانے کی بات ہو اقبال ؒ کے کلام میں موجود ہو گی ۔ اقبالؒ انسانوں کی طرف سے اللہ کے سامنے شکوہ کرتا ہے اور اللہ کی طرف سے انسانوں کو جوابِ شکوہ مہیا کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔ اس کے کلام میں کیا بات نہیں ہو گی ۔ اقبالؒ ترقی پسند ہے ۔ ارتقا کا قاٸل ہے ۔ استحصال کے خلاف آواز بلند کرتا ہے ۔ مساوات کا درس دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ و بندہ نواز کو ایک ہی صف میں دیکھنا چاہتا ہے ۔ اقبال ؒ کا کلام آج کے بہت سے قاٸدین کے لیے نعمت ہے ۔ اس کے برعکس کچھ جلسے ایسے بھی ہیں جن کی ابتدا اقبال ؒ کے اس شعر سے ہوتی ہے :

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں عشقِ محمدؐ سے اجالا کر دے

اقبالؒ نے قیادت کو جِلا بخشی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قسم کا قاٸد اقبالؒ کا پیرو کار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقبال ؒ اور قاٸد کے فرمودات ہر قاٸد کی زبان پر رہتے ہیں اور ایک قاٸد دوسرے قاٸد کی قیادت کے خلاف ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی عجب حال ہے ۔
قاٸدین کی اکثر تقاریر چند الفاظ میں سمٹ سکتی ہیں کہ قاٸدِ اعظم ؒ کی منشا اور اقبال ؒ کی روح کے مطابق ملک و ملت کی تعمیر کریں گے ۔ غریب امیر کی تقسیم ختم ہو جاٸے گی اور سب لوگ چین سے زندگی بسر کریں گے ۔ ملک کا دفاع مضبوط ہو جاٸے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کیا؟ انتخاب کراٶ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ووٹ دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ کام جلدی ہونا چاہیے ۔ ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ کیا ۔۔۔۔۔؟
آج کل ہم طلسماتِ رہبری کے دَور سے گزر رہے ہیں ۔ ایک طرف اسلام نافذ ہو رہا ہے ٬ دوسری طرف کچھ اور نافذ ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں مساوات کے چرچے ہیں ٬ کہیں نظامِ مصطفٰےؐ اور مقامِ مصطفےٰؐ کا ذکر ہو رہا ہے کہیں انتخابات کا تقاضا ہو رہا ہے کہیں احتسابات کے قصے ہیں ۔ ایک شریف غیر سیاسی شہری کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اب کیا ہو گا ۔
خطرات کے بڑھنے کا ذکر کرنے والے ایک سیاسی نصب العین کے تحت سرگرم عمل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خطرات سے یکسر غافل کر دینے والے اپنی سیاسی ضرورت رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام سے محبت بیان کرنے اسلام کے نفاذ کے ساتھ اپنا نفاذ بھی مشروط رکھتے ہیں ۔ نظامِ مصطفےٰؐ کے نام پر اپنے عزائم پورا کرنا چاہتے ہیں ۔ قوم قاٸدین کی کثرت سے پریشان ہے ۔
یہ پریشانی دراصل ایمان کی زندگی کا ثبوت ہے ۔ اسلام میں قیادت کا تصور دنیاۓ سیاست کی قیادت کے تصور سے الگ ہے ۔ مختلف ہے ٬ نرالا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام صرف پیغمبرِ اسلام کی قیادت میں زندگی بسر کرنے کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپؐ کی قیادت کے علاوہ کسی قیادت کی اطاعت واجب ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ مومن ٬ اللہ اور اللہ کے جبیب ؐ کے احکام کا پابند ہے ۔
بات کہنے کی نہیں لیکن پھر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر ایک سادہ لوح پاکستانی کو حضور اکرم ؐ کے علاوہ کسی اور قاٸد کا خواہ وہ قاٸدِ اعظمؒ ہی کیوں نہ ہوں ٬ پیغام سنا دیا جاٸے وہ بیچارہ کچھ سمجھ نہیں سکتا اسے کس کا حکم بجا لانا ہے ۔
ایک زندگی میں ہم کس کس کی لاج نبھاٸیں ۔۔۔۔۔۔۔ حکومت کا حکم ماننا کہ ہماری حکومت ہے اور اب تو منتخب ہے بلکہ نو منتخب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حکومت کا حکم تو ماننا ہی پڑتا ہے مگر بات سمجھ میں نہیں آتی کہ حکومت جلسے کیوں کرتی ہے ۔ عوام کے کتنے ہی کام ہیں جو حکومت کے ذمے ہیں ۔ انہیں ہونا چاہیے ۔ بڑے شہروں میں ٹریفک کے مساٸل ہیں ۔ سڑکوں اور گلیوں کی حالت ہے بجلی اور گیس کے مساٸل ہیں ۔ تعلیم کے بڑے مساٸل ہیں ۔ نوکری کے حصول کی دشواریوں کے مساٸل ہیں ۔ حکومت ان کو حل کرے اور اس کے علاوہ قوم کو ایک واضح واحد مقصدِ حیات عطا کرے ۔
اگر اسلام نافذ ہی کرنا ہے تو اللہ کی خوشنودی کے لیے کر ڈالو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں کی خوشنودی کی ضرورت ہی کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید اسلام کے نفاذ کا مرحلہ مشکل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر مسلمانوں پر اسلام کا نفاذ مشکل ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا وہ مسلمان ٬ مسلمان نہیں ٬ یا وہ اسلام اسلام نہیں ٬ یا وہ قوتِ نافذہ قوتِ نافذہ نہیں ۔۔۔۔۔۔!!
بہرحال اسلام میں قیادت کا تصور یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے حکم ہے کہ اللہ کی اطاعت کرو اللہ کے رسول مقبولؐ کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی اطاعت کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اولی الامر کی بحث نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بحث واقعہء کربلا سے ختم ہو گٸ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اولا امر یزید نہیں تھا ٬ امام عالی مقام تھے ۔ اگر حاکمِ وقت کے اوصاف اسلام کی منشا کے علاوہ ہوں تو اُسے اولی الامر نہ کہو ۔ اگر وہ اسلام میں فرماں بردار ہے تو اُس کے اولی الامر ہونے پر غور کر لینا نامناسب تو نہیں ۔۔۔۔۔۔ بہرحال یہ فیصلے علماء صاحبان کے ہیں ۔
ہم پرانے قاٸدین کے دن مناتے ہیں ۔ صرف ایام منانے سے مسٸلہ حل نہیں ہوتا ۔ ہم خود کوٸی قابلِ ذکر واقعہ پیدا نہیں کر سکے ۔ چھ ستمبر کی یاد اور پھر ملک کے دو لخت ہونے کی یاد بیک وقت کیسے یاد رہے ۔
ہم کچھ بھول سے گٸے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں صرف قاٸد بننے کا شوق ہے ۔ قاٸد وہ جو پچھلی قیادتوں سے آزاد کر دے ۔ اور مسلمان ماضی سے آزاد نہیں ہو سکتا ۔ یہی اس کی خوبی ہے اور یہی اس کی خامی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوبی اس لیے کہ مذہب ہمیشہ ماضی سے وابستہ رہتا ہے ٬ خامی اس لیے کہ مسلمان کسی نٸے تصور کو ماننے کے لیے قطعاََ تیار نہیں ۔ روس افغانستان کی مدد کرنے کے لیے نٸے تصورِ حیات سے حاضر ہے اور مسلمان مجاہد مصروف ہے ۔ امریکہ اپنے لامحدود خزانوں کے باوجود امام خمینی اور معمر قذافی کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلمان کے لیے کسی قیادت کا جادو بے اثر ہے اس کے لیے صرف خدا کا رسولؐ ٬ بس کافی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قیادت کی اطاعت اگر اسلام کے علاوہ ہو تو شرک ہے ۔ اگر اللہ کے علاوہ معبود بنانا شرک ہے تو اسلام کے علاوہ کسی اورنظریے کی اشاعت اور اطاعت بھی شرک ہے ۔ قاٸدین کی بہتات میں ابھی تک قاٸد نظر نہیں آتا ۔۔۔۔۔۔۔ قاٸد وہ جس کی اطاعت ہمارا دین ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے لیے جان نثار کرنا شہادت ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔!
اسلام میں قیادت تقوے سے مشروط ہے ۔ صاحبِ تقویٰ ۔۔۔۔۔اِس زندگی کو آنے والی زندگی کی تیاری سمجھتا ہے ۔ وہ اللہ کو رازق سمجھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن کے احکام کے تابع رہتا ہے ۔ اور حضور اکرم ؐ کی قیادت عظمٰی کو تاقیامت قاٸم و داٸم مانتا ہے ۔
آج ملت کو قاٸدین کی بظاہر کثرت کے باوجود کسی مردِ حق آگاہ ٬ کسی غلامِ غلامانِ مصطفےٰؐ کی قیادت کا انتظار ہے ۔ رہبر وہ کہ دیدہ ور بھی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راز پنہاں سے باخبر بھی ہو!!

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ

(قطرہ قطرہ قُلزم)

21/08/2025

Address

301 A, Johar Town
Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashif Publications posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category